Khawateen K Liye Warzish K Faide - Article No. 2196

Khawateen K Liye Warzish K Faide

خواتین کے لئے ورزش کے فائدے - تحریر نمبر 2196

ورزش، نہ صرف مردوں کے لئے فائدہ مند ہے بلکہ ورزش کرنے والی خواتین بھی دیگر خواتین کے مقابلے میں بہت سے نجی مسائل سے محفوظ رہتی ہیں۔

جمعہ 1 نومبر 2019

ورزش، نہ صرف مردوں کے لئے فائدہ مند ہے بلکہ ورزش کرنے والی خواتین بھی دیگر خواتین کے مقابلے میں بہت سے نجی مسائل سے محفوظ رہتی ہیں۔
مردوں کی طرح ورزش خواتین کے لیے بھی بے حد مفید اور صحت افزا ثابت ہوتی ہے ۔ورزش خواتین کے لیے عمر کے ہر حصے میں فائدہ بخش ہوتی ہے ،لڑکپن ،جوانی ۔تولیدی۔عمر اور بڑھاپے میں بھی وہ اس کے ذریعہ سے اپنی صحت کو مستحکم رکھ سکتی ہیں۔
یہ بات تمام خواتین کو اچھی طرح ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ ورزش سے ان کی صحت پر کسی قسم کے خراب یا مضر اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
امریکن جنرل اوف ابسٹیٹرک اینڈ گائنے کولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق جو خواتین ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیتی ہیں انہیں اس سے مختصر کے علاوہ طویل مدت کے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہاں یہ ضرور ہے کہ ورزش کی نوعیت،وقت اور مقدار کا انہیں عمر کے لحاظ سے تعین کرنا پڑتاہے۔


اس رپورٹ کے مطابق عمر کے مختلف حصوں میں ورزش کے فوائد ہوتے ہیں:
سن بلوغ
لڑکیوں میں بلوغت کے عمل پرورش کے مضر اثرات ثابت نہیں ہو سکتے ہیں ،البتہ یہ بات ضرور ثابت ہوئی ہے کہ ایتھلیٹ لڑکیوں میں ما ہمواری کی آمد کا سلسلہ دیر سے شروع ہوتاہے۔اس کے علاوہ ایسی لڑکیوں کے بالغ ہونے کے بعد وہ جسمانی طور پر سبک،چھر یری اور فعال وتوانا رہتی ہیں،اس لیے لڑکیوں کو کھیل کود سے منع نہیں کرنا چاہیے۔

ایام
ورزش کے معمول میں نمایاں تبدیلی کی وجہ سے ایام کی آمد میں بے قاعدگی رونما ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ نفسیاتی دباؤ اور غذائی تبدیلیوں یا کمی کی وجہ سے بھی یہ اثر یا تبدیلی رونما ہو سکتی ہے۔
حمل
امریکن کالج اوف اوبسٹیٹر یشنز اینڈ گائنے کا لوجی ،دوران حمل ورزش کی حوصلہ افزائی کرتاہے۔
تاہم اس سلسلے میں ورزش کی نوعیت اور شدت محدود رکھنے پر زور دیتا ہے۔بعض ماہرین ،فکر کے اس انداز کو قدامت پر محمول قرار دیتے ہیں۔ان کی رائے میں حاملہ خواتین دوران حمل ورزش کر کے بڑے فائدے میں رہتی ہیں۔ورزش سے ان کا جسم حمل کے لیے خود کو زیادہ بہتر طور پر تیار کرتاہے تو اس سے ان کا آنول خوب اچھی طرح بڑھتا ہے جس سے جنین کو تحفظ حاصل ہوتاہے۔

مختلف تحقیقی رپورٹوں سے تصدیق ہوتی ہے کہ دوران حمل ابتداء سے آخر تک ورزش کرنے کے بڑے اچھے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں،حمل پر اس کے کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوتے۔
حمل کی ابتداء میں سخت ورزش کرنے والی خواتین،اسقاط سے محفوظ رہتی ہیں اور ان کے ہاں بالکل صحت مند بچے پیدا ہوتے ہیں۔دوران حمل سخت ورزشیں جاری رکھنے والی خواتین حمل کی تکالیف اور درد زہ وغیرہ سے بہت کم دو چار ہوتی ہیں اور ان کے ہاں بڑی آسانی سے ولادت ہوتی ہے ۔
ایسی خواتین عمل قیصری سے محفوظ رہتی ہیں اور ان کے بچے کا وزن کم رہنے کے باوجود بالکل صحت مند چونچال رہتاہے۔
دودھ پلانے کا زمانہ
بعض طبی رپورٹوں میں یہ اندیشہ ظاہر کیا گیا تھاکہ دودھ پلانے کے زمانے(رضاعت)میں ورزش کرنے سے ماں کے دودھ کے معیار اور مقدار میں تبدیلی آجاتی ہے اور اس سے اس کی غذائی صحت بھی متاثر ہوتی ہے،لیکن تازہ تحقیق سے یہ بات بالکل واضح ہو چکی ہے کہ یہ بات حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔
ورزش سے نہ تو ماں کے وزن پر کوئی خراب اثر مرتب ہوتاہے اور نہ اس کے دودھ کی مقدار ومعیار ہی متاثر ہوتاہے۔بچے کی بڑھوتری (بالیدگی)پر بھی کسی قسم کے خراب اثرات رونما نہیں ہوتے۔
ہڈیوں کی صحت
یہ بات اب تسلیم کرلی گئی ہے کہ خاص طور پر وزن اٹھانے یا ہڈیوں پر دباؤ ڈالنے والی ورزشوں سے ہڈیوں میں کیلسیم ،وغیرہ کے جذب ہونے کی رفتار زیادہ رہتی ہے۔
یعنی ورزش سے ہڈیاں مضبوط رہتی ہیں۔البتہ ایسی کھلاڑی خواتین کی ہڈیوں کی موٹائی(وبازت)کی باقاعدہ جانچ پڑتال ضروری ہوتی ہے۔
اپنا دودھ پلانے والی خواتین بھی گھل سکتی ہیں،لیکن دودھ چھڑانے کے بعد ان کی ہڈیاں دوبارہ اپنا حجم حاصل کر لیتی ہیں۔سن یاس کے دوران جسم میں زنانہ ہارمون ،ایسٹروجن کی کمی کے ہڈیوں پرمضر اثرات رونما ہوتے ہیں ،لیکن جو خوان ورزش کرتی ہیں ان کی ہڈیاں گھلنے اور کمزور ہونے سے محفوظ رہتی ہیں ۔
ورزش کی وجہ سے ان کی ہڈیوں میں کیلسیم ،اور دیگر اہم معدنی اجزاء کے انجذاب کا عمل چوکس رہتاہے۔ورزش کے ساتھ کیلسیم کی اضافی مقدارکے استعمال سے ہڈیاں دوبارہ موٹی ہو جاتی ہیں۔
قلب وشرائن کی صحت
یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ورزش کرنے والے مرد،قلب اور شریانوں کے عوارض سے محفوظ رہتے ہیں۔وہ مٹاپے ،بلڈ پریشر اور فالج کے علاوہ سرطان سے بھی محفوظ پائے جاتے ہیں۔
خواتین کے سلسلے میں اس قسم کی مصدقہ طبی رپورٹیں ابھی نہیں ملی ہیں۔ خواتین زیادہ عمر کے بعد ان امراض کا شکار ہوتی ہیں جن کے اسباب میں مانع حمل دواؤں اور زنانہ ہارمون کی اضافی خوراکوں کا استعمال قابل ذکر ہے،لیکن اگر خواتین یہ دوائیں استعمال نہ کریں تو ورزش سے ان کے بھی قلب اور شریانوں کی صحت اچھی اور مستحکم رہ سکتی ہے۔
ہماری دیہی خواتین کی اچھی صحت اس کی گواہ ہے۔

Browse More Exercises for Women

Special Exercises for Women article for women, read "Khawateen K Liye Warzish K Faide" and dozens of other articles for women in Urdu to change the way they live life. Read interesting tips & Suggestions in UrduPoint women section.