Sabun Ka Intekhab Soch Samajh Kar Kijye - Article No. 2270

Sabun Ka Intekhab Soch Samajh Kar Kijye

صابن کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیجیے - تحریر نمبر 2270

باہر سے گھر آنے کے بعد صابن سے ہاتھ منہ دھونے کے بعد فرحت بخش تازگی کا احساس ہوتاہے۔

پیر 27 جنوری 2020

نسرین شاہین
صفائی کو نصف ایمان کہا گیا ہے اور جسمانی صفائی کے لئے صابن اہم کردار ادا کرتاہے۔صحت اور صفائی دنیا کے سارے انسانوں کے لئے بہت ضروری ہے اور صفائی کا تصور صابن کے بغیر ایسا ہی ہے،جیسے ہوا کے بغیر سانس لینے کا تصور ۔باہر سے گھر آنے کے بعد صابن سے ہاتھ منہ دھونے کے بعد فرحت بخش تازگی کا احساس ہوتاہے۔
صابن کے نرم وخوشبودار جھاگ کا لمس ہماری جلد کے ہر مسام کو پوری طرح سے بیدار کر دیتاہے۔صابن ہماری جلد کا بہترین دوست ہے ،جو جلد کو سکون کا احساس بخشتاہے۔
صابن صفائی کرنے والی بہترین شے ہے۔اس میں چربی شامل کی جاتی ہے۔جب چربی اور الکلی(ALKALI) کو آپس میں ملا کر اُبال لیا جاتاہے تو ہمیں صابن حاصل ہوتاہے۔اس کے لئے حیوانی یا نباتاتی چربیاں استعمال کی جاسکتی ہیں۔

(جاری ہے)

ان میں بھینس،گائے ،بکرے اور وھیل وغیرہ کی چربیاں شامل ہیں۔نباتاتی تیلوں میں ناریل ،پام ،بنولہ،زیتون اور دیگر تیل استعمال کیے جا سکتے ہیں،جب کہ الکلی میں سوڈا اور پوٹاشیئم جیسی اشیاء شامل کی جاتی ہیں ،جو صابن کے بنیادی اور اہم اجزاء ہیں۔صابن بنانے کے مختلف طریقے ہیں اور ان کا انحصار اس امر پر ہوتاہے کہ کس قسم کا صابن بنایا جا رہا ہے۔
آج کل بازاروں میں درجنوں اقسام کے صابن دستیاب ہیں،جن کے استعمالات الگ الگ ہیں۔طبی خصوصیات کے حامل صابنوں کے علاوہ نہانے والے صابن،حسن افزاء صابن،برتن دھونے والے صابن،کپڑے دھونے والے صابن اور دیگر اشیاء دھونے والے صابن بھی استعمال کیے جا تے ہیں،جن میں فرش اور دیواریں وغیرہ شامل ہیں۔آج کل ایسے صابن بھی ملتے ہیں ،جو صرف چہرہ دھونے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں یا جو صرف بچوں کی نرم ونازک جلد کے لئے ہوتے ہیں۔
یہ”بے بی سوپس(BABY SOAPS) کہلاتے ہیں۔
صابن کی ایجاد ہو سکتاہے کہ محض حادثاتی رہی ہو،لیکن یہ انسانوں کے لئے ایک نعمت ثابت ہوئی ہے ۔کہا جاتاہے کہ رومیوں نے پہلی مرتبہ صابن بنایا اور یہ فن انھوں نے کسی اور قوم سے سیکھا تھا اور اُس قوم نے بھی یہ فن کسی اور سے سیکھا تھا۔صابن بنانے کی صنعت نے رفتہ رفتہ ترقی کی ہے۔ابتداء میں جو صابن بنائے گئے ،وہ سخت وکھردرے ہوتے تھے۔
ان میں ملائمت ولطافت نہیں ہوتی تھی ۔رفتہ رفتہ ان میں ملائمت ولطافت آتی گئی اور ان کی مقبولیت بڑھتی گئی۔
صابن میں صفائی کرنے والا عمل اس میں موجود الکلی کی بدولت ہوتاہے،جو صابن کے اندر شامل ہوتی ہے۔صابن کو جب جلد پر ملا جاتاہے تو اس کا کچھ حصہ اس سے الگ ہو کر جلد کی چکنائی کے ساتھ شامل ہو جاتاہے۔یہ جلد پر موجود میل کی تہوں کو صاف کرتاہے۔
میل صابن کے ساتھ مل جانے سے نرم ہو جاتاہے اور پھر پانی سے بہ آسانی دھل کر بہ جاتاہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم صابن سے ہاتھ منہ دھونے اور غسل کرنے کے بعد خود کو ہلکا پھلکا اور بہت زیادہ تروتازہ محسوس کرتے ہیں،ان لئے کہ میل کچیل دور ہو جاتاہے ۔صابن کے استعمال سے جسم کے تمام مسام کھل جاتے ہیں اور سانس لینا شروع کر دیتے ہیں۔ نہانے والے صابن سب سے اعلیٰ معیار کے ہوتے ہیں اور جیسا کہ نام سے ظاہر ہوتاہے کہ وہ جسم کی دُھلائی اور صفائی کے لئے بہترین ہوتے ہیں۔
ان میں چربی اور تیل کی مقدار سب سے زیادہ شامل کی جاتی ہے،جس کے باعث وہ ہماری جلد کے لئے نقصان دہ نہیں ہوتے،تاہم یہ ضروری ہے کہ نہانے والا صابن ہلکا اور مضر اجزاء سے پاک ہو۔ان اجزاء کا تناسب اس طرح ہونا چاہیے کہ چربیلے تیزاب اور الکلی دونوں کے اثرات میں توازن رہے اور جلد کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
صابن میں الکلی کی زیادہ مقدار کا پتا چلانے کے لئے ایک آسان سا ٹیسٹ کیا جا سکتاہے اور اس کے مطابق صابن کے استعمال کا فیصلہ کرنا آسان ہو جاتاہے۔
اس مقصد کے لئے لٹمسی کاغذ(LITMUS PAPER)استعمال کیا جاتاہے۔اگر لٹمسی کاغذ اپنے ہلکے اور قدرتی رنگ کو بر قراررکھتاہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ صابن ہلکا ہے،لیکن اگر کاغذ کا رنگ نیلا ہو جائے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ صابن میں الکلی کی مقدار زیادہ ہے۔علاوہ ازیں اگر کسی صابن کے استعمال کے بعد جلد میں خارش ہونے لگے یا جلد میں بہت زیادہ خشکی اور روکھا پن پیدا ہو جائے تو یہ صابن آپ کی جلد کے لئے مناسب نہیں ہے۔
بہت تیز اثرات والے صابن اگر چہ سستے ہوتے ہیں،لیکن جلد کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں ۔انھیں استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
ہر چیز کے کچھ نہ کچھ منفی پہلو بھی ہوتے ہیں،اسی طرح جلد کو صاف کرنے کے ساتھ صابن بھی جلد پر خشکی پیدا کرتاہے۔صابن کے بہت زیادہ استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔صابن کا زیادہ استعمال جلد کو اس کی قدرتی حفاظتی سے محروم کر دیتاہے ،جس کی وجہ سے جلد بھی تعدیے(انفیکشن)کا اثر بہت جلد اور آسانی کے ساتھ قبول کر لیتی ہے۔
بہتر ہو گا کہ ایسے صابن کا انتخاب کریں ،جس میں تیل اور موئسچرائزر شامل ہوں۔ایسے صابن بھی مفید ہوتے ہیں،جن میں گلیسرین شامل ہو یا چربی کی مقدار زیادہ ہو،تاہم ایسے صابنوں کو زیادہ عرصے تک نہ رکھا جائے،اس لئے کہ ان میں بو پیدا ہو سکتی ہے۔
بعض صابن تو خالصتاً کا سمیٹک(COSMETIC)،یعنی حسن افزاء ہوتے ہیں ،جب کہ بعض صابن طبی خواص کے حامل ہوتے ہیں،کیونکہ وہ جراثیم کو ہلاک کر دیتے ہیں۔
آج کل جڑی بوٹیوں سے تیارکردہ صابنوں کا رواج بھی بڑھ رہا ہے اور انھیں خاصے بڑے پیمانے پر تیار اور استعمال کیا جارہا ہے۔نیم،صندل اور ہلدی وغیرہ کے صابن ایک عرصے سے بازار میں دستیاب ہیں۔ایسے صابن بھی بازار میں موجود ہیں،جو پھلوں اور پھولوں کے جوہر(ESSENCE)اور خوشبو کے حامل ہوتے ہیں ۔آڑو،چیری ،رس بھری ،سیب ،انگور اور بادام وغیرہ کی خوشبو والے صابن بڑی سپر مارکیٹوں میں مل جاتے ہیں۔
اسی طرح صابنوں میں دوسری قدرتی اشیاء بھی شامل کی جارہی ہیں۔
گلیسرین سے تیار کردہ صابن ایک عرصے سے استعمال کیے جارہے ہیں۔گلیسرین ہلکی ہوتی ہے اور خشکی کے اثرات کو کم کرتی ہے۔یہ جلد کے لئے مضر نہیں ہوتی۔سردیوں کے دنوں میں گلیسرین بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔طبی خواص کے حامل صابن جلدی تکالیف دور کرنے کے لئے استعمال کیے جاتے ہیں اور کاربولک ایسڈ والے صابن(CARBOLIC SOAPS:فنائل دار صابن)جراثیم کش کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
صابن کا انتخاب کرتے وقت مندرجہ ذیل باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
ایسے صابن کا انتخاب کریں ،جو آپ کی جلد کے لئے مناسب ومفید ہو۔صابن میں ہلکی سی خوشبو ہو اور اس کا رنگ بھی ہلکا ہو ۔تیز خوشبو صابن کی غیر معیاری چربی کی بو دبانے کے لئے استعمال کی جاسکتی ہے اور گہرے رنگ نقصان دہ اجزاء کے خراب رنگوں کو چھپانے کے لئے استعمال کیے جاسکتے ہیں ۔اگر کوئی صابن حساسیت (الرجی)پیدا کرتاہے تو اس کے استعمال کو فوراً ترک کر دیں۔ایسا صابن بچوں کی جلد کے لئے بہت مفید ہوتاہے،جس میں زیتون کے تیل کا تناسب زیادہ ہو۔موسم سرما میں موئسچرائزر اور گرمی کے موسم میں لیموں کے اثر والا صابن زیادہ موزوں اور مفید ہوتاہے ۔صابن کا انتخاب ہمیشہ اپنی جلد کی مناسبت سے کریں۔

Browse More Skin Care

Special Skin Care article for women, read "Sabun Ka Intekhab Soch Samajh Kar Kijye" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.