Bachon Ke Mizaj Ko Ahmiyat Dijiye - Article No. 2688

Bachon Ke Mizaj Ko Ahmiyat Dijiye

بچوں کے مزاج کو اہمیت دیجئے - تحریر نمبر 2688

حاکمانہ انداز تربیت بچوں کی صلاحیتیں دبا دیتا ہے

ہفتہ 18 ستمبر 2021

بسمہ قاسم
بچوں کی تربیت کرنا والدین کے لئے ایک اہم مرحلہ ہوتا ہے۔ہر شخص مختلف انداز میں بچوں کی تربیت کرتا ہے۔اس میں اس شخص کے مزاج اور توقعات کا بہت دخل ہوتا ہے۔تاہم ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ اپنی توقعات اور طبیعت سے زیادہ بچے کے مزاج اور صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔ذیل میں اس حوالے سے رہنمائی پیش ہے:
ہر گھر کا ماحول دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔
اس اختلاف میں نسل در نسل چلے آرہے طور طریقوں اور والدین کی توقعات کو بہت دخل ہوتا ہے۔والدین اپنے تجربات سے زیادہ اپنی توقعات کے مطابق بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔عام طور پر تمام والدین اپنے بچوں سے مہذب ہونے اور کامیابیاں حاصل کرنے کی توقع کرتے ہیں۔لیکن ان توقعات کے پورا ہونے میں اپنے کردار،مزاج اور رویوں کو خاطر میں نہیں لاتے۔

(جاری ہے)

والدین کا نقطئہ نظر ہوتا ہے کہ جس طرح ہم پلے بڑھے اور ایک مقام حاصل کر لیا ہے اس طرح ان کے بچے بھی پروان چڑھیں گے۔

بدلتے وقت کے تقاضوں کو کم والدین خاطر میں لاتے ہیں اور بچوں کی طبیعت،نفسیات اور ضروریات سے تو اکثر و بیشتر چشم پوشی ہی برتی جاتی ہے۔بچے کی شخصیت اور مزاج کی بے ضابطگیوں سے پریشان والدین دوسرے بچوں سے ان کا موازنہ کرتے ہیں کہ فلاں بچہ بھی تو اس کا ہم عمر ہے لیکن کتنا مہذب،تابعدار،عقلمندی یا سلیقہ شعار ہے۔متوازن شخصیت کے حامل بچے کو دراصل والدین کا متوازن انداز تربیت نصیب ہوتا ہے۔
والدین کو بچے پر اپنی مرضی اور خواہش مسلط کرنے کی بجائے اُس کے مزاج کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی طریقہ اپنانا چاہئے۔
ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ بچوں کی تربیت کے دو رخ ہوتے ہیں۔ایک یہ کہ بچے کس طرح رد عمل کرتے ہیں۔دوسرا یہ کہ والدین کیا مطالبات کرتے ہیں۔ہمارے ہاں عام طور پر اس دوسرے رخ پر توجہ ہوتی ہے۔والدین صرف اپنی خواہشات اور مطالبات کے گرد ہی گھومتے ہیں۔
یہ نہیں دیکھتے کہ اُن کا بچہ اُن کے حکم پر کیا رد عمل کرتا ہے۔جو والدین بچوں کے رد عمل پر توجہ دیتے ہیں وہ موقع کی مناسبت سے نئے طریقے اپنانے اور بچے کے مزاج کے مطابق اپنے رویے میں تبدیلی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔
بچوں کی تربیت کے حوالے سے آپ جائزہ لیں کہ آپ کس قسم کے والدین ہیں۔اس حوالے سے والدین کی تین اقسام ہیں۔اول وہ جو حاکمیت پسند ہوتے ہیں۔
جو وہ چاہتے ہیں وہی بچوں سے کروانے پر بضد رہتے ہیں۔’جو میں کہہ رہا ہوں وہ کرو۔“
دوسری قسم کے والدین وہ ہوتے ہیں جو بے حد نرم طبیعت کے مالک ہوتے ہیں۔وہ بچوں پر بالکل روک ٹوک نہیں لگاتے۔اُن کے خیال میں بچے کو سب کچھ کرنے دینا چاہئے اس پر پابندی نہیں لگانی چاہئے۔پابندی اور اصول و ضوابط نہ ہونے کی وجہ سے کچھ بچے غلط راہوں پر بھی چل پڑتے ہیں۔
ایسے بچے زیادہ تر بدتمیز ہوتے ہیں۔
تیسری قسم کے والدین وہ ہیں جو معتدل انداز میں بچوں کی پرورش کرتے ہیں۔اُن پر پابندیاں بھی لگاتے ہیں اور انہیں اپنا نقطہ نظر بیان کرنے کا موقع بھی دیتے ہیں۔اس طرح بچے میں اصول و ضوابط کی پابندی کا شعور بھی بیدار ہوتا ہے اُس کی ذہنی نشوونما بھی۔اس طریقے سے ہوتی ہے۔ایسے بچے والدین کے زیادہ قریب ہوتے ہیں۔اپنا ہر مسئلہ والدین کو بتاتے ہیں۔انہیں معلوم ہوتا ہے کہ ان کی بات نہ صرف سنی جائے گی بلکہ صحیح سمت میں رہنمائی بھی ہو گی۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے والدین بچوں کے رد عمل پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ بچوں کا رد عمل ہی انہیں بتاتا ہے کہ اُن کی تربیت کے نتائج کیا آرہے ہیں۔اب آپ یہ جائزہ لیں کہ آپ کس قسم کے والدین ہیں؟

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachon Ke Mizaj Ko Ahmiyat Dijiye" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.