Hamla Khawateen Aur Un Ke Masail - Article No. 2856

Hamla Khawateen Aur Un Ke Masail

حاملہ خواتین اور اُن کے مسائل - تحریر نمبر 2856

موٹاپے کی وجہ سے شوگر،بلڈ پریشر،ہارٹ اٹیک جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ہفتہ 16 اپریل 2022

ڈاکٹر فوزیہ سعید
پاکستان میں خواتین کی صحت اچھی نہیں ہے۔وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتی ہو۔ان کی صحت کے کافی مسائل ہیں۔جس کی بنیادی وجہ ان کی وہ خوراک ہے،جو وہ استعمال کرتی ہیں،جن سے صحت خراب ہو جاتی ہے۔اور اس دوران وہ چیزیں کھانی بند کر دیتی ہیں جو ان کی صحت کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ایک صحت مند ماں ہی صحت مند بچے کو جنم دیتی ہے۔
ان ماؤں کے مندرجہ ذیل مسائل ہوتے ہیں۔
کچھ خواتین حمل سے پہلے ہی ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔اکثر دوران حمل خواتین ڈپریشن یا ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔جس کی وجہ سے ان کی صحت کے ساتھ ساتھ آنے والے بچے کی صحت پر بھی بُرا اثر پڑتا ہے۔اس کے علاوہ خواتین مختلف جلدی اور جسمانی تبدیلیوں کی وجہ سے پریشان رہتی ہیں۔

(جاری ہے)

ان سب کا ایک ہی حل ہے سب سے پہلے اس ذہنی دباؤ کو کم کیا جائے۔


اس حالت میں عام طور پہ بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔یہ کوئی مستقل بیماری نہیں ہوتی بلکہ وقتی طور پہ بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔جو خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔اس کو کنٹرول کرنا بے حد ضروری ہے۔
دوران حمل بعض عورتوں کی جلد پر جھریاں اور مہاسے بڑھ جاتے ہیں اور یہ عموماً جلد کی خشکی کی وجہ سے ہوتا ہے۔پریشان ہونے کی بجائے جلد کو دھونے کے بعد کسی اچھے سکن کلینزنگ لوشن سے مساج کریں۔
اس سے جلد خشک ہونے سے بھی بچ جائے گی اور جھریوں سے بھی جلد نجات مل جائے گی۔اکثر اوقات دوران حمل عورتوں کے بال گرنے لگ جاتے ہیں۔اصل میں یہ سب تبدیلیاں ہارمونز کی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتی ہے۔لیکن اگر آپ بالوں کو شیمپو کرکے کوئی اچھا سا کنڈیشنر استعمال کریں تو دوران حمل بالوں کے گرنے سے بچ سکتے ہیں۔
اکثر اوقات دوران حمل شوگر بڑھ جاتی ہے۔
اس کو کنٹرول کرنا بے حد ضروری ہے۔اس دوران خدانخواستہ ہیپاٹائٹس B۔اور ہیپاٹائٹس C ہونے کے بھی چانس بڑھ جاتے ہیں۔بہتر ہے اپنا خیال رکھا جائے اور اپنی قوت مدافعت بڑھانے والی خوراک استعمال کی جائے۔ان سب بیماریوں کے علاج کے لئے بہترین حل یہ ہے کہ واک اور ہلکی ورزش ضرور کریں۔دوران حمل ورزش بھی کرنی چاہئے۔جو آپ کو تندرست اور صحت مند رکھتی ہے۔
اگر آپ جم جا سکتی تو جمناسٹک یا Aerobics گھر میں ہی کر سکتی ہیں۔ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ دوران حمل بہترین ورزش پیدل چلنا ہے۔نہایت آرام اور سہولت کے ساتھ مقررہ وقت پہ گھر کے صحن،برآمدے یا لان میں 20 منٹ سے 30 منٹ تک واک کریں۔ضروری نہیں یہ ایک ہی وقت میں کی جائے آپ 15 منٹ صبح اور 15 منٹ شام کو بھی واک کر سکتی ہیں۔واک یا ٹہلنے کے دوران اپنے شوہر یا کسی قریبی دوست کو ساتھ رکھیں تاکہ وہ دوران واک آپ سے گپ شپ جو منفی نہ ہو بلکہ اچھی اچھی باتیں کرے۔
جس سے واک کا لطف بھی دوبالا ہو جائے گا اور ذہنی تناؤ بھی کم ہو جائے گا۔کھلی جگی واک کرنے اور لمبے گہرے سانس لینے سے آکسیجن خون میں جذب ہو جاتی ہے۔جو نہ صرف ماں بلکہ آنے والے بچے کی صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب کرتی ہے۔ٹہلنے کے ساتھ ساتھ گردن اور کندھوں کی ورزش بھی کرنی چاہیے۔جس سے گردن اور کندھوں کے کھنچاؤ اور کشیدگی بھی کم ہوتی ہے۔
یہ ورزش بھی نہایت آرام سے گھر پہ کی جا سکتی ہیں۔
دوران حمل صحت بخش غذا کا استعمال
حمل کے دوران صحت بخش غذا،کھانے اور لگاتار جسمانی ورزش کرنے سے نہ صرف آپ کی بلکہ آنے والے بچے کی بھی صحت اچھی ہوتی ہے۔اس سے بچے کا اور آپ کا صحت مند وزن بڑھتا ہے۔اس کا اثر بچے کی صحت پر تا زندگی رہتا ہے۔دوران حمل شوگر اور بلڈ پریشر نارمل رہتے ہیں۔
بے ضابطہ کھانا کھانے سے اور بھوکے رہنے سے پرہیز کریں۔کھانے میں سب کچھ شامل کریں۔مثلاً اناج،چاول،پاستہ،روٹی سب آپ کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔ان سب میں وٹامن B گروپ بھی شامل ہے۔سالم اناج والی غذائیں اور وٹامن C غذائی نشاستہ سے بھرپور ہوتی ہے۔جو دوران حمل قبض سے بچاتی ہے۔
سبزیاں اور پھل وٹامن اور معدنیات کے اچھے ذرائع ہیں۔پتوں والی سبزیاں بھی فولک ایسڈ سے بھرپور ہوتی ہیں۔
نارنجی اور کینو جیسے پھل وٹامن C سے بھرپور ہوتے ہیں۔یہ آئرن جذب کرنے میں مدد کرتے ہیں۔رنگین ترکاریوں اور پھلوں میں موجود وٹامن A اور پروٹین حاصل کرتے ہیں۔جیسے کدو،ٹماٹر،گہرے ہرے رنگ کی سبزیاں اس میں شامل ہیں،گوشت مچھلی اور انڈے ان میں اکثر انڈے،مچھلی،اخروٹ اور بیج شامل ہیں۔ان میں پروٹین،آئرن اور وٹامن 12-B حاصل کرنے کے لئے اپنی خوراک میں بغیر چربی کے گوشت،مرغی کا استعمال کریں۔

نمک اور چینی کم سے کم استعمال کریں۔روزانہ پانی زیادہ مقدار میں پئیں۔تلی ہوئی اشیاء سے پرہیز کریں۔جس میں نوڈلز،آئسکریم،کینڈی بسکٹس،سافٹ ڈرنک،سوڈا اور دیگر مشروبات سے پرہیز کریں۔حاملہ خواتین کی بدپرہیزی ان کے آنے والے بچے کے لئے انتہائی سنگین ثابت ہو سکتی ہے۔جس کا بُرا اثر ان بچوں کی پوری زندگی پہ رہے گا۔ماہرین کا کہنا ہے۔
موٹاپے کی شکار خواتین کے لئے انتہائی سنگین وارننگ ہے۔برطانوی ماہرین کا کہنا ہے۔خواتین کو بچہ پیدا کرنے سے پہلے اپنی صحت کا بھرپور خیال رکھنا چاہیے،اور موٹاپے میں کمی لانی چاہیے۔کیونکہ موٹاپے کی وجہ سے پیدا ہونے والے بچے سن بوغت میں ہی ہارٹ اٹیک،دمے اور دماغی امراض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔موٹاپے کی وجہ سے شوگر،بلڈ پریشر،ہارٹ اٹیک جیسی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑھ سکتا ہے۔
اس لئے خواتین حاملہ ہونے سے پہلے اپنی صحت ٹھیک کریں۔تاکہ متوقع بچے کی صحت بھی ٹھیک رہے اور ہم صحت مند معاشرہ تشکیل دے سکیں۔اکثر خواتین کو ڈیلیوری کے دوران خون کی ضرورت بھی پڑھتی ہے۔جس کی عام طور پہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ عورتوں کا Hb ہیموگلوبن کم ہوتا ہے۔اس کمی پہ قابو پانے کے لئے ضروری ہے کہ انار،گاجر اور چقندر کا جوس پیا جائے۔تاکہ کسی دوسرے سے عطیہ خون نہ لینا پڑے۔
یہ ضرورت کہ تحت لگانا ٹھیک ہے مگر 100 فیصد محفوظ نہیں ہے۔اس بارے میں ہماری خواتین کو معلومات بہت کم ہیں۔ان کی آگاہی کے پروگرام اور سیمنار کئے جانے چاہئے۔
ذہین اور فطین اولاد کی خواہش کس ماں باپ کو نہیں ہوتی۔اور پھر اس پہ آپ کا کوئی سپیشل نہ تو خرچہ آتا ہے اور نہ ہی کوئی مشکل کام کرنا پڑتا ہے۔نہ اس کے لئے کوئی دوائی ہے نہ کوئی آپریشن۔
یہ صرف اور صرف اپنی خوراک کو میانہ روی اور دانشمندانہ استعمال اور انتخاب سے ہی یہ نعمت حاصل ہو جاتی ہے۔کینیڈا کی ایک یونیورسٹی آف البرٹا کے سائنس دانوں نے ایک ریسرچ کی اور انکشاف کیا کہ اگر حاملہ خواتین پھلوں کا زیادہ اور روز استعمال کو خوراک کا حصہ بنا لیں تو ذہین اور صحت مند اولاد پیدا ہو گی۔میل آن لائن رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ جو خواتین حمل کے دوران باقاعدگی سے پھلوں کا استعمال کرتی ہیں۔
ان کے بچے دماغی طور پہ ان بچوں سے بہتر ہوتے ہیں جن کی مائیں پھل نہیں کھاتی ہیں۔جو مائیں پھل استعمال کرتی ہیں ان کے بچے نہ صرف ذہین ہوتے ہیں بلکہ خوبصورت بھی ہوتے ہیں۔پھلوں کا استعمال بچوں کی دماغی صحت کے لئے بہت اچھا ہے۔بہت پہلے ایک تحقیق کی گئی اور کہا گیا کہ مچھلی استعمال کرنے سے بچے ذہین ہوتے ہیں۔مگر حالیہ تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ پھل مچھلی سے زیادہ بہتر ہے۔
بچے کی دماغی صلاحیت پر مختلف قسم کی غذاؤں کے اثرات کا مطالعہ کیا گیا۔اور بار بار کے تجربے سے ثابت ہوا ان ماؤں کے بچے ذہین ہیں جو پھل کھاتی تھی۔پاکستان میں کشمیری ماؤں کی مثال آپ کے سامنے ہے۔وہ زیادہ پھل کھاتی ہیں ان کے بچے خوبصورت اور ذہین ہوتے ہیں۔ایک اور بھی فائدہ ہے پھل کھانے کا وزن بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔بلاوجہ کے موٹاپے سے آپ بچ جاتے ہیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Hamla Khawateen Aur Un Ke Masail" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.