Hamal Ke Douran Khoraak Ki Kami Ke Baais Maa Aur Bachay Ki Sehat Kitni Mutasir Hoti Hai - Article No. 1928

Hamal Ke Douran Khoraak Ki Kami Ke Baais Maa Aur Bachay Ki Sehat Kitni Mutasir Hoti Hai

حمل کے دوران خوراک کی کمی کے باعث ماں اور بچے کی صحت کتنی متاثر ہوتی ہے؟ - تحریر نمبر 1928

60 فیصد حاملہ خواتین ڈاکٹر کے پاس جاتی ہی نہیں حاملہ خواتین میں خُون کی کمی ‘بہت سارے مسائل کی جڑ ہے

جمعہ 30 نومبر 2018

شہریار اشرف
ایک صحت مند معاشرہ تشکیل دینے میں عورت کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہوتا ہے ماں کی صحت اچھی ہوگی تک تو وہ ایک صحت مند بچے کو جنم دے گی ۔اندازے کے مطابق دنیا بھر میں یومیہ 3لاکھ86ہزار بچے پیدا ہوتے ہیں جس میں پہلے نمبر پر بھارت 70ہزار ‘دوسرے پر چین 45ہزار تیسرے پر افریقی ملک نائجیر یا 20ہزار اور چوتھے نمبر پر پاکستان ہے جہاں 14ہزار بچے روزانہ ایک نئی دنیا میں آنکھ کھولتے ہیں ۔


عالمی ادارہ صحت (WHO)کی ایک شترکہ رپورٹ کے مطابق سن 2000ء سے 2017ء کے درمیان تک کے اعداد وشمار کا موازنہ کیاجائے تو عالمی سطح پر زچگی کے باعث پیدا ہونے والی طبی پیچیدگیوں کے نتیجے میں خواتین کی جان چلے جانے کے واقعات میں 44فیصد کمی آئی ہے ۔زچگی کے دوران طبی پیچیدگیوں سے نمٹنے کی خاطر (secarean section)یعنی آپریشن اہم ثابت ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

لیکن کچھ ممالک میں بچوں کی پیدائش کی خاطر سر جری کر انادراصل فیشن ایبل اور ماڈرن ہونے کی علامت تصور کی جاتی ہے ۔


گزشتہ چند سالوں کے دوران پاکستان میں ماں اور بچوں کی صحت کے متعلق متعدد قومی اور بین الاقوامی پروگراموں کے نتیجے میں کچھ مثبت تبدیلیاں آئی ہیں مثلاً اب دیہی خواتین میں بچوں کی پیدائش گھر کی بجائے ہسپتالوں میں کرانے کا رجحان بڑھ رہا ہے اسی طرح دوران حمل چیک اپ کرانے کا رجحان دیہی اور شہری دونوں طرح کی خواتین میں بڑھا ہے لیکن اس کے باوجود ہماری خواتین کئی ایک مسائل کا شکار ہیں ان میں اپنی صحت سے متعلق شعور اور اگاہی کا فقدان ہے ۔
یہاں 5اور 18سال سے کم عمر 25فیصد لڑکیوں کی شادی کردی جاتی ہے جو ماں اور دنیا میں آنے والے بچے کے لئے خطرے کی گھنٹی ہے ۔
لاہور جنرل ہسپتال کا شمار سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتالوں میں ہوتا ہے جہاں ہر طرح کے مریضوں کے علاج کے علاوہ کوالیفائیڈ گائنا کا لو جسٹ 24گھنٹے ڈیلیوری کی سہولیت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ بہترین علا ج معالجہ کرتے ہیں ۔دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے ہاں چند سالوں سے زچگی کے لیے آپریشن کرنے کی شرح میں اضافہ ہوگیا ہے کیا وجہ ہے کہ قدرتی انداز سے پیدائش کو نظر انداز کرکے آپریشن کردیا جاتا ہے ،اس کے ساتھ معاشرے میں بانجھ پن کی شرح بہت زیادہ بڑھ گئی ہے ۔
کم عمری میں شادیاں اور کزن میرج کے کیا نقصانات ہیں ،حاملہ خواتین کو اپنی صحت کا خیال کیسے رکھنا چاہیے۔یہ سب باتیں جاننے کے لیے معروف گائنا کالوجسٹ وپرنسپل امیر الدین میڈیکل کالج ،جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر محمد طیب سے گفتگو کی گئی جو نذر قارئین ہے ۔
س:۔حمل کے دوران خوراک کی کمی کے باعث ماں اور بچے کی صحت کتنی متاثر ہوتی ہے؟
ج:۔
بہت اچھا اور بہت اہم سوال ہے ۔ہمارے ملک میں ”انیمیا ”یعنی خون کی کمی بہت عام ہے یوں سمجھ لیجئے کہ تقریباً 70فیصد عوام میں خون کی کمی میں مبتلا ہے ۔حاملہ خواتین کا ایک المیہ یہ ہے کہ ہم اُن کی بطور فیملی اِتنی کےئر نہیں کرتے ہم Assumeکرتے ہیں کہ یہ قدرتی عمل ہے لیکن جب خاتون حاملہ ہوتی ہے اور ایک بچہ Carryکرتی ہے تو اُس کے جسم پر اُس کا بڑا Stressہوتا ہے کیونکہ وہ بچہ ماں سے خوراک کھینچتا ہے جس کی وجہ سے ماں کو بہتر خوراک کی ضرورت ہوتی ہے ۔
خاص طور پر ایسی غذا جس میں فولاد ہو جیسے پالک میتھی ،سیب ،امرود استعمال کرنی چاہیے ۔
خوراک کی کمی کے نقصانات ماں کو اپنی جگہ ہیں کیونکہ حمل میں Complicationsہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے ۔ماں کے اندر فولاد کی کمی قدرتی طور پر بچے کی طرف بھی جاتی ہے لہٰذا خوراک کی کمی اور انیمیابہت سارے مسئلوں کی جڑ ہے ۔حاملہ خاتون کی صحت مند اور متوازن خوراک کی ضروری ہوتی ہے اُسے صبح کا ناشتہ ،دوپہر کا کھانا اور رات کا کھانا بھی کھانا چاہیے درمیان میں کھانے کا ناغہ یا وقفہ ہر گز نہ کریں ۔
اگر سبزی اور پھل میسر ہے تو وہ بھی کھائیں ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ گوشت اور انڈہ بھی کھائیں اس کے علاوہ خاص قسم کی ایکسٹراخوراک لینے کی ضرورت ہر گز نہیں ہوتی ۔
س:۔ابتدائی دویا تین مہینوں میں حاملہ خواتین کو کِن باتوں کا خیال رکھنا چاہئے؟
ج:۔ہمارے لیبر روم میں ڈلیوری کیلئے جو خواتین آتی ہیں اُن میں 50سے70فیصد کے درمیان ایسی ہوتی ہیں جنہوں نے نو مہینوں کے دوران کسی ڈاکٹر کو کبھی نہیں دیکھا یا ہوتا ۔
اب اُن کو اُس وقت جو بھی complicationہے یا بچے سے متعلقہ ہے اللہ نہ کرے اُس کا بچہ مکمل معذور ہے جس کا پتہ دوسرے مہینے چل جانا چاہئے تھا لیکن اب نو مہینے بعد پتہ چل رہا ہے جس میں بچے کاSurviveکرنا بھی مشکل ہوتا ہے یہ بات ماں اور پوری فیملی کے لئے انتہائی دُکھ اور تکلیف کا باعث بنتی ہے ۔
حاملہ خواتین پہلے تین مہینوں میں ایک دفعہ اپنے قریبی ڈاکٹر کو ضروری کھائیں اور تیسرے مہینے الٹرا ساؤنڈ کا ہونا انتہائی اہم ہے اس کا یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اگر ایک 20یا 22سال کی لڑکی ہے جسے شوگر یابلڈ پریشر ہے تو اُس کی نوجوانی کی وجہ سے اس بیماری کی اُس پر کوئی علامت نہیں ہو گی۔

وہ تو اپنے آپ کو صحت مند ہی سمجھتی ہے لیکن اگر وہ صرف ڈاکٹر کودکھانے چلی جائے جس میں ڈاکٹر اُس کا بلڈ پریشر دیکھ لیں گے اور بلڈ ٹیسٹ کرلیں گے تو اُس کی دونوں بیماریاں پکڑی جائیں گی اور انہیں یہیں کنٹرول کرلیاجائے گا تو اُس کے حمل ضائع ہونے کے امکانات کم ہوجائیں گے ۔دوسرا یہ کہ حاملہ خواتین ایسے کام نہ کریں جس سے بہت زیادہ تھکاوٹ کا شکارہو جائیں ۔اگر پہلے کسی بیماری کی ادویات لے رہی تو پھر ڈاکٹر سے مشورہ کرلیں کہ اِن میں سے کون کونسی جاری رکھی جائیں ۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Hamal Ke Douran Khoraak Ki Kami Ke Baais Maa Aur Bachay Ki Sehat Kitni Mutasir Hoti Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.