- Home
- Women
- Articles
- Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriaat
- Ladla Bacha - Waldain Ki Nainsafi Ka Bais Banta Hai
Ladla Bacha - Waldain Ki Nainsafi Ka Bais Banta Hai - Article No. 2689

لاڈلا بچہ․․․․والدین کی ناانصافی کا باعث بنتا ہے - تحریر نمبر 2689
والدین کہتے ہیں کہ اُن کیلئے سب بچے برابر ہوتے ہیں لیکن نادانستہ طور پر وہ اپنے کسی ایک بچے کو حد سے زیادہ توجہ اور دوسروں کو نظر انداز کرنے کی غفلت کر جاتے ہیں
پیر 20 ستمبر 2021
والدین کہتے ہیں کہ اُن کیلئے سب بچے برابر ہوتے ہیں لیکن نادانستہ طور پر وہ اپنے کسی ایک بچے کو حد سے زیادہ توجہ اور دوسروں کو نظر انداز کرنے کی غفلت کر جاتے ہیں۔اس کی وجہ کیا ہے اور یہ غلطی آخر کن نتائج کی وجہ بنتی ہے:
اولاد والدین کیلئے انمول تحفہ ہوتی ہے۔والدین اولاد کے بہترین مستقبل اور خوشیوں کیلئے اپنی زندگی کا ہر لمحہ وقف کر دیتے ہیں۔اُن کی مصروفیات اور ان کی فراغتیں،سبھی کچھ اولاد کے لئے ہوتی ہیں۔لیکن اُس وقت والدین کے دل کو شدید صدمہ پہنچتا ہے جب اولاد پلٹ کر یہ کہے کہ اُن کیلئے والدین نے کیا ہی کیا ہے۔یہ ناشکری اور خود غرضی کے جملے وہی بچے ادا کرتے ہیں کہ جنہیں والدین کی محبت اور قربانیوں کی قدر نہیں ہوتی۔
(جاری ہے)
اس کے برعکس کچھ بچے ایسے بھی ہوتے ہیں جو واقعی اپنے والدین کی عدم توجہی کا شکار ہوتے ہیں۔
مصروف والدین ایک طرف جو والدین بچوں کو وقت اور محبت دینے کو ترجیح دیتے ہیں وہ بھی کبھی اس غلطی کا نادانستہ طور پر ارتکاب کر بیٹھتے ہیں۔بلاشبہ والدین کیلئے سب بچے ایک جیسے ہوتے ہیں۔وہ سب کو ہی ایک جیسی محبت دیتے ہیں۔لیکن بچوں کی نفسیات سے آگاہ ہونا بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔افسوس کہ ہمارے ہاں اس اہم نکتہ سے غفلت برتی جا رہی ہے۔بچوں کی نفسیات یہ ہوتی ہے کہ وہ اُس شخص کی بھرپور توجہ اور خاص محبت کے خواہاں ہوتے ہیں۔اُس سے وہ خود محبت کرتے ہیں۔والدین اکثر نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بچوں میں تفریق کر جاتے ہیں۔
عام طور پر والدین کو بڑے بچے سے زیادہ محبت ہوتی ہے چونکہ پہلا بچہ ہوتا ہے اس لئے والدین اُس کیلئے زیادہ حساس بھی ہوتے ہیں۔ اُس سے قربت کی وجہ سے دوسرے بچے کیلئے والدین کی محبت قدرے کم ہوتی ہے۔پہلے بچے کی ہر بات اُن کے ذہن میں زیادہ مضبوط یاد کے طور پر نقش ہوتی ہے۔وہ دوسرے بچے کی ہر بات کا موازنہ پہلے بچے سے کرتے ہیں۔پہلا بچہ اپنے بہن بھائیوں میں بڑا ہوتا ہے اس لئے والدین اُس پر ذمہ داریاں بھی زیادہ ڈالتے ہیں۔اُسے آزادی بھی زیادہ دیتے ہیں۔یوں دوسرے بچوں میں یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ ماں باپ اُس سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔
اکثر گھروں میں والدین کی زیادہ محبت کا مرکز سب سے چھوٹا بچہ ہوتا ہے۔یہ بچہ چونکہ باقی بچوں میں چھوٹا ہوتا ہے اس لئے والدین اس کا لاڈ زیادہ اُٹھاتے ہیں۔اکثر والدین تو چھوٹے بچے پانچ سے چھ سال کی عمر تک گود میں اُٹھائے پھرتے ہیں۔اُسے شرارتوں پر ڈانٹ بھی کم پڑتی ہے اور بہن بھائیوں سے لڑائی جھگڑوں میں والدین حمایت بھی چھوٹے بچے کی ہی کرتے ہیں۔والدین کے اس طرز عمل کی وجہ سے باقی بچے حساس ہو جاتے ہیں اُن کے دل میں یہ خیال جگہ بنا لیتا ہے کہ ماں باپ اُن سے کم محبت کرتے ہیں۔
اکلوتا بچہ بھی والدین کا نور نظر ہوتا ہے۔جہاں بیٹا اکلوتا ہو یا بیٹی ایک ہی ہو وہاں والدین اُس کے اکلوتے ہونے کی وجہ سے اُسے زیادہ لاڈ دیتے ہیں۔ایسے گھروں میں اکثر لاڈ بچے والدین کی بے جا حمایت اور طرف داری حاصل کرکے اپنے دوسرے بہن بھائیوں کی حق تلفی کا باعث بنتے ہیں۔
Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

بچوں کو موبائل سے بچائیں
Bachon Ko Mobile Se Bachayen

موسمِ سرما میں شیر خوار کا خیال رکھیں
Mausam E Sarma Mein Sher Khawar Ka Khayal Rakhain

اچھی تربیت کے لئے بچوں کا مزاج جانیے
Achi Tarbiyat Ke Liye Bachon Ka Mizaj Janiye

بچے اور غذائی حساسیت
Bache Aur Ghizai Hasasiyat

پُرسکون نیند بچوں کی نشوونما کے لئے ضروری ہے
Pursakoon Neend Bachon Ki Nashonuma Ke Liye Zaroori Hai

بچوں کو ذہین بنانے کے آسان مشورے
Bachon Ko Zaheen Banane Ke Aasan Mashwaray

بچوں میں بگاڑ کیوں
Bachon Mein Bigaar Kiyon

صحت مند مسکراتے بچے
Sehat Mand Muskurate Bachay

بچے کی تربیت کے اہم اُصول
Bache Ki Tarbiyat Ke Aham Usool

دوائیں اور چھوٹے بچے
Dawain Aur Chote Bachay

اولاد کی حفاظت موجودہ دور میں کیسے کی جائے
Aulaad Ki Hifazat Mojooda Dour Mein Kaise Ki Jaye

نومولود بچوں کے رونے کی وجوہات
Nomolood Bachon Ke Rone Ki Wajohat