Yeh Adaa Yeh Naaz Yeh Hijaab Ap Ka - Article No. 2343

Yeh Adaa Yeh Naaz Yeh Hijaab Ap Ka

یہ ادا یہ ناز یہ حجاب آپ کا - تحریر نمبر 2343

نسوانیت کا پُر وقار انداز، دنیا بھر میں مسلم خواتین کی منفرد پہچان

منگل 28 اپریل 2020

غلام زہرا
حجاب عربی زبان کا لفظ ہے ،جس کے معنی ہیں آڑ، وہ پردہ جس کے پیچھے کوئی شے چھپی ہوئی ہو۔ عبایا کارواج دراصل عرب سے یہاں منتقل ہوا ہے۔ کیونکہ عرب میں عبایا کو ترجیح دی جاتی ہے ۔لہٰذا دوسرے ممالک کے روایتی طور طریقوں سے متاثر ہو کر یہاں بھی حجاب اور عبایا کو محض فیشن کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ چند سال سے حجاب اور عبایا کا رجحان اتنا عام ہو چکا ہے کہ بڑی تعداد میں لڑکیاں اس کو ضرورت اور فیشن سمجھ رہی ہیں ۔پہلے جہاں خواتین برقع میں اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی تھی ،وہاں آج کل برقع سے زیادہ حجاب کو محض فیشن کی بنا پر ترجیح دے رہی ہیں ۔اس کے علاوہ پردہ کرنے والی خواتین بھی اس کو فیشن کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

(جاری ہے)


اکثر خواتین حجاب کو خوبصورتی کے لئے پہنتی ہیں۔

اب تو حجاب اور عبایا کو شادی شدہ خواتین اور گھریلو خواتین ہی نہیں بلکہ لڑکیاں بھی شوق کے طور پر پہن رہی ہیں۔حجاب اور عبایا کو عورت کا فطری حسن بھی کہہ سکتے ہیں ۔خواتین کی انہی دلچسپیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مارکیٹ میں حجاب اور عبایا کے نت نئے ڈیزائنز متعارف کرائے جارہے ہیں ،جو ان کی توجہ کا محور بنے ہوئے ہیں۔ سکول، کالجز اور جامعات کی اکثر ماڈرن لڑکیاں مذہب سے لگاؤ کے باعث حجاب اور عبایا کو ترجیح نہیں دے رہیں بلکہ محض فیشن کے طور پر اس کو اپنا اشعار بنا رہی ہیں ۔
حجاب کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ دوپٹے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے ۔حجاب اور عبایا کا فیشن لڑکیوں اور خواتین میں مقبول ہوا ،پھر حجاب کی اہمیت بڑھی تو یہ پردے کے ساتھ ساتھ فیشن کا حصہ بن گیا۔
پردہ اور حجاب ایک ایسا خوبصورت عمل ہے جو عورت کو ڈھانپ لیتاہے ،بے حیائی کی ساری جڑیں کاٹ دیتاہے ۔عورت کا مطلب ہی ڈھکی ہوئی چیز ہے ۔یہ آپ کی تہذیب اور تربیت کی نمائندگی کرتاہے جو ایک مسلمان عورت کی نشانی ہے ۔
یہ آپ کو بُری نظروں سے محفوظ رکھتاہے ،دنیا گلوبل ویلج بن چکی ہے ۔جس طرح دنیا سے رابطے میں رہنا نا ممکن نہیں رہا اسی طرح فیشن بھی کسی خاص علاقے یا خطے تک محدود نہیں رہا، بس جو فیشن پسند آتاہے ،اپنا لیتاہے یہی وجہ ہے کہ عربی ،ترکش حجاب دنیا کے بیشتر خطوں میں مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔
حجابت کی مختلف اقسام کی بات کی جائے تو عربی حجاب ایک بہت ہی باوقار حجاب ہے اور خواتین کو بہت خوبصورت لک دیتاہے ۔
اگر سک حجاب کو عربی انداز میں بوڑھ لیا جائے تو یہ بہت ہی بہترین تاثر پیش کرتاہے۔ اسی طرح اگر ترکش حجاب کو ہلکے پھلکے حجاب کے ساتھ اپنایا جائے تو شخصیت کی خوبصورتی میں اضافے کا باعث بنتاہے ۔پلینڈ حجاب بھی بعض خواتین بہت شوق سے لیتی ہیں جس میں حجاب کے اندر پلینڈ کیپ پہنی جاتی ہے اور اوپر سے حجاب کیا جاتاہے۔حجاب پہننے کے عام طور پر دو طریقے استعمال ہوتے ہیں ۔
ایک تویہ کہ سر اور گردن پر اچھی طرح سیٹ کرکے باندھ لیں اور دوسرا طریقہ اسے تھوڑی سی نیچے کندھے پر پھیلا کر ڈھیلے ڈھالے اور آرام دہ انداز میں استعمال کریں۔
پہلے جہاں برقعے میں خواتین اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی تھی وہاں آج کل برقعے سے زیادہ حجاب کو ترجیح دی جارہی ہے اور اس کا فیشن تیزی سے فروغ پا رہا ہے ۔یہ پردہ کا پردہ اور فیشن کا فیشن ہے ۔
اور خوبصورتی کے لئے بھی پہنا جاتاہے ۔حجاب اور عبائیہ کو اب صرف شادی شدہ خواتین یا گھریلو خواتین ہی نہیں بلکہ نوجوان لڑکیاں بھی شوق کے طور پر پہن رہی ہیں ہم حجاب عبائیہ اور پردے کو عورت کا فطری حسن کہہ سکتے ہیں ۔خواتین کی اس بدلتی ہوئی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے مارکیٹ میں ہر روز نت نئے انداز کے عبائیہ اور حجاب متعارف کروائے جارہے ہیں جو جدید ڈیزائننگ کے ہوتے ہیں عورتوں اور لڑکیوں کی توجہ کا محور بنے ہوتے ہیں ۔
بہت سے سکول کالجز اور یونیورسٹیوں کی لڑکیاں ماڈرن ہونے کے باوجود اپنے مذہب سے لگاؤ کے باعث حجاب کو ترجیح دیتی ہیں ۔حجاب کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ دو پٹے کی ضرورت کو پورا کر دیتاہے ۔حجاب اور عبائیہ کا ایک دوسرے سے تعلق ہے۔
# پہلے عبائیہ کا فیشن خواتین اور لڑکیوں میں مقبول ہوا پھر حجاب کی اہمیت بڑھی پھر حجاب کو پردے کے ساتھ ساتھ فیشن کا بھی حصہ کہہ سکتے ہیں ہم اگر اس کی ہسٹری پر نظر ڈالیں تو اسلام نے عورت کو سب سے پہلے عزت دی اور معاشرے میں اسے فخرو عزت کا باعث بنایا۔
زمانہ قدیم سے ہی حجاب اوڑھنا مشرقی خواتین کا طرہ امتیاز رہا ہے۔ پہلے پہل سیاہ رنگ کا عبایا بہت عام تھا، لیکن اب عبایا میں بے شمار رنگوں کا فیشن آگیا ہے ۔دیکھا جائے تو بظاہر عبایا کی روایتی شکل میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی ۔اب بھی عام طور پر عبایا ڈھیلا ڈھالا ،لمبی ستینوں والا اور اوپر سے نیچے تک جسم کو ڈھانپتا ہے ۔ڈیزائنرز نے البتہ عبایا میں کچھ اضافوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو محسوس کر لیا ہے ۔
آستینوں پر کشیدہ کاری ،قیمتی موتیوں اور پتھروں کا جزائہ عبایا کو مزید دل کش بنا دیتاہے ۔مغلیہ دور میں جہاں خواتین اپنے سر فینسی گوٹے کناری والی چیزوں سے ڈھک لیا کرتی تھیں۔ تقریباً نصف صدی قبل اس فن میں تبدلی آئی اور اس کا رجحان بڑھ گیا اور اس میں ہونے والی تبدیلیاں خواتین کو اپنی طرف متوجہ کر رہی ہیں ۔
بات کی جائے کہ عبایا میں کون کون سے رنگ زیادہ پسند کیے جارہے ہیں تو آج کل سبز،نیلا،گلابی ،اسکن، لائٹ براؤن اور سفید رنگ کے عبایا اور اسکارف کا استعمال عام ہے ۔
اس کے علاوہ عربی ،ترکی، اور انڈونیشین اسکارف کا فیشن مقبول ہوتا جا رہا ہے ،جو دیکھنے میں بھی خوش نما نظر آتاہے۔ یہ رجحان اس قدر بڑھ چکا ہے کہ بہت سی مغربی خواتین بھی اس کا استعمال کر رہی ہیں ۔کئی ملازمت پیشہ خواتین اور دوران شاپنگ خواتین اسکارف اوڑھ کے جاتی ہیں ۔بہت سی شادی شدہ خواتین بھی اسکارف اور عبایا پہننے کو ترجیح دیتی ہیں ۔
یوم حجاب منانے کا فیصلہ تو محض اب چند سال قبل کیا گیا ہے ۔خواتین نے اس خوبصورت تحفے کو صدیوں سے اپنی زینت بنا رکھا ہے ہر خطے اور علاقے کے لحاظ سے حجاب کو اوڑھنے کا طریقہ الگ الگ ہے مگر اس کامقصد صرف ایک ہے وہ ہے پردہ ۔پردہ اور حجاب ایک ایسا خوبصورت عمل ہے جو بے حیائی کی جڑیں کاٹ دیتاہے۔
یمن سے تعلق رکھنے والی حجاب میں ملبوس ایک لڑکی نے نوبل پرائز جیتا تو صحافی نے اس لڑکی سے سوال کیا آپ حجاب کیوں پہنتی ہیں ،صحافی جبکہ آپ با شعور ہیں اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی؟اس لڑکی نے نہایت خوبصورتی سے جواب دیا، آغاز کائنات میں انسان ننگا تھا اور جب شعور ملا تو اس نے لباس پہننا شروع کر دیا۔
میں آج جس مقام پر ہوں وہ انسانی سوچ اور انسانی تہذیب کا اعلیٰ ترین مقام ہے قدامت پسند نہیں پرانے زمانے کی طرح انسان پھر سے کپڑے اتارنا شروع کر دے یہ قدامت پسندی ہے۔“لڑکی کے جواب نے صحافی کو شرمندہ کردیا۔
حجاب والی مسلمان خواتین فیشن ورلڈ کو فتح کررہی ہیں ۔اعتدال پسند فیشن بلا گرز انسٹا گرام پر نظر رکھتے ہیں۔ تاہم ان ملبوسات کی طلب جو مسلم خواتین کے لئے مناسب ہوں تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔
گزشتہ سال پلے بوائے میگزین نے ایک نو جو ان صحافی خاتون نورتا گوری کی حجاب والی تصویر شامل کی ،وہی حجاب جس پر پابندی کے لئے زور دار مباحثے ہو رہے ہیں۔ڈونلڈٹرمپ کے انتخاب کے بعد ایسا لگتا تھا جیسے امریکہ میں مسلمانوں کی حیثیت گر رہی ہے اور اسی لئے مسلمان خواتین پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے اوپر حملے کے خطرے کے پیش نظر حجاب نہ استعمال کریں ۔

گزشتہ سال ہی امریکی کاسمیٹکس کمپنی کو رگرل نے نورا عافیہ کو چنا جو حجاب پہنے والی خاتون عورت ہے ۔اس کے ذریعے کمپنی نے اپنی مصنوعات کی تہشیر کی ۔اسے کمپنی کی نئی مسکارا کمپنی شروع کرنے کے لئے منتخب کیا گیا ۔2015ء میں ”کلوڑ دی لوپ“ کمپین کے لئے ایچ اینڈ ایم نے پہلی مرتبہ ایسی ماڈل کا انتخاب کیا تھا جو حجاب پہنتی ہے ۔فریحہ ادریس پاکستانی مراکشی خاتون ہے جو لندن میں رہتی ہے ۔
یہ وہ چند ایونٹس ہیں جن پر بعض میگزینوں کو حجاب کو فیشن سٹیٹمنٹ بنانا پڑا اور برطانیہ کے دی گارجین اخبار کے ایک رائٹرکو پیشگوئی کرنا پڑ گئی کہ ہم اب کروشین سسٹرز کو عبایا میں دیکھیں گے۔ مسلمانوں کا روایتی عبایا ایک ڈھیلا ڈھالہ لبادہ ہے جو خواتین پردے کے لئے اپنے لباس کے اوپر پہنتی ہیں۔ خواتین کے حجاب کے استعمال والا رجحان گزر جانے والا نہیں ،کیونکہ ہزاروں خواتین اس کے پیچھے کھڑی ہیں۔
سوشل نیٹ ورک پر ان کا سیلاب آیا ہوا ہے جس کے لاکھوں دیکھنے والے موجود ہیں ۔برطانیہ کی ڈینا ٹور کیا اور انڈونیشیا کی ڈیان پیلنگی کے انسٹا گرام اور یوٹیوب پر لاکھوں دیکھنے والے موجود ہیں ۔وہ فیشن کے لئے حجاب کے حوالے سے اپنے انداز زندگی کو بیان کرتی ہیں ۔
فیشن سٹور جان لوئس کی تازہ ترین ریٹیل رپورٹ دکھاتی ہے کہ کس طرح خریدار اب ’لمبے اور کھلی فٹنگ والے کپڑوں‘کو ‘محدود کرنے والے اور چست کپڑوں پر ترجیح دے رہے ہیں ۔
فیشن بلاگرز کا ماننا ہے کہ یہ ڈریس اپنی لمبائی اور کھلے پن کی وجہ سے بھی سادگی پسند فیشن کی ایک مثال ہے ۔اعتدال پسند فیشن کوئی نئی چیز نہیں ،یہ مسلم ممالک میں برسوں سے موجود ہے جہاں فیشن ویک ہوتے ہیں ترکی اور انڈونیشیا جسے مسلمان ملکوں کے فیشن شوز میں لباس مذہبی اقدار کا عکاس ہوتاہے۔ اکیسویں صدی میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کام کررہی ہیں۔
کوئی بھی شعبہ ایسا نہیں جہاں خواتین مردوں سے پیچھے ہوں۔لہٰذا کہا جا سکتاہے کہ پردہ عورت کی ترقی میں رکاوٹ نہیں رہا۔ حجاب فیشن کے تقاضوں کو بھر پور انداز میں پورا کرتا ہے اور دنیا بھر میں مسلمان خواتین کی منفرد پہچان بھی ہے۔ تاہم مسلم خواتین مغرب میں رہتے ہوئے بھی پردے کی اس روایت کو قائم ودائم رکھے ہوئے ہیں ۔اور حجاب کے ساتھ کام کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتیں بلکہ حجاب والی لڑکیاں خود اعتمادی سے ہر شعبے میں خدمات سر انجام دے رہی ہیں۔

Browse More Special Articles for Women

Special Special Articles for Women article for women, read "Yeh Adaa Yeh Naaz Yeh Hijaab Ap Ka" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.