Maa Aur Sehat Mand Bache Ke Liye Ghizaiyat Ki Be Had Ahmiyat Hai - Article No. 3055

Maa Aur Sehat Mand Bache Ke Liye Ghizaiyat Ki Be Had Ahmiyat Hai

ماں اور صحت مند بچے کے لئے غذائیت کی بے حد اہمیت ہے - تحریر نمبر 3055

حمل کے دوران محض زیادہ کھانا ہی ضروری اور کافی نہیں ہوتا بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ جو بھی کھایا جائے وہ حاملہ عورت کی تمام غذائی ضروریات پوری کرے۔

جمعرات 19 جنوری 2023

راشدہ عفت میموریل
ماں بننا ایک بہت بڑی نعمت ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے۔یہ ذمہ داری اسی دن سے شروع ہو جاتی ہے جس دن عورت میں تخلیقی عمل کا آغاز ہوتا ہے۔
ماں بننے کے عمل میں عورت کو کئی چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ہے ان میں سے ایک اپنی خوراک کا خیال رکھنا ہے۔حمل کے دوران محض زیادہ کھانا ہی کافی نہیں ہوتا بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ جو کھایا جائے وہ حاملہ خاتون کی تمام غذائی ضروریات پوری کرے۔

حاملہ خاتون جو بھی کھاتی ہے اس کا براہ راست اثر اس کے جسم میں نمو پاتے ہوئے بچے پر پڑتا ہے۔غذائی اجزاء حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ متوازن خوراک کھائی جائے۔حاملہ عورت پر اپنے ساتھ ساتھ بچے کی صحت و زندگی کا دارو مدار بھی ہے اس لئے اسے اپنے ہونے والے بچے کے لئے بہت ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

اگر کوئی خاتون کھانے پینے کے معاملے میں لاپرواہ ہو تو حمل ٹھہرنے کے بعد اسے یہ لاپرواہی ہر صورت ختم کر دینا چاہیے۔


ماں کے اندر نشوونما پانے والے بچے کو پروٹین کی مناسب مقدار کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ خلیوں کی تشکیل،خون کا بننا،ہڈیوں کی نشوونما،جسمانی مائعات کی فراہمی اور ہارمونز کی مکمل تشکیل میں غذائیت بنیادی ضرورت ہے۔معدنی اجزاء یعنی منرلز بھی بچے کی جسمانی تعمیر اور اس کے لئے مطلوبہ مائعات بننے اور خلیاتی سرگرمیوں کو بہتر بنانے کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔

مادر رحم کے اندر اہم اعضاء کی نشوونما کے لئے وٹامنز بھی بہت اہم کردار ادا کرتے ہیں۔جئین (Feotus) کے جسمانی اعضاء کی نشوونما کے لئے وٹامنز بھی بہت اہم غذائی ضرورت میں شامل ہیں۔وٹامن A،B6،B12 اور فولک ایسڈز۔
حاملہ خاتون کے جسم میں بچے کو غذائیت پہنچانے کی خاطر وہ سرگرمیاں تیز ہو جاتی ہیں جو غذا کو جزو جسم بنا دیتی ہیں۔
اگر کسی حاملہ خاتون کو کوئی لگنے والی بیماری ہو تو اسے بہت احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ اس کے جسم میں پرورش پانے والی زندگی صحت مند و توانا رہے۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ حاملہ عورت کے جسم میں خون کی مقدار نارمل عورت کے خون کی تعداد کے مقابلے میں ایک تہائی زیادہ ہوتی ہے۔اس کے علاوہ دوران حمل ایمنیوٹک فلوئڈ (Amniotic Fluid)،انٹرا سیلولر (Intra Cellular) اور ایکسٹرا سیلولر (Extracellular) مائعات کی پیدائش بھی بڑھ جاتی ہے۔اس سے بھی بچے کو بہت فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ وہ سب بھی اس تک پہنچتا ہے۔
اس دوران انزائمز (Enzymes) میں پیدا ہونے والی تبدیلیاں اور بالخصوص ایسڈ اور پیپین کی پیداوار میں کمی،حاملہ عورت کے نظام ہضم کو متاثر کرتی ہے۔
اس کی وجہ سے حاملہ عورت کو سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے۔آنتوں کی نالی میں سستی کی وجہ سے قبض کی کیفیت بھی پیدا ہو جاتی ہے۔
حاملہ عورت کے لئے بہت ضروری ہے کہ اسے ذہنی سکون اور جسمانی آرام مہیا کیا جائے۔
حمل کے دوران عورت کے اندرونی اعضاء جیسے دل اور گردوں کو زیادہ کام کرنا پڑتا ہے۔دل کی دھڑکنوں کی رفتار تیز تر ہو جاتی ہے۔رحم،گردے اور دل خون زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں۔
اس دوران اگر گردے صحیح کام نہ کر رہے ہوں تو اس سے حاملہ عورت کے جسم میں سوجن ہو سکتی ہے جسے Oedema کہتے ہیں۔اس سوجن کا فوری تدارک ضروری ہے تاکہ بچے پر اثر نہ ہو۔حاملہ خاتون کا وزن اوسطاً دس سے بارہ کلو بڑھ جاتا ہے جو صحت مندی کی نشانی ہے۔
ایک تندرست شیر خوار بچے کے جسم میں تقریباً 300 ملی لیٹر خون ہوتا ہے جبکہ پروٹین 500 گرام،کیلشیم تیس گرام،فاسفورس پندرہ اور فولاد (آئرن) 300 سے 400 گرام ہوتا ہے۔
خون کے حجم میں 3.1 گرام اور معائعات کے حجم میں 1.5 کو اضافہ ہو جاتا ہے۔اس سب کا نشوونما پانے والے بچے پر مثبت اثر ہوتا ہے۔
جن حاملہ خواتین کے وزن میں کم اضافہ ہو یا وزن کم ہو جائے تو ان کے بچے کا وزن بھی کم ہو سکتا ہے۔یہاں یہ بات ذہن میں رکھنا چاہیے کہ اگر دوسری یا تیسری سہ ماہی میں حاملہ کا وزن بہت زیادہ ہو جائے تو کئی پیچیدگیاں ہو سکتی ہیں۔اس لئے حاملہ کو میڈیکل چیک اپ برابر کرواتے رہنا چاہیے۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Maa Aur Sehat Mand Bache Ke Liye Ghizaiyat Ki Be Had Ahmiyat Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.