
Zewraat Or Ap Ka Hussan - Special Articles For Women
زیورات اورآپ کا حسن - خواتین کیلئے مضامین
پیر 30 نومبر 2015

عورت اور زیورت ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم ہیں زیور کے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے ۔زیورات آنکھوں کے علاوہ تقریباً جسم کے ہر حصے پر پہننے جاتے ہیں اور زیورات مختلف اسٹائل اور ڈیزائنوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔
سر کے زیورات:
عورتوں کے زیورات کو اگر دیکھا جائے تو ان کی ابتداء سر کے زیورات سے ہوتی ہے، ان میں ٹیکہ، جھومر اورماتھا پٹی وغیرہ شامل ہیں، ٹیکہ اگرچہ ماتھے پر لگا یا جاتا ہے، لیکن اس کا ایک حصہ سر پر لگایا جاتاہے۔ جھومر صرف دلہنیں اورشادی شدہ عورتیں لگاتی ہیں، لیکن ماتھا پٹی بعض گھروں میں عورتیں عام زندگی میں بھی لگاتی ہیں۔
ناک کے زیورات:
شادی کے وقت دلہن کی ناک میں نکاح کے فوراٰ بعد ایک نتھ ڈالی جاتی ہے، اس میں ایک نتھ بالے کی شکل ہوتی ہے۔
کان کے زیورات:
کانوں کے زیورات کے لئے لڑکیوں کے کان بچپن میں چھدوا دیئے جاتے ہیں اوران میں چاندی کے تار کی ہلکی ہلکی سی بالیاں ڈال دی جاتی ہیں۔ یہ ایک طرح سے زیورات پہننے کی ابتداء ہوتی ہے۔ بعض اورقات والدین خود یا بچی کے ننھیال والے بچی کے کانوں میں سونے کی بالیاں ڈال دیتے ہیں۔ بعد میں لڑکیاں عموماً اپنی پسند کے زیوارت استعمال کرنا شروع کردیتی ہیں۔ کانوں کے زیورات میں بالیاں ، ٹاپس ، جھالے ، بجلیاں ، بندے ،اورتراج وغیرہ شامل ہیں۔ یہ زیورات اگر اب سے کچھ عرصے پہلے تک سونے، چاندی وغیرہ کے ہی ہوتے تھے لیکن اب یہ زیورات مصنوعی دھاتوں کے اس قدر خوبصورت ہوتے ہیں کہ بعض اوقات انسان اصل ونقل کافرق کرنا بھول جاتا ہے، لیکن ہاں ان کی قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے اب وہ سفید پوش لوگ جو یہ زیور سونے کا نہیں بنوا سکتے وہ بڑے آرام سے مصنوعی زیور خرید کر اپنی خواہشات کو پورا کرسکتے ہیں۔
گلے کے زیورات:
گلے کے زیورات میں مختلف انداز کے زیورات وقت اورفیشن کے ساتھ ساتھ بدل رہے ہیں ویسے عام طور سے یہ زیورات سونے کے ہی پہننے جاتے ہیں لیکن عورتیں کپڑوں کے رنگ سے میچ کرکے یا بعض اوقات کپڑے پر بنے ہوئے سلمیٰ ستارے کے کام سے میچ کرکے بھی زیور استعمال کئے جاتے ہیں۔ گلے کے زیور میں گلوبند ، چندن ہار، سات لڑا ، چمپا کلی ،وغیرہ سونے کے بنائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ مخصوص تہذیبوں کے مخصوص زیور بھی گلے میں پہننے جاتے ہیں۔ مدراسی ہارایک باریک سی پٹی ہوتی ہے، جوعموماً پازیب جتنی چوڑی ہوتی ہے یہ ہار اپنی نفاست میں لاجواب ہے اور یہ نہ صرف مدراسی خواتین بلکہ عام خواتین بھی شوقیہ پہنتی ہیں، چندن ہار، چمپاکلی، وغیرہ۔
اگر اب اس قدر عام نظر نہیں آتے ہیں قیام پاکستان سے پہلے عورتوں کے زیوات میں یہ لازمی شامل ہوتے تھے۔ موجودہ دور میں سات لڑے ہار کا بہت زیادہ شوفیشن ہے۔ سونے کے بنے ہوئے سات کی توخیربات ہی کیا ہے، لیکن اب یہ ہار مصنوعی دھاتوں کے بھی بے حد خوبصورت مل جاتے ہیں۔ آج کل لڑکیاں گلے میں چھوٹے چھوٹے لاکٹ اورزنجیراستعمال کرتی ہیں جو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ نفاست کا تاثر بھی دیتی ہے۔
ہاتھوں کے زیوات:
ہاتھوں میں عام طور پر سے چوڑیاں پہنی جاتی ہیں ، یہ چوڑیاں عام طور سے کانچ کی ہوتی ہیں ، لیکن بعض اوقات یہ چوڑیاں مختلف دھاتوں سے بھی بنائی جاتی ہیں جس میں چاندی ،سونے، تابنے اور لوہے وغیرہ کی بھی ہوتی ہیں۔ مصنوعی دھاتوں کی چوڑیاں بھی اتنی خوبصورت لگتی ہیں، حتیٰ کہ قیمتی دھات کی چوڑیاں۔ ہاتھوں کے زیور میں کلائی ، نپجہ وغیرہ بھی شامل ہیں، یہ چیزیں عام طور سے دلہنوں کو چڑھائی جاتی ہیں۔ بعض اوقات دیہاتی زیور بھی شہروں میں فیشن کے طورپر استعمال ہوتے ہیں۔ وہ چاہے تھر کے زیوارت ہوں جو عموماً تانبے کے بنے ہوتے ہیں۔شہروں کی لڑکیاں مہنگے داموں خرید کر استعمال کرتی ہیں۔ ہاتھوں میں چوڑیاں کے علاوہ ہاتھوں کے انگلیوں میں انگوٹھیاں بھی پہنی جاتی ہیں، یہ انگوٹھیاں سونے ، چاندی اور کچھ عرصے پہلے تک پیروں کے زیوات چاندی کے اور بھاری بھاری ہوا کرتے تھے، لیکن بدلتے ہوئے فیشن نے اس میں نفاست اورخوبصورتی پیداکردی ہے، اب موجود وقت میں یہ ہر ڈیزائن میں موجود ہیں۔ زرقون کے علاوہ دوسری مصنوعی دھاتوں کی ہوتی ہیں۔
پیروں کے زیور :
پیروں کے زیور ہمیشہ سے ہی برصغیر کی عورتیں استعمال کرتی رہتی ہیں، جیسے کہ پیروں میں آج کل بیچنگ پازیب کافیشن ہے۔ میچنگ سے مطلب یہ ہے کہ اگر کپڑوں پر گولڈن کام ہے، گولڈن پازیب، اگر سلورکام ہے تو سلور پازیب اور پیروں کی انگلیوں میں بچھیاں، جو خوبصورت اور الگ الگ ڈیزائن کی ہوتی ہیں، یہ زیور کچھ عرصہ قبل ہماری دیہات کی عورتیں پہنا کرتی تھیں، آج کل شہروں میں بھی اس کا عام رواج ہوگیا ہے۔ پیروں کاایک زیور جو کہ کڑا نما ہوتا ہے اورایک ہی پاوٴں میں پہنا جاتا ہے۔
سر کے زیورات:
عورتوں کے زیورات کو اگر دیکھا جائے تو ان کی ابتداء سر کے زیورات سے ہوتی ہے، ان میں ٹیکہ، جھومر اورماتھا پٹی وغیرہ شامل ہیں، ٹیکہ اگرچہ ماتھے پر لگا یا جاتا ہے، لیکن اس کا ایک حصہ سر پر لگایا جاتاہے۔ جھومر صرف دلہنیں اورشادی شدہ عورتیں لگاتی ہیں، لیکن ماتھا پٹی بعض گھروں میں عورتیں عام زندگی میں بھی لگاتی ہیں۔
ناک کے زیورات:
شادی کے وقت دلہن کی ناک میں نکاح کے فوراٰ بعد ایک نتھ ڈالی جاتی ہے، اس میں ایک نتھ بالے کی شکل ہوتی ہے۔
(جاری ہے)
جبکہ دوسری نتھ جسے ” بیسر “ کہا جاتا ہے ، اسے بھی شادی کے وقت دلہن کو پہنایا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ ایک زیورلونگ بھی ہے جو کہ شادی کے بعد دلہن کی نتھ اتار کراس کی ناک میں ڈال دیا جاتا ہے۔ شادی شدہ عورتیں یہ لونگ سونے کی استعمال کرتی ہیں۔جبکہ لڑکیاں کسی بھی مصنوعی دھات کی بنی ہوئی لونگ شوقیہ ناک میں ڈال لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹی سی بالی بھی ناک میں ڈالتی ہیں۔ بلاق بھی دیہاتی عورتیں ناک کے درمیان میں پہنتی ہیں۔کان کے زیورات:
کانوں کے زیورات کے لئے لڑکیوں کے کان بچپن میں چھدوا دیئے جاتے ہیں اوران میں چاندی کے تار کی ہلکی ہلکی سی بالیاں ڈال دی جاتی ہیں۔ یہ ایک طرح سے زیورات پہننے کی ابتداء ہوتی ہے۔ بعض اورقات والدین خود یا بچی کے ننھیال والے بچی کے کانوں میں سونے کی بالیاں ڈال دیتے ہیں۔ بعد میں لڑکیاں عموماً اپنی پسند کے زیوارت استعمال کرنا شروع کردیتی ہیں۔ کانوں کے زیورات میں بالیاں ، ٹاپس ، جھالے ، بجلیاں ، بندے ،اورتراج وغیرہ شامل ہیں۔ یہ زیورات اگر اب سے کچھ عرصے پہلے تک سونے، چاندی وغیرہ کے ہی ہوتے تھے لیکن اب یہ زیورات مصنوعی دھاتوں کے اس قدر خوبصورت ہوتے ہیں کہ بعض اوقات انسان اصل ونقل کافرق کرنا بھول جاتا ہے، لیکن ہاں ان کی قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے اب وہ سفید پوش لوگ جو یہ زیور سونے کا نہیں بنوا سکتے وہ بڑے آرام سے مصنوعی زیور خرید کر اپنی خواہشات کو پورا کرسکتے ہیں۔
گلے کے زیورات:
گلے کے زیورات میں مختلف انداز کے زیورات وقت اورفیشن کے ساتھ ساتھ بدل رہے ہیں ویسے عام طور سے یہ زیورات سونے کے ہی پہننے جاتے ہیں لیکن عورتیں کپڑوں کے رنگ سے میچ کرکے یا بعض اوقات کپڑے پر بنے ہوئے سلمیٰ ستارے کے کام سے میچ کرکے بھی زیور استعمال کئے جاتے ہیں۔ گلے کے زیور میں گلوبند ، چندن ہار، سات لڑا ، چمپا کلی ،وغیرہ سونے کے بنائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ مخصوص تہذیبوں کے مخصوص زیور بھی گلے میں پہننے جاتے ہیں۔ مدراسی ہارایک باریک سی پٹی ہوتی ہے، جوعموماً پازیب جتنی چوڑی ہوتی ہے یہ ہار اپنی نفاست میں لاجواب ہے اور یہ نہ صرف مدراسی خواتین بلکہ عام خواتین بھی شوقیہ پہنتی ہیں، چندن ہار، چمپاکلی، وغیرہ۔
اگر اب اس قدر عام نظر نہیں آتے ہیں قیام پاکستان سے پہلے عورتوں کے زیوات میں یہ لازمی شامل ہوتے تھے۔ موجودہ دور میں سات لڑے ہار کا بہت زیادہ شوفیشن ہے۔ سونے کے بنے ہوئے سات کی توخیربات ہی کیا ہے، لیکن اب یہ ہار مصنوعی دھاتوں کے بھی بے حد خوبصورت مل جاتے ہیں۔ آج کل لڑکیاں گلے میں چھوٹے چھوٹے لاکٹ اورزنجیراستعمال کرتی ہیں جو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ نفاست کا تاثر بھی دیتی ہے۔
ہاتھوں کے زیوات:
ہاتھوں میں عام طور پر سے چوڑیاں پہنی جاتی ہیں ، یہ چوڑیاں عام طور سے کانچ کی ہوتی ہیں ، لیکن بعض اوقات یہ چوڑیاں مختلف دھاتوں سے بھی بنائی جاتی ہیں جس میں چاندی ،سونے، تابنے اور لوہے وغیرہ کی بھی ہوتی ہیں۔ مصنوعی دھاتوں کی چوڑیاں بھی اتنی خوبصورت لگتی ہیں، حتیٰ کہ قیمتی دھات کی چوڑیاں۔ ہاتھوں کے زیور میں کلائی ، نپجہ وغیرہ بھی شامل ہیں، یہ چیزیں عام طور سے دلہنوں کو چڑھائی جاتی ہیں۔ بعض اوقات دیہاتی زیور بھی شہروں میں فیشن کے طورپر استعمال ہوتے ہیں۔ وہ چاہے تھر کے زیوارت ہوں جو عموماً تانبے کے بنے ہوتے ہیں۔شہروں کی لڑکیاں مہنگے داموں خرید کر استعمال کرتی ہیں۔ ہاتھوں میں چوڑیاں کے علاوہ ہاتھوں کے انگلیوں میں انگوٹھیاں بھی پہنی جاتی ہیں، یہ انگوٹھیاں سونے ، چاندی اور کچھ عرصے پہلے تک پیروں کے زیوات چاندی کے اور بھاری بھاری ہوا کرتے تھے، لیکن بدلتے ہوئے فیشن نے اس میں نفاست اورخوبصورتی پیداکردی ہے، اب موجود وقت میں یہ ہر ڈیزائن میں موجود ہیں۔ زرقون کے علاوہ دوسری مصنوعی دھاتوں کی ہوتی ہیں۔
پیروں کے زیور :
پیروں کے زیور ہمیشہ سے ہی برصغیر کی عورتیں استعمال کرتی رہتی ہیں، جیسے کہ پیروں میں آج کل بیچنگ پازیب کافیشن ہے۔ میچنگ سے مطلب یہ ہے کہ اگر کپڑوں پر گولڈن کام ہے، گولڈن پازیب، اگر سلورکام ہے تو سلور پازیب اور پیروں کی انگلیوں میں بچھیاں، جو خوبصورت اور الگ الگ ڈیزائن کی ہوتی ہیں، یہ زیور کچھ عرصہ قبل ہماری دیہات کی عورتیں پہنا کرتی تھیں، آج کل شہروں میں بھی اس کا عام رواج ہوگیا ہے۔ پیروں کاایک زیور جو کہ کڑا نما ہوتا ہے اورایک ہی پاوٴں میں پہنا جاتا ہے۔
تاریخ اشاعت:
2015-11-30
Your Thoughts and Comments
Special Special Articles For Women article for women, read "Zewraat Or Ap Ka Hussan" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
مزید خواتین کیلئے مضامین سے متعلق
Articles and Information
بچے کی نگہداشتبچوں کی پرورش اور غلط نظریاتمحبت اور جزباتی خلفشارخواتین کی خوبصورتیمیک اپ کرنے کے طریقے اور تجاویزبالوں کی نگہداشت اور سٹائلنگبالوں کو رنگنے کے طریقے اور تجاویزچہرے کی حفاظتجلد کی حفاظتچہرے کا فیشل، بلیچ اور مساجخوبصورتی کے نئے اندازدلہن اور شادی کا میک اپخواتین کا مساج، چہرے اور باڈی کا مساجبالوں کیلئے شیمپو کا استعمالخواتین کیلئے وزن کم کرنے کی ورزشیںںاخنوں کی حفاظت اور خوبصورتیخواتین سے متعلقہ متفرق ویڈیوزاسلام اور عورتگھریلو ٹوٹکے خواتین کیلئے مضامینمختلف رویےخواتین کے ملبوسات 100 نامور خواتینخانوادئہ رسولقرونِ اولیٰعظیم مائیںعظیم بیویاںفن اور ادب میں نام پیدا کرنے والی خواتینمشہور سیاستدان اور حکمران خواتینفلاحِ عام کرنے والی مشہور خواتینمشہور کھلاڑی خواتین مشہور آرٹسٹ خواتینبدنصیب عورتیںگھر کی آرائشخواتین کیلئے خریداری کے طریقےابتدائی طبی امدادخواتین کیلئے باغبانی کے مشورےکامیاب شادی شدہ زندگیPicture Galleries
مہندی کے ڈئزائنہاتھوں کے مہندی کے ڈئزائنپیروں کے مہندی کے ڈئزائن ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.