Bachon Aur Maaon Mein Ghizaiyat Ki Kami Bimarion Ki Jarr - Article No. 1898

Bachon Aur Maaon Mein Ghizaiyat Ki Kami Bimarion Ki Jarr

بچوّں اور ماؤں میں غذائیت کی کمی‘بیماریوں کی جڑ - تحریر نمبر 1898

ہفتہ صحّت کے دوران سات کروڑ نومولود بچوّں ‘ماؤں کی سکریننگ پنجاب میں تین لاکھ سے زائد بچے اور ایک لاکھ سے زائد خواتین غذائی قلت کاشکار پائی گئیں

ہفتہ 20 اکتوبر 2018

وسیم بٹ
ترقی پذیر ممالک میں بچوں ،دودھ پلانے والی ماؤں اور حاملہ خواتین میں غذائیت کی کمی (Malnutrition)ایک بہت بڑا مسئلہ بن کر سامنے آئی ہے ۔ایسے خطے جہاں غربت اور افلاس کی وجہ سے لوگ صحت بخش خوراک نہیں کھاتے اور ان کا جسم ضروری پروٹین اور وٹامنز سے محروم ہوجاتا ہے وہاں صحت کے عامہ کے شعبے زیادہ اخراجات کرنے پڑتے ہیں ۔

کہاجاتا ہے کہ ’پر ہیز علاج سے بہتر ہے‘تو علاج معالجے کی سہولتوں پر خطیر رقم خرچ کرنے کی بجائے اگرتوجہ صحتمند طرز زندگی پردی جائے تو زیادہ بہتر انداز میں صحت کے اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں ۔
پنجاب میں وزیر اعلیٰ سردار عثمان بزدار کی قیادت میں صوبائی حکومت نے حکمران جماعت تحریک انصاف کے منشور کے عین مطابق صحت اور تعلیم کے شعبوں کی بہتری کا بیڑا اٹھایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

آبادی میں بڑھتے اضافے کے پیش نظر ان دونوں شعبوں پر اگر بروقت توجہ نہ دی گئی تو ہم اکیسویں صدی کے مقررہ ترقی کے اہداف حاصل نہیں کر سکیں گے ۔جہاں تک شعبہ صحت کا تعلق ہے تو وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد مشنری جذبے کے ساتھ صحت عامہ کی سہولتوں میں اضافہ کیلئے کام کر رہی ہیں ۔
صحت کے شعبے کی بہتری کے لئے وزیر اعلیٰ پنجاب کی مثالی سوچ کا اس بات سے اندازہ لگا یا جا سکتا ہے کہ انہوں نے وزیر صحت کے ساتھ بطور مشیر صحت حنیف خان پتافی کا انتخاب کیا ہے ۔
اس کا مقصد صحت عامہ کی سہولتوں کی زیادہ بہتر انداز میں فراہمی یقینی بنانا ہے ۔مشیر صحت صوبے کے مختلف علاقوں میں طبی مراکز کے دن رات دورے کرکے رپورٹ وزیر اعلیٰ کو بھجواتے ہیں ۔
غذائیت کے موضوع پر بات ہورہی ہے تو بتاتا چلوں کہ بین الاقوامی اداروں کی معاونت سے پنجاب میں ماں اور بچے کی صحت اور غذائیت سے متعلق پروگرام (آئی آر ایم این سی ایچ)منظم طریقے سے بچوں میں غذائیت کی کمی کے تدارک کی کوشش کررہا ہے ۔
آئی آر ایم این سی ایچ کے پروگرام ڈائریکٹر ڈاکٹر مختار حسین شاہ ہیں جو خود بھی نیوٹریشن کے مضمون میں اعلیٰ تعلیم کے حامل ہیں ۔وزیر صحت کے ہدایت پر پنجاب میں ملکی تاریخ کا سب بڑا آگاہی اور سروے پروگرام شروع کیا گیا جو یکم اکتوبر سے 6تک جاری رہا۔
جس کے تحت ماں اور بچے کی صحت اور غذائیت سے متعلق پروگرام (آئی آر ایم این سی ایچ)کی ٹیموں نے گھر گھر جا کر ماں کے دودھ کی افادیت اور غذائیت کی کمی کے نقصانات پر معلومات اور علاج فراہم کیں جبکہ ملکی تاریخ میں پہلی بار مربوط ڈیٹا بھی اکٹھا کیا گیا۔
پروگرام کا افتتاح وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یا سمین راشد نے سگیاں کے قریب ایک پسماندہ علاقے رفاعی آباد میں کمسن بچوں کو وٹامن اور منرلز کی خوراک دے کر کیا۔ڈی جی ہیلتھ سروسز پنجاب ڈاکٹر منیر احمد نے بریفنگ دی ۔
مہم کے اختتام پر میڈیا کو بریفنگ میں ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ محکمہ صحت کے زیر اہتمام یکم سے 6اکتوبر تک ہفتہ غذائیت کے دوران پنجاب بھر میں 7کروڑ 50ہزار نومولود بچوں ،حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کی سکریننگ کی گئی۔
80لاکھ55ہزار 263بچوں کا معائنہ کیا گیا۔جس میں سے 3لاکھ 12ہزار249بچے غذائی قلت کا شکار پائے گئے ۔انہوں نے بتایا کہ اس دوران پنجاب بھر میں ملکی تاریخ کی منفرد اور بڑی مہم چلائی گئی ۔
اتنی بڑی تعداد میں بچوں اور ماؤں میں غذائی قلت لمحہ فکر یہ ہے ۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ کے مشیر صحت حنیف خان پتافی اور کوآرڈی نیٹر ڈاکٹر عظیم الدین لکھوی بھی موجود تھے ۔
وزیر صحت نے بتایا کہ مہم کے دوران مربوط ڈیٹا بھی جمع کیا گیا۔ 6سے 24ماہ کے ساڑھے 27لاکھ بچوں کو گھر گھر جا کر ملٹی وٹامن ساشے اور زنک شربت فراہم کیاگیا۔اسی طرح ایک کروڑ 48لاکھ70ہزار بچوں اور نوعمر لڑکوں ،لڑکیوں کو پیٹ کے کیڑوں سے بچاؤ کی گولیاں دی گئیں ۔
دوران مہم 19لاکھ 60ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں کی سکریننگ کی گئی ۔یہ بات نہایت تشویشناک ہے کہ ایک لاکھ 9ہزار 107خواتین غذائی قلت کا شکار پائی گئیں ۔
11لاکھ5ہزار حاملہ اور دودھ پلانے والی ماؤں میں فولاد اور فولک ایسڈ کی گولیاں مفت تقسیم کی گئیں ۔وزیر صحت پنجاب نے بتایا کہ تمام افراد کو رجسٹر کر لیا گیا ہے ۔
غذائی قلت کا شکار بچوں اور خواتین کا 1260طبی مراکز پر علاج کیا جا رہا ہے ۔ماں کے دودھ سے بہترکوئی اور خوراک نہیں ہو سکتی۔ماں کے پیٹ سے ہی بچے میں غذائی قلت کا عمل شروع ہو جاتا ہے ۔
ماں صحتمند ہوتو بچہ بھی صحت مند ہوتا ہے ۔پیدائش میں وقفے اور ماں ، بچے کی صحت برقرار رکھنے کے لئے 7لاکھ57ہزار813اہل جوڑوں میں مانع حمل اشیا تقسیم کی گئیں۔
ڈاکٹر یاسمین راشد نے ماؤں سے اپیل کی کہ وہ 6ماہ تک اپنے دودھ کے سوانو مولود بچوں کو پانی بھی پلانے کا سوچیں تک نہ۔ماں کے دودھ میں بھرپور غذائیت بچے کی آنے والی زندگی میں صحتمند زندگی کی ضمانت ہے ۔
امید ہے کہ مربوط اعداد شمار سامنے آنے پر Malnutritionکے مسئلے سے زیادہ بہتر انداز میں نمٹنے کا موقع ملے گا ۔
پروگرام کے آغاز سے پہلے ڈاکٹر یاسمین راشد اور سیکرٹری ہیلتھ پنجاب ثاقب ظفر نے تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ اجلاس کرکے حتمی انتظامات کی منظوری دی۔’ہفتہ غذائیت ‘کوئی معمولی یا روایتی مہم نہیں بلکہ پاکستان کی تاریخ کا منفرد پروگرام ہے ۔جس سے آئندہ کے شعبہ صحت کے اہداف کے حصول میں مدد ملے گی۔

Browse More Child Care & Baby Care Articles

Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Bachon Aur Maaon Mein Ghizaiyat Ki Kami Bimarion Ki Jarr" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.