Maa Ka Doodh Or Nomolood Ki Sehat - Article No. 1907

Maa Ka Doodh Or Nomolood Ki Sehat

ماں کا دودھ اور نومولود کی صحت - تحریر نمبر 1907

قدرت کی طرف سے ماں کا دودھ ایک نعمت ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ خواتین کی چھاتیوں میں کسی اور وقت دودھ نہیں اُتر سکتا ،البتہ جب ان کے ہاں ولادت ہو جاتی ہے تو چھاتیوں میں دودھ اترتا ہے اور یہ نعمت نومولود کو حاصل ہوتی ہے ۔

بدھ 31 اکتوبر 2018

ریحانہ سعید
قدرت کی طرف سے ماں کا دودھ ایک نعمت ہے ۔یہ حقیقت ہے کہ خواتین کی چھاتیوں میں کسی اور وقت دودھ نہیں اُتر سکتا ،البتہ جب ان کے ہاں ولادت ہو جاتی ہے تو چھاتیوں میں دودھ اترتا ہے اور یہ نعمت نومولود کو حاصل ہوتی ہے ۔
خواتین جب حاملہ ہو جاتی ہیں تو اس دوران ان کے وہ ہارمون تیار ہو جاتے ہیں ،جو دودھ تیار کرتے ہیں ۔

پیدایش کے بعد اور آنو ل نال کٹنے کے بعد بہت سے ہارمونوں کی سطح گرجاتی ہے ۔پھر دوسرے ہارمون ان سے جُڑ جاتے ہیں اور دودھ تیار ہونے لگتا ہے ،جو نومولود کے لیے ایک مکمل غذا ہوتی ہے ۔
ایک ماہر کا کہنا ہے کہ دوسرے تمام دودھ کی نسبت انسانی دودھ بچوں کے لیے بے حد مفید ہے اور اس کے اجزا ان کے لیے نہایت مناسب ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)


پیدایش کے بعد چند ابتدائی مہینوں میں بچوں کو اس کے علاہ کوئی دوسرا دودھ نہیں دینا چاہیے۔

بچے کی پیدایش کے بعد ابتدا میں پستانوں سے نکلنے والا دودھ مقدار میں کم ہوتا ہے ،لیکن نومولود کے لیے غذائیت سے بھر پور ہوتا ہے ۔اس میں لحمیات (پروٹینز)اور معدنیات (منزلز)کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ۔ان کے علاوہ اس میں ایسے اجزا بھی ہوتے ہیں ،جن سے قوتِ مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے ۔ابتدا میں پستانوں سے اُترنے والا دودھ پیلا ہوتا ہے اور عام طور پر دستیاب دودھ سے مختلف ہوتا ہے ۔
بہر حال یہ نومولود کے لیے مفید ہوتا ہے ۔اس کی رنگت چند روز بعد معمول پر آجاتی ہے ۔
بچے کو دودھ پلانا خود ماں کے لیے بھی فائدہ مند ہے ۔اس کے بہت فوائد ہیں ۔نومولود اسے آسانی سے پی لیتا ہے ۔اس دودھ کا درجہ حرارت انتہائی مناسب اور موزوں ہوتا ہے ۔یہ تازہ ہوتا ہے اور اس میں بیکٹیریا نہیں ہوتے ،بلکہ اس میں ایسے ضدِ اجسام (ANTIBODIES)ہوتے ہیں ،جونومولود کو بیکٹیریا اور وائرس سے محفو ظ رکھتے ہیں ۔
اس کے علاوہ یہ دودھ تعدیے (انفیکشن)سے محفوظ رکھتا ہے ۔ماں کے دودھ میں لیکٹو فیرین (LACTOFERIN)بھی ہوتا ہے ،جو ای ۔کو لائی (E-COLI)نامی جر ثو مے کی پیدایش کو روکتا ہے ،جس سے نومولود کو بہت سی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں ۔چھاتی سے دودھ پلانے پر رحم (UTERUS)کی پیچید گیاں بھی دُور ہوجاتی ہیں اور وہ اپنی اصلی حالت پر واپس آجاتا ہے ۔رحم سکڑ جاتا اور پیدایش کے بعد ہونے والا اخراجِ خون رک جاتا ہے ۔
اس کے علاوہ زچہ کو چھاتی اور رحم کا سرطان بھی نہیں ہوتا ۔
ماں کا دودھ نومولود کو اچھی طرح سے ہضم ہوجاتا ہے ،جب کہ گائے کے دودھ سے نومولود کو الرجی بھی ہو سکتی ہے ۔بچے کو دودھ پلانے کے بعد ماں کو قدرتی طور پر روحانی خوشی اور طمانیت حاصل ہوتی ہے ۔یہ خوشی ماں سے بچے میں بھی منتقل ہوتی ہے ۔ماں کے دودھ سے نومولود کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا ۔
ماں اگر مناسب غذائیں کھاتی رہے تو بچے کو دودھ کی مستقل فراہمی ہوتی رہتی ہے ۔پیدایش کے وقت نومولود کا وزن کم ہوتا ہے ،لہٰذا اسے ضمیمے بھی دینے چاہییں ۔اگر ماں کوکوئی تعدیہ یا بیماری ہوتو اسے چاہیے کہ وہ نامولود کو اپنا دودھ نہ پلائے ۔ماں کو یہ بھی خیال رکھنا چاہیے کہ پیدایش کے مرحلے سے گزرنے کے دوران اسے جو ادویہ کھانی پڑ رہی تھیں ،ان کا اثر دودھ پر نہ پڑ گیا ہو ۔
ادویہ کے علاوہ کیفین اور منشیات بھی دودھ پر اثر انداز ہوتی ہیں اور ان کا اثر نومولود پر بھی پڑتا ہے ۔
ماں کا دودھ نومولود کے لیے ایک مکمل غذا ہے ،اس لیے کہ اس میں لحمیات (پروٹینز)،چکنائی ،حیاتین (وٹامنز)اور نشاستہ (کاربوہائڈریٹ) ہوتا ہے ۔اس میں قوتِ مدافعت بڑھانے والے اجزا بھی ہوتے ہیں ۔دودھ میں شامل چربیلے تیزاب (FATTY ACIDS)دماغ ،آنکھوں اور اعصابی نظام کو تقویت دیتے ہیں ۔
یہ مٹاپے اور دمے کے خدشات کو بھی کم کرتے ہیں ۔
حیرت انگیز بات ہے کہ قدرتی طور پر بچے کی پیدایش کے وقت جو دودھ ماں اپنے بچے کو پلاتی ہے ،اس کے چھے ماہ بعد وہ دودھ مختلف ہوجاتا ہے ۔ابتدا میں جو دودھ وہ بچے کو پلاتی ہے ،اس میں لیکٹوس (قندِ شیر)اور پانی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے ،مگر بعد میں قدرتی طورپر چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور حراروں (کیلوریز)میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ،لہٰذا بچے کا پیٹ بھر جاتا ہے اور اسے اطمانیت محسوس ہوتی ہے ۔
اس طرح سے ماں کا دودھ ہر اعتبار سے نومولود کی ضرورت کے مطابق ایک مکمل غذا ہے ۔ماں کے لیے اس سے بہتر کوئی اور بات نہیں ہے کہ وہ نومولود کو اپنا دودھ پلائے ۔
وہ مائیں جو ایسا نہیں کرتی ہیں ،خود ان کی اور نومولود کی صحت بھی خراب رہتی ہے ۔پیدایش کے وقت سے ماؤں کو ذہنی طور پر عمل کے لیے تیار رہنا چاہیے ۔اس سلسلے میں اسے خاندان کا تعاون بھی حاصل ہونا چاہیے ،کیوں کہ اس کے لیے سارے گھر کو سنبھالنے کے ساتھ نومولود کی دیکھ بھال بھی کرنا قدرے دشوار ہوتا ہے ۔
وہ مائیں جو نومولود کو اپنا دودھ پلاتی ہیں ،انھیں تنہائی اور سکون میسر ہونا چاہیے ۔اہلِ خانہ کو چاہیے کہ وہ نہ صرف ماں کی صحت کا خیال رکھیں ،بلکہ اس کے آرام وسکون کا بھی بندوبست کریں ۔وہ مائیں جو کسی وجہ سے نومولود کو اپنا دودھ نہ پلا سکیں ،وہ اس معاملے میں اپنے معالج سے ضرور رجوع کریں ۔

Browse More Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat

Special Myths About Parenthood - Bachon Ki Parwarish Aur Ghalat Nazriat article for women, read "Maa Ka Doodh Or Nomolood Ki Sehat" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.