شمی کپور کو مداحوں سے بچھڑے تین برس بیت گئے

جمعہ 15 اگست 2014 19:36

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15اگست۔2014ء)ہندوستانی فلم انڈسٹری میں شمی کپور کا نام محتاج تعارف نہیں جنہیں مداحوں سے بچھڑے تین برس بیت گئے ہیں، ا?ج 14اگست کو انکی تیسری برسی منائی جارہی ہے۔ رومانٹک اسٹائل، الہڑ پن اور بے فکر اسٹائل سے ہندوستانی سنیما کو ایک نئی جہت بخشنے والے شمی کپور کو اداکاری وراثت میں ملی تھی۔اپنے 35 سالہ فلمی سفر میں شمی کپور نے 100سے بھی زیادہ فلموں میں کام کیا۔

محمد رفیع انکے پسندیدہ گلوکار تھے جنہوں نے ان کے اسلوب اور طرز کی مناسبت سے لفظوں کے زیر و بم اور الفاظ کو درمیان سے توڑ کر گانے کا ایک نیااسٹائل ایجاد کیا۔ 1953میں فلم جیون جیوتی سے اپنے کیریئر کا ا?غاز کرنیوالے شمی کو1961میں بننے والی فلم جنگلی نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

(جاری ہے)

اس فلم کے گیت "چاہے کوئی مجھے جنگلی کہے" نے ایسا طرز اختیار کیا کہ اس گیت نے انہیں سپر ڈوپراسٹار بنادیا۔

شمی کپور کے فلمی کریئر میں 1957میں بننے والی فلم" تم سا نہیں دیکھا "سنگ میل ثابت ہوئی جس نے نئے ریکارڈ بنائے اور شمی کپور کو منفرد شناخت عطا کی۔بعد ازا ں انہوں نے پروفیسر چائنا ٹاو?ن، پیار کیا تو ڈرنا کیا کشمیر کی کلی ، بلف ماسٹر، جانور، راج کمار، تیسری منزل، بدتمیز، این ایوننگ ان پیرس، پرنس اور برہم چاری جیسی کئی سوپرہٹ فلمیں دیں۔14 اگست 2011کو اپنے مداحوں کو سوگوار چھوڑ جانیوالے شمی کپور کو 1968 میں بہترین اداکاری کا فلم فیر ایوارڈ ملا۔ بعد ازاں 1982 میں ودھاتا کیلئے معاون اداکار کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہیں فلم فیر لائف ٹائم اچیومنٹ (1995) اور 1999 میں زی سنے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے بھی نوازا گیاتھا۔

وقت اشاعت : 15/08/2014 - 19:36:53