Khair Ul Nisa Bahtar - Article No. 1242

Khair Ul Nisa Bahtar

خیرالنساء بہتر - تحریر نمبر 1242

خیرالنساء بہتر برصغیر کے عالم دین سید ابوالحسن ندوی کی والدہ اور صاحب طرز شاعرہ تھیں۔

پیر 6 جولائی 2015

خیرالنساء بہتر برصغیر کے عالم دین سید ابوالحسن ندوی کی والدہ اور صاحب طرز شاعرہ تھیں۔ آپ کی ولادت تیرہویں صدی ہجری کے آخری عشرے میں رائے بریلی کے قریب بستی دائرہ شاہ علم اللہ میں ہوئی۔ والدین نے آپ کی دینی تعلیم کا خاص اہتمام کیا۔ کم عمری ہی میں آپ نے قرآن پاک حفظ کرلیا۔ عربی، فارسی اور اردو کی ابتدائی تعلیم بھی آپ نے حاصل کی۔
1904 میںآ پ کی شادی ایک صالح نوجوان سید حکیم عبدالحیٴ سے کردی گئی۔ وہ پہلے سے شادی شدہ تھے اور ان کی بیوی ایک آٹھ سالہ بچہ چھوڑ کر فوت ہو چکی تھیں۔ اس دوران خیزالنساء کا رشتہ ان کے چچازاد کی جانب سے بھی آیا تھا مگر حکیم صاحب کے غریب ہونے کے باوجود ان کے دینی پس منظر کی بناء پران کا رشتہ قبول کر لیا گیا۔
شادی کے بعد سیدہ خیرالنساء نے عسرت کے دن گزارے لیکن جلد ہی ان کے گھر خوشحالی آ گئی۔

(جاری ہے)

ان کے شوہر ندوة العلماء کے ناظم اور ایک کامیاب طبیب بھی بن گئے۔10فروری 1923 کوحکیم صاحب وفات پا گئے اور ان کے بعد آپ نے 45 سال کا عرصہ بیوگی میں گزارا۔ اس دوران آپ نے حج بیت اللہ بھی کیا۔
سیدہ خیر النساء کو اللہ تعالیٰ نے شاعری کے لئے موزوں طبیعت اور گداز دل عطا فرمایا تھا۔ آپ حمد یہ اورمطائیہ اشعار بغیر کسی محنت کے موزوں کر لیا کرتی تھیں۔
آپ کا تخلص ”بہتر“ تھا۔ آپ کے دعائیہ اشعار اور نعتوں کا مجموعہ 1925 میں بابِ رحمت کے عنوان سے شائع ہوا۔ نمونہ کلام ملاحظہ فرمائیں۔
خزاں میں بھی شجر سرسبز ہوکر پھول پھل لائیں
ہو شہرت باغباں کی باغ کی غنچوں کی پھولوں کی
ادھر بھی ابررحمت آئے اور جم جم کے یوں برسے
کہ ہو سرسبز کھیتی ہم غیریبوں بدنصیبوں کی
تیرا شیوہ کرم ہے اور میری عادت گدائی کی
نہ ٹوٹے آس اے مولیٰ تیرے در کے فقیروں کی
”باب رحمت“ کے علاوہ سیدہ خیرالنساء نے دو اور کتابیں بھی اپنی یادگار چھوڑی ہیں جن کے نام ”دعا القدر“ اور حسن معاشرت“ہیں۔

آپ قرآنِ پاک کی بہت اچھی حافظہ تھیں۔ بہت صحیح اور خوش الحافی کے ساتھ تلاوت کیا کرتی تھیں۔ آپ کے خاندان میں خواتین بھی رمضان المبارک کی ترایح کی نماز باجماعت ادا کرتی تھیں اور اس دوران کئی عورت ہی ان کی امام ہوتی۔ خیر النساء بھی امامت کے فرائض انجام دیا کرتی تھیں۔
عمر کے آخری حصے میں آپ کی بصارت جاتی رہی مگر آپ صابر وشاکر رہیں۔21 اگست 1968 کو آپ نے 93 برس کی عمر میں وفات پائی۔ آپ کے فرزند مولانا سید ابوالحسن ندوی نے آپ کے حالاتِ زندگی کتابی صورت میں شائع کئے۔

Browse More Famous Literary Women

Special Famous Literary Women article for women, read "Khair Ul Nisa Bahtar" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.