Mosaam Badla Gehne Badle - Article No. 2306

Mosaam Badla Gehne Badle

موسم بدلا گہنے بدلے - تحریر نمبر 2306

عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم زیورکے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے۔

ہفتہ 14 مارچ 2020

راحیلہ مغل
موسم بہار کا ہو تو ہر شے پر جیسے نکھار سا آجاتا ہے اور ایسے میں آپ کے اردگردموجود پیڑپودوں اور پھولوں کی آب وتاب تو بڑھ ہی جاتی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ فیشن انڈسٹری پر بھی گویا بہار آجاتی ہے۔ دنیا بھر کے فیشن ہاؤسز موسم بہار کیلئے نت نئے اور فیشن کے دیگر لوازمات پیش کرتے ہیں ۔ان لوازمات میں زیورات سرفہرست دکھائی دیتے ہیں جنہیں خواتین کی کمزوری سمجھا جاتا ہے۔

زیورات کا تصور انسانی زندگی کے ہر دور میں رہا ہے آج جبکہ زیورات نے جدید ترین شکل اختیار کر لی ہے تویہ لکڑی پتھر، رنگوں اور ہر قسم کی دھاتوں میں دستیاب ہیں۔زمانہ قدیم میں اگر ہم موہن جوڈارو اور گندھارا کی تہذیب پر نظر ڈالو تو وہاں سے بھی جو آثار قدیمہ ملے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ وہاں کی تہذیب میں بھی زیورات کا کسی نہ کسی طور عمل دخل رہا ہے۔

(جاری ہے)

قدیم یونان میں جس وقت اور لمپک کھیلوں کا آغاز ہوا تو اس وقت بھی فاتح کھلاڑی کو زیتون کی شاخوں کا تاج پہنا یا جاتا تھا، یعنی یہ بھی زیور کی ایک قسم تھی۔
عورت اور زیورات ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم زیورکے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے۔ لڑکیوں کی پیدائش کے بعد گھر کی بزرگ خواتین اس کے ہاتھ میں ایک چوڑی نما کالا ڈورا باندھ دیتی ہیں، اور چند ماہ بعد یہ ڈوری چوڑیوں میں تبدیل کردی جاتی ہے۔
بعد میں ان کے کان چھدوا کر اس میں چاندی کی بالیاں ڈلوادی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی زیورات پہننے کا آغاز ہوجاتا ہے۔ یہ زیورات آنکھوں کے علاوہ تقریباً جسم کے ہر حصے پر پہننے جاتے ہیں اور زیورات مختلف اسٹائل اور ڈیزائنوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ گوکہ اکثر خواتین اس بات سے اختلاف کرتی ہیں تاہم اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا اور زیورات کسی بھی عورت کے حسن کو دو چند کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کیونکہ انہیں پہن کر اس کی شان میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
چند دہائیوں پہلے تک بھاری بھر کم زیورات کا فیشن تھا اور کسی بھی محفل میں وہی خاتون مرکز نگاہ بنتی تھی جس نے سب سے بھاری زیورات زیب تن کئے ہوتے تھے ۔ تاہم پھر رفتہ رفتہ اس رجحان میں تبدیلی آئی اور بھاری بھر کم زیورات کی جگہ نازک اور ہلکے پھلکے زیورات نے لے لی۔ نیکلس ‘ گلوبند اور بندوں بالیوں کا سائز سکڑکر مختصر ہوتا چلا گیا۔ لیکن وہ جو کہا جاتا ہے کہ ثبات ایک تغیر کو ہے زمانے میں !سوفیشن انڈسٹری پر تو یہ مصرعہ کچھ زیادہ ہی صادق آتا ہے لہٰذا سناروں نے فیشن کی متوالی خواتین کیلئے زیورات پر بے شمار تجربات کئے لیکن پھر جب ان کی جگہ جیولری ڈیزائنر نے لے لی تو اس انڈسٹری کو گویاپر لگ گئے یہی وجہ ہے کہ اب ہمارے ہاں بھی متعدد جیولری ڈیزائنر ایک سے ایک خوبصورت زیورات ڈیزائن کررہے ہیں۔
جب سے انٹرنیٹ دنیا سکڑ کر انتہائی قریب آگئی تب سے دنیا بھر میں متعارف کرائے جانے والے فیشن ٹرینڈز آنا فاناً مقبولیت حاصل کر لیتے ہیں۔ اب تمام فیشن ہاؤسز کا وطیرہ ہے کہ وہ موسم کے آغاز پر اپنی نئی کلیکشن متعارف کرواتے ہیں جس میں ملبوسات کے ساتھ ساتھ دیگر اشیاء بھی شامل ہوتی ہیں۔ یعنی فیشن اب بھی موسم کے ساتھ رنگ بدل لیتا ہے۔
اس سال موسم بہار کیلئے جو زیورات متعارف کروائے گئے ہیں اس کے مطابق ایسے نیکلس فیشن کا حصہ رہیں گے جن کی بناوٹ اگرچہ نرم ونازک ہوگی لیکن یہ سائز میں بڑے اور بھرے ڈیزائنز پر مشتمل ہونگے۔
اس کے ساتھ قدیم روایتی انداز کی بالیاں اس بار فیشن کا حصہ ہونگی لہٰذا خواتین اس موسم میں بڑے سائز کی جیولری خریدنے اور پہننے کے لئے تیار ہیں بالخصوص گلے میں پہننے والے زیورات ایسے خریدیں جو بڑے سائز پر مشتمل ہوں اور کئی لڑیوں میں پروے ہوئے ہوں یا گلوبند کی مانند آپ کی پوری گردن کو ڈھانپ لیں۔ فیشن بدلتے ہیں تو تھوڑی بہت ردوبدل کے ساتھ پرانا فیشن لوٹ کر آتا ہے لہٰذا اس بار زیورات کا روایتی مشرقی انداز لوٹ کر آیا ہے جس کے تحت پرانی طرز کی بڑی بڑی بالیوں جھمکے اور بُندے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں یہی نہیں بلکہ چوڑیوں کا فیشن بھی واپس آرہا ہے۔
یہ ذکر صرف پاکستان کا نہیں بلکہ یہاں بات گلوبل فیشن انڈسٹری کی ہورہی ہے لہٰذا اسے مقامی فیشن سمجھتے ہوئے نظر انداز نہ کریں اور کسی بھی تقریب کے لئے یہی روایتی انداز اپنائیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Mosaam Badla Gehne Badle" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.