Kaam Bolo - Khush Raho - Article No. 2188
کم بولو‘خوش رہو - تحریر نمبر 2188
خواتین مردوں سے تین گنا زیادہ بولتی ہیں
بدھ 23 اکتوبر 2019
بے شک گپ شپ زندگی کا حصہ ہے اور لوگوں کو آپس میں باتیں کرنی چاہئے مگر کچھ لوگ یہ حد پار کرکے اتنا بولتے ہیں کہ سامنے والے اکتا جاتے ہیں ۔ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ باتونی خواتین خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش مند تو ہوتی ہیں ،تاہم وہ اپنی با تونی عادت سے دوسروں کی زندگی میں مشکلات پیدا کرتی ہیں۔برطانیہ میں کی گئی تحقیق کے مطابق خواتین ایک دن میں پانچ گھنٹے بے مقصد باتوں اور گپوں میں ضائع کرتی ہیں۔ برطانوی تحقیق کے مطابق ایسے باتونی خواتین اپنی اس فطرت کے سبب کسی بھی ماحول میں جلد گھل مل جاتی ہیں۔
خواتین کے بارے میں یہ خیال عام ہے کہ وہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ باتونی ہوتی ہیں۔گوکہ ایسے مردوں کی بھی کمی نہیں ہے جو دوسروں کو بولنے کا موقع ہی نہیں دیتے لیکن پھر بھی ماہرین نفسیات کے نزدیک خواتین اوسطاً مردوں کی نسبت تین گنا زیادہ بولتی ہیں۔
(جاری ہے)
ریسرچ کا دلچسپ رخ یہ بھی ہے کہ گھریلو یا ورکنگ دومن ہر روز 298منٹ بے مقصد گفتگو کرتی ہیں اور عموماً خواتین کی گفتگو میں دیگر لوگوں کے مسائل زیر بحث آتے ہیں،رپورٹ میں یہ بھی پتہ چلا ہے خواتین ایک دن میں 24منٹ اپنے وزن خوراک اور لباس کے سائز پر بھی بحث کرتی ہیں۔ ایک تہائی خواتین لنچ اور ڈنر کے متعلق گفتگو کرتی ہیں جبکہ ایک چوتھائی باقاعدگی سے کھانوں کی ترکیبوں کے بارے میں تبادلہ خیال کرتی ہیں۔
اس کے علاوہ فرانس میں ایک ہیلتھ آرگنائزیشن نے گزشتہ چند سال دنیا کے مختلف ممالک میں ہونے والی تحقیقات کو اکٹھاکرتے ہوئے انسانی طرز زندگی کے حوالے سے بہت سی مفید عادات کا پتہ چلایا ہے۔ادارے کی طرف سے کچھ ایسے کاموں کی ایک فہرست پیش کی گئی ہے ،جو بظاہر ناپسندیدہ ہونے کے باوجود مفید ہوتے ہیں۔ان کاموں میں دوستوں اور عزیز رشتہ دار سے بڑھا چڑھا کر باتیں کرنا یعنی گپیں مارنا سب سے مفید فعل قرار دیا گیا ہے ۔ماہرین کے مطابق یہ عادت خواتین کی صحت کے لئے زیادہ مفید ہے کیونکہ اس سے وہ اپنا کتھا رسس زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتی ہیں،ماہرین نے دوستوں کے جھر مٹ میں بے تکلفانہ باتیں کرنے کو مفید ترین عادت قرار دیا ہے کیونکہ دوستوں یا بہن بھائیوں کے پاس بیٹھ کر گپیں ہانکنے ’بات بات پر قہقہے لگانے اوربے مقصد باتیں کرنے سے ذہنی طور پر سکون حاصل ہوتاہے۔
ماہرین نے یہ بھی واضح کیا کہ لڑکوں میں زیادہ دیر ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنے سے بعض اوقات پریشانیاں بڑھتی ہیں کیونکہ لڑکوں اور مردوں کی بحث کے موضوعات کھیل اور سیاست وغیرہ کے گرد زیادہ گھومتے ہیں،جس کے باعث ان میں تلخ کلا می بھی ہو سکتی ہے ،دوسری طرف خواتین کی باتوں میں موسم بچوں اور فیشن وغیرہ کا ذکر زیادہ ہوتا ہے اور یوں وہ خود کو ذہنی طور پر زیادہ فریش محسوس کرتی ہیں۔ اس رپورٹ میں دیگر جن نا پسندیدہ مگر صحت مند عادات کا ذکر کیا گیا ہے ان میں غصے کے دوران اونچا بولنا اور چیخنا بھی شامل ہے۔جو غصے کی شدت کو کم کر دیتا ہے ،خواتین کے لئے حد سے زیادہ سجنا سنورنا بھی مناسب نہیں سمجھا جاتا تاہم یہ عادت خواتین کو نہ صرف اعتماد دیتی ہے بلکہ ان کے اندر ایک مثبت توانائی بھی پیدا کرتی ہے۔
Browse More Special Articles for Women
رنگِ حنا اور کھنکتی چوڑیاں
Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan
رمضان شاپنگ مہنگائی کا علاج سادگی
Ramadan Shopping Mehngai Ka Ilaj Saadgi
چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو والدین کیا کریں
Chote Bache Roza Rakhain To Waldain Kya Karen
رمضان اور خواتین کے معمولاتِ زندگی
Ramzan Aur Khawateen Ke Mamolat E Zindagi
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری
Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori
ذہین بچے کی پیدائش کے لئے حمل کے دوران مخصوص غذائیں
Zaheen Bache Ki Paidaish Ke Liye Hamal Ke Douran Makhsoos Ghizain
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
ورسٹائل ٹرے ․․․ ہر گھر کی ضرورت
Versatile Tray - Har Ghar Ki Zaroorat
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
دیدہ زیب ست رنگی چوڑیاں
Deeda Zaib Sat Rangi Choriyon
اِک قوسِ قزح ہے رقصاں
Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan