Mausaam E Bahar Aur Pholoon K Gehne - Article No. 2543

Mausaam E Bahar Aur Pholoon K Gehne

موسم بہار اور پھولوں کے گہنے - تحریر نمبر 2543

پھولوں کے ہار‘گجرے‘جھمکے‘کنگن خواتین میں بے حد مقبول

بدھ 10 مارچ 2021

راحیلہ مغل
موسم بہار ہے اس موسم میں رنگ برنگے،خوشبودار اور لطافت کا احساس لیے پھول قدرت کی صناعی کے بہترین آئینہ دار دکھائی دیتے ہیں۔ پھولوں کی موجودگی کسی بھی ذی روح میں لطیف جذبات بیدار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ کسی بھی باغ یا باغیچہ کا حسن تو ہوتے ہی ہیں، جہاں استعمال کیے جائیں وہاں بھی بہار کا احساس اور خوشبوئیں بکھیر دیتے ہیں۔
پھول سب کو پسند ہوتے ہیں،مگر ان کی رنگینی خاص طور پر صنف نازک کہ مزاج پر بہت حد تک اثر انداز ہوتی ہے۔پھولوں کی بھی اپنی ایک زبان ہوتی ہے،جیسے گلاب کا پھول،رومان انگیز کیفیت پیدا کرتے ہیں،چنبیلی کے پھول پاکیزگی کی علامت سمجھے جاتے ہیں،نرگس وفاداری اور گیندا سنجیدگی اور حقیقت پسندیدگی کا اظہار کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پھول پہننے سے ہمارے جسم پر بھی مفید اثرات پڑتے ہیں۔

کنول کا پھول جسم کو ٹھنڈک فراہم کرتا ہے۔اس سے کیل مہاسوں کے مسائل میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ساتھ ہی یہ جلد کو پھوڑے،پھنسیوں سے بھی بچاتا ہے۔گلاب،جوہی،بیلا،وغیرہ مزاج کو خوش گوار کرنے کے ساتھ ساتھ فرحت بخش احساس اجاگر کرتے ہیں۔بعض ماہرین وزن میں کمی کے لئے بھی پھول پہننے کو مفید گردانتے ہیں۔چمپا،چنبیلی، موگرے کے پھولوں سے بنے زیورات پہننے سے خون کی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں۔
یہ پھول اپنی خصوصیت میں اتنے کامل ہیں کہ دل کے سکون کی وجہ بنتے ہیں۔
بہرحال یہ ایک مصدقہ حقیقت ہے کہ زمانہ قدیم سے ہی پھولوں کے زیورات بناؤ سنگھار کا ایک حصہ رہے ہیں۔آج بھی پھولوں کے ہار‘ گجرے‘جھمکے‘کنگن خواتین میں بے حد مقبول ہیں۔خاص طور پر شادی بیاہ کے مواقع پر مہندی کی تقریب کیلئے دلہن اور اس کی سکھیوں کا سنگھار تو پھولوں کے بغیر ادھورا سمجھا جاتا ہے۔
پھولوں کے زیورات میں گجرے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔اگر پھولوں کے زیورات سے گجروں کو نفی کر دیا جائے تو باقی سنگھار کی ساری کشش دم توڑ جاتی ہے۔گجرے محبت کی علامت بھی ہیں‘اس لئے یہ روایت بھی عام ہے کہ خوشی کی تقریب میں سکھیاں ایک دوسرے کو گجرے پہناتی ہیں۔ایک وقت تھا جب خواتین گھر کے آنگن میں لگے گیندے‘گلاب‘ موتیے یا چنبیلی کی کلیوں کو ایک ڈوری میں پرو کر گجرا بنا لیا کرتی تھیں مگر اب پھولوں کے زیورات نے ایک مکمل آرٹ کی صورت اختیار کر لی ہے۔
بازار میں اب نت نئے پھولوں کے زیورات آرڈر پر تیار کرکے دیئے جاتے ہیں۔
خاص طور پر جب سے مہندی کی تقریبات زرد رنگ کی روایت سے منحرف ہونے لگی ہیں اور دلہن کا پہناوا اب نت‘نئے رنگوں کی بہار دکھانے لگا ہے‘ایسے میں کپڑوں سے میل کھاتے پھولوں کے رنگدار زیورات نے بھی خوب مقبولیت حاصل کی ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ پھولوں کی یہ بہار صرف سنگھار تک محدود ہے۔
ماہرین کے مطابق پھول نہ صرف انسان کی طبیعت پر خوشگوار اثر ڈالتے ہیں بلکہ یہ صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔جدید تحقیق سے یہ ثابت ہو چکا ہے کہ مختلف پھولوں کی خوشبو انسانی جذبات کو تیزی و تندی سے بچا کر پرسکون رکھنے میں مدد دیتی ہے۔گلاب‘بیلا‘جوہی وغیرہ کے زیورات کی خوشبو نہ صرف فرحت بخش ہوتی ہے بلکہ ان کا مستقل استعمال موٹاپا کم کرنے میں بھی مددگار ہے۔
اسی طرح چمپا‘چنبیلی‘موگرے وغیرہ کے استعمال سے جسمانی کمزوری اور خون کی خرابیاں دور ہو جاتی ہیں اور دل بھی باغ باغ رہتا ہے۔یہی وہ پھول ہیں جن کا استعمال گجرے بنانے میں زیادہ کیا جاتا ہے۔یوں یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ نازک کلائیوں کا یہ سنگھار صحت کیلئے بھی شاندار ہے۔
دراصل عرصہ دراز سے پھولوں کے سنگھار کو پسندیدگی کی سندھ حاصل رہی ہے۔
برصغیر پاک و ہند کی ثقافت اور تہوار اور شادی بیاہ یا غمی کی رسومات اور پھولوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔اس معاملے میں گلاب اور گیندے کے پھول اور پتیوں کو اولیت حاصل ہے۔اس کے علاوہ موتیا،بیلا،چاندنی اور چنبیلی کے پھول بھی خواتین میں بہت پسند کیے جاتے ہیں۔پھولوں سے بنائے گئے زیورات حسن میں چار چاند لگاتے ہیں،خاص طور پر گلاب کا پھول خوبصورتی بڑھانے کے علاوہ بہت سے امراض سے بچاؤ کا کام بھی کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ شادی کی کوئی بھی تقریب ہو،ہمیشہ سے مشرقی خواتین،لڑکیاں بالیاں پھولوں کے گہنے اور زیورات پہننا پسند کرتی ہیں۔آج بھی ٹیکہ،ماتھا پٹی،ہار، گجرے،کنگن،بالے اور دوسرے کئی اقسام کے پھول اور ان سے بنائے گئے زیورات پسندیدگی کے معیار میں سرفہرست نظر آتے ہیں۔
ٹیکہ
دلہنوں کے لئے خاص طور پر گلاب،گیندے اور بیلے کی مدد سے ٹیکہ بنایا جاتا ہے۔
بیلے کی کلیوں کے آخر میں گلاب یا گیندے کا پھول لٹکا دیا جاتا ہے،جو مہندی یا مایوں کی رسم ادا کرتے ہوئے پہنایا جاتا ہے۔یہ ٹیکا زرد لباس میں ملبوس مایوں کی دلہن کے حسن میں چار چاند لگانے کا باعث بناتا ہے۔
کنگن
گلاب اور بیلے سے گندھے ہاتھوں کے کنگن نہ صرف دیکھنے میں من کو لبھاتے ہیں،بلکہ ہاتھوں کو ٹھنڈک پہنچاتے ہیں۔
آج کل کئی طرح کے ہلکے و بھاری،مہنگے و سستے کنگن گل فروش کے پاس سے آسانی سے مل جاتے ہیں۔کچھ گھروں میں تو شادی کے موقع پر باقاعدہ پھولوں کے زیورات بنوائے جاتے ہیں۔
بالی
کانوں کے لئے خاص طور پر ایک پتلے تار میں بیلے میں گلاب یا گیندے کے پھول پرو کر بالے بنائے جاتے ہیں۔آج کل لڑکیاں مہندی اور مایوں کی تقریب میں زرد یا سبز رنگ کے لباس پر ایسی بالیاں بنوا کر پہنتی ہیں۔
دلہنوں کو بھی کانوں کا یہ زیور پہنایا جاتا ہے۔
ماتھا پٹی
پھولوں کی ماتھا پٹی بھی بنائی جاتی ہے،جو سر پر باندھ دی جاتی ہے ،اس کے بیچ میں گلاب کا پھول لٹکا کر اس کی دیدہ زیبی میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
بالوں کے گجرے
یہ گجرے سفید بیلے کی لڑیوں اور گلاب کے پھول کے امتزاج سے بنائے جاتے ہیں،ان میں چمکی بھی لگتی ہے،دیکھنے میں بہت حسین لگتے ہیں۔
خاص طور پر سوئس رول بنا کر جب یہ گجرے لگائے جاتے ہیں،تو ہیر اسٹائل کی دلکشی میں اضافہ ہوتا ہے۔بالوں کی سجاوٹ کے لئے بھی پھولوں کے گجرے صدیوں سے استعمال کئے جا رہے ہیں۔سرخ پھول شادی اور بارات کے دن بالوں میں سجایا جاتا ہے اور نارنجی گیندے کے پھول،یوں مہندی کے لئے مخصوص ہیں۔اس بات میں شک نہیں کہ سفید پھول اور سفید پھول کی نازک مہکتی کلیوں سے تیار کئے جاتے ہیں لیکن اب فیشن کا تقاضا ہے کہ صرف پھولوں کے گجرے ہی خوبصورت نہ ہوں بلکہ ان کو بالوں میں لگانے کا اندازہ بھی خوبصورت ہو۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Mausaam E Bahar Aur Pholoon K Gehne" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.