Shohar Se Ziyada Kamate Hon - Article No. 1791

Shohar Se Ziyada Kamate Hon

شوہر سے زیادہ کماتی ہوں - تحریر نمبر 1791

بلقیس آپا کہتی ہیں کہ سسرال میں کم پڑھی لکھی ہونے کے باعث احساس کمتری کا شکارتھی ‘ پھر میں نے گھریلوذمہ داریاں نبھانے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کو آگے بڑھایا اور آج میں میں اپنے شوہر سے زیادہ کمانے لگی ہوں

جمعرات 5 اپریل 2018

چہرہ ایک آئینہ ہے۔ خوبصورت آنکھیں .. ستواں ناک ، اجلی رنگت …... سیاہ بال کشاد وجسم .. آواز میں کھنک اور موتیوں جیسے دانت، شخصیت کا حسن ہی سب کچھ ہے۔ روح اور دماغ تندرست ہوں تو انسان صحت مند کہلاتا ہے۔ اگر اس میں حسن و جمال کی صفت بھی پائی جائے تو شخصیت مزید نکھرجاتی ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں خوبصورتی کی زیادہ اہمیت ہے۔ لوگ اپنی جسمانی خوبصورتی کے بارے میں زیادہ حساس ہیں۔
زیادہ سے زیادہ پرکشش رہنے کے لئے ورزش، مساج سینٹر، بیوٹی پارلر اوربہت سے حکمت کے نسخوں کی مدد لی جاتی ہے۔ جب کچھ نہیں تھا تو انسان کے چاروں جانب فطرت تھی ، جن سے وہ استفادہ کیا کرتا تھا. پھل پھول، جڑی بوٹیاں اور پتے انسان کی صحت کے محافظ ہوئے۔۔دانا آئے تو انہوں نے فطرت کے ان خزینوں سے بہت کچھ دریافت کیا اور پھر کا یعلم نسل در نسل آگے بڑھا آج صنعتی دور میں چہرے اور جسم کی حفاظت ایک بڑا سوال ہے۔

(جاری ہے)

جس کا جواب ماہرین دیتے ہیں۔ ان میں کچھ آ پائیں بھی ہیں۔ جو بتاتی ہیں سمجھاتی ہیں اور کر کے دکھاتی ہیں .. پاکستان کا ہر مارنگ شود یکھ لیں جہاں آئے روز حسن کو دو آتشہ کرنے کے لئے ٹوٹکے اور مختلف ماہرین کی رائے پیش کی جاتی ہے۔ نیچر و پیتھک ڈاکٹر بلقیس آپا کا شمارانہی میں ہوتاہے جو تقریبا ہرمارنگ شو میں خواتین کوحسن کی نگہداشت اور ان کے مسائل حل کرنے میں پیش پیش ہوتی ہیں۔
وہ ہومیو پیتھک ، حکمت اور گھریلو ٹوٹکوں سے علاج کے طریقے بتاتی ہیں۔ گزشتہ دنوں ان سے نجی زندگی اور کیرئیر کے بارے میں گفتگو ہوئی جس کا احوال پیش ہے۔ سوال : بچپن کے حوالے سے کچھ بتائیں؟ بلقیس آپا : میرا بچپن چترال میں گزرا۔ میرے ابا کا تعلق پٹھان گھرانے سے تھا جبکہ میری والدہ پی آئی اے میں کام کرنے والی چترال کی فرسٹ لیڈی ہیں۔ چونکہ میرے والدین پڑھے لکھے تھے اس لئے چاہتے تھے کہ میں بھی پڑھ لکھ کر ڈاکٹر بنو۔
ابا نے میرا نام بھی ایک ڈاکٹر سے متاثر ہوکربائیس فاطمہ رکھا تھا۔ پھر جب میری پھپھو کی شادی کراچی میں ہوئی اور وہ کچھ عرصے بعد ہم سے ملنے چترال میں تو ابا نے بطور تحفہ مجھے پھپھو کے سپرد کر دیا تب میری عمر پانچ چھ سال ہوگی۔ ابا چاہتے تھے کہ میں کراچی میں اعلی تعلیم حاصل کروں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے پھپھو اور ماں دونوں کا پیار ملا۔
میں بچپن سے ہی چترال اور کراچی کے سفر میں رہی۔ سوال: پھر آپ ڈاکٹر کیوں نہیں بن سکیں؟ بلقیس آپا: بس قسمت کو کچھ اور منظورتھا، ابوکی شدید خواہش کے باوجود میں ڈاکٹر نہیں بن سکی، در اصل میں خون دیکھ کر بے ہوش ہو جاتی تھی۔ اس لئے میں ڈاکٹر نہیں بن سکی۔ میں نے کراچی میں پارسا سکول اور ملیرمحمدگرلز اکیڈمی سے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کی اور پھر جب بی اے مکمل کیا تو میری شادی ہوگئی۔
ہمارے ہاں بچیوں کی جلد شادی کا رواج تھا اس لئے میں اور تعلیم حاصل نہیں کر پائی اور چپ چاپ پیا گھر سدھارگئی۔ ہمارے ہاں لڑکی والے جہیز نہیں دیتے بلکہ شادی کا سارا انتظام لڑ کے والے ہی کرتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میری شادی بھی سادگی سے ہی ہوئی تھی تاہم میرا کوئی سیٹٹس نہ ہونے کے سبب میں سسرال میں احساس کمتری میں مبتلا رہتی تھی۔ مجھے افسوس بھی تھا کہ ابو کی خواہش پوری نہیں کی۔
سوال: پر شادی کے بعد نیچروپیتھک بننے کا خیال کیسے آیا؟ بلقیس آ پا: میرے اندر کچھ بننے کی جستجو بچپن سے تھی مگر حالات میرا ساتھ نہیں دے رہے تھے ، سب کچھ اتنی جلدی میں کسی فلم کے سین کی مانند بس بدلتا جا رہا تھا۔ جب سسرال گئی تو معلوم ہوا کہ میں ہی کم پڑھی لکھی ہوں …… باقی سب تو اعلی تعلیم یافتہ ہیں میرے شوہر پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔
میری جیٹھانیوں میں سے ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر اور دوسری ہومیو پیتھک ڈاکٹر ہیں، جب کسی نے مجھ سے پوچھا کہ آپ کیا کرتی ہیں ؟ تو میں نے بڑے اعتماد کے ساتھ کہا کہ میں نیچروپیتھ ہوں۔ سب میری بات سن کر حیران ہوئے تاہم میں ٹھان چکی تھی کہ اپنی پہچان بنانی ہے۔ میرے لئے سسرال میں یہ بڑی تکلیف دہ بات تھی کہ میں کم پڑھی لکھی ہوں یا میں نے زندگی میں کوئی مقام حاصل نہیں کیا۔
بہرکیف پھر ہونا کیاتھا میں نے گھریلو ذمہ داریوں کو نبھانے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم آگے بڑھاتے ہوئے ماسٹر کیا اور چترال سے نیچروپیتھی کے مختلف کورسز کئے۔ دراصل میں بچپن سے ہی جڑی بوٹیوں میں دلچسپی لیتی تھی، ہمارے گھر کا ماحول بھی ایسا ہی تھا، میری دادی بچوں کو قرآن پاک پڑھاتی تھیں اور جب کوئی خاتون اپنا مسئلہ یابیماری دادی کیساتھ شیئر کرتیں تو وہ انہیں قرآنی آیات پڑھنے اور خصوص جڑی بوٹیوں کے استعمال کا مشورہ دیتیں جس سے انہیں شفا ملتی۔
دادی کو دیکھتے ہوئے میرا رحجان بھی جڑی بوٹیوں کی جانب رہا۔ جب حالات اچھے تھے تو بہت سے انگریز ہمارے علاقے میں جڑی بوٹیوں پر ریسرچ کرنے کے لئے آتے تھے جنہیں میں گائیڈ کیا کرتی تھی۔ آپ کہ سکتی ہیں کہ جڑی بوٹیوں سے لگاؤ نے مجھے ہر بل ڈاکٹر بننے پر مجبور کیا۔ سوال: کیا صرف تجر بہ کام آیا با قاعدہ نیچر و پیتھ کی ڈگری لی؟ بلقیس آپا: میں نے سری لنکا سے باقاعدہ آن لائن نیچر و پیتھی کی ڈگری حاصل کی ، دن رات ایک کر کے تھیسز لکھا۔
کئی بار خیال آیا کہ چھوڑ دوں سب مگر پھر ہمت کی اور ڈگری مکمل لی۔ مگر صد افسوس جب میں نے یہ ڈگری رجسڑڈ کروانا چاہی تو انہوں نے میری ڈگری تسلیم ہی نہیں کی۔دول خون کے آنسو رویا، مجھے اپنی محنت رائیگاں جانے کا بہت صدمہ ہوا۔ شوہر نے بھی کہا کہ سب چھوڑ دوں ، کیا کرنا ہے سب کر کے؟ پھر کسی نے مشورہ دیا کہ حکمت کا کورس کرلیں میں نے حکمت کا کورس مکمل کیا پھر ہومیو پیتھک طریقہ علاج جاننے کا شوق ہوا تو ہومیو پیتھک کی ڈگری لی اور اپنی تمام ڈگریاں رجسٹرڈ کروائیں۔
میں نے تعلیم کے لئے اپنا زیور تک بیچ دیا ، میں گھریلو کاموں کے ساتھ ساتھ بہت مشکل سے پڑھائی کے لئے ٹائم نکالتی تھی۔ میں نے حکیم سلیمان کے مطب سے سیکھا کہ ہمیشہ صحیح علاج کرنے کی جستجو جاری رکھو خواہ اس کے لئے تمہیں کتنی ہی ریسرچ اورعلم حاصل کرنا پڑے ۔ میں نے مریضوں کے صحیح علاج کے لئے بہت ریسرچ کی ہے۔ لا تعداد ڈگریاں حاصل کی ہیں اور میں لوگوں کو کہتی ہوں خدارا نام نہاد حکیموں سے بچیں، جن کی ساری زندگی انسانوں پر تجرے کر کے گزر جاتی ہے۔
سوال: سنا ہے ہربل طریقہ علاج میں مہارت کے لئے بہت سے انوکھے تجربے بھی کرنا پڑتے ہیں؟ بلقیس آپا (قہقہ لگاتے ہوئے ) بالکل صحیح سنا ہے۔ جڑی بوٹیوں کے بارے میں علوم حاصل کرنے کے لئے میں کہاں کہاں نہیں گئی مچھلی، مینڈک اور پتہ نہیں کیا کچھ... کا مطالعہ کرنا پڑا اور ان کو ادویات کا حصہ بنانا پڑا۔ بہر کیف بہت سے لوگ شاید غلط مشورے اورتجر بے شیئر کرتے ہیں جس کے بارے میں بعد میں احساس ہوتا ہے۔
میں تو سندھ کے جوگیوں اور پہلوانوں کے پاس بھی علم سیکھنے کی عرض سے گئی۔ میں نے دیکھا ہے کہ شخص اپناعلم دوسروں تک منتقل کرنے میں بہت ہچکچاتا ہے حالانکہ علم تو ہوتا ہی پھیلانے کے لئے ہے۔ بہر حال میں کوشش کرتی ہوں کہ اپنے تجربات سے دوسروں کومستفید کروں۔ سوال : نجی ٹی وی پرٹوٹکوں سے مسائل حل کرنے والوں کی لائن لگی ہے، اپنا مد مقابل کس کوسجھتی ہیں؟ بلقیس آپا: آپ نے بال صحیح کہا ہے کہ آج کل ہر کوئی اپنے آپ کو ہربل ڈاکٹر کہتا ہے جبکہ ان کی تعلیمی اہلیت کچھ اور ہی کہانی سنا رہی ہوتی ہے۔
انعام یافتہ اور تعلیم یافتہ ہونے میں بہت فرق ہے۔ میرا سب کو یہی مشورہ ہے کہ ایسے کسی بھی ماہر سے علاج کروانے سے پہلے اس کی اسنادیکھ لی جائیں تو بہت سے مسائل سے بچا جا سکتا ہے۔ نام نہادہر بل ڈاکٹروں کے پاس جا کر وقت الگ ضائع ہوتا ہے۔ میری انفرادیت یہی ہے کہ میں نے علاج کو اپنا ذریعہ معاش نہیں بنایا بلکہ میں اسے خدمت سمجھتی ہوں۔ زبیدہ آپا میری جان تھیں، میں ان کا بہت احترام کرتی تھی۔
اس کے علاوہ مجھے روحانہ اقبال پسند ہیں۔ سوال: آپ بے شمار بیوٹی ٹپس بتاتی ہیں، سب سے زیادہ کون سا مقبول ہوا؟ بلقیس آپا: میرے تیار کردہ بالوں کے مختلف تیل بہت مشہور ہیں اور تقریبا وہ سب کوسوٹ بھی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ چہرے کی مختلف کریمیں بھی خواتین پسند کرتی ہیں۔ میں یہاں ایک بات کہنا چاہوں گی کہ لڑکیاں جب میرے پاس رنگ صاف کرنے اور بال گھنے اور لمبے کرنے کی غرض سے تشریف لاتی ہیں تو میں ان کی میڈیکل رپورٹ ضرور دیکھتی ہوں۔
میرا خیال ہے کہ جب تک آپ بیماری کی جانچ پڑتال نہیں کریں گے، آپ اس کا سد باب نہیں کر سکتے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جب بجلی چلی جائے تو آپ بلب تبد یل کر نے کے بارے میں سوچیں حالانکہ بلب نے بجلی کے کنکشن سے آن ہونا ہے۔ ایسے ہی جب تک بیماری کی جڑ کو ختم نہ کیا جائے تو کوئی بیماری کیسے ختم ہوسکتی ہے؟ لڑکیوں کو زیادہ تر ہارمونز کے مسائل ہوتے ہیں جن کا انحصار ہماری خوراک پر بھی ہے۔
آج کل بازاری کھانوں کی روایت عام ہونے کے باعث لڑکیوں کے ہارمونز ڈسٹرب ہو جاتے ہیں اور پھر بالوں کا گرنا، چہرے پر چھائیوں اور غیر ضروری بالوں کی شکایت عام ہو جاتی ہے۔ لڑکیوں کو پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے تا کہ وہ مختلف بیماریوں سے بچ سکیں۔ سوال : آپ کی مقبولیت سے اندازہ ہوتا ہے کہ اب آپ شوہر سے زیادہ کما لیتی ہوں گی؟ بلقیس آپا: (ہنستے ہوئے ) یہ درست ہے کہ اب میں شوہر سے زیادکمالیتی ہوں۔
پہلے تو میں شوہر سے چھپ چھپ کر پڑھتی تھی کیونکہ انہیں یہ سب بے معنی لگتا تھا مگر وقت کے ساتھ ساتھ انہیں میرے جنون کا اندازہ ہوگیا۔ میرے ابو نے بھی میرا کیریئر بنانے میں بہت ساتھ دیا جس کی وجہ سے میں آج اس مقام پر ہوں۔ لوگ مجھ پر اعتماد کرتے ہیں، مجھے پیار کرتے ہیں، میں ان کی تہ دل سے ممنون ہوں۔ سوال : آپ کودیکھ کر لگتا نہیں کہ شادی کو سترہ سال گزر گئے آخر آپ اپنی خوبصورتی کے لئے کیا استعمال کرتی ہیں؟ بلقیس آپا: (ہنستے ہوئے) میرا خیال ہے کہ خوبصورتی انسان کے اندر ہوتی ہے۔
اگر انسان کے اندر حسد ہو گا تو خاصیت کیسے پر وقارلگے گی۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے کام سے کام رکھوں ، میں نے اکثر دیکھا ہے کہ ہم جنہیں جانتے بھی نہیں وہ لوگ بھی ہماری کامیابیوں سے حسد کر رہے ہوتے ہیں۔ بہر کیف میری خوبصورتی کا راز یہی ہے کہ میں کسی سے حسد نہیں کرتی میری شادی کم عمری میں ہوئی تھی ، اس لئے بچے میرے برابر ہی لگتے ہیں۔ میری ایک بیٹی اور بیٹا ہے۔
بیٹی اے لیول میں ہے جبکہ بیٹا آٹھویں جماعت میں ہے۔ اکثر جب میں بیٹی کے ساتھ ہوتی ہوں تو لوگ ہمیں بہنیں ہی سمجھتے ہیں۔ ویسے میں اپنی سکن کا خیال رکھنے کے لئے ناریل اورآ رگن کا تیل استعمال کرتی ہوں۔ سوال: خواتین آپ کی سادگی کو بہت پسند کرتی ہیں، کیا فیشن پسندنہیں؟ بلقیس آپا: (ہنستے ہوئے ) مہذب لباس سب کو اچھا لگتا ہے اور مجھے بھی سادہ اور مہذب لباس پسند ہے۔ میں کپڑوں اور جوتوں پر بھی بہت زیاد پیسے خرچ کرنے کی قائل نہیں جیسے میری چپل آپ کو دیکھنے میں بہت قیمتی لگی ہوگی مگر یہ میں نے صدر بازار سے صرف نو سو روپے کی خر یدی ہے میں سادہ لوح انسان ہوں کوشش کرتی ہوں کہ اپنی ذات سے دوسروں کابھلا کر تی رہوں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Shohar Se Ziyada Kamate Hon" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.