Nayi Or Dil Pasand Nakain - Article No. 2256

Nayi Or Dil Pasand Nakain

نئی اور دل پسند ناکیں - تحریر نمبر 2256

کیا آپ کی ناک کی ساخت اور اس کے ناپ نے آپ کے چہرے کی دلکشی کو خاک میں ملا دیا ہے؟

بدھ 8 جنوری 2020

کیا آپ کی ناک کی ساخت اور اس کے ناپ نے آپ کے چہرے کی دلکشی کو خاک میں ملا دیا ہے؟ خدانخواستہ اگر یہ بات ہے تو آپ کو اس کا ذرہ برابر بھی افسوس نہیں کرنا چاہیے کیونکہ اگر آپ نئی ناک حاصل کرنے کے مصارف ،برداشت کر سکتے ہیں تو سائنس کی بدولت آپ کو نئی ناک بھی مل سکتی ہے، ممکن ہے یہ آپ کیلئے یہ بات حیرت انگیز ثابت ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ صرف پیرس ہی میں روزانہ اوسطاً دس خواتین پلاسٹک سرجری کے ذریعہ سے اپنی ناک کی شکل یا ناک کو تبدیل کرانے کے لئے 85پونڈ کی رقم خرچ کرتی ہیں پھر یہ کہ یہ تمام خواتین تھیڑوں اور فلموں میں کام کرنے والی اداکارہ ہی نہیں ہوتیں بلکہ ان میں وہ عام خواتین بھی شامل ہوتی ہیں جو قدرت کی دی ہوئی ناک سے غیر مطمئن رہتی ہیں۔

لیکن اس سلسلے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ جہاں دس عورتیں ناک کی اصلاح پر متوجہ ہوتی ہیں وہاں ان کے مقابلے میں مردوں کا تناسب ایک سے زیادہ نہیں ہوتااور ان میں بھی50فیصدی مرد وہ ہوتے ہیں جو اداکار کی حیثیت سے اپنے چہرہ کو زیادہ سے زیادہ حسین اور دلکش بنا کر اپنے مداحوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)


بہت سے لوگ ناک کی عمدگی کا معیار اس کی نشست کو قرار دیتے ہیں اور ناک کے حسن وقبح کا اندازہ اسی نقطہ نظر سے کرتے ہیں لیکن ناک کی خوبصورتی اور تکمیل کی جانچ کے لئے ایک پرانی کسوٹی بھی ہے۔

یہ کسوٹی ٹی۔کوک کی کتاب چہرہ کے خدوخال کی سائنس “میں بیان کی گئی ہے یہ کتاب 1819ء میں شائع ہوئی ہے لیکن اب اسے فراموش شدہ کتابوں میں شامل سمجھنا چاہیے۔اس کے باوجود کوک نے حسن اور ناک کی تکمیل کا جو معیار مقرر کیا ہے کتاب کی اشاعت پر سوا سال سے زیادہ عرصہ گزرجانے کے باوجود نہ تو کسی نے غلط قرار دیا ہے اور نہ اس میں کوئی ترمیم کی گئی ہے۔
بہر حال کوک نے اپنی مذکورہ بالا کتاب میں لکھا ہے۔کہ مکمل ناک وہ ہے جو سر کے ناپ کے مقابلہ میں ایک چوتھائی اور چہرہ کے ناپ کے مقابلہ میں ایک تہائی،نتھنوں کے قریب ناک کی چوڑائی آنکھوں کی چوڑائی کے برابر ہونی چاہیے۔اور اس کی لمبائی پیشانی کی لمبائی کے ۔قریب قریب۔آپ بھی اس اُصول کے ماتحت اپنی ناک کی پیمائش کرکے فیصلہ کیجئے۔کہ قدرت نے آپ کو کیسی ناک عطا فرمائی ہے۔

لیونارو ڈوڈ اونیسی کا مطالعہ چونکہ بہت وسیع تھا۔اس لئے اس نے ناک کی آٹھ قسمیں بتائیں ہیں ۔اور اس میں شک نہیں کہ ہر قسم کی ناک لیونارڈو کی متعین کردہ کسی نہ کسی قسم کے دائرے میں آجاتی ہے اس کے باوجود بھی کبھی تو ناک ایسی دیکھنے میں آجاتی ہے جس کی وضاحت لیونارڈو کی قائم کردہ اصطلاحات”بالائی حصہ مجوف اور زیریں حصہ مستقیم“۔
یا پھربالائی حصہ مستقیم اور زیریں حصہ مجوف“ہے بھی نہیں کی جاسکتی۔عجیب بے ڈھنگی اور بد زیب ناک والوں میں فرانس کے ایک سپاہی اور ناٹک کی کہانیاں لکھنے والے سائر انوڈبرا جراس کوجو1955ء میں فوت ہوا تھا۔دوم درجہ حاصل تھا۔براجراس کی ناک اس قدر مکروہ اور لمبی تھی کہ تاریخ میں اس کی مثال دستیاب نہیں ہوتی۔چنانچہ اس کے ہم عصر نے اس ناک کا لفظی خاکہ کھینچ کر لکھا ہے کہ دو اس کی ناک نے اس کے چہرے کے پیشتر حصے کو چھا لیا تھا۔
اور ناک کے وسط میں ایک بلند پہاڑ واقع تھا۔ایسا پہاڑ جو ہمالیہ کے بعد دنیا کا بلند ترین پہاڑ تھا۔اور منہ کی طرف اس پہاڑ کے ڈھلوان کی شکل کسی شکاری پرندکی چوٹ کی ڈھلوان سے مشابہ ہوگئی تھی۔“
براجراس اپنی اس عجیب اور مکرہ ناک سے بے حد متنفر تھا۔اس کی وجہ سے اُسے ایک ایک ہزار ڈوئل لڑنا پڑی تھیں اور ان مقابلوں میں اس کے ہاتھ سے بارہ آدمی ہلاک ہوئے تھے۔
اور آج عجیب ترین ناک کا مالک جمی دورانتے ہے یہ شخص فطری طور پر ایک مزاحیہ اداکار واقع ہوا ہے اور اسے فنی اعتبار سے جو شہرت حاصل ہے یقین کیا جاتاہے۔اس کی ناک کی بدولت یہ شہرت”شہرت دوام بن جائے گی۔
جمی کی ناک کی لمبائی مزاح نگار اخبار تویسیوں کیلئے ہمیشہ موضوع بحث بنی رہتی ہے اور اسے 5سے8انچ لمبا قرار دیا جاتاہے لیکن خود جمی اپنی ناک کی لمبائی بتا کر اس اختلاف کو طے کرنا چاہتاہے ۔
بلکہ وہ مذاقیہ انداز میں کبھی کبھی یہ ثابت کر دیتاہے کہ میں اپنی ناک کی پیمائش کے مصارف برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہوں۔بہر حال اپنی ناک کی تعریف میں قصائد لکھنے اور گیت گانے کے علاوہ وہ اس کو اس قدر اہمیت دیتاہے کہ اس نے 50ہزار پونڈ میں اس کا بیمہ کرالیا ہے۔
ممکن ہے کہ آپ پلاسٹک سر جری کے ذریعہ سے ناک کی اصلاح کو کوئی نئی بات تصور کریں۔
لیکن یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ آج سے تین ہزار سال پہلے بر صغیر پاک وہند میں ناک کی اصلاح کا یہ طریقہ رائج تھا۔اور پندرھویں صدی کے ایک اطالوی جراح نے مذکورہ بالا طریقہ سے بازو کی کھال اُتار کر اسے ناک کی اصلاح کیلئے استعمال کیا تھا۔اور اس کا یہ عمل جراحی بے حد کامیاب ہوا تھا۔اس کے بعد ایک دوسرے اطالوی سرجن گیسری ٹیگ لیا کوزی نے بھی پہلے اطالوی سرجن کی تقلید کی ۔اور اُسے بھی کامیابی حاصل ہوئی لیکن اُسے اپنی اس قابلیت کا جو صلہ ملا وہ یہ تھا کہ اس وقت کے مذہبی مقتداؤں نے اس کے اس کام کو شیطانی عمل قرار دے کر اس کی نعش مسیحی قبرستان میں دفن کرنے کی اجازت نہیں دی تھی۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Nayi Or Dil Pasand Nakain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.