Khushbu Bata Deti Hai Pata Uska - Article No. 1787

Khushbu Bata Deti Hai Pata Uska

خوشبو بتادیتی ہے پتہ اُس کا - تحریر نمبر 1787

خوشبویات اور خوشبیات سے بنی ہوئی چیزوں کا استعمال انسانی کلچر اور تہذیب کا ایک قدیم ترین جز رہا ہے مشک و عنبر کے علاوہ صندل گلاب چنبیلی اور روز میری کی تازہ پتیوں سے حاصل ہونے والا عطر بھی اپنی مثال آپ ہوا کرتا ہے

جمعہ 23 مارچ 2018

معراج تبسم
یہ مغلیہ دور میں ہونے والی ایک شاہانہ شادی کا منظر ہے ایران کی شہزادی نورجہاں دلہن بننے جارہی ہے اس کے اعزاز میں ہر طرف سینکڑوں من گلاب کے پھول بچھادئیے گئے ہیں پورا ماحول خوشبو اور حسن سے جگمگارہا ہے۔
اچانک نور جہاں کی نگاہ حوض کے پانی پر جاتی ہے جہاں گلاب کی پتیاں تیررہی ہے اور پانی کی سطح پر ایک ہلکا سا روغن تیرتا ہوا دکھائی دیتا ہے نورجہاں اپنے خدام کو حکم کردیتی ہے کہ اس روغن کو جمع کریں،اور اس طرح سترہویں صدی میں گلاب کی قیمتی اور بے مثال عطر وجود میں آجاتا ہے،دیکھتے ہی دیکھتے نورجہاں کی یہ دریافت پورے ہندوستان میں پھیل گئی پھر ہندوستان سے ایران عرب،ترکی اور بلقان تک اس کا رواج ہوگیا ،اٹھارہویں صدی میں وسط میں بلغاریہ میں گلاب کا عطر وسیع پیمانے پر کشید کیا جانے لگا بلغاریہ میں کشید کئے جانے والا عطر دنیا کے بہترین عطریات میں شمار ہونے لگا تھا خوشبو دراصل یاسمین اور گلاب سے کشید کیا ہوا وہ عرق یا جز ہے جو اس وقت حاصل کیا جاتا ہے جب یاسمین اور گلاب اپنے شباب پر ہوں بالکل اسی طرح سحرز دہ کرنے والی صندل کی خوشبو اور روزمیری کی تازہ پتیوں سے حاصل ہونے والا عطر اپنی مثال آپ ہوا کرتا ہے،ہرن پیٹ سے نکلا ہوا مشک سیب کشید کیا ہوا عطر سینت پرفیوم ڈریسنگ ٹیبل پر سجی ہوئی خوبصورت شیشوں میں موجود پرفیوم یہ سب کچھ آج ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن کر رہ گیا ہے۔

(جاری ہے)


قدیم استعمال:خوشبویات اور خوشبایات سے بنی ہوئی چیزوں کا استعمال انسانی کلچر اور تہذیب کا ایک قدیم ترین جزر ہاہے پرفیوم کا لفظ اطالوی لفظ پر۔فیوس سے آیا ہے جس کا مطلب ہے دھوئیں کے ذریعے،اس سے ذہن قدیم دور کی طرف چلا جاتا تھا جب کسی خاص شے کو جلا کر خوشبو حاصل کی جاتی تھی مذہبی تقریبات میں خاص قسم کی لکڑیاں اور مصالحے وغیرہ جلا کر ماحول کو پاکیزہ اور دیوتاﺅں کو خوش کیا جاتا تھا،قدیم چینی ہندو مصری عرب یونانی اور رومن وغیرہ اس آرٹ سے بخوبی واقف تھے قدیم مصری جب اپنی لاشوں کو ممی کی صورت دیا کرتے تھے تو اس وقت خوشبوﺅں کا استعمال کیا جاتا تھا مصری فرعون طن خامن کے مقبرے سے ایسے برتن دستیاب ہوئے ہیں جن میں خوشبویات رکھی جاتی تھیں۔
مذہبی کتابوں میں بھی خوشبوﺅں کا ذکر پایا جاتا ہے جیسے بائینل اور قرآن شریف وغیرہ برصغیر میں قدیم دور ہی سے رنگ و روپ نکھارنے کے لیے خوشبویات کا استعمال کیا جاتا تھا جو آج بھی اسی طرح موجود ہے مثال کے طور پر دلہن کے لیے ہلدی اور چندن کا غسل یا منہ دھونے کے لئے گلاب جل،تھیو فراسٹس تین سو ستر قبل مسیح یونان کا فلاسفردنیا کا وہ پہلا شخص تھا جس نے مختلف پودوں ان کی جڑوں ان کی پتیوں پھولوں وغیرہ سے خوشبویات کشید کرنے کے فن پر کتاب لکھی،
جب اس کے بتائے ہوئے پودے او ر پھل وغیرہ پوری دنیا میں کاشت ہونے لگے تو یہ فن پوری دنیا میں پھیلتا چلا گیا اس کے بعد انسان نے اپنی عقل ذہانت اور تجربے کے سہارے انتہائی دلنواز اور سحرزدہ کرنے والی خوشبایات دریافت کرلیں۔
پھولوں جڑی بوٹیوں اور پودوں وغیرہ میں موجود عرق ہی ان میں خوشبو کے ماخذ کا سبب بنتے ہیں اور یہی عرق کشید کرکے خوشبو یا پرفیوم کی صورت میں سامنے لائے جاتے ہیں،یہ خوشبو سفوف یا عرق کی صورت میں ہوتی ہے عرقیات کو صابن بینڈ کریم وغیرہ کو خوشبو دار بنانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے پرفیوم کو بہت سی چیزوں کی ناخوشگوار بو کو چھپانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے پلاسٹک اور ربڑ کی مصنوعات کو موجودہ دور میں پرفیوم انڈسٹری پوری دنیا میں کروڑوں کا بزنس کیا کرتی ہے۔

قدیم پرفیومری:پرانے زمانے میں خیال کیا جاتا ہے کے لوگ گرم شراب یا تیل وغیرہ میں پھولوں کو ڈبو کر خوشبویات حاصل کیا کرتے تھے ایرانیوں نے پیسٹل سے بوائل کرکے پرفیوم بنانےکا طریقہ دریافت کرلیا تھا،پندرہویں صدی عیسوی میں پرفیوم کا استعمال یورپ میں ایک فیشن کی صورت میں اختیار کرگیا تھا عورتیں اور مرد بہت ذوق اور شوق سے پرفیوم کا استعمال کیا کرتے اٹلی اور فرانس میں صرف خوشبویات کے حصول کے لیے قیمتی پھلوں کی کاشت ہونے لگی تھی آج کے دور میں فرانس میں پھولوں کی گھاس بہت اہمیت رکھتی ہے اس لیے فرانس موجود ہ دور میں خوشبویات کی پیداوار کا سب سے بڑا مرکز سمجھا جاتا ہے جہاں آئے دن اس انڈسٹری پر طرح طرح کے تجربات ہوتے رہتے ہیں قدیم طریقہ یہ تھا کہ پھلوں وغیرہ کو گرم کرکے یا ابال کرکے ان سے عرقیات الگ کرلی جاتی تھیں آج بھی اس طریقے کو جدید انداز سے استعمال کیا جاتا ہے لیکن آج خالص عرقیات میں اور بھی بہت سی چیزیں شامل کردی جاتی ہے ورنہ اگر خاص عرقیات ہی نکالی جائیں تو وہ اتنی مہنگی ہوں کہ ان کا استعمال کسی کے بس میں نہ ہو۔

جدید پرفیومری:جدید پرفیومری اگرچہ قدیم بنیاد پر ہی استواری کی گئی ہے لیکن الکوحل اور دوسری کیمیکل کے استعمال نے اس مرحلے کو آسان اور سستا بنادیا ہے جدید دور کی سب سے پہلی خوشبو سولہ سو پچانوے میں اٹلی میں روشناس ہوئی جسے یوڈی کلون کا نام دیا گیا کلون ایک خوشبو دار عرق ہے جسے جلد کو تازہ رکھنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے کلون بھی کئی چیزوں کی شمولیت کے بعد تیار کیا جاتا ہے۔

مشہور نام:
آج پور ی دنیا میں سینکڑوں اقسام کی پرفیوم ہیں جو طرح طرح کی خوشبو دار شیشوں میں موجود ہوتی ہے اور یہ سب کے سب انتہائی ذوق و شوق سے استعمال کی جاتی ہے جیسے چینل 19 کرسچئن ڈوئر،پوائزن،میس ڈائر اور جین پاﺅ جوائے جو دنیا کی مہنگی ترین پرفیوم ہے آج کے جدید دور میں برسوں کی تحقیق مشینوں اور کمپیوٹر کی مدد سے پرفیوم کے بلینڈدریافت کئے جاتے ہیں جن کے لیے ماہرین کی پوری ٹیم موجود ہوتی ہے طرح طرح کے تجربات کئے جاتے ہیں۔

پرفیوم کا استعمال:شخصیت کو دلفریب اور پرکشش بنانے کے لئے پرفیوم ایک بنیادی اہمیت رکھتا ہے آج کل جو کچھ بھی استعمال کرتی ہے ان میں پرفیوم شمولیت ہوا کرتی ہے مثال کے طور پر شیمپو یا لپ سٹک آفٹر سیولوشن کریم یہ سب کی سب خوشبودار ہوا کرتی ہیں پرفیوم کسی عورت کو مقناطیسی تاثر دے سکتا ہے پرفیوم کو اپنی شخصیت کا جز بنالیں اس طرح آپ خودکو بہت دلکش اور منفرد محسوس کریں گے۔

خوشبو کو کبھی لباس پر نہ لگائیں اور نہ ہی زیورات پہننے کے بعد استعمال کریں کیونکہ یہ زیورات کو نقصان پہنچاسکتی ہے اس کے علاوہ پرفیوم لگاتے ہی گھر سے باہر نہ نکل جائیں باہر کی ہوا پرفیوم کو غائب کردیتی ہے انتظار کرلیں اس طرح پرفیوم اپنی جگہ بنالیتی ہے اگر آپ مہنگی پرفیوم استعمال نہیں کرسکتی ہیں تو کولون استعمال کریں اور اس کا استعمال آپ بہت آزادی کے ساتھ کرسکتی ہے۔
تحقیق یہ بتاتی ہے کہ خوشبو انسان کے مزاج موڈ اور اس کے نفسیات پر بھی اثر انداز ہوا کرتی ہے اس میں ایک طلسمانی کیفیت ہوا کرتی ہے،یہ طلسم ہر ایک کے لیے ہے مرد عورت سب اس کا استعمال کرکے اپنے اردگرد خوشبو کے جادو کا ایک حصار بناسکتے ہیں اور ناممکن ہے کہ کوئی شخص اس حصار سے آسانی سے باہر نکل سکے۔خوشبویات صدیوں کے تجربات کے بعد سامنے آئی ہیں اور جیسے جیسے انسان آگے بڑھتا جارہا ہے ویسے ویسے اس کے استعمال میں بھی اضافہ ہورہا ہے اور اب تو خوشبو کے ذریعے بیشمار امراض کے علاج بھی ہونے لگے ہیں جنہیں اروما تھراپی کا نام دیا گیا ہے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read " Khushbu Bata Deti Hai Pata Uska" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.