Khawateen Ki Masrofiyat - Article No. 2589

Khawateen Ki Masrofiyat

خواتین کی مصروفیات - تحریر نمبر 2589

عبادت کے ساتھ گھر بار بھی سجانا ہے

بدھ 5 مئی 2021

راحیلہ مغل
رمضان کی آمد کے ساتھ ہی مسلمانوں کی معمولات زندگی میں تبدیلی آجاتی ہے۔مرد حضرات کی روٹین تو کوئی خاص تبدیل نہیں ہوتی البتہ خواتین کی روٹین بہت زیادہ بدل جاتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے ہی خواتین اس کی تیاریوں میں مصروف ہو جاتی ہیں۔ رمضان سے ہفتہ قبل ہر گھر میں سحر و افطاری کی تیاری کے لئے کچن کی خصوصی صفائی ستھرائی کی جاتی ہے۔
رمضان کے دوران سحری میں تو متوازن خوراک ہی پر زور دیا جاتا ہے۔تاہم افطار سے لطف اندوز ہونے کے لئے ہر گھر میں اپنی استطاعت کے مطابق اہتمام کرنا ایک روایت ہے جو ہمارے یہاں صدیوں سے چلی آرہی ہے۔بڑی بزرگ خواتین رمضان المبارک کی ان خوشیوں میں بچے اور بچیوں کو بھی شریک کرتی ہیں،جس سے تربیت کا عمل جاری رہتا ہے۔

(جاری ہے)

لوگ مختلف قسم کے مشروبات،ڈرنکس،گوشت ،قیمہ اور چکن وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جن کو لوگ اپنے بجٹ کے مطابق اس مہینے کے آغاز میں ہی جمع کر لیتے ہیں۔

رمضان میں سموسوں اور پکوڑوں کو ایک ہی مقام حاصل ہو جاتا ہے اور اگر یہ دونوں چیزیں افطار کی میز پر موجود نہ ہوں تو افطاری بہت ادھوری سی محسوس ہوتی ہے اور افطاری کی میز کے رنگ پھیکے پھیکے لگتے ہیں۔ان دونوں چیزوں کیلئے بھی آئل پہلے ہی اسٹاک کر لیا جاتا ہے۔ہر طبقے کی خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ سحر و افطار کا اہتمام روٹین کر کیا جائے۔
لہٰذا افطار کی میز پر ہر ایک کی موجودگی کی وجہ سے خواتین بہترین افطار بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ خواتین کی یہ کوشش بھی ہوتی ہے کہ وہ کاموں کے دوران عبادت کا وقت بھی نکال سکیں لہٰذا رمضان سے پہلے ہی مختلف اشیاء کو فریز کر لیتی ہیں۔وہ خواتین جو نوکری کرتی ہیں،ان کے لئے رمضان میں ڈیوٹی ہوما ہے۔جس کے باعث ان خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ رمضان سے پہلے ہی کافی کچھ فریزر میں جمع کر لیں تاکہ گھر آنے کے بعد ان کو زیادہ محنت نہیں کرنا پڑے۔

لیکن خواتین جتنا بھی کام کاج رمضان سے پہلے سمیٹ لیں،اس کے باوجود انہیں رمضان میں ہزاروں کام کرنا پڑتے ہیں اور سحری اور افطار کا خصوصی انتظام کرنا پڑتا ہے۔رمضان مسلمانوں کے لئے مقدس مہینہ ہے۔یہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا۔اس مہینے کی اتنی فضیلت ہے کہ اس کو چند لفظوں میں سمونا مشکل ہی نہیں،بلکہ ناممکن بھی ہے۔اب رمضان کا آخری عشرہ شروع ہو چکا ہے اور اکثر و بیش تر خواتین کی یہی سوچ ہو گی اچھے اچھے کپڑے تیار کر لیے جائیں،سحری اور افطاری کا بہترین اور صحت بخش مینیو تیار ہو جائے اور اس طرح کی دیگر سوچیں انہیں ہر وقت گھیرے رہے گیں۔
لیکن اسی کے ساتھ یہ بھی ایک سچائی ہے کہ رمضان کے مہینہ میں مسلم خواتین کی ذمہ داری دوہری ہو جاتی ہے۔انہیں جہاں ایک طرف روزہ،نماز،تلاوت قرآن کریم اور ذکر و اذکار اور دیگر نوافل کی بجا آوری میں دن و رات کا زیادہ تر حصہ گزارنا پڑتا ہے،وہیں،انہیں گھروں کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھنے سے لے کر کرما اور وقت پر انہیں دسترخوان پر سجا دینا ہوما ہے۔
اسی کے ساتھ انہیں اپنے بچوں کی دیکھ بھال بھی کرنا ہوتی ہے اور شاپنگ کے لئے بازاروں کا رخ بھی کرنا پڑتا ہے۔
رمضان المبارک کے استقبال کا سلسلہ شعبان کے مہینے سے ہی شروع کر دیا جاتا ہے،ماہ مقدس شروع ہوتے ہی خواتین کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں اس بابرکت مہینے کی رحمتوں سے ہر کوئی جتنا ہو سکے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتا ہے تو ایسے میں خواتین بھی کسی سے پیچھے نہیں رہتیں۔
ان کی کوشش ہوتی ہے کہ گھر کی گرینڈ صفائی رمضان کے شروع ہوتے ہی کر لی جائیں تاکہ روزے رکھنے اور عبادات کرنے کے ساتھ ساتھ عید کی تیاریاں بھی بھرپور انداز میں کر لی جائیں۔اس کے علاوہ خواتین رمضان شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل ہی اس مہینے میں استعمال ہونے والی کھانے پینے کی ضروری اشیاء بھی خرید لیتی ہیں اور پلاننگ شروع کر دیتی ہیں کہ ہم نے سحری اور افطاری میں کیا کیا بنانا ہے اور گھر والوں کو کھلانا ہے۔

یہاں تک کہ خواتین کے ذہن میں یہ بھی ہوتا ہے کہ اس ماہ مقدس میں قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کو افطاری پر مدعو کرنا ہو گا لہٰذا وہ اس چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے خوبصورت برتن اور گھریلو سجاوٹ کے لئے ڈیکوریشن پیسز کی خریداری بھی کر لیتی ہیں تاکہ گھر میں مہمان آئیں تو ہر چیز اپنی اپنی جگہ پر پرفیکٹ نظر آئے کسی قسم کی کمی نظر نہ آئے۔شب برات گزرنے کی دیر ہوتی ہے کہ خواتین عید تک کی تیاریوں کا شیڈیول مرتب کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
گھریلو سجاوٹ،صفائی ستھرائی ،عید کی تیاریوں سمیت سحرو افطار کی تیاریوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ وقت عبادت میں گزاریں اور رب کو راضی کریں۔دوسری طرف دیکھا جائے تو رمضان کے دنوں میں چونکہ وقت کم اور کام بہت زیادہ ہوتا ہے اسی لئے پہلے تیاری کر لینے سے خواتین کو ماہ صیام میں اضافی عبادات جو اس ماہ کی اصل روح ہے کی انجام دہی میں آسانی ہوتی ہے یوں پیشگی منصوبہ بندی دینی اور دنیاوی دونوں فرائض کی ادائیگی میں معاون ثابت ہوتی ہے،اور رمضان کی خوشیاں دوبالا ہو جاتی ہیں۔

عید الفطر کی تیاری بھی رمضان المبارک کے آنے سے پہلے مکمل کر لی جائے تو رمضان کے قیمتی وقت سے بھرپور استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ ورنہ ہوتا یہ ہے کہ شب قدر جیسی عظیم راتیں اور چاند رات جیسی قیمتی رات میں خواتین چوڑیوں،کپڑوں،دوپٹوں اور بٹن دھاگوں کے مسائل میں الجھی رہتی ہیں۔یاد رکھیے کہ رمضان المبارک کے دن اور رات کا ایک ایک لمحہ اتنا قیمتی ہے کہ ایک پوری زندگی دے کر بھی اس کا غم البدل ملنا محال ہے۔رمضان المبارک کے شروع ہونے سے پہلے ایک فہرست بنا لی جائے کہ اس ماہ مبارک میں وہ دنیاوی امور جو انجام دینا ناگزیر ہیں،کون سے ہیں،اور کون سے کام ایسے ہیں جن کی بجا آوری ضروری نہیں۔ترجیحات کا تعین انسان کو سچی خوشی اور کامیابی عطا کرتا ہے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Khawateen Ki Masrofiyat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.