Bachoon Ko Ghazai Allergy Se Kaise Mehfooz Rakha Jaye - Article No. 2190

Bachoon Ko Ghazai Allergy Se Kaise Mehfooz Rakha Jaye

بچوں کو غذائی الرجی سے کیسے محفوظ رکھا جائے؟ - تحریر نمبر 2190

سب سے پہلے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ غذائی الرجی کیا ہے۔

جمعہ 25 اکتوبر 2019

لیاقت علی جتوئی
سب سے پہلے تو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ غذائی الرجی کیا ہے۔الرجی میں مبتلا شخص کے جسم میں جب الرجی کا باعث بننے والی غذا(غذائیں)داخل ہوتی ہے تو اس کا مدافعتی نظام مفلوج ہو کر خود اپنے ہی خلاف لڑنے لگتا ہے ۔اس صورتحال کو سادہ الفاظ میں اس طرح سمجھا جا سکتا ہے کہ غذائی الرجی میں مبتلا شخص کا جسم خود کوتصوراتی طور پر یہ یقین دلانے میں کامیاب ہوجاتا ہے کہ یہ غذا( جو کہ درحقیقت بے ضررہے)اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کررہی ہے ،جس کے بعد اس کا مدافعتی نظام اس غذا(جوکہ درحقیقت جسم کے لیے فائدہ مند ہے)کے خلاف رد عمل کے طور پر سر گرم ہو جاتاہے۔


بچوں میں الرجی
ہر چند کہ بچوں میں الرجک ری ایکشن (غذائی الرجی کا باعث بننے والی غذاؤں کے خلاف ردعمل )معتدل ہوتاہے،تاہم یہ حقیقت الرجی میں مبتلا بچوں کے والدین کو تشویش میں مبتلا رکھنے کے لیے کافی ہے کہ کچھ الرجک ری ایکشن ’شدید‘اور ’جان لیوا‘بھی ثابت ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)


ماہرین کے مطابق،دنیا بھرمیں 8غذاؤں کی نشاندہی کی جا چکی ہے،جو 90فیصد الرجک ر ی ایکشن کا باعث بنتی ہیں :گائے کا دودھ،مونگ پھلی ،شیل فش،انڈے ،گندم ،گری دار میوے،سویا اور مچھلی۔

امریکا کے ادارے ’سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول‘کے مطابق، جن بچوں میں غذائی الرجی پائی جاتی ہے،ان میں دیگر افراد کے مقابلے میں دمہ کا مرض ہونے کے امکانات 2سے 4گنا زیادہ پائے جاتے ہیں۔
الرجی کا علاج
الرجی کا علاج ممکن نہیں ہے،تاہم ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ان سے بچنے کا طریقہ ضرور موجود ہے۔بچوں (جن میں عمومی غذائی الرجی کے خطرات موجود ہوتے ہیں)کی غذا میں چھوٹی عمر سے ہی الرجی پیدا کرنے والی غذائیں شامل کرکے ان میں غذائی الرجی کے خلاف بہتر مدافعت پیدا کی جاسکتی ہے۔

مونگ پھلی والی غذاؤں سے الرجی
امریکا کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2017ء میں پہلی بار والدین کے لیے ر ہنمااصول جاری کیے،جن میں بتایا گیا کہ والدین اپنے بچوں کو الرجی سے محفوظ رکھنے کے لیے مونگ پھلی والی غذاؤں سے کب متعارف کروائیں۔این آئی ایچ نے ان رہنمااصولوں میں والدین کو تجویز دی کہ وہ بچے جن میں انڈوں سے الرجی کا خطرہ زیاد ہوتا ہے(جیسے ایگزیما،جس میں خارش کے ساتھ جلد لال ہو جاتی ہے)،انھیں 4سے 6ماہ کی عمر میں ہی مونگ پھلی کھلا دینی چاہیے۔
اس کے برعکس،جن بچوں میں الرجی کا خطرہ نہیں ہوتا،ان کی غذا میں یہ کسی بھی وقت شامل کی جاسکتی ہے۔
دیگر غذاؤں سے الرجی
کلیولینڈ کلینک کے پیڈیاٹرک الرجسٹ،ڈاکٹر برائن شرائر کہتے ہیں کہ بچوں میں الرجی سے متعلق کی گئی زیادہ تر تحقیق ”مونگ پھلی بمقابلہ دیگر“کے گرد ہی گھومتی ہے۔وہ کہتے ہیں،”بچوں کی غذا میں انڈے یا دودھ کو کب شامل کرنا چاہیے،اس حوالے سے کوئی خاص مشورہ نہیں دیا گیا۔
البتہ،کچھ مطالعوں سے ظاہر ہوتاہے کہ ابتدائی عمر میں بچوں کی غذا میں انڈوں کو شامل کرکے انھیں انڈوں کی الرجی سے محفوظ رکھا جا سکتاہے۔دودھ کے لیے بھی یہی بات کہی جاتی ہے“۔
ڈاکٹر برائن شرائر کہتے ہیں کہ سائنسی تحقیق کی روشنی میں امریکی حکومت کی جانب سے جاری کردہ رہنما اصول جس قدر مونگ پھلی کی الرجی سے متعلق واضح ہیں،اتنے دیگر 7غذائی الرجیز سے متعلق نہیں ہیں۔
اس حوالے سے وہ کہتے ہیں،”والدین اپنے بچوں کو ہر طرح کی غذائی الرجی سے محفوظ رکھنے کے لیے مونگ پھلی کی الرجی سے متعلق حکومت کے رہنما اصولوں کودیگر7غذائی الرجیز پر بھی لاگو کر سکتے ہیں ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ بد قسمتی سے سائنسی تحقیق اور ثبوت کی بنیاد پر جتنے ٹھوس شواہد مونگ پھلی کی الرجی پر موجود ہیں،اس قدر دیگر اقسام کی غذائی ا لرجی سے متعلق دستیاب نہیں“۔تاہم والدین کے لیے ان کا مشورہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی غذا میں الرجی کا باعث بننے والی غذائیں ڈاکٹر کے مشورے سے ہی شامل کریں۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachoon Ko Ghazai Allergy Se Kaise Mehfooz Rakha Jaye" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.