Bachoon Ka Qad Barhana Hai - Article No. 2248

Bachoon Ka Qad Barhana Hai

بچوں کا قد بڑھاناہے․․․․؟ - تحریر نمبر 2248

مناسب خوراک لینے کے بعد بھی اپنی عمر کے لحاظ سے بچوں کا قد چھوٹا رہ جانا والدین کے لیے فکر کی بات ہے۔

پیر 30 دسمبر 2019

مناسب خوراک لینے کے بعد بھی اپنی عمر کے لحاظ سے بچوں کا قد چھوٹا رہ جانا والدین کے لیے فکر کی بات ہے۔کیا آپ واقعی سمجھتے ہیں کہ بچے کو مناسب خوراک دی جارہی ہے․․․․؟مناسب خوراک کا مطلب ہے غذائیت سے بھر پور متوازن خوراک جو بڑھتے ہوئے بچوں کے لیے ضروری ہے۔ایسے بچے جو گھر کا صاف ستھرا اور صحت بخش کھانا کھاتے ہیں وہ ان بچوں کے مقابلے میں زیادہ صحت مند ہوتے ہیں جو باہر کاکھانا کھاتے ہیں۔
آج کل بچوں میں فاسٹ فوڈ اور باہر کے مرغن کھانا کھانے کی عادت پختہ ہوتی جارہی ہے۔اگر ذہن میں یہ تصور ہو کہ بچوں کا پیٹ بھرنا زیادہ اہم ہے اور اگر اس تصور کے تحت ہم بچوں کی ہر فرمائش پر انہیں برگر،پیز ا،چپس اور چاٹ کھلاتے رہیں گے تو ان کی صحت کے لیے مفید نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

روز مرہ خوراک میں موجود ملاوٹ کی وجہ سے بچوں کی نشوونما متاثر ہوتی ہے اور ان کے قدمیں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوتا مندرجہ ذیل غذائیں بچوں کے قد میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔


دودھ
بڑھتے ہوئے بچوں کے لئے دودھ ضروری ہوتاہے۔اس میں موجود کیلشیم اور وٹامن ڈی بچوں کی ہڈیوں کو مضبوط بنانے کے ساتھ انہیں بڑھنے میں مدد دیتاہے۔دودھ میں موجود وٹامن اے کی وجہ سے ہڈیاں زیادہ بہتر طریقے سے کیلشیم جذب کرتی ہیں۔ماہرین صحت کے نزدیک دودھ ایک مکمل غذا ہے اور اس کا استعمال بچوں کے لئے ضروری ہے۔
اگر بچوں کو روزانہ دودھ پینے کی عادت ڈالی جائے تو ان کی نشوونما میں تیزی آجائے گی۔
سبزیاں اور پھل
تازہ پھل بچوں کی پرورش میں معاون ہوتے ہیں۔اکثر دیکھا گیا ہے کہ بچے سبزی کھانے سے کتراتے ہیں۔بچوں سبزیوں کی عادت ڈالی جائے تو انہیں وٹامن اے ،سی ،ڈی،کیلشیم ،کاربوہائیڈریٹس اور پوٹاشیم کی مطلوبہ مقدار با آسانی میسر آئے گی اور ان کی نشوونما میں تیزی آئے گی۔

فائبر والی غذائیں
ایسی غذائیں جن میں فائبر کی وافر مقدار موجود ہو بچوں کی بڑھوتری میں مدد گار ہے۔باجرہ،مکئی ،جومیں فائبر کے ساتھ آئرن،میگنشیم اور سیلینم پایا جاتاہے،یہ اجزاء نشوونما کے لیے ضروری ہیں۔
انڈے
یہ وٹامن B12اور پروٹین سے بھر پور ہوتے ہیں جس کی وجہ سے بچوں کا قد بڑھتا ہے۔
بچوں کو دن میں کم از کم ایک انڈہ کھلائیں۔اس کی وجہ سے ان کا قدبڑھے گا۔
ڈیڑی مصنوعات
دودھ،دہی،پنیر اور مکھن کا بھر پور استعمال بچوں کے لیے مفید ہے۔ان میں موجود وٹامن ڈی اور کیلشیم بچوں کی نشوونما اور قد میں اضافے کے لیے ضروری ہیں۔
گوشت
گائے اور بکرے کے گوشت میں پروٹین کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے جو کہ نشوونما میں مددگار ہے۔
بکرے کے گوشت کی یخنی سے نہ صرف بچوں کی نشوونما میں مدد ملے گی بلکہ وہ کوئی بیماریوں مثلاً نزلہ وزکام سے محفوظ رہیں گے۔
مچھلی
مچھلی کے گوشت میں اومیگا تھری ،وٹامن ڈی اور پروٹین پائی جاتی ہے۔اس کے استعمال سے بچوں کا قد تیزی سے بڑھتاہے۔
باہر کا کھانا کھانے کے نقصانات
باہر کا کھانا کھانے کے نقصانات سب کو معلوم ہیں لیکن نفسیاتی اور سماجی نقطہ نگاہ سے کچھ ایسے نقصانات ہیں جو شاید کم لوگ ہی جانتے ہیں۔
جب بچے تنہا کھانا کھاتے ہیں تو والدین کو ان کی صحیح خوراک کا اندازہ نہیں ہوپاتا۔گھر کا کھانا بچوں کی یہ جاننے میں مدد کرتاہے کہ ان کے بچے خوراک کی صحیح مقدار لے رہے ہیں یا نہیں۔
بچے کی خوراک کا خیال رکھاجائے
ماہرین کا کہنا ہے کہ گھر کے پہلے بچے کی خوراک اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی نسبت زیادہ غذائیت سے بھرپور ہوتی ہے کیونکہ والدین کی بھر پور توجہ اپنے پہلے بچہ پر زیادہ ہوتی ہے اس کے بعد گھر میں کھاناکھانے کے انداز تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
اگر بچوں کو معلوم ہو جائے کہ آج سبزی پکی ہے تو اکثر بچے فوری طور پر چپس،برگر اور بازار کے اسنیکس کھاکر پیٹ بھر لیتے ہیں جس کے باعث بچوں کو اپنے والدین کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے کا موقع نہیں مل پاتا۔
بچوں کو گھر کے کھانے کی عادت ڈالنے کے طریقے
رائل کالج لندن میں ہونے والی تحقیق کے مطابق اکثر بچوں میں آئرن،زنک اور وٹامن ڈی کی کمی ہونے کی بڑی وجہ بچوں کا تنہا ،گھر سے باہر یا جلد بازی میں کھاناکھانا ہے۔
جب بچے والدین کے سامنے ہی گھر کا پکا کھانا کھاتے ہیں تو والدین ان کی کھانے کی بہت سی بری عادتوں کی اصلاح کر سکتے ہیں اس لئے گھر میں کھانا کھانے ایک وقت مقرر کریں تاکہ سب ایک ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا سیکھ سکیں اسی طرح ایک وقت میں ایک جیسا کھاناکھانے کا اصول بنائیں اس سے بچوں کی صحت اور نشوونما بہتر ہو سکتی ہے۔
دوسال سے بارہ سال تک بچوں کی بڑھتی ہوئی نشوونما کے دوران دی جانے والی غذائیت موٹاپا اور دیگر امراض کے خلاف ایک مضبوط دیوار بن سکتی ہے لہٰذا بچوں کو خوش کرنے کے لئے انہیں غیر صحت بخش غذا دینے کے بجائے کوشش کیجیے کہ انہیں صحت بخش خوراک ہی ملے۔

بعض بچے پیدائش کے چند ماہ بعد ہی غصہ،چڑ چڑاہٹ ،سانس کی بیماری یا ہایپرٹینشن میں کیوں مبتلا ہوجاتے ہیں․․․․؟اس کی بڑی سادہ وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ حمل کے دوران جب عورت اپنی غذا میں پروسیسڈ فوڈ ،رنگین مشروبات ،سوڈا ڈرنک اور فاسٹ فوڈ کا استعمال زیادہ کرتی ہیں تو نتیجے میں بچہ اپنے ساتھ کئی امراض لے کر آتاہے۔بچوں کو گھر کے کھانے کی عادت ڈالنے کے لئے ماں کو خود اپنی کئی غیر صحت بخش عادتوں کو چھوڑنا ہو گا۔
صحت مند عادات کی بنیاد والدہ ہی رکھ سکتی ہے۔
بچے باہر کاکھانا اس لئے بھی پسند کرتے ہیں کیونکہ بہت سے دوسرے بچے بھی باہر کھا رہے ہوتے ہیں۔بچوں کو ان کھانوں کا اچھا نعم البدل دیا جائے تو جب بچے باہر کے کھانے کی فرمائش کریں تو بچوں کو کسی کھلونے ،تفریح گاہ کی سیر یا کسی گفٹ کے ذریعے گھر کے کھانے کی جانب مائل کیا جا سکتاہے۔
پورے ہفتے کے کھانے کی پلاننگ بچوں کے ساتھ بیٹھ کر کی جائے۔
ہر بچے کی خواہش پوری کرنے کے لیے ایک دن مقرر کیا جائے جس میں فاسٹ فوڈ بھی بنائیں تو کوئی حرج نہیں۔اسی طرح مہینے کے راشن کی لسٹ بھی بچوں کے مشورے سے بنائی جاسکتی ہے جس میں ان کی پسند کی دال ،ان کے فلیور کے فروٹ ،کسٹرڈ،بریڈاسپریڈ،پاستہ اور دیگر سوس شامل کریں اس طرح بچوں کو معلوم ہو گا کہ چپس ہوں یا برگر بریانی ہو یا رس ملائی سب گھر میں تیار کیا جا سکتاہے۔

بازار کے چٹپٹے اور میٹھے پکوانوں کے صحت مندمتبادل گھر میں تیار کیے جا سکتے ہیں۔گرمیوں کے موسم میں قلفی،آئس گولا بچے باہر سے ہی کھاتے ہیں لیکن یہ سب اشیاء کم قیمت میں آسانی سے تازہ پھلوں کے رس اور خالص دودھ سے تیار گھر پر تیار کیے جاسکتے ہیں۔اسی طرح مختلف بسکٹس،کیک اور بن بھی گھر میں تیار کیے جاسکتے ہیں۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachoon Ka Qad Barhana Hai" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.