Bachay Khane Se Daur Kiyon Bhagtay Hain - Article No. 2623

Bachay Khane Se Daur Kiyon Bhagtay Hain

بچے کھانے سے دور کیوں بھاگتے ہیں - تحریر نمبر 2623

اکثر ماؤں کی شکایت ہوتی ہے کہ ان کا بچہ کھاتا نہیں اسے زبردستی کھلانا پڑتا ہے

منگل 22 جون 2021

اکثر ماؤں کی شکایت ہوتی ہے کہ ان کا بچہ کھاتا نہیں اسے زبردستی کھلانا پڑتا ہے،بچہ دن بدن کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ان کی سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ کیا کریں کہ بچہ کھانے کی طرف راغب ہو جائے․․․․
اکثر مشاہدے میں یہ بات آتی ہے کہ جب ماں اپنے بچے کو کھانا کھلا رہی ہوتی ہے تو ایک جدوجہد کا سماں ہوتا ہے۔بچے کو زبردستی کھلانا پڑتا ہے کیونکہ بچے کھانا کھانے سے دور بھاگتے ہیں یا پھر بہت کم خوراک لیتے ہیں۔
ایسے میں والدین بچوں کو زبردستی کھانا کھلانے کی کوشش کرتے ہیں جو بچوں کی صحت کے لئے مضر بھی ہو سکتا ہے۔بچہ جب ذہنی طور پر کھانے کے لئے تیار نہیں ہوتا تو اس کا ہاضمہ بھی صحیح طریقے سے کام نہیں کرتا۔اس طرح بچے کی صحت پر منفی اثر پڑتا ہے۔ایسی صورتحال سے باآسانی نمٹا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

کوشش کریں کہ بچوں کے لئے نت نئی ڈشز تیار کریں،یعنی بچوں کے کھانے یکساں نہ ہوں، کھانا ایسا ہو جو مزیدار ہو اور غذائیت سے بھرپور بھی ہو،تاکہ بچے کو جس تناسب اور مقدار میں غذائیت کی ضرورت ہے وہ اسے ضرور ملے۔


اگر بچہ ایک مرتبہ میں غذا نہیں لے رہا تو اسے غذائیت سے بھرپور ہلکے پھلکے اسنیکس وقفے وقفے سے کھلائیں۔مثال کے طور پر سینڈوچ، بچوں کے پسندیدہ اسنیکس کے طور پر شمار ہوتے ہیں۔اس میں مرغی مچھلی یا گوشت استعمال ہو سکتا ہے۔ان کے ذریعے بچوں کو پروٹین اور توانائی حاصل ہوتی ہے۔اس کے علاوہ دودھ اور دودھ ہی کی بنی ہوئی غذائی اشیاء بھی مفید ہیں۔
دودھ میں کیلشیم موجود ہوتا ہے جو ناصرف دانتوں اور ہڈیوں کو مضبوط کرتا ہے بلکہ مجموعی طور پر صحت کے لئے ضروری اور لازمی ہے۔غذائیت سے بھرپور کھانوں اور غذا کو بچوں کی خوراک کا حصہ بنا لیں۔مختلف طریقوں اور ذائقہ سے بچوں کو ایسی غذا دیتی رہیں جن میں آئرن بھی شامل ہو۔ہری سبزیاں،سلاد،پھلیاں وغیرہ بھی بچوں کی خوراک میں شامل ہوں۔
ماؤں کو چاہیے کہ وہ کھانا کھلانے کے دوران بچے کو کہانی یا کوئی اور دلچسپ بات سناتی رہیں۔
چھوٹے بچوں کی خوراک کا شیڈول اکثر مائیں تبدیل نہیں کرتیں۔ہفتے بھر دلیہ کھلاتی رہتی ہیں لہٰذا بچہ تنگ آکر کھانے سے انکار کر دیتا ہے۔بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ مائیں اپنے بچے کو لٹا کر زبردستی چمچ اس کے حلق میں انڈیل دیتی ہیں۔بچہ چیختا ہے مگر ان پر اثر نہیں پڑتا ہے۔بچوں کی خوراک سے رغبت پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے کہ بچے کے لئے روز نہیں تو ہر تیسرے دن خوراک ضرور بدلیں۔
خوراک بدلنے سے مراد یہ نہیں کہ نرم اور زود ہضم کے بجائے سخت اور ثقیل چیزیں دے دی جائیں۔اس سے مراد یہ ہے کہ دلیے کو فیرکس، کارن فلیکس،سیریلیک،دودھ،سوجی،کیلا،ساگودانہ کی کھیر،سوپ وغیرہ سے بدل دیں۔دلیے میں اگر چکن کا ایک لیگ پیس مسل کر کھلائیں گی تو بچہ شوق سے بھی کھائے گا اور اسے پروٹین کی شکل میں وافر مقدار میں توانائی بھی حاصل ہو گی۔
اسی طرح سبزیاں اور پھل دلیے کے ساتھ ملا کر دینے سے بچے کو غذائیت سے بھرپور غذا دی جا سکتی ہے۔
کھانے میں چھوٹے بچوں کی دلچسپی نہ ہونے میں کچھ کوتاہی ماؤں کی بھی ہوتی ہے۔بعض مائیں بچے کے منہ میں وقت بے وقت میٹھے دودھ کا فیڈر ٹھونس دیتی ہیں۔ایک تحقیق کے مطابق دودھ میں ملی شکر اور پلاسٹک کے فیڈر بچوں کے لئے نقصان دہ ہیں۔اس سے بچوں کو کھل کر بھوک نہیں لگتی اور بچے کمزور اور بیمار بیمار سے نظر آنے لگتے ہیں۔
ہلکی ٹھوس غذا نہ کھلانے سے ایک سال سے بڑے بچوں کے جسم میں خون کی کمی ہو جاتی ہے۔ماؤں کو چاہیے کہ بچے جیسے ہی دانت نکالنے لگیں انہیں نرم چیزیں بنا کر کھلانا شروع کر دیں۔بچے کو بچپن سے ہی کھانے کی عادت ڈالیں۔ بچہ جوں جوں بڑا ہونے لگے غذا میں تبدیلی کرتی جائیں۔ایک سے ڈیڑھ سال کے بچوں کو روٹی کی چوری،کیلے،ابلے ہوئے آلو،دہی تھوڑا تھوڑا کرکے بچے کے منہ میں ڈالتی جائیں تاکہ اسے مختلف کھانے کے ذائقے کی پہچان ہونے لگے۔

کئی بچوں کو سبزی یا پھل اچھے نہیں لگتے۔کسی کو آم پسند نہیں ہیں تو کوئی کیلا کھانے سے چڑتا ہے اور کچھ سبزیاں دیکھ کر منہ بنا لیتے ہیں۔بچوں کو پھلوں اور سبزیوں سے رغبت دلائیں۔سبزیوں اور پھلوں کے بارے میں خود سے کوئی اچھی سی کہانی بنا کر سنائیں کہ وہ خود ان چیزوں کی جانب راغب ہوں۔بچے معصوم ہوتے ہیں جب وہ اچھی اچھی کہانیاں سنیں گے اور ان نعمتوں کے فوائد جانیں گے تو ان کا دل بھی مچلے گا کہ ہم بھی یہ چیزیں کھائیں۔
یوں بچپن ہی سے اچھی غذا کھانے کی عادت انہیں نہ صرف صحت مند رکھے گی بلکہ وہ بہت سی بیماریوں سے بھی بچے رہیں گے۔
بچوں کو کم عمری سے باہر کی تلی ہوئی چیزیں اور دوسری غیر معیاری مضر صحت اشیاء جو ٹھیلوں یا دکانوں پر کھلی پڑی ہوں کھانے سے منع کریں۔ بچوں کو ان کے نقصانات بتائیے تاکہ وہ خود ان چیزوں سے دور رہیں۔بچوں کو گوشت کھلائیے مگر کوشش کریں کہ زیادہ زور سبزیوں پر رہے ۔
رات کو سوتے وقت بغیر شکر کے دودھ کا گلاس ضرور پلائیں۔انہیں کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا اور ہاتھ دھونا بھی سکھائیے۔بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت کا خیال رکھنا بھی آپ ہی کا فرض ہے اس فرض کو خوبی سے نبھائیے اور اپنے بچوں کو صحت مند بنائیے۔
اکثر گھروں میں ہر فرد اپنی بھوک،وقت اور سہولت کے مطابق کھانا کھاتا ہے،سب لوگ اکٹھے نہیں کھاتے،یہ فعل بھی بچوں کے اندر کھانے کے متعلق محبت یا شوق کا جذبہ پیدا نہیں ہونے دیتا۔
ڈائننگ ٹیبل یا دسترخوان پر اکٹھا کھانا کھاتے وقت گھر کے تمام افراد ایک دوسرے سے منسلک ہو جاتے ہیں،اس لئے اگر بچہ کھانا کھا رہا ہے تو کبھی ماں باپ یا بہن بھائی اور دادی وغیرہ سب بچے کو پیار سے کسی نہ کسی طرح کھانا کھلا دیتے ہیں۔بچے کے کچھ نفسیاتی مسائل مثلاً ضد،چڑچڑا پن،بے جا رونا،توڑ پھوڑ کرنا وغیرہ،خوراک کی کمی کی وجہ سے بھی پیدا ہوتے ہیں۔
بچے کی خوراک اگر غذائیت سے بھرپور نہ ہو تو بچہ بے چین ہو کر روئے گا،چیزیں اِدھر اُدھر پھینکے گا۔
بچہ اگر کھانے کے وقت بے جا ضد کرے تو بجائے ڈانٹنے کے آپ ضد کی وجہ معلوم کریں۔ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کے ساتھ کھانا چاہتا ہو،یا ڈائننگ ٹیبل کے بجائے فرش یا قالین پر بیٹھ کر کھانا چاہتا ہو یا ڈائننگ ٹیبل پر بیٹھے کسی شخص سے خوفزدہ یا اجنبیت محسوس کر رہا ہو وغیرہ وغیرہ۔

بچوں کو کھانا دینے کے سلسلے میں چند باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ جب بھی بچوں کو کھانا دیں وہ بہت زیادہ گرم نہ ہو،کیونکہ بہت زیادہ گرم کھانا انہیں اس خوف میں مبتلا کر دے گا کہ کہیں ان کا منہ جل نہ جائے۔بچوں کے کھانے پینے کی عادات میں تبدیلی لانے میں ماں کا کردار سب سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔کم کھانا بہت خطرناک بات نہیں بلکہ ماہرین کے مطابق یہ بات اس چیز کی نشاندہی کرتی ہے کہ بچہ نارمل ہے اور نارمل طریقے سے بڑا ہو رہا ہے اور محض اپنی خود مختاری دکھانا چاہتا ہے۔

ضروری نہیں کہ اگر بچہ کھانا نہیں کھا رہا ہے تو محض کھانا کھلانے کی خاطر ہمیشہ بچے کی پسندیدہ غذا تیار کریں۔مثال کے طور پر اگر بچہ صرف میٹھی اشیاء کھانا پسند کرتا ہے،تو یہ درست نہیں ہو گا کہ ہمیشہ میٹھا بنا کر کھلایا جائے ویسے بھی زیادہ میٹھا کھانا دانتوں کے لئے مضر ہے،ایک ہی قسم کی غذا دینا محض اس لئے کہ وہ غذائیت بخش ہے درست نہیں۔
مثلاً اگر بچہ سبزیوں میں صرف مٹر کھانا پسند کرتا ہے تو اس کے علاوہ دیگر سبزیاں کھلانے کی طرف بھی راغب کریں جو کہ اسی رنگ اور غذائیت والی ہوں۔اگر بچہ کھانا نہیں کھاتا تو زبردستی نہ کریں اور اگر کھا لیتا ہے تو اس کی تعرف کریں۔ایسا کرنے سے بچوں میں یہ احساس اجاگر ہو گا کہ میرے والدین خصوصاً ماں خوش ہوتی ہے اور نہ کھانے پر ناراض ہوتی ہے،یوں وہ خود بخود کھانے کی طرف راغب ہو جائے گا۔بچے کے ساتھ زبردستی نہ کریں کیونکہ یہ منفی اثرات کا سبب بنتا ہے اور بچہ بھی پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے۔گھر کے افراد اکٹھا کھانا کھائیں اور کھانے کے دوران حتیٰ الامکان بحث و مباحثہ سے گریز کریں۔تاکہ بچہ یہ محسوس نہ کرے کہ کھانا ایک ایسا فعل ہے کہ جس میں سب لڑتے ہیں۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachay Khane Se Daur Kiyon Bhagtay Hain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.