Mujh Pey Dukh Ka Bojh Na Laad - Article No. 2216
مجھ پہ دکھ کا بوجھ نہ لاد… ! - تحریر نمبر 2216
25 نومبر خواتین پر تشدد کے خاتمہ کے عالمی دن پر خصوصی تحریر
رانا اعجاز حسین چوہان پیر 25 نومبر 2019
(جاری ہے)
گھر چار دیواری پر مشتمل سر زمین کا ایک ایسا پر سکون گوشہ ہے جو دن بھر کی تھکان اور بے ہنگم مصروفیات کے بعد انسان کو سکون اور طمانیت کا احساس بخشتا ہے مگر بعض افراد ایسے ہیں جو سارا دن گھر سے باہر رہنے کے بعد جب گھر لوٹتے ہیں تو دن بھر کا جمع غصہ اور مزاج کی چڑ چڑاہٹ صنف نازک کو مار پیٹ کر اتار تے ہیں۔چونکہ مردوں کو برتری حاصل ہے کہ وہ معاشی طور پر مستحکم ہیں تو عورت کو اپنا زیر دست سمجھتے ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں کاروکاری یعنی غیرت کے نام پر قتل کردینا،شوہر اور سسرال والوں کی جانب سے تشدد، تیزاب پھینک دینا یا گھریلو اختلافات میں عورت کو جلا دینا تشدد کی عام پائی جانے والی اقسام ہیں۔بعض اوقات تو روز مرہ گھریلو تشدد تشدد عورتوں کو خودکشی جیسے سنگین راستے کو اپنانے پر بھی مجبور کردیتا ہے۔ وزارت انسانی حقوق کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری 2011ء سے 2017ء تک خواتین پر تشدد سے متعلق 51 ہزار 241 کیس رجسٹرڈ کئے گئے، اس عرصہ کے دوران سب سے زیادہ گھریلو تشدد کے 15 ہزار 461 واقعات سامنے آئے۔ وزارت کو صوبائی محکمہ پولیس سے موصول ہونیوالے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خواتین پر تشدد کے 2011ء میں 8 ہزار 418، 2012ء میں 8 ہزار 845، 2013ء میں 7 ہزار 573، 2014ء میں 7 ہزار 741، 2015ء میں 6 ہزار 527، 2016ء میں 8 ہزار 13 اور سال 2017ء کے دوران 4 ہزار 66 کیسز سامنے آئے۔ ان شکایات میں خواتین پر گھریلو تشدد، غیرت کے نام پر قتل، جلانا، جنسی زیادتی، کام کرنے کی جگہوں پر ہراساں کرنے سمیت دیگر جرائم شامل ہیں۔
اس ساری صورتحال کو دیکھ کر تصور کریں ہم کس طرح کے معاشرے میں سانس لے رہے ہیں۔ معلوم نہیں یہ کیسی غیرت ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل قرار دیا ہے، اور جسے حرمت اللہ تعالیٰ نے عطاء کی ہو اسے کیونکر قتل کردیا جاتا ہے؟ یہ کیسی درندگی ہے اور کیسی بے حسی کا عالم ہے، وہ جو اپنے والدین کے لیے رحمت ہے اسے اس کااپنا باپ قتل کر دیتا ہے تو کہیں وہ بھائی جو بہنوں کا محافظ کہلاتا ہے ہمیشہ کی نیند سلا دیتا ہے۔ کہیں کوئی کسی کو رشتہ نہ ملنے پر پستول کی گولی کی نذر کردیتا ہے کہ وہ میری نہیں تو کسی کی بھی نہیں۔ اور کہیں جائیداد میں وراثت، کہیں ذاتی عناد کی وجہ سے ناجائز تعلقات کا الزام لگا کر غیرت کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ اس سے زیادہ تلخ المیہ کیا ہوگا کہ اس تشدد اور ذلت کی ابتدا گھر کے افراد ہی کے منفی رویوں سے ہوتی ہے۔ عورت جو ماں ہے ، بہن ہے، بیوی ہے، بیٹی ہے ، اس کے وجود کو پرانے اور بے بنیاد نظریات کی بناہ پر ظلم کانشانہ بنا دیا جاتا ہے۔ عورتوں کی مار پیٹ گالی گلوچ ، بے جا پابندیاں اور قیود ،جذباتی اور ذہنی دباوٴ بنیادی ضروریات کی غیر فراہمی، لڑائی جھگڑے، بیٹیوں کی زبردستی شادی، گھریلو تشدد کے زمرے میں آتی ہیں، صد افسوس کہ ایسا گھریلو تشدد ہمارے معاشرے کا شیوہ بن چکا ہے۔محدود اور جارحیت پسند ذہنیت رکھنے والے انتہا پسند لوگ ایسا تشدد سرعام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ ان کا ذہن یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ عو رت حوا کی بیٹی ہے جو کہ انسا نی نسل بڑ ھا نے کی ذمہ دار ہے۔ لیکن روز بروز خواتین پر گھریلو تشدد کے ایسے واقعات کا رونما ہونا قانون کی کمزور گرفت کی بھی علامت ہے۔جبکہ کچھ ظالموں کو بچانے کے لیے تو پولیس اپنا کردار ادا کرتی ہے، اور کچھ عدالتی نظام میں کمزوریوں کی بناہ پر رہا ہوجاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے گھناؤنے واقعات کی روک تھام کے لئے مجرموں کو سرعام عبرتناک سزائیں دی جائیں ، جب ایک مجرم کو سزا نہیں ملتی تو اسے شہ مل جاتی ہے اور وہ پھر ظلم و بربریت کرتاہے۔ عدالتی سسٹم کو مضبوط اور اس طرح کے سخت قوانین بنائے جائیں کہ کوئی بھی خواتین پر ظلم و جبر روا نہ رکھ سکے ۔ اس کے علاوہ کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے اس کو تسلیم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کے نمائندے اور ماہرین یہ باور کرواتے ہیں کہ کسی بھی معاشرے میں خواتین پر تشدد کے خاتمے اور ان کے حقوق کے لیے مردوں میں ان مسائل کا ادراک اجاگر اور انہیں اس مہم کا حصہ بنائے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔تعلیم کو عام کرکے عورتوں کے حقوق کے بارے میں نہ صرف خواتین بلکہ مردوں کو بھی تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ حکومتی اور سماجی سطح پرخواتین کے نہ صرف جنسی اور جسمانی تشدد بلکہ ذہنی اذیت کے خاتمے کے لیے بھی اقدامات ناگزیر ہیں کہ آخر کب تک ہوا کی بیٹی ظلم وجبر کا نشانہ بنتی رہے گی…؟
دیکھ میں صنف نازک ہوں
Browse More Special Articles for Women
رنگِ حنا اور کھنکتی چوڑیاں
Rang E Hina Aur Khanakti Chooriyan
رمضان شاپنگ مہنگائی کا علاج سادگی
Ramadan Shopping Mehngai Ka Ilaj Saadgi
چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو والدین کیا کریں
Chote Bache Roza Rakhain To Waldain Kya Karen
رمضان اور خواتین کے معمولاتِ زندگی
Ramzan Aur Khawateen Ke Mamolat E Zindagi
رمضان سے پہلے رمضان کی تیاری ہے بہت ضروری
Ramzan Se Pehle Ramzan Ki Tayari Hai Bahut Zaroori
ذہین بچے کی پیدائش کے لئے حمل کے دوران مخصوص غذائیں
Zaheen Bache Ki Paidaish Ke Liye Hamal Ke Douran Makhsoos Ghizain
جیولری کی ورائٹی سے جگمگاتی دنیا
Jewellery Ki Variety Se Jagmagati Duniya
زیورات بتائیں شخصیت کے راز
Zewrat Bataain Shakhsiyat Ke Raaz
ورسٹائل ٹرے ․․․ ہر گھر کی ضرورت
Versatile Tray - Har Ghar Ki Zaroorat
موسم کی تبدیلی پر الماری کی ترتیبِ نو
Mausam Ki Tabdeeli Par Almari Ki Tarteeb E Nau
دیدہ زیب ست رنگی چوڑیاں
Deeda Zaib Sat Rangi Choriyon
اِک قوسِ قزح ہے رقصاں
Ik Qaus E Qaza Hai Raqsaan