Pur Sukoon Zindagi Ke Liye Sabr Ka Daman Thaame Rakhen - Article No. 3314

Pur Sukoon Zindagi Ke Liye Sabr Ka Daman Thaame Rakhen

پُرسکون زندگی کے لئے صبر کا دامن تھامے رکھیں - تحریر نمبر 3314

اگر ایک فریق ناراض ہے تو سامنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ جاننے کی کوشش کریں اور ناراضی دور کریں

بدھ 2 اکتوبر 2024

عابدہ ارشاد
شادی شدہ زندگی میں اختلاف ہونا عام بات ہے کیونکہ دو مختلف شخصیات کے درمیان اتفاق ہو گا تو اختلاف بھی ہو گا۔ایک بات جان لیجئے، آخر آپ دونوں دو مختلف شخصیات ہیں۔دونوں کے اپنے اپنے خیالات ہوں گے۔اپنے اپنے تصورات ہوں گے۔اکثر لڑائی جھگڑوں کے دوران بہت کچھ کہا اور سنا جاتا ہے مگر سوچئے جھگڑنے کے باوجود بہت سے جوڑے خوشحال شادی شدہ جوڑے کہلاتے ہیں جبکہ لڑائی کے بغیر بھی کئی جوڑے اپنے رشتے سے مطمئن نہیں ہوتے۔
شادی شدہ جوڑوں میں اپنائیت پیدا کرنا بہت ضروری ہے اور اس میں والدین اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔انہیں چاہئے کہ بیٹا اور بیٹی دونوں کو بتائیں کہ شادی شدہ زندگی میں صبر کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہئے۔

(جاری ہے)

ایک دوسرے کی بات کو سمجھنا چاہئے۔میاں بیوی میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اختلاف ہونا فطری ہے لیکن معمولی باتوں کو طول دینا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔


لڑکی کا رشتہ آیا، دادی نے کہا گھر بھی ہے، آمدنی بھی ہے، اپنے بھی ہیں ’’ہاں‘‘ کر دو۔شادی ہو گئی۔زندگی نشیب و فراز کے ساتھ گزر گئی۔چند دہائیاں مزید گزر گئیں، پھر لڑکی کا رشتہ آیا۔دادی نے کہا کہ گھر بھی ہے، تعلیم بھی ہے، آمدنی بھی ہے ’’ہاں‘‘ کر دیتے ہیں۔لیکن لڑکی نے اپنی ماں سے کہا ان کا اور ہمارا ماحول بہت مختلف ہے، ’’ہاں‘‘ مت کیجئے گا۔
ماں سمجھدار خاتون تھی اس کی سمجھ میں بات آ گئی۔رشتے سے معذرت کر لی۔کچھ عرصہ مزید گزر گیا۔اب وقت کچھ اور بھی بدل گیا۔یہ حقیقت ہے کہ ہر زمانے کی ترجیحات اور ضروریات الگ ہوتی ہیں۔ایک محنتی شریف لیکن غریب بچے کا رشتہ آیا۔ماں نے سوچا کہ جب میری شادی ہوئی تب میرے شوہر بھی زیادہ امیر نہیں تھے، مگر محنتی تھے تو میں نے کچھ عرصہ مشکل لیکن مجموعی طور پر ایک اچھی زندگی گزاری۔
اس رشتے پر غور کرتے ہیں۔
لیکن بیٹی نے کہا ”ماں مجھے امیر لڑکے سے شادی کرنی ہے۔میں اپنی آدھی زندگی آپ کی طرح ترس ترس کر نہیں گزار سکتی۔مجھے زندگی بھر رونا دھونا نہیں ہے، اگر رونا ہے ہی تو محل میں بیٹھ کر رونا جھونپڑی میں بیٹھ کر رونے سے کہیں بہتر ہے“۔ماں بیٹی کو سمجھانے لگی کہ ”پیسہ آنے جانے والی چیز ہے، امیر ہونے سے زیادہ اچھا انسان ہونا زیادہ اہمیت رکھتا ہے“۔
اب لڑکیوں کی سوچ تبدیل ہو چکی ہے۔اگرچہ اب بھی کچھ گھرانے ایسے ہیں جہاں بچیوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر بھی توجہ دی جا رہی ہے اس کے باوجود آج کل زیادہ تر دو قسم کی لڑکیاں نظر آ رہی ہیں۔ایک وہ جو اپنے پاؤں پر کھڑی ہیں، خود کما رہی ہیں، خود اعتماد ہیں اور آرام دہ زندگی گزار رہی ہیں تو وہ اپنی آرام دہ اور پُرسکون زندگی میں کسی کو شامل نہیں کرنا چاہتیں اور نہ کسی کو برداشت کرنا چاہتی ہیں۔
دوسری قسم وہ ہے جن کی نظر میں شادی کا مقصد روپیہ، پیسہ، آزادی اور بہترین طرز ِزندگی ہے۔
یہ دونوں نظریے درست نہیں ہیں۔ہم والدین کا فرض ہے کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں، ان کی تربیت پر نظر رکھیں۔یہی بچے کل کے والدین ہیں۔انہیں شادیوں سے پہلے ذہنی طور پر آنے والی ذمہ داریوں کیلئے تیار کریں۔یہ درست ہے کہ آج کے دور میں جب انٹرنیٹ نے ساری دنیا بچوں کیلئے کھول کر رکھ دی ہے۔
شادیوں میں زیادہ دیر نہیں کرنی چاہئے لیکن انہیں ذہنی طور پر آئندہ ذمہ داریوں کیلئے تیار کرنا بہت ضروری ہے۔اُن کے اندر صبر و تحمل کا جذبہ پیدا کریں۔میاں بیوی کو اختلافات کے دوران سمجھداری سے کام لینا چاہئے۔بعض دفعہ غلط فہمی کی وجہ سے رشتے میں دوریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔اس لئے غلط فہمی کو دور کرنے کی کوشش کریں۔رشتے میں خاموشی کو آنے نہ دیں۔اگر ایک فریق ناراض ہے تو سامنے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ جاننے کی کوشش کریں اور ناراضی دور کریں۔اس طرح زندگی آسان گزرے گی۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Pur Sukoon Zindagi Ke Liye Sabr Ka Daman Thaame Rakhen" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.