
Malika Zubaida - Social Workers & Charity Workers Women
ملکہ زبیدہ - فلاحِ عامہ و خاص
پیر 31 اگست 2015

امِ جعفر زبیدہ پانچویں عباسی خلیفہ ہارون الرشید (170ھ بمطابق 786 تا 193ھ بمطابق 809 ) کی ملکہ تھی۔
زبیدہ بڑی خوش پوش، رحم دل، مخیر ،علم دوست اور ذہین خاتون تھی۔ ایک طرف تو اس کے جاہ وچشم کا یہ حال تھا کہ اس کا ایک ایک جوڑاہزاروں دینار میں ہوتا تھا اس کی جوتیاں ہیروں اور موتیوں سے مزین ہوتی تھیں اس کے محل میں عنبر کی شمعیں جلتی تھیں اس کے باورچی خانے کا یومیہ خرچ دس ہزار درہم کا تھا اور ہزاروں لوگ اس کے دستر خوان سے پرورش پاتے تھے۔ دوسری طرف اس کی دینداری کی یہ کیفیت تھی کہ اس کے حرم میں سوکنیزیں قرآن پاک کی حافظہ تھیں جو باری باری نہایت خوش الحافی سے قرآن حکیم کی تلاوت کرتی رہتی تھیں۔اس طرح اس کا محل ذکر الٰہی سے معمور رہتا تھا ۔ وہ نماز روزے کی سختی سے پابند تھیں۔
165ھ بمطابق 782 ء میں زبیدہ کے چچا مہدی نے جو ابو جعفر منصور کے بعد خلیفہ بن چکا تھا، زبیدہ کی شادی ہارون الرشید سے کر دی جو اس کا بیٹا تھا۔ مہدی کے بعد ہارون الرشید کا بڑا بھائی ہادی خلیفہ بنا لیکن محض پندرہ ماہ بعد ہی اس کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد ہارون الرشید مسند خلافت پر براجمان ہوا اور اس طرح زبیدہ کو ایک وسیع عریض سلطنت کی خاتونِ اول ہونے کا اعزاز ملا۔ ہارون الرشید کا 23 سالہ دورِ خلافت ملکہ زبیدہ کے شاہانہ عروج کا دور تھا۔ اگرچہ عام طور پر وہ امورِ مملکت میں براہِ راست دخل اندازی نہیں کرتی تھی لیکن اس کے اثرو اقتدار کی بھی کوئی حد مقرر نہیں تھی۔
زبیدہ خاتون نہایت نیک اور پرہیز گار عورت تھی۔ اس نے زندگی میں کئی مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔ ان میں ایک پاپیادہ حج بھی شامل تھا۔ وہ رفاہِ عامہ کے کاموں سے بھی دلچسپی رکھتی تھی اور ان پر بے دریغ پیسہ خرچ کرتی تھی۔عراق سے مکہ معظمہ کوجانے والے راستے پر اس حاجیوں اور مسافروں کے لئے کئی مقامات پر سرائیں بنوائیں اور کنویں کھدوائے۔ یہ راستہ تیز ہواوٴں یا آندھیوں کی وجہ سے اکثرریت سے اٹ جاتا اور مسافر راستہ بھول جاتے اور صحرا میں بھٹکتے پھرتے تھے ۔ ملکہ زبیدہ نے لاکھوں دینار صرف کر کے راستے کے دونوں طرف مضبوط دیواریں بنوادیں تاکہ کسی کو راستہ معلوم کرنے میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔ ملکہ نے اپنے خرچ پرکئی مسجدیں بھی بنوائیں۔ علاوہ ازیں ایک نہر عار کوہ بنان سے بیرو تک بنوائی جس کے پل آج تک تناطر زبیدہ کے نام سے مشہور ہیں۔
” انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا“ میں ہے کہ ملکہ زبیدہ نے تبدیلی آب وہوا کے لئے سرزمین ایران میں ایک پُر فضا مقام پسند کر کے وہاں شہر تبریز آباد کیا۔ سید امیر علی کا بیان ہے کہ مصر کا قدیم شہر سکندریہ جو دوسری صدی ہجری میں تقریباََ اجڑ گیا تھا ملکہ زبیدہ کے حکم پر ازسر نو تعمیر کیا گیا۔
ملکہ زبیدہ کا سب سے بڑا کارنامہ جو قیامت تک اس کا نام زندہ رکھے گا، وہ ”نہر زبیدہ“ کی تعمیر ہے ۔ ہارون الرشید کے دورِ خلافت سے کئی سال پہلے مکہ معظمہ میں پانی کی قلت پیدا ہو گئی تھی اور حاجیوں کو سخت تکلیف اٹھانا پڑتی تھی۔ ایک دفعہ تو مکہ معظمہ میں پانی کا ایسا قحط ہوا کہ پانی کا ایک مشکیزہ دس درہم میں اور بڑی مشک ایک اشرفی میں ملتی تھی۔ ملکہ زبیدہ کو جب حجاج وراہل مکہ کی مصیبت کا علم ہوا تو اس نے کوئی ایسا مستقل انتظام کرنے کا پختہ ارادہ کر لیا کہ جس سے مکہ والوں کو پانی برابر پہنچتا رہے اور ہر سال لاکھوں حاجیوں کو بھی پانی خوب ملتا رہے۔ اس نے کھدائی اور تعمیر کے ماہرین کو طلب کیا اور انہیں حکم دیا کہ مکہ معظمہ کے نواحی علاقے میں چشمے تلاش کریں۔ ان ماہرین نے بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ملکہ کو اطلاع دی کہ انہوں نے دو جگہوں پر چشمے ابلتے دیکھتے دیکھے ہیں۔ ایک چشمہ تو مکہ معظمہ سے پچیس میل کے فاصلے پر طائف کے راستے میں ہے اور دوسرا چشمہ کراکی پہاڑیوں میں نعمان نام کی ایک وادی میں ہے لیکن ان چشموں کا پانی مکہ معظمہ تک لے جانا بہت مشکل ہے کیونکہ راستے میں متعدد پہاڑیاں ہیں۔نیک دل ملکہ نے حکم دیا کہ جس طرح بھی ہو سکے ان چشموں کا پانی مکہ معظمہ تک پہنچانے کے لیے نہر کھودو۔اس کام پر خواہ کتناہی خرچ آئے اس کی کچھ پروا نہ کرو۔ اگر کوئی مزدور ایک کدال مارنے کی اجرت ایک اشرفی مانگے تو اس کو دے دو۔
ملکہ کا حکم ملتے ہی انجینئروں نے ہزاروں کاریگروں اور مزدوروں کی مدد سے نہر کھودنے کا کام شروع کر دیا۔ یہ لوگ مسلسل تین سال تک نہر کھودنے اور پہاڑیاں کاٹنے پر مشغول رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ان کی محنت شاقہ کو بار آور کیا اور نہر تیار ہوگئی۔ اس پر ملکہ کے سترہ لاکھ طلائی دینار خرچ ہوئے۔ جب اخراجات کا حساب ملکہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ دریائے دجلہ کے کنارے اپنے محل میں بیٹھی تھی۔ اس نے حساب کے کاغذات پر سرسری نظر بھی نہ ڈالی اور یہ کہ کر دریا میں پھینک دیا کہ ہم نے اس حساب کو ”حساب کے دن“ کے لئے چھوڑ دیا کیونکہ یہ کام میں نے اللہ کو راضی کرنے کے لئے کیا ہے ۔ میرے ذمے اگر کسی کا کچھ دینا آتا ہو تو وہ مجھ سے لے لے اور اگر میرا کسی کے ذمے باقی ہو تو میں نے معاف کیا پھر ملکہ نے نہر کی تعمیر میں حصہ لینے والے مزدوروں اور کاریگروں کو دل کھول کر انعام دیا اور خوب خوشی منائی۔ فی الحقیقت دونوں چشموں سے دو الگ الگ نہریں نکالی گئیں۔ آگے چل کر یہ دونوں نہریں مل گئیں اور پھر یہی ایک نہر عرفات تک چلی گئی۔ اسی نہر کا نام زبیدہ ہے۔ پہاڑوں کے اندر راستوں میں جگہ جگہ حوج بھی بنائے گئے تاکہ بارش کا پانی بھی حوض میں جمع ہو کر نہر میں شامل ہو جائے نہروں کی گزرگاہ کو ایسے مسالے سے بنایا گیا ہے کہ پانی زمین کے اندر جذب نہیں ہوتا ۔ اس علاقے میں اکثر ریت کے طوفان آتے رہتے ہیں۔ اس لئے نہر کو پاٹ دیا گیا تاکہ ریت اس میں شامل نہ ہو جائے۔ شروع شروع میں نہر زبیدہ کا نام عین المشاش تھا لیکن اللہ نے زبیدہ کے نام کو دوام بخشا تھا اس لئے وہ بعد میں اسی نام سے مشہور ہو گئی۔
یہ نہر مکہ معظمہ سے چندمیل دور جبل عرفات کے ایک مقام چاہ زبیدہ پر ختم ہو جاتی ہے وہاں تک اس کی کل لمبائی 33 کلومیٹر ہے ۔ ملکہ کی خواہش تھی کہ نہر خاص مکہ معظمہ تک پہنچ جائے لیکن کوئی ایسی رکاوٹ پیش آئی کہ اسے چاہ زبیدہ پر ہی ختم کرنا پڑا۔ پھر بھی اہل مکہ کو اس سے بڑا آرام ہو گیا کیونکہ چاہِ زبیدہ سے مکہ تک پانی مختلف طریقوں سے شہر میں آتا رہتا تھا۔ نہر پر پانی کی تقسیم کے لئے جگہ جگہ حوض او رکنویں بنے ہوئے ہیں۔
ملکہ زبیدہ کے بطن سے ہارون الرشید کا بیٹا محمد امین پیدا ہوا ۔ ہاروں الرشید نے ملکہ کے اثرورسوخ کی بدولت امین کو اپنا ولی عہد نامزد کر دیا حالانکہ اس کا سویتلا بڑا بھائی عبداللہ المامون اس سے کہیں زیادہ لائق تھا۔ ہارون نے اس کے بارے میں وصیت کی کہ امین کے بعد وہ ولی عہد ہو گا۔ ساتھ ہی اس نے ان کے درمیان ملک کی تقسیم بھی کر دی۔
ہارون الرشید کی وفات کے بعد امین تخت پر بیٹھا لیکن اس کی چند عاقبت نا اندیشانہ حرکتوں کے باعث مامون کے ساتھ اس کا تنازعہ ہو گیا۔ نیتجتاََ دونوں کے درمیان جنگ ہوئی۔ آخر کار مامون کے جرنیل طاہر بن حسین نے امین کو گرفتار کر کے قتل کر ڈالا اور مامون الرشید تمام سلطنت کا بلاشرکت غیرے فرمانروابن گیا۔
ملکہ زبیدہ نے اپنے فرزند کے قتل کی خبر سنی۔ اس نے ایک پُر درد مرثیہ لکھ کر مامون الرشید کو بھیجا ۔ مامون یہ مرثیہ پڑھ کر بے اختیار رو پڑا اور کہا۔” واللہ میں خود اپنے بھائی کے خون کا بدلہ لوں گا۔“
مامون الرشید نے ملکہ زبیدہ کا اعزاز واکرام تمام عمر برقرار رکھا۔ اس نیک دل خاتون جس نے غریبوں کی ،لاچاروں کی ہر حال میں مدد کی جس نے حاجیوں اور مسافروں کے خیال سے سرائیں تعمیر کروائیں اور کنویں کھدوائے جس نے نہر زبیدہ سے اہل مکہ کی پریشانی دور کرنے کی کوشش کی ۔ وہ ہمدرد اور خدا ترس یکم جمادی الاول 216 بمطابق 831 ء میں بغداد میں رحلت کر گئی لیکن اس کے ہاتھوں انجام پانے والے کام رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گئے۔
زبیدہ بڑی خوش پوش، رحم دل، مخیر ،علم دوست اور ذہین خاتون تھی۔ ایک طرف تو اس کے جاہ وچشم کا یہ حال تھا کہ اس کا ایک ایک جوڑاہزاروں دینار میں ہوتا تھا اس کی جوتیاں ہیروں اور موتیوں سے مزین ہوتی تھیں اس کے محل میں عنبر کی شمعیں جلتی تھیں اس کے باورچی خانے کا یومیہ خرچ دس ہزار درہم کا تھا اور ہزاروں لوگ اس کے دستر خوان سے پرورش پاتے تھے۔ دوسری طرف اس کی دینداری کی یہ کیفیت تھی کہ اس کے حرم میں سوکنیزیں قرآن پاک کی حافظہ تھیں جو باری باری نہایت خوش الحافی سے قرآن حکیم کی تلاوت کرتی رہتی تھیں۔اس طرح اس کا محل ذکر الٰہی سے معمور رہتا تھا ۔ وہ نماز روزے کی سختی سے پابند تھیں۔
(جاری ہے)
عمر بھر عذرِ شرعی کے بغیر نہ کبھی کوئی نماز قضا کی اور نہ کوئی روزہ چھوڑا۔
ملکہ زبیدہ کے والد کا نام جعفر تھا جو دوسرے عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور (136 ھ بمطابق 754 تا 158 بمطابق 775 ء) کا بیٹا تھا۔
165ھ بمطابق 782 ء میں زبیدہ کے چچا مہدی نے جو ابو جعفر منصور کے بعد خلیفہ بن چکا تھا، زبیدہ کی شادی ہارون الرشید سے کر دی جو اس کا بیٹا تھا۔ مہدی کے بعد ہارون الرشید کا بڑا بھائی ہادی خلیفہ بنا لیکن محض پندرہ ماہ بعد ہی اس کا انتقال ہو گیا۔ اس کے بعد ہارون الرشید مسند خلافت پر براجمان ہوا اور اس طرح زبیدہ کو ایک وسیع عریض سلطنت کی خاتونِ اول ہونے کا اعزاز ملا۔ ہارون الرشید کا 23 سالہ دورِ خلافت ملکہ زبیدہ کے شاہانہ عروج کا دور تھا۔ اگرچہ عام طور پر وہ امورِ مملکت میں براہِ راست دخل اندازی نہیں کرتی تھی لیکن اس کے اثرو اقتدار کی بھی کوئی حد مقرر نہیں تھی۔
زبیدہ خاتون نہایت نیک اور پرہیز گار عورت تھی۔ اس نے زندگی میں کئی مرتبہ حج بیت اللہ کی سعادت حاصل کی۔ ان میں ایک پاپیادہ حج بھی شامل تھا۔ وہ رفاہِ عامہ کے کاموں سے بھی دلچسپی رکھتی تھی اور ان پر بے دریغ پیسہ خرچ کرتی تھی۔عراق سے مکہ معظمہ کوجانے والے راستے پر اس حاجیوں اور مسافروں کے لئے کئی مقامات پر سرائیں بنوائیں اور کنویں کھدوائے۔ یہ راستہ تیز ہواوٴں یا آندھیوں کی وجہ سے اکثرریت سے اٹ جاتا اور مسافر راستہ بھول جاتے اور صحرا میں بھٹکتے پھرتے تھے ۔ ملکہ زبیدہ نے لاکھوں دینار صرف کر کے راستے کے دونوں طرف مضبوط دیواریں بنوادیں تاکہ کسی کو راستہ معلوم کرنے میں کوئی دقت پیش نہ آئے۔ ملکہ نے اپنے خرچ پرکئی مسجدیں بھی بنوائیں۔ علاوہ ازیں ایک نہر عار کوہ بنان سے بیرو تک بنوائی جس کے پل آج تک تناطر زبیدہ کے نام سے مشہور ہیں۔
” انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا“ میں ہے کہ ملکہ زبیدہ نے تبدیلی آب وہوا کے لئے سرزمین ایران میں ایک پُر فضا مقام پسند کر کے وہاں شہر تبریز آباد کیا۔ سید امیر علی کا بیان ہے کہ مصر کا قدیم شہر سکندریہ جو دوسری صدی ہجری میں تقریباََ اجڑ گیا تھا ملکہ زبیدہ کے حکم پر ازسر نو تعمیر کیا گیا۔
ملکہ زبیدہ کا سب سے بڑا کارنامہ جو قیامت تک اس کا نام زندہ رکھے گا، وہ ”نہر زبیدہ“ کی تعمیر ہے ۔ ہارون الرشید کے دورِ خلافت سے کئی سال پہلے مکہ معظمہ میں پانی کی قلت پیدا ہو گئی تھی اور حاجیوں کو سخت تکلیف اٹھانا پڑتی تھی۔ ایک دفعہ تو مکہ معظمہ میں پانی کا ایسا قحط ہوا کہ پانی کا ایک مشکیزہ دس درہم میں اور بڑی مشک ایک اشرفی میں ملتی تھی۔ ملکہ زبیدہ کو جب حجاج وراہل مکہ کی مصیبت کا علم ہوا تو اس نے کوئی ایسا مستقل انتظام کرنے کا پختہ ارادہ کر لیا کہ جس سے مکہ والوں کو پانی برابر پہنچتا رہے اور ہر سال لاکھوں حاجیوں کو بھی پانی خوب ملتا رہے۔ اس نے کھدائی اور تعمیر کے ماہرین کو طلب کیا اور انہیں حکم دیا کہ مکہ معظمہ کے نواحی علاقے میں چشمے تلاش کریں۔ ان ماہرین نے بڑی دوڑ دھوپ کے بعد ملکہ کو اطلاع دی کہ انہوں نے دو جگہوں پر چشمے ابلتے دیکھتے دیکھے ہیں۔ ایک چشمہ تو مکہ معظمہ سے پچیس میل کے فاصلے پر طائف کے راستے میں ہے اور دوسرا چشمہ کراکی پہاڑیوں میں نعمان نام کی ایک وادی میں ہے لیکن ان چشموں کا پانی مکہ معظمہ تک لے جانا بہت مشکل ہے کیونکہ راستے میں متعدد پہاڑیاں ہیں۔نیک دل ملکہ نے حکم دیا کہ جس طرح بھی ہو سکے ان چشموں کا پانی مکہ معظمہ تک پہنچانے کے لیے نہر کھودو۔اس کام پر خواہ کتناہی خرچ آئے اس کی کچھ پروا نہ کرو۔ اگر کوئی مزدور ایک کدال مارنے کی اجرت ایک اشرفی مانگے تو اس کو دے دو۔
ملکہ کا حکم ملتے ہی انجینئروں نے ہزاروں کاریگروں اور مزدوروں کی مدد سے نہر کھودنے کا کام شروع کر دیا۔ یہ لوگ مسلسل تین سال تک نہر کھودنے اور پہاڑیاں کاٹنے پر مشغول رہے۔ آخر اللہ تعالیٰ نے ان کی محنت شاقہ کو بار آور کیا اور نہر تیار ہوگئی۔ اس پر ملکہ کے سترہ لاکھ طلائی دینار خرچ ہوئے۔ جب اخراجات کا حساب ملکہ کے سامنے پیش کیا گیا تو وہ دریائے دجلہ کے کنارے اپنے محل میں بیٹھی تھی۔ اس نے حساب کے کاغذات پر سرسری نظر بھی نہ ڈالی اور یہ کہ کر دریا میں پھینک دیا کہ ہم نے اس حساب کو ”حساب کے دن“ کے لئے چھوڑ دیا کیونکہ یہ کام میں نے اللہ کو راضی کرنے کے لئے کیا ہے ۔ میرے ذمے اگر کسی کا کچھ دینا آتا ہو تو وہ مجھ سے لے لے اور اگر میرا کسی کے ذمے باقی ہو تو میں نے معاف کیا پھر ملکہ نے نہر کی تعمیر میں حصہ لینے والے مزدوروں اور کاریگروں کو دل کھول کر انعام دیا اور خوب خوشی منائی۔ فی الحقیقت دونوں چشموں سے دو الگ الگ نہریں نکالی گئیں۔ آگے چل کر یہ دونوں نہریں مل گئیں اور پھر یہی ایک نہر عرفات تک چلی گئی۔ اسی نہر کا نام زبیدہ ہے۔ پہاڑوں کے اندر راستوں میں جگہ جگہ حوج بھی بنائے گئے تاکہ بارش کا پانی بھی حوض میں جمع ہو کر نہر میں شامل ہو جائے نہروں کی گزرگاہ کو ایسے مسالے سے بنایا گیا ہے کہ پانی زمین کے اندر جذب نہیں ہوتا ۔ اس علاقے میں اکثر ریت کے طوفان آتے رہتے ہیں۔ اس لئے نہر کو پاٹ دیا گیا تاکہ ریت اس میں شامل نہ ہو جائے۔ شروع شروع میں نہر زبیدہ کا نام عین المشاش تھا لیکن اللہ نے زبیدہ کے نام کو دوام بخشا تھا اس لئے وہ بعد میں اسی نام سے مشہور ہو گئی۔
یہ نہر مکہ معظمہ سے چندمیل دور جبل عرفات کے ایک مقام چاہ زبیدہ پر ختم ہو جاتی ہے وہاں تک اس کی کل لمبائی 33 کلومیٹر ہے ۔ ملکہ کی خواہش تھی کہ نہر خاص مکہ معظمہ تک پہنچ جائے لیکن کوئی ایسی رکاوٹ پیش آئی کہ اسے چاہ زبیدہ پر ہی ختم کرنا پڑا۔ پھر بھی اہل مکہ کو اس سے بڑا آرام ہو گیا کیونکہ چاہِ زبیدہ سے مکہ تک پانی مختلف طریقوں سے شہر میں آتا رہتا تھا۔ نہر پر پانی کی تقسیم کے لئے جگہ جگہ حوض او رکنویں بنے ہوئے ہیں۔
ملکہ زبیدہ کے بطن سے ہارون الرشید کا بیٹا محمد امین پیدا ہوا ۔ ہاروں الرشید نے ملکہ کے اثرورسوخ کی بدولت امین کو اپنا ولی عہد نامزد کر دیا حالانکہ اس کا سویتلا بڑا بھائی عبداللہ المامون اس سے کہیں زیادہ لائق تھا۔ ہارون نے اس کے بارے میں وصیت کی کہ امین کے بعد وہ ولی عہد ہو گا۔ ساتھ ہی اس نے ان کے درمیان ملک کی تقسیم بھی کر دی۔
ہارون الرشید کی وفات کے بعد امین تخت پر بیٹھا لیکن اس کی چند عاقبت نا اندیشانہ حرکتوں کے باعث مامون کے ساتھ اس کا تنازعہ ہو گیا۔ نیتجتاََ دونوں کے درمیان جنگ ہوئی۔ آخر کار مامون کے جرنیل طاہر بن حسین نے امین کو گرفتار کر کے قتل کر ڈالا اور مامون الرشید تمام سلطنت کا بلاشرکت غیرے فرمانروابن گیا۔
ملکہ زبیدہ نے اپنے فرزند کے قتل کی خبر سنی۔ اس نے ایک پُر درد مرثیہ لکھ کر مامون الرشید کو بھیجا ۔ مامون یہ مرثیہ پڑھ کر بے اختیار رو پڑا اور کہا۔” واللہ میں خود اپنے بھائی کے خون کا بدلہ لوں گا۔“
مامون الرشید نے ملکہ زبیدہ کا اعزاز واکرام تمام عمر برقرار رکھا۔ اس نیک دل خاتون جس نے غریبوں کی ،لاچاروں کی ہر حال میں مدد کی جس نے حاجیوں اور مسافروں کے خیال سے سرائیں تعمیر کروائیں اور کنویں کھدوائے جس نے نہر زبیدہ سے اہل مکہ کی پریشانی دور کرنے کی کوشش کی ۔ وہ ہمدرد اور خدا ترس یکم جمادی الاول 216 بمطابق 831 ء میں بغداد میں رحلت کر گئی لیکن اس کے ہاتھوں انجام پانے والے کام رہتی دنیا تک یاد رکھے جائیں گئے۔
تاریخ اشاعت:
2015-08-31
Your Thoughts and Comments
Special Social Workers & Charity Workers Women article for women, read "Malika Zubaida" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.
مزید فلاحِ عامہ و خاص سے متعلق
Articles and Information
بچے کی نگہداشتبچوں کی پرورش اور غلط نظریاتمحبت اور جزباتی خلفشارخواتین کی خوبصورتیمیک اپ کرنے کے طریقے اور تجاویزبالوں کی نگہداشت اور سٹائلنگبالوں کو رنگنے کے طریقے اور تجاویزچہرے کی حفاظتجلد کی حفاظتچہرے کا فیشل، بلیچ اور مساجخوبصورتی کے نئے اندازدلہن اور شادی کا میک اپخواتین کا مساج، چہرے اور باڈی کا مساجبالوں کیلئے شیمپو کا استعمالخواتین کیلئے وزن کم کرنے کی ورزشیںںاخنوں کی حفاظت اور خوبصورتیخواتین سے متعلقہ متفرق ویڈیوزاسلام اور عورتگھریلو ٹوٹکے خواتین کیلئے مضامینمختلف رویےخواتین کے ملبوسات 100 نامور خواتینخانوادئہ رسولقرونِ اولیٰعظیم مائیںعظیم بیویاںفن اور ادب میں نام پیدا کرنے والی خواتینمشہور سیاستدان اور حکمران خواتینفلاحِ عام کرنے والی مشہور خواتینمشہور کھلاڑی خواتین مشہور آرٹسٹ خواتینبدنصیب عورتیںگھر کی آرائشخواتین کیلئے خریداری کے طریقےابتدائی طبی امدادخواتین کیلئے باغبانی کے مشورےکامیاب شادی شدہ زندگیPicture Galleries
مہندی کے ڈئزائنہاتھوں کے مہندی کے ڈئزائنپیروں کے مہندی کے ڈئزائن ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2022 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2021 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.