Kiya Home Work Sach Main Faida Mand Hai - Article No. 2115
کیا ہوم ورک سچ میں فائدہ مند ہے - تحریر نمبر 2115
ایک بچے کے تقریباً ساڑھے چھ سے سات گھنٹے یعنی دن کا بڑا حصہ ادارے کے سخت ماحول میں گزرتا ہے. اس کے بعد وہ زہنی اور جسمانی طور پر پہلے ہی تھک چکے ہوتے ہیں
محمد ابراہیم بدھ 10 جولائی 2019
بچوں کو بتایا جاتا ہے کہ صہت مند جسم کے اندر صحت مند دماغ موجود ہوتا ہے مگر اس معاملے میں ان کی کوئی خاص مدد نہیں کی جاتی.
(جاری ہے)
الٹا ایسی رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں جن میں صحت مند جسم کا پروا چرہنا مشکل ہو جاتا ہے. انہی رکاوٹوں میں سے ایک تعلیمی اداروں کی طرف سے گھر کا کام دیا جانا ہے.
ایک بچے کے تقریباً ساڑھے چھ سے سات گھنٹے یعنی دن کا بڑا حصہ ادارے کے سخت ماحول میں گزرتا ہے.
اس سے بچنا اسی صورت ممکن ہے کہ دن میں ہی اپنے ادارے کے وقت، تازہ دم ہونے کے وقت اور ہوم-ورک کو مکمل کر لیا جائے. لیکن اس کے نتیجے میں زندگی کے اور معاملات متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں. تعلیم کی وجہ سے بننے والے اس ماحول کی وجہ سے کھیل کو دیئے جانے والے وقت میں کمی آجاتی ہے. اداروں میں کھیل کے وقت کو مکمل نظر انداز کیا جاتا ہے یا وہ ناکافی ہوتا ہے. گھر آکر جو وقت گھیل کے لیے ملتا ہے اس پر بھی ہوم-ورک قبضہ کر لیتا ہے. بیرونی سرگرمیوں میں کمی کی وجہ سے صحت متاثر ہو جاتی ہے. اس کے علاوہ سکول میں اور گھر آکر بیٹھے رہنا کئ بیماریوں اور کمزوریوں کا باعث بنتا ہے.
ہوم-ورک کے پورے عمل میں یہ سمجھا جارہا ہوتا ہے کہ امتحانات کے نتائج میں بہتری آئے گی مگر اتنی زیادہ زہنی کشیدگی اور جسمانی تھکاوٹ کی وجہ سے فعال طریقے سے سیکھنے کے عمل میں کمی آجاتی ہے. اس طرح صرف یہ سوچتے ہوئے کہ شاید ہوم-ورک سے کوئی فائدہ ہو ہم یقیناً نقصان کروا بیٹھے ہیں. اداروں کی طرف سے ہوم-ورک کا استعمال صرف اپنی طرف سے تعلیمی عمل میں رہ جانے والی کوتاہیوں کو چھپانے اور والدین کو خود سے متاثر کرنے کے لیے ہوتا ہے.
کہا تو یہ جایا ہے کی اس سے بچے کے سیکھنے کے عمل کو بڑھایا جا رہا ہے مگر درحقیقت اس طرح بس رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہوتی ہیں. ہوم-ورک سے بچہ ایک کام کو بار بار کر کے شاید وہ کام تو سیکھ جاتا ہے مگر تخلیقی صلاحیتیں جو انسان کا خاصہ ہیں وہ ختم ہوتی جاتی ہیں. ہر شعبے میں تیزی سے ترقی ہو رہی ہے. مگر ہوم-ورک اس وقت کا گلہ گھونٹ جس میں دلچسپی کی دوسری چیزوں یا صلاحیتوں کو سیکھا جا سکتا ہے. جس وقت میں اپنے ارد گرد اور ثقافت کو غور سے دیکھا اور پرکھا جاسکتا ہے یا کوئی فن کا شاہکار بنایا جاسکتا ہے.
جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پہلے ہی دن کا بڑا حصہ اداروں میں صرف ہوجاتا ہے تو یہ ضروری بنایا جانا چاہئے کہ ادارے میں ہی کام مکمل کروایا جائے ناکہ اضافی بوجھ بچوں کے کندھوں پر ڈال دیا جائے. اس کے بعد بچنے والے وقت کو کھیل کود، سماجی سرگرمیوں، فن کاری یا کوئی بھی اضافی سرگرمیاں جن میں بچہ حصہ لینا چاہے کے لیے سرف ہو اور بچوں کا مستقبل صیح معنوں میں محفوظ بنایا جائے.
Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat
بچوں سے مت کہیے کہ
Bachon Se Mat Kahiye K
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی
Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi
بچوں کو موبائل سے بچائیں
Bachon Ko Mobile Se Bachayen
موسمِ سرما میں شیر خوار کا خیال رکھیں
Mausam E Sarma Mein Sher Khawar Ka Khayal Rakhain
اچھی تربیت کے لئے بچوں کا مزاج جانیے
Achi Tarbiyat Ke Liye Bachon Ka Mizaj Janiye
بچے اور غذائی حساسیت
Bache Aur Ghizai Hasasiyat
پُرسکون نیند بچوں کی نشوونما کے لئے ضروری ہے
Pursakoon Neend Bachon Ki Nashonuma Ke Liye Zaroori Hai
بچوں کو ذہین بنانے کے آسان مشورے
Bachon Ko Zaheen Banane Ke Aasan Mashwaray
بچوں میں بگاڑ کیوں
Bachon Mein Bigaar Kiyon