
Bi Bi Hawa Alaihe Al Salam - Great Muslim Wives
بی بی حوا علیہ السلام - عظیم بیویاں
پیر 25 مئی 2015

دنیا کی پہلی خاتون ،پہلی بیوی اور تمام انسانو ں کی ماں۔ آپ حضرت آدم علیہ السلام کی زوجہ تھیں۔ روایت ہے کہ جب حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی تو تنہا ہونے کے سبب آپ بہت اداس اور بے قرار رہا کرتے تھے۔ ان کی افسردگی و اضطراب کو دیکھ کر ایک روز خدا تعالیٰ نے اس وقت،جبکہ حضرت آدم علیہ السلام سو رہے تھے۔ ان کے بائیں پہلو سے ایک پسلی نکلوائی اور اس سے بی بی حواکو تخلیق کیا ۔ یہ پسلی نکالنے سے حضرت آدم علیہ السلام کو کوئی دکھ یا تکلیف محسوس نہ ہوئی۔ دکھ اور تکلیف نہ ہونے کا سبب علماء کی نگاہ میں یہ ہے کہ اگر ایسا ہونے میں حضرت آدم علیہ السلام کو کسی طرح کی ایذا پہنچتی تو ان کے دل میں بی بی حوا کے لئے ویسی محبت و اپنائیت پیدا نہ ہوتی جیسی کہ ہونی چاہیے تھی۔
آپ کانام حوا رکھا گیا۔ اس لئے کہ آپ کو ایک زندہ ہستی سے پیدا کیا گیا تھا۔ حضرت اب عباس رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ آپ کایہ نام رکھے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ ہر آدمی کی ماں ہیں۔
حق تعالیٰ نے بی بی حوا کے قالب میں خوبصورتی و خوب سیرتی کو یکجا کر دیا اور بعد ازاں حضرت آدم علیہ السلام کو نیند سے بیدار کر کے ان کی ملاقات بی بی حوا سے کروائی۔ انہیں دیکھ کر حضرت آدم علیہ السلام نے بے اختیار ان کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا تب حضرت الہٰی سے آواز آئی کے اے آدم: خبردار، اسے مت چھو، بے نکاح یہ تجھ پر حرام ہے۔ چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام کی درخواست پران کا نکاح بی بی حوا کے ساتھ کر دیا گیا اور دونوں میاں بیوی کو جنت میں رہنے بسنے کی اجازت مرحمت فرمائی گئی۔ انہیں اجازت دی گئی کہ وہ جنت کے باغوں میں سے جو چاہیں ، کھائیں لیکن ایک درخت کے پاس پھٹکنے کی مناہی کر دی گئی اور اس کا پھل ان پر حرام قرار دے دیا گیا۔
شیطان لعین جو حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے ہی ان کا دشمن بنا ان کی تاک میں لگا بیٹھا تھا ایک روز موقع پا کر وہ جنت میں داخل ہوا، بی بی حوا کے پاس پہنچا اور انہیں ورغلایا کہ خداوندتعالیٰ آپ کو جنت سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے اسی واسطے آپ کو اس درخت کا پھل کھانے سے منع کیا ہے کیونکہ کو کوئی بھی اس درخت کو پھل کھائے گا اسے کبھی جنت سے نہیں نکالا جائے گا۔
اس پر بی بی حوا نے ہاتھ بڑھا کراس درخت سے تین پھل توڑ لئے۔ ان میں سے ایک خود کھایا اور دو حضرت آدم علیہ السلام کے لئے لے گئیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نے بہتیرانہ نہ کی کہ خداتعالیٰ نے مجھے اس درخت کا پھل کھانے سے منع کیا ہے لیکن بی بی حوا کے مجبورکرنے اور ان کے لئے اپنی فطری محبت کے ہاتھوں لاچار ہو کر پھل کھا لیا۔
یہ پھل کھاتے ہی آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کی آنکھوں پر پڑے ہوئے حجاب اتر گئے، دونوں کی عریانی ایک دوسرے پر عیاں ہوئی وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر شرمانے اور منہ چھپانے لگے اور درختوں کے پتے اتار کر اپنی سترپوشی کرنے لگے۔
بہرحال جو ہونا تھا ہو چکا تھا۔اس تقصیر پر حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو جنت سے نکال کر زمین پر اتار دیاگیا اور جدائی کی سزاد ی گئی۔حضرت آدم علیہ السلام کو سراندیپ (موجودہ سری لنکا) میں اتارا گیا جبکہ بی بی حوا جدہ میں نازل ہوئیں۔
زمین پر اتارے جانے پر حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا اپنی غلطی پر خوب پچھتائے اور رو رو کر باری تعالیٰ سے مغفرت کی التجا کی۔ بالآخر رحمت باری جوش میں آئی، دونوں کا قصور معاف کردیا گیا اور ان کی باہمی جدائی کو ختم کر کے دوبارہ ملاپ کرا دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ جب حضورِ حق سے خطا بخشی گئی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا ایک دوسرے سے بہت دور تھے۔ لیکن خطا معاف ہوتے ہی ان کے درمیان حائل فاصلے ایک دم سمٹ گئے اوردونوں نے ایک دوسرے کے آمنے سامنے پایا۔
چونکہ جنت میں واپسی ممکن نہ تھی اس لئے حضرت آدم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ اب وہ اسی زمین کو آباد کریں،یہاں کھیتی باڑی کر کے اپنے لئے رزق پیدا کریں اور اپنی اولاد سے اس ویرانے کو بسائیں۔
حکم الٰہی کی تعمیل میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا زمین پر زندگی گزارتے رہے اور اس وقت کا انتظار کرتے رہے جب خالق حقیقی کی طرف سے واپسی کا اذن ہو۔ حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے اپنی اولاد کو اللہ کی اطاعت اور دین حق پر کار بند رہنے کی تعلیم دی۔ حضرت آدم علیہ السلام نے 930 سال کی عمر میں انتقال کیا اور ان کی وفات کے دو سال بعد بی بی حوا نے بھی وفات پائی۔ آپ کو حضرت آدم علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
(جاری ہے)
گویا میاں بیوی کے باہمی تعلق کو خوشگوار بنانے اور ان میں ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے مرد کو عورت کی تخلیق کا سبب بننے کے باوجود کسی طرح کی تکلیف سے محفوظ رکھا گیا۔
آپ کانام حوا رکھا گیا۔ اس لئے کہ آپ کو ایک زندہ ہستی سے پیدا کیا گیا تھا۔ حضرت اب عباس رضی اللہ عنہ کا خیال ہے کہ آپ کایہ نام رکھے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ ہر آدمی کی ماں ہیں۔
حق تعالیٰ نے بی بی حوا کے قالب میں خوبصورتی و خوب سیرتی کو یکجا کر دیا اور بعد ازاں حضرت آدم علیہ السلام کو نیند سے بیدار کر کے ان کی ملاقات بی بی حوا سے کروائی۔ انہیں دیکھ کر حضرت آدم علیہ السلام نے بے اختیار ان کی طرف ہاتھ بڑھانا چاہا تب حضرت الہٰی سے آواز آئی کے اے آدم: خبردار، اسے مت چھو، بے نکاح یہ تجھ پر حرام ہے۔ چنانچہ حضرت آدم علیہ السلام کی درخواست پران کا نکاح بی بی حوا کے ساتھ کر دیا گیا اور دونوں میاں بیوی کو جنت میں رہنے بسنے کی اجازت مرحمت فرمائی گئی۔ انہیں اجازت دی گئی کہ وہ جنت کے باغوں میں سے جو چاہیں ، کھائیں لیکن ایک درخت کے پاس پھٹکنے کی مناہی کر دی گئی اور اس کا پھل ان پر حرام قرار دے دیا گیا۔
شیطان لعین جو حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق سے ہی ان کا دشمن بنا ان کی تاک میں لگا بیٹھا تھا ایک روز موقع پا کر وہ جنت میں داخل ہوا، بی بی حوا کے پاس پہنچا اور انہیں ورغلایا کہ خداوندتعالیٰ آپ کو جنت سے نکالنے کا ارادہ رکھتا ہے اسی واسطے آپ کو اس درخت کا پھل کھانے سے منع کیا ہے کیونکہ کو کوئی بھی اس درخت کو پھل کھائے گا اسے کبھی جنت سے نہیں نکالا جائے گا۔
اس پر بی بی حوا نے ہاتھ بڑھا کراس درخت سے تین پھل توڑ لئے۔ ان میں سے ایک خود کھایا اور دو حضرت آدم علیہ السلام کے لئے لے گئیں۔ حضرت آدم علیہ السلام نے بہتیرانہ نہ کی کہ خداتعالیٰ نے مجھے اس درخت کا پھل کھانے سے منع کیا ہے لیکن بی بی حوا کے مجبورکرنے اور ان کے لئے اپنی فطری محبت کے ہاتھوں لاچار ہو کر پھل کھا لیا۔
یہ پھل کھاتے ہی آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کی آنکھوں پر پڑے ہوئے حجاب اتر گئے، دونوں کی عریانی ایک دوسرے پر عیاں ہوئی وہ ایک دوسرے کو دیکھ کر شرمانے اور منہ چھپانے لگے اور درختوں کے پتے اتار کر اپنی سترپوشی کرنے لگے۔
بہرحال جو ہونا تھا ہو چکا تھا۔اس تقصیر پر حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا کو جنت سے نکال کر زمین پر اتار دیاگیا اور جدائی کی سزاد ی گئی۔حضرت آدم علیہ السلام کو سراندیپ (موجودہ سری لنکا) میں اتارا گیا جبکہ بی بی حوا جدہ میں نازل ہوئیں۔
زمین پر اتارے جانے پر حضرت آدم علیہ السلام اور اماں حوا اپنی غلطی پر خوب پچھتائے اور رو رو کر باری تعالیٰ سے مغفرت کی التجا کی۔ بالآخر رحمت باری جوش میں آئی، دونوں کا قصور معاف کردیا گیا اور ان کی باہمی جدائی کو ختم کر کے دوبارہ ملاپ کرا دیا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ جب حضورِ حق سے خطا بخشی گئی تو حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا ایک دوسرے سے بہت دور تھے۔ لیکن خطا معاف ہوتے ہی ان کے درمیان حائل فاصلے ایک دم سمٹ گئے اوردونوں نے ایک دوسرے کے آمنے سامنے پایا۔
چونکہ جنت میں واپسی ممکن نہ تھی اس لئے حضرت آدم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ اب وہ اسی زمین کو آباد کریں،یہاں کھیتی باڑی کر کے اپنے لئے رزق پیدا کریں اور اپنی اولاد سے اس ویرانے کو بسائیں۔
حکم الٰہی کی تعمیل میں حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا زمین پر زندگی گزارتے رہے اور اس وقت کا انتظار کرتے رہے جب خالق حقیقی کی طرف سے واپسی کا اذن ہو۔ حضرت آدم علیہ السلام اور بی بی حوا نے اپنی اولاد کو اللہ کی اطاعت اور دین حق پر کار بند رہنے کی تعلیم دی۔ حضرت آدم علیہ السلام نے 930 سال کی عمر میں انتقال کیا اور ان کی وفات کے دو سال بعد بی بی حوا نے بھی وفات پائی۔ آپ کو حضرت آدم علیہ السلام کے پہلو میں دفن کیا گیا۔
تاریخ اشاعت:
2015-05-25
Your Thoughts and Comments
Special Great Muslim Wives article for women, read "Bi Bi Hawa Alaihe Al Salam" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
مزید عظیم بیویاں سے متعلق
Articles and Information
بچے کی نگہداشتبچوں کی پرورش اور غلط نظریاتمحبت اور جزباتی خلفشارخواتین کی خوبصورتیمیک اپ کرنے کے طریقے اور تجاویزبالوں کی نگہداشت اور سٹائلنگبالوں کو رنگنے کے طریقے اور تجاویزچہرے کی حفاظتجلد کی حفاظتچہرے کا فیشل، بلیچ اور مساجخوبصورتی کے نئے اندازدلہن اور شادی کا میک اپخواتین کا مساج، چہرے اور باڈی کا مساجبالوں کیلئے شیمپو کا استعمالخواتین کیلئے وزن کم کرنے کی ورزشیںںاخنوں کی حفاظت اور خوبصورتیخواتین سے متعلقہ متفرق ویڈیوزاسلام اور عورتگھریلو ٹوٹکے خواتین کیلئے مضامینمختلف رویےخواتین کے ملبوسات 100 نامور خواتینخانوادئہ رسولقرونِ اولیٰعظیم مائیںعظیم بیویاںفن اور ادب میں نام پیدا کرنے والی خواتینمشہور سیاستدان اور حکمران خواتینفلاحِ عام کرنے والی مشہور خواتینمشہور کھلاڑی خواتین مشہور آرٹسٹ خواتینبدنصیب عورتیںگھر کی آرائشخواتین کیلئے خریداری کے طریقےابتدائی طبی امدادخواتین کیلئے باغبانی کے مشورےکامیاب شادی شدہ زندگیPicture Galleries
مہندی کے ڈئزائنہاتھوں کے مہندی کے ڈئزائنپیروں کے مہندی کے ڈئزائن ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.