Kiya Ap Ka Bacha Ziddi Hai? - Article No. 2156

Kiya Ap Ka Bacha Ziddi Hai?

کیا آپ کا بچہ ضدی ہے؟ - تحریر نمبر 2156

اکثر والدین شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری بات نہیں مانتے یا حکم عدولی کرتے ہیں۔

جمعرات 5 ستمبر 2019

سویرافلک
اکثر والدین شکایت کرتے ہیں کہ ہمارے بچے ہماری بات نہیں مانتے یا حکم عدولی کرتے ہیں۔بچوں کا ضدی یا غصے کا تیز ہونا آگے چل کر نہ صرف خود ان کے لیے ،بلکہ دوسروں کے لیے بھی نقصان کا باعث بن سکتا ہے،اس لیے والدین کو چاہیے کہ وہ شروع ہی سے بچوں کی تربیت کرتے وقت ان عوامل کو مد نظر رکھیں ،جو بچوں کی شخصیت بنانے میں اہم کردار اداکرتے ہیں۔

اگر آپ کا بچہ ضدی ہے تو سب سے پہلے آپ ان وجوہ پر غور کریں،جن کی وجہ سے وہ ضدیاغصہ کرتاہے۔
سب سے پہلی وجہ تو یہ ہو سکتی ہے کہ آپ کا بچہ جس قسم کا رویہ اپنا رہا ہے،عین ممکن ہے کہ گھر کے کسی فرد کا رویہ بھی اسی قسم کا ہو ،یعنی اس فرد میں غصہ اور ضدی پن پایا جاتا ہو۔حقیقت یہ ہے کہ بچے اپنے ماحول سے زیادہ سیکھتے ہیں ،ایسی صورت میں بچے وراثتی اثرات کے تحت ضد یا غصہ کرنے کی عادت اپنا لیتے ہیں۔

(جاری ہے)


دوسری بڑی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ آپ اپنے موقف یا اپنی بات سے پھر جاتے ہوں،مثلاً آپ نے بچے سے کہا کہ اگر تم اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دو گے تو تمھیں فلاں چیز نہیں ملے گی ،مگر اس کی تعلیمی کار کردگی میں بہتر ین ہونے کے باوجود اسے مطلوبہ شے دلادی جاتی ہے یا اسے کسی غلطی پر خوب ڈانٹا جاتا ہے اور پھر فوراً ہی پیار بھی کر لیا جاتاہے۔اس طرح بچہ آپ کی کہی ہوئی کسی بات کو سنجیدہ نہیں لیتا اور پھر یہ عادت پختہ ہو جاتی ہے۔

تیسری وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اکثر والدین بچوں کے رونے دھونے سے گھبرا جاتے ہیں اور فوراً ان کی خواہش کو پورا کر دیتے ہیں ۔یاد رکھیں بچے اکثر اپنے رونے دھونے کو بطور ہتھیار استعمال کرتے ہیں ۔اس لیے آپ پہلے اس بات پر غورکریں کہ آیا وہ کسی تکلیف کے تحت رو رہا ہے یا محض اپنی بات منوانے کے لیے ضد کر رہا ہے۔اگر بچہ رو دھو کر اپنی بات منوانے کی کوشش کررہاہے تو اُسے نہ صرف سختی سے ڈانٹیں ،بلکہ نظر انداز کریں۔
ایک آسان طریقہ یہ ہے کہ اس کی توجہ کسی اور طرف لگا دیں۔جب آپ یہ جان لیں کہ آپ کے بچے کے ضدی پن کی وجہ کیا ہے تو اس کے تدارک کی کوشش کریں۔اس ضمن میں یہ بھی جان لیں کہ بچہ پیدائشی ضدی نہیں ہوتا،بلکہ یہ آپ کی تربیت پر منحصر ہے کہ وہ کس روپ میں ڈھلتا ہے ۔عموماً بچوں کی تمام تر امیدیں ماں باپ سے وابستہ ہوتی ہیں اور والدین بھی فطری محبت کے باعث مجبور ہو کر بچے کی ہر جائز وناجائز بات مان لیتے ہیں ۔
سب سے پہلے تو دیکھنا چاہیے کہ بچہ کس چیز کے لیے ضد کر رہا ہے ۔اگر مذکور ہ چیز حاصل کرنے کی خواہش بے جا ہے ،مثلاً جیسے اس کے پاس رنگین پنسلوں کا سیٹ پہلے ہی سے موجود ہے اور وہ پھر مانگ رہا ہے تو آپ اسے پیارومحبت سے سمجھائیں کہ اس کے پاس رنگین پنسلوں کا سیٹ موجود ہے ،لہٰذا وہ پہلے انھیں استعمال کرے ،جب یہ ختم ہو جائیں گی تو بعد میں دوسرا نیا سیٹ دلا دیا جائے گا۔
اگر بچہ کھانے پینے کی ایسی چیز کے لیے ضد کر رہا ہے ،جو مضر صحت ہے تو اسے نرمی سے سمجھائیے کہ یہ شے اس کے لیے نقصان دہ ہے۔
بچوں سے ہمیشہ واضح الفاظ میں بات کیجیے۔انھیں بتائیے کہ گھر میں کسی مہمان کے آنے پر انھیں کس طرح رہنا ہے۔بچوں کے بے جارونے دھونے سے ہر گز پریشان نہ ہوں،بلکہ انھیں نظر انداز کریں اور ان کی طرف متوجہ نہ ہو ۔کوشش کریں کہ اس طرح رونے کی نوبت ہی نہ آئے۔
بچہ جب بھی کسی چیز کے لیے ضد کرے تو فوری طور پر اس کا دھیان بٹانے کی سعی کریں۔
بچے اپنے بڑوں کو دیکھ کر سیکھتے ہیں ،اس لیے بچوں کے سامنے اچھی عادات کا مظاہرہ کریں، تاکہ بچے بھی ایسی ہی عادات اپنائیں بچوں کی تربیت میں محض سختی یا بے جا پیار سے کام لینے کے بجائے درمیانہ راستہ اپنائیں اور انھیں موقع کی مناسبت سے سمجھائیں۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Kiya Ap Ka Bacha Ziddi Hai?" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.