Bachoo Me Khnaq - Article No. 1664
بچوں میں خناق - تحریر نمبر 1664
اس بیماری کی احتیاطی تدابیر دوسری بیماری کی طرح کرنی چاہیں۔احتیاطی ٹیکے اگر بچے کی پیدائش کے کچھ مدت کے بعد لگوالیے جائیں تو بچہ اس خوفناک بیماری سے محفوظ ہوجائے گا۔
جمعرات 9 نومبر 2017
بچوں میں خناق
خناق بھی ایک خطرناک بیماری ہے اور بچوں کے فالج یا پولیو کا سبب بن سکتی ہیں بچوں میں چونکہ قوت مدافعت کم ہوتی ہیں اس لیے ان پر یہ بیماری جلد غالب ہوجاتی ہیں،خناق کا پہلا مرحلہ حلق پرہوتا ہے اورحلق انسانی زندگی میں جسم کا بہت اہم حصہ ہے جو کھانا کھانے اور سانس لینے کا ذریعہ ہے گویازندگی کو برقرار رکھنے کے لیے حلق کی بڑی اہمیت ہے گویا خناق کا حملہ جسم کے ایک اہم ترین حصے کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کرسکتا ہے،خناق کا حملہ ہونے پر گلے میں ورم ہوجاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک جھلی سی بن جاتی ہیں جو بچے کو خوراک نگلنے اور سانس لینے میں دشواری پیدا کرتی ہے اس بیماری کی احتیاطی تدابیر دوسری بیماری کی طرح کرنی چاہیں۔احتیاطی ٹیکے اگر بچے کی پیدائش کے کچھ مدت کے بعد لگوالیے جائیں تو بچہ اس خوفناک بیماری سے محفوظ ہوجائے گا۔
(جاری ہے)
بچوں میں خسرہ: خسرہ بھی ایک بین الاقوامی بیماری ہے جو بعض ترقی یافتہ ملکوں میں خاصی حد تک ختم ہوچکی ہے اگر بین الاقوامی حفاظتی تدابیر کی طبی تحریکیں اس کے خلاف اس طرح کوشش کرتی رہیں تو چیچک کی طرح اس بیماری پر بھی خاصی حد تک قابو پایا جاسکتا ہے۔
تشنج: یہ بیماری بھی انہیں بیماریوں میں شامل ہے جو مہلک ہیں اور خصوصاً بچوں پر جلد حملہ آور ہونے والی ہوتی ہیں تشنج کے زہریلے اثرات دماغی اعصاب اور رگوں پر پڑتے ہیں جس کی وجہ سے پٹھوں میں کھنچاؤ پیدا ہوجاتا ہے اور سارا جسم اکڑنے اور دکھنے لگ جاتاہے اس مرض کے حملے سے مریض کا منہ کھنچاؤ کی وجہ سے بند ہوجاتا ہے اور اس کی مرگی جیسے دورے پڑنے لگتے ہیں یہ بیماری اکثر و بیشتر جان لیوا ثابت ہوتی ہیں۔یہ بیماری اکثر اوقات بدن کے زخموں پر گندگی لگ جانے سے یا وضع حمل کے وقت گندے اوزار یا ناصاف سامان استعمال کرنے سے ہوجاتی ہیں،تشنج سے بچاؤ کے لیے حفاظتی ٹیکے لگوانے کے بعد اس بیماری کے حملہ آور ہونے کے امکانات ختم ہوجاتے ہیں ۔
بچوں کے حفاظتی ٹیکے لگوانے کا پروگرام:
پیدائش کے فوراً بعد نوزائیدہ بچے کے لیے: بی۔سی۔جی کا ٹیکہ،
تین ماہ سے چار ماہ کے بچوں کے لیے: ڈی۔پی۔ٹی اور پولیو(پہلی خوراک)
پانچ ماہ سے چھ ماہ کے بچوں کے لیے: ڈی۔پی۔ٹی اور پولیو(دوسری خوراک)
سات ماہ سے نو ماہ کے بچوں کے لیے: ڈی۔پی۔ٹی اور خسرہ(تیسری خوراک)
۱۔یہ ٹیکے بچوں کو پیدائش سے لے کر پانچ سال کی عمر تک لگائے جاتے ہیں۔
۲۔ٹیکوں کا درمیانی وقفہ صرف دو ماہ ہونا چاہیے۔
۳۔جن بچوں کو ٹیکے لگوانے چاہیں ان کا صحت مند ہونا ضروری ہے۔
۴۔ان حفاظتی ٹیکوں کے علاوہ معیادی بخار ہیضہ اور وبائی پھیلاؤ کو روکنے والے وقتی ٹیکے بھی لگوائے جاتے ہیں ٹیکے لگوانے کی مدت اور وقفوں میں ردوبدل کے متعلق ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔
Browse More Child Care & Baby Care Articles
چھوٹے بچے روزہ رکھیں تو والدین کیا کریں
Chote Bache Roza Rakhain To Waldain Kya Karen
بچوں کی دیکھ بھال میں دادا دادی کا تعاون ماں کا ڈپریشن کم کرتا ہے
Bachon Ki Dekh Bhaal Mein Dada Dadi Ka Taawun Maa Ka Depression Kam Karta Hai
شیر خوار بچے اور ٹھوس غذا
Sheer Khawar Bache Aur Thos Ghiza
بچوں کا غصیلا رویہ اور بد مزاجی
Bachon Ka Ghuseela Rawaya Aur Bad Mizaji
بچے کی نشوونما میں کمی
Bache Ki Nashonuma Mein Kami
بچوں کو ٹھنڈ لگنے سے بچائیں
Bachon Ko Thand Lagne Se Bachaain
آٹزم
Autism
بچے انگوٹھا کیوں چوستے ہیں
Bache Angutha Kyun Chuste Hain
اٹیچمنٹ اسٹائل سائیکالوجی
Attachment Style Psychology
صحت مند عادات
Sehat Mand Aadaat
رمضان میں بچوں کا رکھیں زیادہ خیال
Ramzan Mein Bachon Ka Rakhain Ziada Khayal
بچوں سے کسے پیار نہیں
Bachon Se Kise Pyar Nahi