
- Home
- Women
- Articles
- Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat
- Bachy K Isllahi Tariky
Bachy K Isllahi Tariky - Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat
بچے کے اصلاحی طریقے - بچوں کی پرورش اور غلط نظریات
پیر 20 نومبر 2017

بچے کے اصلاحی طریقے:
بچہ ماحول سرشت اور موروثی خصوصیات پرمنحصرایک معصوم سی ہستی ہیں جو درست تربیت پر قوم کی مصلح اور لیڈر بھی بن سکتی ہیں اور اس پر فقدان پر معاشرے کے لیے ایک خطرہ ایک مسئلہ بھی،گھروں میں اور سکول کے ماحول میں آج کل بچوں کی اصلاح کا جو طریق رائج ہے،وہ جسمانی سزا کا ہے،بچے کی کسی غلطی پر اسے سزا دی جاتی ہیں،تاکہ وہ آئندہ اس غلطی کا اعادہ نہ کرے جسمانی سزا کی بنیاد اصل میں خوف کی نفسیات پر ہے یعنی یہ خیال کہ تکلیف کے ڈر سے بچہ غلط کام سے رک جائے گا لیکن یہ تصور آج کل کچھ درست ثابت نہیں ہورہا بلکہ دیکھا یہ گیاہے کہ جسمانی سے سزا سے بچہ کچھ اور بھی باغی اور سرکش ہوجاتے ہیں جسمانی سزا بچے کے لیے بدترین سزا ہے،ماں یا استاد بچے کو یہ سزا دے کر نہ صرف ان کے پھولوں سے نازک جسموں پر ایذا دیتے اور پامال کرتے ہیں بلکہ خود اپنی عاجزی اور مجبوری کا بھی کھلے بندوں اعلان کرتے ہیں کہ وہ بچے میں نیک و بد کی امتیازی حس پیدا کرنے میں ناکا م رہے ہیں ا وربچے کوگستاخی کی اِن آخری حدود تک لے آئے ہیں جہاں اس کے نرم و نازک محسوسات کرخت اور منجمد ہوچکے ہیں۔
بچے بھی اپنی ایک دنیا رکھتے ہیں،وہ خود کو اپنی دنیا کا ہیرو سمجھتے ہیں،انا اور عزت نفس کے تحفظ کا خیال انہیں بڑوں سے کچھ کم نہیں ہوتا جسمانی سزا سے ان میں مزید برہمی نے باکی اور بغاوت کے جذبات جڑ پکڑلیتے ہیں ہم چشموں اور ہم عمروں میں جب ان کی بے عزتی ہوتی ہیں تو وہ مشغل ہوتے ہیں اساتذہ اور والدین کو ان تمام باتوں کو دھیان میں رکھنا چاہیے اور بچوں کے لیے مثبت اور تعمیری دل چسپاں اور مشاغل فراہم کرکے صحت مند خطوط پر ان کی جبلتوں کی رہنمائی کرنی چاہیے تاکہ ان کے بیشتر جذبات کی تسکین ہوسکے اور وہ محرومی کا شکار نہ ہوں اس بات کو ہمیشہ پیش نظر رکھنا چاہیے کہ بچوں میں منفی طریقہ فکر صرف اسی صورت میں پیدا ہوتا ہے جب وہ عدم تحفظ کے احساس اور محبت کی کمی کا شکار ہوں بچے عام طور پر ماحول کے مطابق ڈھل جائے اور اس سے ہم آہنگ ہونے کی پوری اہلیت رکھتے ہیں وہ عموماً حالات سے تعاون کرتے ہیں لہٰذا ان کے اور ان کے ماحول کے درمیان تصادم کے مواقع بہت کم ہوتے ہیں۔
بچے کی جذباتی نشوونما: بچے سے متعلق والدین ،استاد اور معاشرے کی جتنی بڑی ذمہ داریاں ہیں ان میں شاید سب سے اہم بچے کی جذباتی نشوونما ہے آج کل معاشرے میں جو اضطراب و انتشار ہے وہ سب عدم طمانیت ک باعث ہے۔اور یہ عدم طمانیت فرد کے معاشرے کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے کے باعث پیدا ہوتا ہے بچہ قوم کی امانت ہیں اس کی صحیح تربیت کرکے ہم ایک قوم کی تربیت کرتے ہیں کیونکہ یہی بچہ کل بڑا ہوکر معاشرے اور پھر قوم کی تشکیل کریں گے۔
اردگرد کے لوگوں سے بچوں کے روابط: بچے کا جن ہستیوں سے قریبی تعلق ہوتا ہے ان میں ماں باپ،دادا دادی،اور بہن بھائی شامل ہیں،ہمارے یہاں کے بیشتر گھرانوں میں مشترک خاندان کا رواج ہے اور ایسے گھرانوں میں دادا دادی ایک مخصوص حیثیت رکھتے ہیں بچے کی مذہبی تعلیم کی طرف ابتدا ہی سے توجہ دی جانی چاہیے اور دادا دادی کا یہ مقدس اور خوش گوار فرض ہونا چاہیے کہ وہ بچے کو ابتدائی عمر ہی سے دین و مذہب کے بنیادی اصول سمجھائیں،دینی تعلیم سے بے بہرہ و نا آشنا بچے خود اپنی ذات سے بھی بیگانہ رہتے ہیں اور عمر بھر خود کو غیر محفوظ سا تصور کرتے ہیں مذہب ہمیں پناہ کا احساس دیتا ہے مرکزیت کا تصور دیتا ہے اس لیے وہ بچے جن کو ابتدا میں دین و مذہب کی تعلیم دی جاتی ہیں عام طور پر بڑے ٹھوس کردار کے مالک ثابت ہوتے ہیں۔ماں باپ دادا دادی اور گھر کے دیگر لوگوں کی ہمیشہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ بچے کا ذہن جذباتی رسہ کشی کا شکار نہ ہو آپس میں اگر کبھی کوئی تلخی یا شکر رنجی ہوجائے تو باہمی تنازعات کا اثر بچوں پر نہ پڑنے دینا چاہیے بچوں میں احساس محرومی ہمیشہ پیار میں کمی کے باعث پیدا ہوتا ہے بچے کو بلا تخصیص ان تمام لوگوں کا پیار ملنا چاہیے جنہیں وہ چاہتا ہے یا جو اسے عزیز رکھتے ہیں تند بھاوج،ساس بہو اور دیورانی جٹھانی کے جھگڑوں کا بچوں تک نہیں پہنچنا چاہیے بزرگوں کا فرض ہے کہ گھر میں اتحاد و اتفاق کی فضا قائم رکھیں آپس کے نفاق کا بہت ناخوش گوار اثر بچوں پر پڑتا ہے،بڑے بھائی بہنوں کو بھی بچے کے ساتھ نرم اور پیار کا رویہ رکھنا چاہیے اور کسی معاملے میں اس کی حق تلفی نہ کرنی چاہیے ،بڑے بھائی بہنوں کو بچے کے لیے ہر معاملے میں رواداری اور فراخ دلی رکھنی چاہیے۔
بچہ ماحول سرشت اور موروثی خصوصیات پرمنحصرایک معصوم سی ہستی ہیں جو درست تربیت پر قوم کی مصلح اور لیڈر بھی بن سکتی ہیں اور اس پر فقدان پر معاشرے کے لیے ایک خطرہ ایک مسئلہ بھی،گھروں میں اور سکول کے ماحول میں آج کل بچوں کی اصلاح کا جو طریق رائج ہے،وہ جسمانی سزا کا ہے،بچے کی کسی غلطی پر اسے سزا دی جاتی ہیں،تاکہ وہ آئندہ اس غلطی کا اعادہ نہ کرے جسمانی سزا کی بنیاد اصل میں خوف کی نفسیات پر ہے یعنی یہ خیال کہ تکلیف کے ڈر سے بچہ غلط کام سے رک جائے گا لیکن یہ تصور آج کل کچھ درست ثابت نہیں ہورہا بلکہ دیکھا یہ گیاہے کہ جسمانی سے سزا سے بچہ کچھ اور بھی باغی اور سرکش ہوجاتے ہیں جسمانی سزا بچے کے لیے بدترین سزا ہے،ماں یا استاد بچے کو یہ سزا دے کر نہ صرف ان کے پھولوں سے نازک جسموں پر ایذا دیتے اور پامال کرتے ہیں بلکہ خود اپنی عاجزی اور مجبوری کا بھی کھلے بندوں اعلان کرتے ہیں کہ وہ بچے میں نیک و بد کی امتیازی حس پیدا کرنے میں ناکا م رہے ہیں ا وربچے کوگستاخی کی اِن آخری حدود تک لے آئے ہیں جہاں اس کے نرم و نازک محسوسات کرخت اور منجمد ہوچکے ہیں۔
(جاری ہے)
بچے کی جذباتی نشوونما: بچے سے متعلق والدین ،استاد اور معاشرے کی جتنی بڑی ذمہ داریاں ہیں ان میں شاید سب سے اہم بچے کی جذباتی نشوونما ہے آج کل معاشرے میں جو اضطراب و انتشار ہے وہ سب عدم طمانیت ک باعث ہے۔اور یہ عدم طمانیت فرد کے معاشرے کے ساتھ ہم آہنگ نہ ہونے کے باعث پیدا ہوتا ہے بچہ قوم کی امانت ہیں اس کی صحیح تربیت کرکے ہم ایک قوم کی تربیت کرتے ہیں کیونکہ یہی بچہ کل بڑا ہوکر معاشرے اور پھر قوم کی تشکیل کریں گے۔
اردگرد کے لوگوں سے بچوں کے روابط: بچے کا جن ہستیوں سے قریبی تعلق ہوتا ہے ان میں ماں باپ،دادا دادی،اور بہن بھائی شامل ہیں،ہمارے یہاں کے بیشتر گھرانوں میں مشترک خاندان کا رواج ہے اور ایسے گھرانوں میں دادا دادی ایک مخصوص حیثیت رکھتے ہیں بچے کی مذہبی تعلیم کی طرف ابتدا ہی سے توجہ دی جانی چاہیے اور دادا دادی کا یہ مقدس اور خوش گوار فرض ہونا چاہیے کہ وہ بچے کو ابتدائی عمر ہی سے دین و مذہب کے بنیادی اصول سمجھائیں،دینی تعلیم سے بے بہرہ و نا آشنا بچے خود اپنی ذات سے بھی بیگانہ رہتے ہیں اور عمر بھر خود کو غیر محفوظ سا تصور کرتے ہیں مذہب ہمیں پناہ کا احساس دیتا ہے مرکزیت کا تصور دیتا ہے اس لیے وہ بچے جن کو ابتدا میں دین و مذہب کی تعلیم دی جاتی ہیں عام طور پر بڑے ٹھوس کردار کے مالک ثابت ہوتے ہیں۔ماں باپ دادا دادی اور گھر کے دیگر لوگوں کی ہمیشہ یہ کوشش ہونی چاہیے کہ بچے کا ذہن جذباتی رسہ کشی کا شکار نہ ہو آپس میں اگر کبھی کوئی تلخی یا شکر رنجی ہوجائے تو باہمی تنازعات کا اثر بچوں پر نہ پڑنے دینا چاہیے بچوں میں احساس محرومی ہمیشہ پیار میں کمی کے باعث پیدا ہوتا ہے بچے کو بلا تخصیص ان تمام لوگوں کا پیار ملنا چاہیے جنہیں وہ چاہتا ہے یا جو اسے عزیز رکھتے ہیں تند بھاوج،ساس بہو اور دیورانی جٹھانی کے جھگڑوں کا بچوں تک نہیں پہنچنا چاہیے بزرگوں کا فرض ہے کہ گھر میں اتحاد و اتفاق کی فضا قائم رکھیں آپس کے نفاق کا بہت ناخوش گوار اثر بچوں پر پڑتا ہے،بڑے بھائی بہنوں کو بھی بچے کے ساتھ نرم اور پیار کا رویہ رکھنا چاہیے اور کسی معاملے میں اس کی حق تلفی نہ کرنی چاہیے ،بڑے بھائی بہنوں کو بچے کے لیے ہر معاملے میں رواداری اور فراخ دلی رکھنی چاہیے۔
تاریخ اشاعت:
2017-11-20
Your Thoughts and Comments
Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Bachy K Isllahi Tariky" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
مزید بچوں کی پرورش اور غلط نظریات سے متعلق
Articles and Information
بچے کی نگہداشتبچوں کی پرورش اور غلط نظریاتمحبت اور جزباتی خلفشارخواتین کی خوبصورتیمیک اپ کرنے کے طریقے اور تجاویزبالوں کی نگہداشت اور سٹائلنگبالوں کو رنگنے کے طریقے اور تجاویزچہرے کی حفاظتجلد کی حفاظتچہرے کا فیشل، بلیچ اور مساجخوبصورتی کے نئے اندازدلہن اور شادی کا میک اپخواتین کا مساج، چہرے اور باڈی کا مساجبالوں کیلئے شیمپو کا استعمالخواتین کیلئے وزن کم کرنے کی ورزشیںںاخنوں کی حفاظت اور خوبصورتیخواتین سے متعلقہ متفرق ویڈیوزاسلام اور عورتگھریلو ٹوٹکے خواتین کیلئے مضامینمختلف رویےخواتین کے ملبوسات 100 نامور خواتینخانوادئہ رسولقرونِ اولیٰعظیم مائیںعظیم بیویاںفن اور ادب میں نام پیدا کرنے والی خواتینمشہور سیاستدان اور حکمران خواتینفلاحِ عام کرنے والی مشہور خواتینمشہور کھلاڑی خواتین مشہور آرٹسٹ خواتینبدنصیب عورتیںگھر کی آرائشخواتین کیلئے خریداری کے طریقےابتدائی طبی امدادخواتین کیلئے باغبانی کے مشورےکامیاب شادی شدہ زندگیPicture Galleries
مہندی کے ڈئزائنہاتھوں کے مہندی کے ڈئزائنپیروں کے مہندی کے ڈئزائن ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.