30 سالوں میں پہلی مرتبہ الیکشن کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی

حکومت سازی میں تاخیر کی وجہ سے صرف 7 دنوں میں 6 ہزار سے زائد پوائنٹس کی مندی ہوئی، ماہر معیشت خرم شہزاد کا انکشاف

muhammad ali محمد علی بدھ 21 فروری 2024 00:52

30 سالوں میں پہلی مرتبہ الیکشن کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 20 فروری 2024ء ) 30 سالوں میں پہلی مرتبہ الیکشن کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سازی کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان معاملات طے پا جانے پر معروف ماہر معیشت خرم شہزاد کی جانب سے اے آر وائی نیوز پر ردعمل دیتے ہوئے کہا گیا کہ آنے والی حکومت کیلئے قرضوں کا معاملہ سب سے بڑا چیلنج ہو گا۔

حکومت سازی کے حوالے سے معاملات واضح ہونے سے معاشی معاملات میں استحکام آنے کا امکان ہے، جبکہ معیشت میں بہتری اس بات پر منحصر ہو گی کہ آنے والی حکومت معاشی اصلاحات متعارف کرواتی ہے یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کے بعد حکومت سازی سے متعلق صورتحال واضح نہ ہونے سے مارکیٹ میں کافی غیر یقینی پھیلی۔ عمومی طور پر الیکشن کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی جاتی ہے، تاہم 30 سالوں میں پہلی مرتبہ الیکشن کے بعد اسٹاک مارکیٹ کریش کر گئی۔

(جاری ہے)

حکومت سازی میں تاخیر کی وجہ سے صرف 7 دنوں میں 6 ہزار سے زائد پوائنٹس کی مندی ہوئی، مارکیٹ 8 فیصد گھٹ گئی۔ واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان وفاق میں حکومت سازی کیلئے معاملات طے پا گئے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے قائدین کی جانب سے اس حوالے سے پریس کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران بلاول بھٹو زراری نے کہا کہ حکومت بنانے کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے نمبرز پورے ہو چکے، امید ہے شہباز شریف دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوں گے۔

شہباز شریف وزارت عظمٰی کیلئے جبکہ آصف زرداری صدر کے عہدے کیلئے مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔ وزیر اعظم کے الیکشن کے بعد صدر مملکت کے الیکشن ہوں گے۔ وزارت عظمٰی کیلئے پیپلز پارٹی ن لیگ کے امیدوار شہباز شریف کی حمایت کرے گی جبکہ صدر مملکت کے الیکشن میں ن لیگ ہمارے امیدوار آصف زرداری کی حمایت کرے گی۔ اس موقع پر شہباز شریف نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے کہ مجھے وزیر اعظم کے عہدے کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔

نئی حکومت بنانے کیلئے ہمارے نمبرز پورے ہو چکے، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق سمیت سب اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلیں گے، مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔ ہمارا ارادہ تھا کہ آزاد امیدوار کے پاس اگر تعداد پوری ہے تو وہ حکومت بنائیں تو یہ اپوزیشن میں بیٹھ کر اپنا کردار ادا کریں گے، لیکن ان کے پاس مطلوبہ تعداد نہیں ہے۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو کا تعاون کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

پیپلز پارٹی نے کوئی وزارتیں نہیں مانگیں۔ سیاسی جماعتوں کے اختلافات ہوتے ہیں لیکن ہم اتفاق رائے قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ پاکستان کی ترقی کیلئے شبانہ روز محنت کرنا ہو گی، اس وقت پاکستان کو بچانا ہے، سب سے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ 16 ماہ کے تجربے کی کامیابی ہے کہ آج ہم سب ساتھ ہیں، یہ باریاں لینے کا معاملہ نہیں ہے، اس اتحاد نے میشت کو دوبارہ پیروں پر کھڑا کرنا ہے۔ اس موقعے پر آصف علی زرداری نے مختصر گفتگو کی اور کہا کہ ہماری جستجو پاکستان کی آنے والی نسلوں کے لیے ہیں، ہم اسی لیے ملے ہیں۔

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments