Bachoon Ki Sehat Ka Khayal Rakhain - Article No. 2317

Bachoon Ki Sehat Ka Khayal Rakhain

بچوں کی صحت کا خیال رکھیں - تحریر نمبر 2317

کہتے ہیں کہ بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی جس بات کی عادت ڈالی جائے تو وہ پختہ ہو جاتی ہے ،ایک ماں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو صحت افزاء غذا دے اور کم عمری میں اسے جنک فوڈ کا عادی نہ بننے دے ۔

ہفتہ 28 مارچ 2020

فرض کریں کہ ایک دستر خوان پر انواع و اقسام کے کھانے چنے ہوں ۔چٹخاروں سے بھر پور ڈشز، چکن، مٹن یا بیف ہو، پیزا یا برگر ہوتو ظاہر ہے دل للچائے گا۔دوسری طرف ایک ایسا دستر خوان ہو جس پر سبزیاں ،دالیں ہوں تو اس جانب رغبت کم ہو گی۔ صحت ایک نعمت ہے اور صحت مند رہنے کے لئے غذائیت سے بھر پور خوراک اور ورزش ضروری ہے ۔یہاں غذائیت سے بھر پور خوراک کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ مرغن اور مرچ مصالحے والی چٹخارے دار ڈشز اور گوشت ہی کھایا جائے بلکہ متوازن اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار کردہ صاف ستھری اور سادہ غذائیں ہیں ۔
یہ بات کون نہیں جانتا کہ زیادہ تیل اور مرچ مصالحے صحت کے لئے مضر ہیں ،اور جنک فوڈ کا زیادہ استعمال بھی صحت کے لئے خطر ناک ہے ۔طبی ماہرین اور محققین اس حوالے سے لوگوں کو آگاہی دیتے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)


جنک فوڈ میں زیادہ چکنائی اور مٹھاس والی اشیاء شامل ہیں ،جیسے چپس، پاپڑ، برگر، فرنچ فرائز اور ٹافی، چیونگ گم، چاکلیٹ، آئس کریم بھی صحت کے لئے نقصان دہ ہو سکتی ہے ۔


طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ جنک فوڈ کی وجہ سے مٹاپا ،دل کے امراض سمیت مختلف ذہنی وجسمانی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں ۔اس حوالے سے آگاہی اور شعور بیدار کرنے کے ساتھ ہی لوگوں کو صاف ستھری اور غذائیت سے بھر پور خوراک کے استعمال کے لئے آمادہ کرنے کی ضرورت ہے ۔بچوں اور نوجوانوں کو توانائی سے بھر پور اور متوازن غذا کے استعمال کی طرف راغب کرنا ضروری ہے ،لیکن دیکھا گیا ہے کہ والدین ہی بچوں کو روغنی اور مصالحے دار کھانوں اور فاسٹ فوڈ کا عادی بنا رہے ہیں جس سے ان میں ہاضمہ کے امراض اور دیگر خرابیاں پیدا ہورہی ہیں۔

کہتے ہیں کہ بچوں کو ابتدائی عمر سے ہی جس بات کی عادت ڈالی جائے تو وہ پختہ ہو جاتی ہے ،ایک ماں کو چاہیے کہ وہ اپنے بچے کو صحت افزاء غذا دے اور کم عمری میں اسے جنک فوڈ کا عادی نہ بننے دے ۔مائیں اگر تھوڑی توجہ دیں اور بچوں کے کھانے پینے کی اشیاء کی تیاری کے لئے وقت نکالیں تو ان کے بچے چپس ،پاپڑ، ٹافی وغیرہ کے نقصانات اور کئی امراض سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔
سکول جانے والے بچوں کو جنک فوڈ اور کھانے کی غیر معیاری اشیاء کے استعمال سے بچانا اتنا آسان نہیں رہتا،اس کی بنیادی وجہ ماحول ہے ،مثلاً چند سکول ہی ایسے ہوتے ہیں جہاں جنک فوڈ کی اجازت نہیں ہوتی مگر ٹافی ،ببل گم جیسی چیزوں پر کوئی پابندی نہیں ہوتی ۔تاہم چند اصول بنائے جا سکتے ہیں جس کے تحت بچوں کو جنک فوڈ کی عادت سے بچایا جا سکتاہے ۔

تمام سکول والدین کو اس بات کا پابند بنائیں کہ وہ اپنے بچوں کو گھر کا بنا ہوا کھانا لنچ کے طور پر دیں اور باہر کی تیار کردہ ڈبہ بند مصنوعات ہر گزان کے لنچ باکس میں نہ رکھیں ۔جو والدین بچوں کو گھر کا بنا ہوا کھانا لنچ میں نہ دیں انہیں گھر کے کھانے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے اور والدین کو داخلے کے وقت اس بات سے تحریری طور پر آگاہ کر دیا جائے کہ سکول میں اس سلسلے میں سختی برتی جاتی ہے ۔

چٹ پٹی اور مزے دار چیز کھانے کا ہر کسی کو دل چاہتا ہے ۔اس لئے بچوں کو گھر میں بھی فرنچ فرائز، برگر اور مختلف چیزیں بنا کر دے سکتی ہیں ،لیکن روزانہ بچوں کو تلی ہوئی اشیاء نہ دیں بلکہ اس کے لئے دن مقرر کرلیں ۔بچوں کو جنک فوڈز کے نقصانات سے آگاہ کریں ۔یہ کام سکول اساتذہ بھی کر سکتے ہیں اور اس کے لئے ماہ، دوماہ بعد آگاہی کلاس لی جاسکتی ہے ۔
اس دوران بچوں کو غیر معیاری اور تلی ہوئی اشیاء یا جنک فوڈ سے لاحق ہونے والی بیماریوں سے آگاہی دی جائے اور بتایا جائے کس طرح ان کے استعمال سے ان کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے ۔ والدین بچوں کو کبھی کبھار جیسے دو ماہ میں ایک مرتبہ کسی معیاری جگہ سے آئس کریم، برگر یا پیزا کھلا سکتے ہیں ۔اسی طرح دیگر ڈبہ بند اشیاء بھی دی جاسکتی ہیں ،لیکن اس میں اعتدال پر زور دینا ہو گا اور دیگر احتیاطیں بھی پیش نظر رکھنا ہوں گی ۔
یہ سوشل میڈیا کا دور ہے ،بچوں کو رجحان بھی اس جانب زیادہ ہے ،بچوں کو جنک فوڈ کے نقصانات سے آگاہ کرنے کے لئے سوشل میڈیا کا سہارا بھی لیا جا سکتاہے ،بچوں کو ایسی وڈیوز دکھائی جائیں جس سے جنک فوڈ کے نقصانات اور پھل اور سبزیوں کی افادیت ان پر واضح ہو۔
بچوں میں باہر کی بنی ہوئی غیر معیاری مصنوعات یا تلی ہوئی غذائیں کھانے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرنے کے ساتھ ان کو یہ بتانا ضروری ہے کہ صحت بخش ،سادہ اور گھر پر تیار کردہ کھانے بہتر ہیں ۔
اگر بچے فاسٹ فوڈ کا مطالبہ کریں تو گھر ہی میں برگر، آلو کے چپس اور نوڈلز وغیرہ مائیں خود تیار کرکے کھلائیں ۔اس کے علاوہ بچوں کو سبزیوں اور پھلوں کی عادت ڈالیں ۔اکثر والدین بچوں کی صحت کے لئے پریشان رہتے ہیں ۔بہت زیادہ بد پرہیزی کرتے ہیں ۔بچوں کے صحت مند ہونے سے مراد ہے کہ وہ مناسب کھانا کھائیں ،کھیل کود میں حصہ لیں اور سب سے بڑی بات بچوں کو وزن مناسب رہے ۔
آج کل بچوں میں وزن زیادہ ہونے کی شکایت بھی بہت بڑھ رہی ہے۔ اگر بچوں کو صحت مند دیکھنا چاہتے ہیں تو درج ذیل بیان کئے گئے طریقوں پر عمل کریں ۔تازہ سبزیاں اور پھل کھلائیں کیونکہ سبزیاں اور پھل جسم کو وہ تمام ضروری اجزاء فراہم کرتے ہیں جو نشوونما کیلئے ضروری ہیں ۔موسم کے لحاظ سے کوئی بھی پھل اور سبزیاں اپنے بچوں کو ان میں ضرور کھلائیں ۔
موسم چاہے جو بھی ہو، پانی صحت کے لئے بہترین کردار ادا کرتاہے ۔اس لئے ضروری ہے کہ بچوں کو پانی کی مناسب مقدار فراہم کریں ۔اس کے ساتھ ساتھ بچوں میں دودھ پینے کی عادت ڈالیں ۔بڑھتے ہوئے بچوں کی نشوونما میں دودھ اہم کردار ادا کرتاہے کیونکہ اس میں موجود کیلشیم بچوں کی ہڈیوں کو مضبوط کرنے اوربڑھانے میں مددگار ہے ۔اگر بچے دودھ پینا پسند نہیں کرتے تو کھانے میں دہی اور دودھ سے تیار کی گئی مصنوعات کا استعمال کریں ۔
نو سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لئے روزانہ دو کپ دودھ کا استعمال ضروری ہے ۔اس کے علاوہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کے گھر میں نکالے گئے جو س بہتر رہیں گے ۔
متوازن خوراک سے طاقت ور جسم پر ورش پاتاہے جسم اور ذہین کی نشوونما کے لئے پھل اور سبزیاں اور دودھ ضروری ہے ۔مچھلی ،مرغی، گوشت آئرن کی کمی کو دور کرتے ہیں۔ بچوں کو ہر روز مناسب ناشتہ کروا کر سکول بھیجیں اور زیادہ پیسے نہ دیں تاکہ بچے مضر صحت چیزیں کھا کر پیٹ خراب نہ کریں ۔
بچوں کی غذائی اشیاء بدل بدل کر دیں تاکہ ان کو ہر طرح کے وٹامن میسر آسکیں ۔سود اسلف اور کھانے پینے کی اشیاء خریدتے وقت اپنے بچوں کو ساتھ رکھیں ۔ان سے مشورہ بھی لیں کہ کون سے کھانے کی اشیاء خریدیں ۔اس طرح بچوں کی دلچسپی مد نظر رکھیں ۔بچوں کو بازاری مشروب سے دور رکھیں ،انہیں گھر کی پکائی ہوئی چیزیں کھانے کے لئے دیں اس طرح بچوں کو صاف ستھری اور صحت مند خوراک حاصل ہو گی جس کے کھانے سے وہ جسمانی اور ذہنی طور پر تیز ہوں گے ۔
کھانا کھانے کے دوران بچوں کو ٹی وی نہ دیکھنے دیں ورنہ وہ دل جمعی کے ساتھ اورسکون سے کھانا نہ کھا سکیں گے ۔دالیں ،دلیہ ،سرخ گوشت،مچھلی،انڈا ،چکن دیں اس خوراک سے بچوں کو آئرن ،وٹامنز ،پروٹین اور پوٹاشیم کا معمول ممکن ہو سکے گا اور جسم وذہن کی نشوونما بھی ہونے لگے گی ۔کولڈ ڈرنکس بچوں کی صحت کے لئے مضر ہیں ۔بازاری آلو کی تلی ہوئی چیزیں مضر صحت ہیں۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachoon Ki Sehat Ka Khayal Rakhain" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.