Acne - Mohase - Article No. 2221

Acne - Mohase

مہاسے - تحریر نمبر 2221

چہرے کی پھنسیاں یعنی مہاسے لوگوں کو خون شباب میں بہت ستاتے ہیں

جمعہ 29 نومبر 2019

چہرے کی پھنسیاں یعنی مہاسے لوگوں کو خون شباب میں بہت ستاتے ہیں قدرت کی یہ ستم ظریقی ہے کہ انسان کے منہ پر مہاسے اس کی زندگی کے ایسے وقت میں نمودار ہوتے ہیں جب کہ وہ اپنی شکل وصورت کو بہتر سے بہتر حالت میں دیکھنا اور دکھانا چاہتا ہے یہ پھنسیاں عام طور پر حسن بلوغ اور جوانی کے زمانے میں چودہ پندرہ برس کی عمر میں نکلنی شروع ہوتی ہیں لیکن مستثنے ،حالتوں میں کبھی پہلے اور کبھی بعد میں بھی نکلتی ہیں”بوڑھے منہ مہاسے“کی مثل مشہور ہے یعنی پیرانہ سالی میں مہاسے نہیں نکلتے بالعموم ان کا تعلق شباب ہی سے ہیں اور یہی وہ مخصوص عمر ہے جب کہ چہرہ پھنسیوں کے باعث گل دستہ بن جاتاہے۔

پھر رفتہ رفتہ تھوڑے دنوں کے بعد مہاسے کم ہونے لگتے ہیں اور چہرہ صاف ہو جاتاہے لیکن ایک تو بعض دانے ایسے ظالم ہوتے ہیں کہ اپنا نشان چھوڑ جاتے ہیں دوسرے چونکہ تکلیف چند برس تک جاری رہتی ہے اس لئے مہاسوں میں مبتلا جوانوں کو خاصی پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔

(جاری ہے)

اور ان کی جسمانی تکلیف سے کہیں زیادہ دماغی تکلیف ہوتی ہے۔جوان میں بد نمائی کا خیال پیدا کرکے ان کو احساس کمتری ‘میں مبتلا کر دیتی ہے۔


ایسے شخص پر ایک بددلی اور افسردئی سی چھائی رہتی ہے اور اگر چہرہ مہاسوں کے باعث زیادہ بد نما رہتاہے تو بعض موقعوں پر ایسے سوسائٹی سے اور تقریبوں سے بھی الگ تھلگ رہنا پڑتاہے اور پیپ بھری ہوئی پھنسیوں سے بعض لوگوں کی جلد مستقل طور پر داغ دار ہو جاتی ہے۔
اس بیماری میں اکثر یہ دیکھا جاتاہے کہ مریض کے چہرے کی جلد روغنی اور چکنی ہوتی ہے اور کبھی کبھی سر میں پھنسیاں ہوتی ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ بالوں کی جڑیں بفاسے بھری ہوئی ہوتی ہیں چونکہ مہاسوں کا تعلق بالعمول روغنی چہروں سے ہوتاہے ۔
اس لئے اس قسم کی جلد کے حالات اور اس کو درست رکھنے کے طریقوں پر کچھ روشنی ڈالنا مفید ہو گا۔
جس شخص کی جلد روغنی ہوتی ہے وہ بعض نا موافق حالات میں اپنی زندگی کی ابتدا کرتاہے اس طرح کی جلد صاف رکھنے اور اس کو خوشنما بنانے میں بہت محنت درکار ہوتی ہے اور بہت سا وقت صرف ہوتاہے۔اس جلد کی ساخت اور بافت کھردری ہوتی ہے مسامات غیر معمولی طور پر بڑے ہوتے ہیں اور اکثر ان کے اندر کیلیں بھی ہوتی ہیں۔
اس کے علاوہ اس قسم کی جلد کی مالش بھی نہیں کرنی چاہئے کیونکہ اس عمل سے روغن کے غدود میں زیادہ سر گرمی پیدا ہو گی اور جلد زیادہ روغنی ہو جائے گی۔
خشک جلد والوں کے مقابلہ میں روغنی جلد والوں کو اتنا فائدہ ضرور ہے کہ وہ کسی خلش یا سوزش کے اندیشہ کے بغیر صابن اچھی طرح استعمال کر سکتے ہیں۔اس لئے روغنی چہرے کو صابن اور پانی سے دن میں دو تین مرتبہ خوب دھونا چاہئے اور بہتریہ ہے کہ صابن کے جھاگ کو صاف کرنے سے پہلے چند لمحوں تک چہرے پر چھوڑ دیا جائے۔
رات کو بھی اگر سونے سے پہلے یہ عمل کیا جائے اور اس کے بعد جلد سیکڑنے والا لوش چہرے پر مل لیا جائے تو بہتر ہو گا اور اسے بڑی حد تک معمولی مہاسوں کی روک تھام کی جاسکے گی۔
مہاسوں میں روغنی غدود کا عمل خراب ہو جاتاہے ،اور ان کی سر گرمی بہت زیادہ ہو جاتی ہے لیکن بعض حالات میں دوسری بیماریوں بھی ان پر اثر انداز ہوتی ہیں مثلاً لوزة الحنق (کوے)کا التہاب یا دانتوں کی خرابی یا ہڈی کا زخم وغیرہ۔
قبض سے بھی مہاسے بڑھتے ہیں ان کے ساتھ ساتھ کبھی خون کی کمی اور کبھی ہاضمہ کی خرابی بھی پیدا ہوتی ہے۔ان کے علاوہ ہر وہ پرانا مرض جو پہلے ایسے ہوتے ہیں۔جو صرف مہاسوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور باقی ہر تندرست وصحت مند ہوتے ہیں۔
مہاسوں کی شدت بھی ہمیشہ ایک جیسی نہیں ہوتی بلکہ مختلف لوگوں میں مختلف ہوتی ہے۔جب ان کا حملہ بلکا ہوتاہے تو صرف چند پھنسیاں چہرے پر نمودار ہو تی ہیں اور جلد زیادہ روغنی ہوجاتی ہے۔
لیکن بعض مرتبہ بہت بڑھ جاتی ہیں ان میں فاسد مادہ بڑھ جاتاہے۔زخم بڑے اور گہرے ہو جاتے ہیں اور کبھی کبھی تو مہاسے چہرے سے آگے بڑھ کر گردن اور سینے تک پھیل جاتے ہیں۔
مہاسوں کے علاج میں عام صحت اور مقامی صحت دونوں کو زیر نظر رکھنا چاہئے۔اگر دور سے امراض مثلاً خون کی کمی،معدے کی خرابی ،قبض،گلے یا کوے کی تسممی حالت یا ہڈی کے زخم وغیرہ موجود ہوں تو ان کا علاج کرنا ضروری ہوتاہے۔
مہاسوں کے مریض کو چاہئے کہ وہ کسی،اچھے طبیب سے رجوع کرے اور غسل میں اور چہرے کو دھونے میں کبھی کمی نہ کرے اسے کافی مقدار میں پانی بھی پینا چاہئے کم از کم 6گلاس روزانہ۔
مہاسوں کی شدت میں غذا کی اصلاح مفید ثابت ہوتی ہے یہ تو نہیں کہا جا سکتا ہے کہ صرف غذائی علاج سے مہاسے اچھے ہو جائے گے مگر غذا کی اصلاح اور پر ہیز کو بھی اس سلسلے میں ایک خاص اہمیت حاصل ہے۔
بعض غذائی چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو مہاسوں کو بڑھا دیتی ہیں مثلاً چائے ،کوکو،چاکلیٹ،اخروٹ،گرم مغزیات چربی اور روغن والی غذائی تلی ہوئی چیزیں ،بڑی مقدار میں گوشت اور شکر وغیرہ ان تمام چیزوں کو غذا سے خارج کر دینا چاہیے اور ان کی جبکہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کا کافی اضافہ کر دینا چاہئے۔الکحل اور تمبا کو سے بھی پرہیز لازم ہے۔
جیسا کہ اوپر کہا گیا چہرے کی جلد کے مسامات میں کیلیں اور پھنسیاں پیدا ہو جاتی ہے اور جب ان میں پیپ پڑتی ہے تو یہ زخم زہریلے ہو جاتے ہیں اکثر مریض ان پھنسیوں کو توڑنے اور نوچنے کارجحان رکھتے ہیں اور ہر وقت انگلیوں سے انہیں چھیڑتے رہتے ہیں۔
اس سے جلد کو نقصان پہنچتاہے اور پھنسیوں کے داغ مستقل ہو جاتے ہیں۔یہ ضرور ہے کہ اگر کیلیں آسانی سے نکالی جا سکیں اور آس پاس کی نسیجوں کو نقصان نہ پہنچے تو انہیں نکال دینا ہی بہتر ہے۔اس سے یہ فائدہ ہو گا کہ نئی کیلوں کے پیدا ہونے اور پھنسیوں اور پھوڑوں کے بڑھنے کا امکان کم ہو جائے گا۔
لیکن جب کیلوں کا نکلنا دشوار ہو اور دانے زیادہ سخت اور کچے ہوں تو ان کو چھڑنا نہیں چاہئے بلکہ کسی لوشن سے ان کو نرم کر دینا چاہئے اور پھر رفتہ رفتہ بہت آہستہ سے دبا کر نکالنا چاہئے لیکن اگر کیلیں آسانی سے نکلیں تو شدید دباؤ ڈال کر انہیں نہیں نکالنا چاہئے۔
ورنہ آس پاس کی نسیجیں زخمی ہو جائے گی۔
بہت سے لوگوں کا جو مہاسوں میں مبتلا ہوتے ہیں تجربہ یہ ہے کہ موسم گرما میں جب ان کے چہرے پر آفتابی شعاعیں پڑتی ہیں تو ان کی حالت بہتر ہو جاتی ہے اور مہاسوں میں افاقہ ہوتاہے۔اس کا سبب یہ ہے کہ ماوراء بنفشی شعاعیں مہاسوں کے لئے مفید ہوتی ہیں اور اکثر ان کے علاج میں بھی یہ شعاعیں استعمال کی جاتی یں۔
اگر دھوپ کی نرم تابش کے باعث رفتہ رفتہ جلد کی اوپر تہہ باریک چھلکے کی طرح اتر جائے تو بہت اچھا ہے جب مہاسوں کے ساتھ ناتوانی ونقابت پیدا کر نے والی دوسری حالتیں بھی موجود ہوں تو پورے جسم پر ماوراء بنفشی شعاعوں کا استعمال طاقت بخش ثابت ہوتا ہے۔معمولی اور ہلکے مہاسوں میں صرف اتنا ہی کافی ہے کہ روغنی جلد کو ہمیشہ صاف ستھرا رکھا جائے اچھے صابن سے دھویا جائے غذا کی اصلاح کی جائے اور پھنسیوں کوکسی اچھے لوشن سے دھونے کی عادت ڈال لی جائے۔
لیکن جب بیماری پیچیدہ ہو گئی ہو اور گہرے زخم پیدا ہو گئے ہوں ۔تو دوسری صافی علاج ضروری ہوتے ہیں۔کبھی پھنسیوں کو کھول کر پیپ کو نکال دیناپڑتا ہے ۔مرض کی شدید صورت میں بہر حال طبی مشورہ ضروری ہے۔

Browse More Face Care & Skin Care

Special Face Care & Skin Care article for women, read "Acne - Mohase" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.