Garam Mosaam Bache Or Garmi Dane - Article No. 2384

Garam Mosaam Bache Or Garmi Dane

گرم موسم،بچے اور گرمی دانے - تحریر نمبر 2384

اگر بچوں کو گرمی دانے نکل آئیں تو پھر نہلانا اور بھی زیادہ ضروری ہے۔

جمعرات 9 جولائی 2020

قدرت کی ان گنت نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت بچے ہیں۔یہ قدرت کا وہ بیش قیمت اور انمول عطیہ ہیں،جن کے دم سے ہماری زندگیاں مسکراتی ہیں۔بچے پھولوں کی مانند نازک ہوتے ہیں۔جس طرح پھولوں کی صحیح طریقے سے نشوونما نہ کی جائے تو وہ مرجھانے لگتے ہیں،اسی طرح بچے بھی مسلسل نگہداشت اور توجہ کے طالب ہوتے ہیں۔بچے سب کو ہی اچھے لگتے ہیں لیکن بچے اپنے والدین کی تو آنکھ کا تارا ہوتے ہیں۔
والدین جس طرح اپنے بچوں کی دیکھ بھال کر سکتے ہیں کوئی اور نہیں کر سکتا۔موسم گرما آتے ہی مائیں اپنے بچوں کو موسم کی شدت سے بچانے کے لئے مناسب ملبوسات،مختلف ہیٹ پاؤڈر،کریمیں اور دیگر ضروری چیزوں کا انتظام کرتی ہیں۔
بچوں کو صاف ستھرا رکھیں
گرمیوں میں بچوں کو روزانہ نہلانا چاہیے۔

(جاری ہے)

اگر بچوں کو گرمی دانے نکل آئیں تو پھر نہلانا اور بھی زیادہ ضروری ہے۔

گرمی دانوں کو انگریزی میں پریکلی ہیٹ کہا جاتا ہے اور ٹھیک ہی کہا جاتا ہے۔پریکلی یعنی کانٹا یا کانٹے چبھونا،اور واقعی،جسم پر گرمی دانے نکل آئیں تو ایسے لگتا ہے کہ جسم پر کانٹے اگ آئے ہیں یا کانٹے چبھوئے جا رہے ہیں۔بچے ایسی صورت حال میں بہت زیادہ گھبراہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں اور چڑچڑے ہو جاتے ہیں،کیونکہ ان دانوں میں شدید خارش ہوتی ہے۔
گرمی دانے عام طور پر اسی وقت زیادہ نکلتے ہیں جب موسم گرم ہونے کے ساتھ ساتھ ہوا میں نمی کا تناسب بھی بڑھ جائے۔یہ بات ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ ہمیں گرمی لگے تو ہمارا جسم ہمیں ٹھنڈک پہنچانے کی غرض سے پسینہ خارج کرتا ہے۔پسینے کے غدود ہماری جلد کے نیچے واقع ہوتے ہیں۔ان غدودوں سے پسینہ تنگ نالیوں کے ذریعے ہماری جلد تک پہنچتا ہے۔اگرکسی وجہ سے یہ نالیاں بند ہو جائیں تو پسینے کے غدود سے پسینہ بہہ کر جلد تک نہیں پہنچ پاتا اور راستے ہی میں رک جاتا ہے۔
پھر یہ پسینہ گویا بطور احتجاج گرمی دانوں کی شکل میں جلد پر ابھر آتا ہے۔اگر پسینہ جلد کے بالکل نیچے رکا ہوا ہو تو جلد پر ایسے چھوٹے چھوٹے دانے نمودار ہو جاتے ہیں،گویا شبنم کے قطرے ہوں۔اگر پسینہ جلد کے نیچے قدرے گہرائی میں رکا رہ جائے تو جلد پر بڑی تعداد میں سرخ دانے نکل آتے ہیں،جن میں شدید خارش ہوتی ہے۔
بچوں کو ان گرمی دانوں سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ جہاں تک ممکن ہو،شدید گرمی سے انہیں بچائیں۔
دھوپ میں براہ راست انہیں لے جانے سے گریز کریں اور اگر انہیں لے کر جانا ہی پڑے تو دھوپ سے بچاؤ کا سامان کرنا چاہیے۔دھوپ کے نقصان دہ اثرات سے بچانے والے لوشن وغیرہ یا چھتری کا اہتمام کریں۔اگر بچوں کو دانے نکلے ہوئے ہوں تو انہیں روزانہ نہلا کر اچھا سا پاؤڈر لگائیں اور جہاں تک ممکن ہو کھلی ہوا دار اور ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔گرمیوں میں پسینہ آنا ایک فطری بات ہے۔
پسینے کی حالت میں بچے کو نہ نہلائیں اور نہ ہی پنکھے کے نیچے بٹھائیں۔پسینہ تو لیے یارومال سے خشک کریں اور پھر بچے کو نہلائیں۔نہلانے کے بعد پنکھے کی ہوا بچے کو نقصان پہنچا سکتی ہے،لہٰذا پنکھے کی ہوا سے بچے کو بچائیں اور قدرتی ہوا کا معقول انتظام کریں جیسے کھڑکی وغیرہ کھول لیں۔گرمیوں میں بچے کو وقفے وقفے سے پانی پلائیں تاکہ اس کے جسم میں پانی کی کمی نہ ہونے پائے جو کہ پسینے کی صورت میں خارج ہوتی رہتی ہے۔

گرمی دانوں کا علاج
ممکنہ حد تک ٹھنڈے ماحول میں رہیں اور گرم ماحول سے پرہیز کریں۔
موسم برسات میں جسمانی محنت کم کریں۔
اگر ہو سکے تو دن میں دو مرتبہ غسل کریں۔
موسم برسات میں نائلون اور مصنوعی دھاگوں کے کپڑوں کے استعمال سے گریز کریں بلکہ ممکنہ حد تک سوتی کپڑے استعمال کریں۔
زیادہ مصالحہ دار اشیاء،چائے کافی وغیرہ پینے میں اعتدال کا مظاہرہ کریں۔

ایسے پھلوں کا استعمال کریں جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کا سبب بنتے ہوں،جیسے فالسہ اور تربوز وغیرہ۔
ان دانوں پر خارش کرنے سے گریز کریں تاکہ زخم نہ بن سکیں،زیادہ خرابی کی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔
اپنی خوراک میں وٹامن اے کا استعمال بڑھائیں۔
دیسی علاج
انسانی جلد پڑی حساس ہوتی ہے۔موسمی اثرات کا اس پر براہ راست اثر پڑتا ہے۔
مستقل پسینے کی وجہ سے جلد پر باریک باریک دانے نکل آتے ہیں جو ہر پل بے چین رکھتے ہیں۔اس بے چینی سے نجات کے لئے ایک مفید ٹوٹکا پیش خدمت ہے۔
آم کی گٹھلی کو دھوپ میں اچھی طرح سکھا لیں۔اس کے بعد گٹھلی کے اندر کا گودا پیس کر اس کا پاؤڈر محفوظ کرلیں۔اس پاؤڈر میں پانی ملا کر اسے گرمی دانوں پر لگائیں۔افاقہ ہو گا۔
سب سے آسان ٹوٹکا یہ ہے کہ آپ نیم کے پتے توڑ کر سکھا کر پاؤڈر بنا کر رکھ لیں اور تازہ پتے مع ٹہنی کے دو کلو پانی میں خوب پکا کر چھان کر رکھ لیں۔
اس پانی سے جسم دھوئیں۔پانی خشک ہونے پر نیم کا پاؤڈر چھڑک دیں۔
برسات کے موسم میں نیم کی نمبولیاں پک کر میٹھی ہو جاتی ہے۔چار پانچ نمبولیاں روزانہ بچوں اور بڑوں کو کھلانا مفید ہے۔نیم کی نمبولی ڈیڑھ دو ہفتہ روزانہ کھانے سے جسم کی حدت ٹھیک رہتی ہے اور دانے نہیں نکلتے۔
نیم کے پانچ پتے اور دو عدد کالی مرچیں لے کر انہیں پیس کر گولی بنا کر صبح کھانے سے بھی فائدہ ہوتاہے۔

اس کے علاوہ جسم پر ملتانی مٹی ملیں اور اسے خشک ہونے دیں۔دو گھنٹے بعد صاف پانی سے دھولیں۔
نیم کے تازہ پھول پچاس گرام لے کر پیس لیں اور انہیں پانی میں ملا کر شربت بنائیں۔اس شربت کو چند دن تک صبح وشام استعمال کریں۔
فالسے کے پتے باریک پیس کرپھوڑے پھنسیوں پر لگائے جائیں تو آرام آجاتا ہے۔
انداز ایک پیاز ایک پاؤ پانی میں ابال کر سات آٹھ روز تک پینے سے آرام آجاتا ہے۔
نیم کی نمبولیاں کھانے سے خون صاف ہو تاہے۔
نیم کو گھر کا حکیم بھی کہا جاتا ہے ۔اس کے درخت کے سائے میں بیٹھنا اور لیٹنا بھی فائدہ مند ہے۔پہلے زمانے میں نیم کی ٹہنیاں گھر میں لٹکائی جاتی تھیں تاکہ ہوا صاف رہے۔بخار کے مریضوں کے بستر پر نیم کے پتے بچھا دیے جاتے تھے۔

Browse More Child Care & Baby Care Articles

Special Child Care & Baby Care Articles article for women, read "Garam Mosaam Bache Or Garmi Dane" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.