سونے سے دو پہلے گھنٹے کھانے کی عادت ‘پودینے‘ادرک اور سونف کی چائے سے معدے کی تیزابیت سے بچا جاسکتا ہے. ماہرین

بدلتا طرززندگی‘ زیادہ چکنائی‘مصالحوں والی غذائیں اور فاسٹ فوڈ اور بیکری مصنوعات کا بڑھتا ہوا استعمال تیزابیت کی بڑی وجوہات میں سے ہیں‘ضرورت سے زیادہ معدے کی جلن کی ادویات کا استعمال سنگین بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے .طبی ماہرین

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 19 مئی 2024 19:54

سونے سے دو پہلے گھنٹے کھانے کی عادت ‘پودینے‘ادرک اور سونف کی چائے سے معدے کی تیزابیت سے بچا جاسکتا ہے. ماہرین
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19مئی۔2024 )معدے کی جلن عام مرض ہے جس کا شکار ہر کوئی کبھی ناں کبھی ہوتا ہے دنیا میں تیزابیت ختم کرنے والی ادویات کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے جس کی وجہ ماہرین اسے بدلتے طرززندگی کو قراردیتے ہیں خاص طور پر زیادہ چکنائی‘مصالحوں والی غذائیں اور فاسٹ فوڈ اور بیکری مصنوعات کا بڑھتا ہوا استعمال ہے .

ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ چکنائی والی غذائیں تیزابیت کے فروغ میں بدتر ہو سکتی ہیں جبکہ الحکوحل والوولر یا صمامی پٹھوں کو زیادہ سکون فراہم کرنے اور تیزابیت کو بڑھانے کا سبب بن سکتی ہے ماہرین کا کنا ہے کہ بعض لوگوں کے لیے کیفین اور چاکلیٹ بھی معدے میں تیزابیت کے محرک ہو سکتے ہیں بعض لوگوں کے لیے مصالحہ دار کھانے خرابی کا باعث ہوتے ہیں دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ تیزابیت کے جزر کو ضروری نہیں کہ بدتر بناتے ہیں لیکن مسالہ دار کھانوں میں موجود کیپساسین (قلوی یا جلن پیدا کرنے والا مادہ) ہی تیزاب کی طرح اعصابی رسیپٹرز کو متحرک کرتا ہے.

یونیورسٹی آف ریڈنگ کے محقق اور رائل برکشائر ہسپتال میں معدے کے ماہر ڈاکٹر جیمز کینیڈی کہتے ہیں کہ فزی ڈرنکس بھی سینے کی جلن کے عام محرک ہیں جیمزکینیڈی کا کہنا ہے کہ کچھ غذائیں پیٹ کے مواد کے پی ایچ (یعنی پانی کی قوت) کو کم کر دیتے جس سے وہ زیادہ تیزابیت پیدا کر سکتے ہیں پیٹ کے سیال مادے جو کہ تیزابیت والے ہوتے ہیں معدے سے اٹھ کر غذائی نالی (کھانے کی پائپ‘گلے) کی طرف جاتے ہیں جہاں عام طور پر تیزابی مواد نہیں ہوتا ہے.

معدے کی جلن (عرف عام میں سینے کی جلن) شاید تیزابیت والے سیال کے جزر کی سب سے عام علامت ہے، جو سینے کے درمیان ہڈی کے پیچھے جلن کی طرح محسوس ہوتی ہے ماہرین نے بتایا کہ اس کے سب سے زیادہ عام محرکات میں بڑی دعوتیں ہوتی ہیں کیونکہ وہ پیٹ میں دباﺅ بڑھاتی ہیںلندن کی کوئین میری یونیورسٹی میں پروفیسر اور رائل لندن ہسپتال میں معدے کے امراض کے ماہر ڈاکٹر فلپ وڈلینڈ کہتے ہیں کہ چاکلیٹ جیسی غذاﺅں کے متعلق مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ وہ غذائی نالی اور معدہ کے درمیان کے پٹھوں کو آرام دے سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر پیٹ کے مواد کو زیادہ آسانی سے بہنے کی اجازت دیتے ہیں ڈاکٹر کینیڈی کا کہنا ہے کہ مختلف کھانوں کو ہٹاتے جانا جب تک کہ آپ ان کھانوں کو تلاش نہ کر لیں جو مسائل پیدا کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ وہ خبردار بھی کرتے ہیں کہ جب آپ کسی چیز کو اپنے کھانے میں سے ہٹائیں تو ہر ایک کو ایک ساتھ نہ ہٹائیں.

ان کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں ایک چیز بند کریں۔

(جاری ہے)

اگر اس چیز کے بند ہونے پر علامات غائب ہو جائیں اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ جب اسے دوبارہ متعارف کرایا جائے تو علامات واپس آ جائیں تو ممکنہ طور پر وہ (سینے کی جلن کا) ایک محرک ہے وڈ لینڈ کا کہنا ہے کہ بدقسمتی سے ایسی کوئی مخصوص غذا نہیں جو ریفلیکس کو بہتر کرتی ہو لیکن وہ یہ تجویز پیش کرتے ہیں کہ بڑے اور چکنائی والے کھانے سے پرہیز کریںخاص طور پر سونے کے وقت کے آس پاس جب آپ لیٹ رہے ہوں تو زیادہ نہ کھائیں اس سے یہ ہوگا کہ معدہ اور غذائی نالی کے درمیان دباﺅ کم ہوگا جس سے جزر کم ہو سکتا ہے.

وڈلینڈ اور کینیڈی دونوں کا کہنا ہے کہ غذا کے ذریعے سینے کی جلن کو روکنا خوراک کے کم کرنے کے ذریعے علامات کو روکنے کی کوشش کرنے سے کہیں زیادہ موثر ہے اس کے ساتھ وڈلینڈ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کے متعلق انٹرنیٹ ایسی کہانیوں سے بھرا ہوا ہے لیکن ان کی اسناد نہیں ہے. ماہرین کا کہنا ہے کہ تیزابیت بڑھانے والے ٹریگر فوڈز کو کم کرنے کے علاوہ صحت مند غذا کو اپنانے کے دوسرے ثانوی فوائد ہیں جو جزر سے بچا سکتے ہیں بحیرہ روم کی خوراک میں سیر شدہ چکنائی کم ہوتی ہے، پودوں سے بھرپور مصنوعات اور کم الکحل ان میں شامل ہیں یہ اکثر موٹاپے کم کرنے کے لیے ہوتے ہیں اور موٹاپا گیسٹرک ریفلیکس کے خطرے کا ایک بڑا عنصر ہے یہ عام طور پر پیٹ کے دباﺅ میں اضافہ کی وجہ سے ہوتا ہے جس کے نتیجے میں غذائی نالی میں تیزاب کے ابھار کو فروغ ملتا ہے.

جبکہ کینیڈی کا کہنا ہے کہ لوگوں کی زیادہ تر توجہ ڈائٹ اور ریفلیکس کو کم کرنے پر ہوتی ہے لیکن اس کے بجائے کچھ شواہد ایسے ہیں کہ پھل، سبزیاں، اناج، مچھلی اور مرغیاں اور انڈے بھرپور احتیاط کے ساتھ لی جانے والی غذا علامات کو کم کر سکتی ہے اس کے ساتھ دیگر طرز زندگی کے عوامل بھی اہمیت کے حامل ہیں لیکن ابھی یہ واضح نہیں کہ ایسا کیوں ہے کینیڈی کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم کی خوراک عام طور پر پھل، سبزیوں، پھلیوں، اور کم پروسس شدہ سرخ گوشت پر مشتمل ہوتی ہے، اور یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ اس کا تعلق گیس اور جزر والی بیماریوں سے کم ہے.

انہوں نے کہا کہ پودینے کی چائے یا پودینے کا تیل اس معاملے میں دلچسپ ہے کیونکہ یہ معدے کی علامات جیسے پیٹ میں درد، اپھارہ اور پیٹ پھولنے میں بہت مفید کردار ادا کرتا ہے کیونکہ یہ آنتوں کی دیواروں کے ہموار پٹھوں کو سکون فراہم کرنے کا کام کرتے ہیںپودینے کے اس اثر کا مطلب یہ ہے کہ یہ معدے کے جوڑ پر ان عضلات کو بھی آرام دیں گے جو نظریاتی طور پر زیادہ تیزاب کو اوپر کی طرف جانے اور علامات کو خراب کرنے کی اجازت دیتے ہیں ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت سے زیادہ ”اینٹی ایسڈز“کا استعمال بہت ساری دیگر بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے اس لیے سونے سے دوگھنٹے پہلے کھانا کھانے اور پودینے ‘ادرک اور سونف کی چائے کو معمول بنالیں تو معدے کی جلن سے محفوظ رہا ہے.

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments