سعودی عرب میں مزید طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری

آئندہ ہفتے مملکت کے مختلف علاقے گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں، آندھی طوفان اور ژالہ باری کی زد میں رہیں گے

muhammad ali محمد علی ہفتہ 4 مئی 2024 00:19

سعودی عرب میں مزید طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری
ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مئی2024ء) سعودی عرب میں مزید طوفانی بارشوں کا الرٹ جاری آئندہ ہفتے مملکت کے مختلف علاقے گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں، آندھی طوفان اور ژالہ باری کی زد میں رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق غیر معمولی اور غیر متوقع بارشوں کی زد میں آنے والے سعودی عرب میں مزید طوفانی بارشوں کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے سعودی محکمہ موسمیات نے الرٹ بھی جاری کر دیا۔

سعودی عرب کے محکمہ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق آئندہ ہفتے سے مملکت کے مختلف علاقے بارشوں کی لپیٹ میں رہیں گے۔ بعض مقامات پرگرد وغبار بھی چھایا رہے گا۔ 4 سے 11 مئی تک مملکت کے بالائی علاقوں کے علاوہ جازان ، عسیر ، الباحہ ، ریاض اور مشرقی ریجن کے متعدد علاقوں میں بارش کا امکان ہے۔

(جاری ہے)

مذکورہ علاقوں میں کہیں ہلکی جبکہ بعض مقامات پرگرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش ہوگی، بارشوں کو سلسلہ آئندہ پورے ہفتے وقفے وقفے سے جاری رہے گا۔

بارش کے ساتھ بعض علاقوں میں موسم گرد آلود رہے گا، آندھی طوفان کا بھی امکان ہے جس کی رفتار 60 کلو میٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔ کئی علاقوں میں شدید ژالہ باری ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران خلیج ریجن کے کئی ممالک میں ریکارڈ توڑ بارشیں ہوئی ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں بارشوں کا 75 سالہ ریکارڈ ٹوٹا۔ جبکہ اب بھی متحدہ عرب امارات میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے ، بارش سے دبئی ایئرپورٹ کا فلائٹ شیڈول بھی متاثر ہوا جبکہ سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں بھی بادل برس رہے ہیں۔

دوسری جانب سلطنت عمان کے مختلف علاقوں میں بھی بارشوں کے بعد سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا گیا۔ سلطنت عمان کے متعدد گورنریٹس میں مختلف شدت کی بارش ہوئی۔ فعال ہوائیں چلیں جس کی وجہ سے متعدد وادیوں او چٹانویں میں سیلاب آگیا۔ریاست جبل الاخضر میں وادی المنا خر اور وادی سیق کا پانی بہہ گیا اور ریاست سمائیل میں شدید بارشوں کے باعث وادی العق اور وادی بنی رواحہ میں بھی سیلاب آگیا۔ بارش کے باعث ریاست منح میں بھی وادی المحیول میں سیلاب رہا۔

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments