تبصروں سے فلم انڈسٹری کو نقصان نہیں پہنچتا، زارا ترین

بلاگرز کے اچھے یا برے تبصرے فلم اور سینما انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہے ہیں‘فہد مصطفی

جمعہ 3 دسمبر 2021 12:05

تبصروں سے فلم انڈسٹری کو نقصان نہیں پہنچتا، زارا ترین
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2021ء) ماڈل و اداکارہ زارا ترین نے کہا ہے کہ ان کا خیال ہے کہ تبصروں سے فلموں یا سینما انڈسٹری کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا اور ساتھ ہی انہوں نے اداکار فہد مصطفیٰ کو اپنی رائے پر خاموش رہنے کا بھی حکم دے دیا۔فہد مصطفیٰ نے چند دن قبل بلاگرز اور فلموں پر تبصرے لکھنے والے افراد کو اپیل کی تھی کہ وہ فلموں پر اچھے یا برے تبصرے لکھنا چھوڑ دیں اور شائقین کو فلم دیکھنے یا نہ دیکھنے کا فیصلہ خود کرنے دیں۔

فہد مصطفیٰ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا تھا کہ بلاگرز کے اچھے یا برے تبصرے فلم اور سینما انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور پاکستانی فلم انڈسٹری ایسا نقصان برداشت نہیں کر سکتی۔اگرچہ فہد مصطفیٰ کی بات سے کئی اداکاروں نے اتفاق کیا تھا مگر اداکارہ زارا ترین نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ جہاں تک ان کا خیال ہے کہ تبصروں سے فلموں اور سینما انڈسٹری کو نقصان نہیں پہنچتا۔

(جاری ہے)

اداکارہ کے مطابق تبصروں سے نہیں البتہ مفت میں فلمیں کرنے سے انڈسٹری کو نقصان ضرور پہنچتا ہے اور یہ کاروباری اصولوں اور مارکیٹنگ کے لیے بھی خراب بات ہے۔ساتھ ہی انہوں نے فہد مصطفیٰ کو جھاڑ پلاتے ہوئے انہیں خاموش رہنے کا بھی کہا لیکن انہوں نے غلطی سے انگریزی میں مصطفیٰ کو مفاسا لکھ دیا، جس پر لوگوں نے ان کے بیان کا مذاق بھی اڑایا۔

لوگوں کی جانب سے مذاق کیے جانے کے بعد زارا ترین نے اپنی ایک اور انسٹاگرام اسٹوری میں غلطی کو تسلیم کرتے ہوئے مصطفیٰ کی جگہ مفاسا لکھنے پر معذرت بھی جو کہ 1994 کی معروف اینیمیٹڈ فلم لائن کنگ کا ایک کردار تھا۔زارا ترین نے کردار ’مفاسا‘ کا نام استعمال کرنے پر معذرت کے ساتھ ہی اداکار کو بغیر نام لیے جھاڑ بھی پلادی اور کہا کہ اس (مفاسا) کا نام ایک منہ پھٹ، غیر پیشہ ور اور بدتمیز شخص کے لیے استعمال کرنا بلاجواز تھا۔زارا ترین نے مفاسا نامی کردار کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا ’مقصد مفاسا کی توہین کرنا نہیں تھا، مفاسا ایک بہترین کردار ہے، جس نے سب کو محظوظ کیا اور وہ بااصول کردار بھی رہا ہے۔
وقت اشاعت : 03/12/2021 - 12:05:33

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :