
Bachy Ki Nasoodnuma - Child Care & Baby Care Articles
بچے کی نشوونما - بچے کی نگہداشت
بدھ 25 اکتوبر 2017

بچے کی نشوونما:
عام طور پرپیدائش کے وقت بچے کا وزن سات پونڈ ہوتا ہے،لڑکے کا قدرے زیادہ اور لڑکی کا قدرے کم،زندگی کے پہلے دو تین روز میں داسا،پیشاپ اور پسینہ کے باعث اس کا وزن نصف پونڈ کے قریب کم ہوجائے گا اور پھر یہ نقصان تقریباً ایک ہفتے میں پورا ہوجاتا ہے، اس کے بعد زندگی کے چندہفتے تک اس کا وزن روزانہ ایک اونس کے قریب بڑھتا رہتا ہے اگرچہ چار سے چھ اونس فی ہفتہ کے حساب سے وزن کا بڑھنا بھی قابل اطمنیان ہوتاہے۔پانچ مہینوں کے بعد بچے کا وزن عموماً اپنی پیدائش کے وزن سے دوگنا ہوجاتا ہے اور ایک سال کے بعد تین گنا۔البتہ زندگی کے پہلے چند سالوں میں چار یا پانچ پونڈ فی سال کے حساب سے بڑھنا بھی اطمنیان کے قابل ہوتا ہے۔پیدائش کے وقت بھی بچے کی لمبائی تقریباً بیس انچ ہوتی ہیں اور چھ مہینے بعد اس کی لمبائی چوبیس انچ ہوجائے گی اور ایک سال کی عمر میں اس کی لمبائی بڑھ کر ستائیس انچ یعنی سوا دو فٹ کے قریب ہوجائے گی۔
دودھ کے دانت تعداد میں بیس ہوتے ہیں اور چھٹے یا ساتویں مہینے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں سب سے پہلے نیچے کے سامنے والے دانت نکلتے ہیں اور دودھ کے دانتوں کا نکلنا دو سال میں پورا ہوجاتا ہے۔اگر دانت دس مہینے تک نہ نکلے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بچے کو پوری غذا نہیں مل رہی یا وہ کسی مرض میں مبتلا ہے بالخصوص کساج(سوکھا) میں جبکہ ہڈیاں ٹیڑھی اور ان کے کمرے کر سرے موٹے ہوجاتے ہیں اور بچے کا جسم پلپلا سا معلوم ہوتا ہے۔تالو جس میں نبض کی طرح اتار چڑھاؤ محسوس ہوتا ہے ڈیڑھ سال تک بند ہوجاتا ہے یعنی نہ اب اس میں نبض ہوتی ہے اور نہ ہی وہ نرم ہوتا ہے بلکہ ارد گرد کی ہڈی کی طرف سخت ہوگیاہوتا ہے اور اب وہ پہچانا بھی نہیں جاتا۔ا س کو اس مدت میں ضرور بند ہوجانا چاہیے پیدائش کے وقت خواہ وہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو اس قسم کا ایک خلا کھوپڑی کی پچھلی طرف بھی ہوتا ہے اسے تو پیدائش کے ساتھ ہی بند ہوجانا چاہیے۔
مصنوعی تغذیہ:اگر مائیں صیح طریقے سے بچے کو دودھ پلاتی رہیں تو اس قسم کے مواقع بہت کم پیش آئیں گے کہ مصنوعی خوراک کا انتظام کرنا پڑئے کیونکہ اس کے لیے کوئی اور مجبوری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ بدقسمتی سے ماں فوت ہوگئی ہو یا وہ ایسی بیماری میں مبتلا ہوں جس کی بنا پر بچے کو دودھ پلانا مناسب نہ سمجھا گیا ہو۔ البتہ آج کل عام سبب یہ ہوتا ہے ہے کہ ماں خود بچے کو دودھ پلانا فیشن کے خلاف سمجھتی ہے اوراس لیے نہیں پلاتی یہ کہہ کر صفائی پیش کردی جاتی ہے کہ باوجود کوشش کے دودھ نہیں اتر سکا۔اگر بچہ ماں کے دودھ سے سیر نہ ہوسکے تو پھر پستانوں کے دودھ کے ساتھ ساتھ کچھ مقدار اوپرے دودھ کی پلائیں۔بچے کے لیے کونسا دودھ منتخب کیا جائے۔یہ ایک ٹیڑھا مسئلہ ہے تاجر اور صنعت کاروں کی اشتہیار بازی نے اسے اور بھی مشکل بنادیا ہے۔اگر ان اشتہاروں پر اعتبار کیا جائے تو ماں کا دودھ بھی ان کے سامنے ہیچ معلوم ہوتا ہے ،بہر حال اگر اوپرے دودھ کے سوائے چارہ نہ ہو تو پھر سب سے بہتردودھ گائے کا ہوتا ہے اور اس میں قدرے ترمیم کرنے سے یہ ماں کے دودھ کے برابر ہوجاتا ہے،گائے کے دودھ میں وہی کچھ ہوتا ہے جو ماں کے دودھ میں البتہ ان کی تناسب میں فرق ہوتا ہے،اجزاء کے تناسب کو بدلنا کچھ مشکل کام نہیں البتہ مشکل کیسینوجن کی نوعیت کی ہے،چنانچہ جب گائے کے دودھ میں قدرے تیزاب ملایاجائے تو سخت پھٹکیاں بن جاتی ہیں لیکن ماں کے دودھ میں تیزاب ملانے سے جو پھٹکیاں بنتی وہ نرم اور گالوں کی شکل میں ہوتی ہیں اور اس کے باعث ماں کا دودھ بخوبی ہضم ہوجاتا ہے نیز گائے کا دودھ جو میسرآتا ہے وہ تیزابی ہوتا ہے اور اس میں بے شمار جراثیم ہوتے ہیں لیکن ماں کا دودھ قلوی ہوتا ہے اور اس کے اندر جراثیم قطعاً نہیں ہوتا۔پس گائے کے دودھ کو ماں کے دودھ کے مطابق بنانے کے لیے دو طریقوں پر عمل کرنا ضروری ہوگا:
۱۔دودھ کو ہلکا کیا جائے تاکہ مختلف اجزاء کا تناسب ماں کے دودھ کے برابر ہوجائے۔
۲۔گائے کے دودھ سے جو پھٹکیاں بنیں ان کی نوعیت ایسی ہوجائے جو ماں کے دودھ سے بننے والی پھٹکیوں کی ہوتی ہے۔
دودھ کو ہلکا کرنا:اس کا آسان اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ دودھ میں کھولتا ہوا پانی ملا لیا جائے اور پانی اس قدر ملایا جائے جس سے لحمیات کی مقدار ماں کے دودھ کے برابر ہوجائے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جس قدر دودھ ہو اس کے برابر اس میں پانی ملادیا جائے۔لیکن اس سے دوسرے اجزاء کی مقدار لازماً کم ہوجائے گی یعنی شکر اور مکھن کی مقدار اب اس دودھ میں بہت کم رہ جائے گی۔پس اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اس میں شکر اورمکھن ملانا پڑے گا مکھن کی بجائے بالائی بھی استعمال کی جاسکتی ہے لیکن بالائی میں مکھن کی مقدار پچاس فیصد ہوتی ہے اور وہ بالائی ہوتی ہے جو دودھ سے مشین کے ذریعے نکالی جاتی ہیں اور جوبالائی دودھ کو اُبال کر اور پھر اسی برتن میں اسے ٹھنڈا کرکے اسے حاصل کی جاتی ہیں اسکے اندر زیادہ سے زیادہ مکھن کی مقدار سولہ فی صد ہوتی ہے البتہ دودھ میں ملانے کے لیے مکھن کی یہ بہترین شکل ہوتی ہے،شکر کو لیکٹوز یا دودھ کا اندازہ یوں کریں کہ تین اونس ہلکے دودھ میں اس کھانڈ کی ایک چائے کی چمچی ملائیں اور دو چائے کی چمچیاں دودھ پر سے اتاری ہوئی بالائی کی ملالیں۔اب اس دودھ کے اجزاء کی مقدار ماں کے دودھ کے اجزاء کے تقریباً برابر ہوجائے گی،اگر مشینی بالائی استعمال کی جائے تو پھر چائے والی پون چمچی ہی استعمال کریں۔
عام طور پرپیدائش کے وقت بچے کا وزن سات پونڈ ہوتا ہے،لڑکے کا قدرے زیادہ اور لڑکی کا قدرے کم،زندگی کے پہلے دو تین روز میں داسا،پیشاپ اور پسینہ کے باعث اس کا وزن نصف پونڈ کے قریب کم ہوجائے گا اور پھر یہ نقصان تقریباً ایک ہفتے میں پورا ہوجاتا ہے، اس کے بعد زندگی کے چندہفتے تک اس کا وزن روزانہ ایک اونس کے قریب بڑھتا رہتا ہے اگرچہ چار سے چھ اونس فی ہفتہ کے حساب سے وزن کا بڑھنا بھی قابل اطمنیان ہوتاہے۔پانچ مہینوں کے بعد بچے کا وزن عموماً اپنی پیدائش کے وزن سے دوگنا ہوجاتا ہے اور ایک سال کے بعد تین گنا۔البتہ زندگی کے پہلے چند سالوں میں چار یا پانچ پونڈ فی سال کے حساب سے بڑھنا بھی اطمنیان کے قابل ہوتا ہے۔پیدائش کے وقت بھی بچے کی لمبائی تقریباً بیس انچ ہوتی ہیں اور چھ مہینے بعد اس کی لمبائی چوبیس انچ ہوجائے گی اور ایک سال کی عمر میں اس کی لمبائی بڑھ کر ستائیس انچ یعنی سوا دو فٹ کے قریب ہوجائے گی۔
(جاری ہے)
مصنوعی تغذیہ:اگر مائیں صیح طریقے سے بچے کو دودھ پلاتی رہیں تو اس قسم کے مواقع بہت کم پیش آئیں گے کہ مصنوعی خوراک کا انتظام کرنا پڑئے کیونکہ اس کے لیے کوئی اور مجبوری نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ بدقسمتی سے ماں فوت ہوگئی ہو یا وہ ایسی بیماری میں مبتلا ہوں جس کی بنا پر بچے کو دودھ پلانا مناسب نہ سمجھا گیا ہو۔ البتہ آج کل عام سبب یہ ہوتا ہے ہے کہ ماں خود بچے کو دودھ پلانا فیشن کے خلاف سمجھتی ہے اوراس لیے نہیں پلاتی یہ کہہ کر صفائی پیش کردی جاتی ہے کہ باوجود کوشش کے دودھ نہیں اتر سکا۔اگر بچہ ماں کے دودھ سے سیر نہ ہوسکے تو پھر پستانوں کے دودھ کے ساتھ ساتھ کچھ مقدار اوپرے دودھ کی پلائیں۔بچے کے لیے کونسا دودھ منتخب کیا جائے۔یہ ایک ٹیڑھا مسئلہ ہے تاجر اور صنعت کاروں کی اشتہیار بازی نے اسے اور بھی مشکل بنادیا ہے۔اگر ان اشتہاروں پر اعتبار کیا جائے تو ماں کا دودھ بھی ان کے سامنے ہیچ معلوم ہوتا ہے ،بہر حال اگر اوپرے دودھ کے سوائے چارہ نہ ہو تو پھر سب سے بہتردودھ گائے کا ہوتا ہے اور اس میں قدرے ترمیم کرنے سے یہ ماں کے دودھ کے برابر ہوجاتا ہے،گائے کے دودھ میں وہی کچھ ہوتا ہے جو ماں کے دودھ میں البتہ ان کی تناسب میں فرق ہوتا ہے،اجزاء کے تناسب کو بدلنا کچھ مشکل کام نہیں البتہ مشکل کیسینوجن کی نوعیت کی ہے،چنانچہ جب گائے کے دودھ میں قدرے تیزاب ملایاجائے تو سخت پھٹکیاں بن جاتی ہیں لیکن ماں کے دودھ میں تیزاب ملانے سے جو پھٹکیاں بنتی وہ نرم اور گالوں کی شکل میں ہوتی ہیں اور اس کے باعث ماں کا دودھ بخوبی ہضم ہوجاتا ہے نیز گائے کا دودھ جو میسرآتا ہے وہ تیزابی ہوتا ہے اور اس میں بے شمار جراثیم ہوتے ہیں لیکن ماں کا دودھ قلوی ہوتا ہے اور اس کے اندر جراثیم قطعاً نہیں ہوتا۔پس گائے کے دودھ کو ماں کے دودھ کے مطابق بنانے کے لیے دو طریقوں پر عمل کرنا ضروری ہوگا:
۱۔دودھ کو ہلکا کیا جائے تاکہ مختلف اجزاء کا تناسب ماں کے دودھ کے برابر ہوجائے۔
۲۔گائے کے دودھ سے جو پھٹکیاں بنیں ان کی نوعیت ایسی ہوجائے جو ماں کے دودھ سے بننے والی پھٹکیوں کی ہوتی ہے۔
دودھ کو ہلکا کرنا:اس کا آسان اور بہترین طریقہ یہ ہے کہ دودھ میں کھولتا ہوا پانی ملا لیا جائے اور پانی اس قدر ملایا جائے جس سے لحمیات کی مقدار ماں کے دودھ کے برابر ہوجائے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ جس قدر دودھ ہو اس کے برابر اس میں پانی ملادیا جائے۔لیکن اس سے دوسرے اجزاء کی مقدار لازماً کم ہوجائے گی یعنی شکر اور مکھن کی مقدار اب اس دودھ میں بہت کم رہ جائے گی۔پس اس کمی کو پورا کرنے کے لیے اس میں شکر اورمکھن ملانا پڑے گا مکھن کی بجائے بالائی بھی استعمال کی جاسکتی ہے لیکن بالائی میں مکھن کی مقدار پچاس فیصد ہوتی ہے اور وہ بالائی ہوتی ہے جو دودھ سے مشین کے ذریعے نکالی جاتی ہیں اور جوبالائی دودھ کو اُبال کر اور پھر اسی برتن میں اسے ٹھنڈا کرکے اسے حاصل کی جاتی ہیں اسکے اندر زیادہ سے زیادہ مکھن کی مقدار سولہ فی صد ہوتی ہے البتہ دودھ میں ملانے کے لیے مکھن کی یہ بہترین شکل ہوتی ہے،شکر کو لیکٹوز یا دودھ کا اندازہ یوں کریں کہ تین اونس ہلکے دودھ میں اس کھانڈ کی ایک چائے کی چمچی ملائیں اور دو چائے کی چمچیاں دودھ پر سے اتاری ہوئی بالائی کی ملالیں۔اب اس دودھ کے اجزاء کی مقدار ماں کے دودھ کے اجزاء کے تقریباً برابر ہوجائے گی،اگر مشینی بالائی استعمال کی جائے تو پھر چائے والی پون چمچی ہی استعمال کریں۔
تاریخ اشاعت:
2017-10-25
Your Thoughts and Comments
Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Bachy Ki Nasoodnuma" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
مزید بچے کی نگہداشت سے متعلق
-
بچوں کو موسم سرما کے اثرات سے کیسے محفوظ رکھیں
-
پری میچور،بچوں کی دیکھ بھال
-
کیا آپ کا بچہ دانت نکال رہا ہے
-
بچوں کا بخار اور احتیاطی تدابیر
-
وبا کے دنوں میں بچوں کی حفاظت
-
نومولود کی نگہداشت کے چند قواعد و ضوابط
-
بچہ پالنا بھی آرٹ سے کم نہیں
-
چھوٹے بچوں کو ٹھنڈے موسم سے محفوظ رکھیں
-
گرم موسم،بچے اور گرمی دانے
-
خصوصی بچوں کی نگہداشت کے مسائل
Articles and Information
بچے کی نگہداشتبچوں کی پرورش اور غلط نظریاتمحبت اور جزباتی خلفشارخواتین کی خوبصورتیمیک اپ کرنے کے طریقے اور تجاویزبالوں کی نگہداشت اور سٹائلنگبالوں کو رنگنے کے طریقے اور تجاویزچہرے کی حفاظتجلد کی حفاظتچہرے کا فیشل، بلیچ اور مساجخوبصورتی کے نئے اندازدلہن اور شادی کا میک اپخواتین کا مساج، چہرے اور باڈی کا مساجبالوں کیلئے شیمپو کا استعمالخواتین کیلئے وزن کم کرنے کی ورزشیںںاخنوں کی حفاظت اور خوبصورتیخواتین سے متعلقہ متفرق ویڈیوزاسلام اور عورتگھریلو ٹوٹکے خواتین کیلئے مضامینمختلف رویےخواتین کے ملبوسات 100 نامور خواتینخانوادئہ رسولقرونِ اولیٰعظیم مائیںعظیم بیویاںفن اور ادب میں نام پیدا کرنے والی خواتینمشہور سیاستدان اور حکمران خواتینفلاحِ عام کرنے والی مشہور خواتینمشہور کھلاڑی خواتین مشہور آرٹسٹ خواتینبدنصیب عورتیںگھر کی آرائشخواتین کیلئے خریداری کے طریقےابتدائی طبی امدادخواتین کیلئے باغبانی کے مشورےکامیاب شادی شدہ زندگیPicture Galleries
مہندی کے ڈئزائنہاتھوں کے مہندی کے ڈئزائنپیروں کے مہندی کے ڈئزائن ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.