
Hazrat Rabia Basri Rehmat Ullah Alaiha - Quroon E Aula
حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا - قرونِ اولیٰ
جمعرات 18 دسمبر 2014

”اے میرے مالک اگر میں دوزخ کے ڈر سے تیری عبادت کرتی ہوں تو مجھے دوذخ میں پھینک دے۔ اگر میں جنت کی خاطر تیری عبادت کرتی ہوں تو مجھے جنت سے محروم کر دے لیکن اگر میں صرف تیر ی ہی خاطر تیری عبادت کرتی ہوں تو مجھ کو تو اپنے دیدارسے محروم نہ کرے۔“
مندرجہ بالا بیان کردہ دعا سے آپ حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا کی اپنے رب سے محبت کا اندازہ کر سکتے ہیں۔
حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا کا شمار دوسری صدی ہجری کی شہرہ آفاق عارفات میں ہوتا ہے۔ آپ دو روایات کے مطابق 95 ہجری یا 99 ہجری میں عراق کے شہر بصرہ کے ایک غریب خاندان میں پیدا ہوئیں۔
(جاری ہے)
غلامی سے آزادی حاصل کرنے کے بعد آپ نے صحرا میں قیام کیا اور اپنی عبادت کا سلسلہ جاری رکھا۔یہیں پر آپ نے معرفت کی وہ منزلیں طے کیں کہ جن کے بعد ان کا نام رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے صحرا میں کافی عرصہ تک رہائش رکھی اور پھر اس کے بعد آپ بصرہ آگئیں۔
تاریخ میں اگرچہ ان کے علم وفضل کے بارے میں بے شمار روایات ہیں۔ مختلف مورخین اور دیگر افراد نے ان کے حالات زندگی تفصیل سے تحریر کئے ہیں لیکن ان میں تضادات ہیں۔بہر حال یہ بات تاریخ سے معلوم نہیں ہوتی کہ ان کی تعلیم و تریبت کہاں ہوئی ؟ کیا ان کو دورِ غلامی میں تعلیم کے مواقع ملے تھے یا انہوں نے صحرا میں قیام کے دوران علم وفضل سے فیض حاصل کیا ؟ ان کا استاد کون تھا؟ انہوں نے پردہ بڑھاپے میںآ کر ترک کیا یا وہ جوانی میں ہی پردہ میں رہ کر مردوں کے سے کام کیا کرتی تھیں؟
آپ نے صحرا سے بصرہ آنے کے بعد تمام عمر وہیں گزاری۔ بصرہ میں بھی آپ نے اپنی عبادت و ریاضت نہ چھوڑی اور جلد ہی ان کے علم وفضل کی شہرت دور دور تک پھیل گئی۔ اس وقت بصرہ میں اس دور کے ہر لحاظ سے بڑے عالم قیام کرتے ہیں ۔ بصرہ ایک تجارتی بندرگاہ بھی تھااور صوبائی دارالحکومت بھی ۔ اس لئے یہاں پر معززین قیام کرتے تھے۔ بہرحال جب ان کے زہد وتقویٰ اور علم و فضل کی دھوم مچی تو ان سے فیض اٹھانے کے لئے لوگ جوق درجوق ان کے پاس حاضری دینے لگے۔ ان کے پاس آنے والے افراد میں عام افراد سے لے کر بڑے بڑے نامور عالم بھی تھے جس میں امام سفیان ثوری رحمتہ اللہ علیہ ، حضرت مالک بن دینار رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت شفیق بلخی رحمتہ اللہ علیہ بھی شامل تھے۔
کچھ افراد کاکہنا ہے کہ آپ کے پاس خواجہ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ بھی تشریف لایا کرتے تھے لیکن حضرت خواجہ بصری رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کہ وقت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا کی عمر صرف گیارہ سال تھی۔
حضرت رابعہ بصری رحمتہ اللہ علیہا کے حوالے سے بے شمار روایات موجود ہیں۔آپ سید امیر علی کے مطابق 135 ہجری میں خالق حقیقی سے جاملیں۔ آپ جبل الطہر جو کہ بیت المقدس کے مشرق میں واقع ہے ، وہاں دفن ہوئیں۔ دوسری طرف ایک اور روایت کے مطابق 185 ہجری میں فوت ہوئیں اور بصرہ میں دفن ہوئیں۔
خواتین سے متعلق نئے مضامین
-
ساون کی خوشبو سے مہکے روپ تیرا انمول
-
موسم گرما،شیر خوار بچے اور ڈی ہائیڈریشن
-
آرائش کے بدلے بدلے انداز لئے
-
لمبے گھنے بالوں کے لئے 11 تجاویز
-
رنگ،انداز عید کے سنگ
-
بغیر میک اپ کے کیسے خوبصورت دکھائی دیا جائے
-
5 پیکس گرمیوں کا قدرتی سنگھار
-
مفید گھریلو ٹوٹکے
-
گیندے کے پھولوں پر اُترا تیرا روپ
-
میک اپ سے لائے چہرے پر بہار
Your Thoughts and Comments
مزید قرونِ اولیٰ سے متعلق
Articles and Information
بچے کی نگہداشتبچوں کی پرورش اور غلط نظریاتمحبت اور جزباتی خلفشارخواتین کی خوبصورتیمیک اپ کرنے کے طریقے اور تجاویزبالوں کی نگہداشت اور سٹائلنگبالوں کو رنگنے کے طریقے اور تجاویزچہرے کی حفاظتجلد کی حفاظتچہرے کا فیشل، بلیچ اور مساجخوبصورتی کے نئے اندازدلہن اور شادی کا میک اپخواتین کا مساج، چہرے اور باڈی کا مساجبالوں کیلئے شیمپو کا استعمالخواتین کیلئے وزن کم کرنے کی ورزشیںںاخنوں کی حفاظت اور خوبصورتیخواتین سے متعلقہ متفرق ویڈیوزاسلام اور عورتگھریلو ٹوٹکے خواتین کیلئے مضامینمختلف رویےخواتین کے ملبوسات 100 نامور خواتینخانوادئہ رسولقرونِ اولیٰعظیم مائیںعظیم بیویاںفن اور ادب میں نام پیدا کرنے والی خواتینمشہور سیاستدان اور حکمران خواتینفلاحِ عام کرنے والی مشہور خواتینمشہور کھلاڑی خواتین مشہور آرٹسٹ خواتینبدنصیب عورتیںگھر کی آرائشخواتین کیلئے خریداری کے طریقےابتدائی طبی امدادخواتین کیلئے باغبانی کے مشورےکامیاب شادی شدہ زندگیPicture Galleries
مہندی کے ڈئزائنہاتھوں کے مہندی کے ڈئزائنپیروں کے مہندی کے ڈئزائنUrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.