آسکرز میں صنفی اور نسلی امتیاز کو کم کرنے کی کوششیں

جمعرات 30 جون 2016 16:08

آسکرز میں صنفی اور نسلی امتیاز کو کم کرنے کی کوششیں

لاس اینجلس ۔ 30 جون (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 جون۔2016ء) سکرز ایوارڈز کے منظمین نے اس نکتہ چینی کے بعد کہ آسکر کی تقریب میں تنوع کی کمی ہے آئندہ برس کے اکیڈمی ایوارڈز میں ووٹ ڈالنے کے لیے بڑی تعداد میں نئے لوگوں کو مدعو کیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق تقریباً 7000 نئے افراد کو ووٹ کے لیے دعوت دی گئی ہے اور ان میں خواتین اور اقلیتی رنگ و نسل کے لوگوں پر خاص توجہ دی گئی ہے۔

ووٹنگ کے عمل میں جن لوگوں کو حصہ لینے کے لیے کہا گیا ہے اس میں سے تقریباً نصف خواتین ہیں جن کا تعلق مختلف نسل سے ہے۔آسکر ایوارڈز کی نامزدگیوں کے لیے ترتیب دی جانے والی کمیٹی کے اراکین کا تعلق فلم انڈسٹری سے ہوتا ہے جو ہر سال اپنا حقِ رائے دہی استعمال کرکے اس بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ کن افراد اور فلموں کو آسکر ایوارڈز کے لیے نامزد کرنا ہے۔

(جاری ہے)

گذشتہ فروری میں ہونے والے 88ویں اکیڈمی ایوارڈز میں تمام کی تمام نامزدگیاں سفید فام لوگوں کی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوگیا تھا۔اسی کے بعد اکیڈمی ایواڈز میں نسلی امیتیاز کے حوالے سے بحث چھڑ گئی تھی اور بہت سے لوگوں نے اس کے خلاف سوشل میڈیا پر کھل کر رائے ظاہر کی تھی اور افسوس کا اظہار کیا تھا۔اکیڈمی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جن نئے افراد کا شامل کیا گیا ہے اس میں فلم ’سٹار وار‘ کے اداکار جان بوئیگا، ہیری پوٹر کی ایما واٹسن، سوئیڈن کی آسکر انعام یافتہ اداکارہ السیا وکاندرے اور موسیقار میری جے بلیج کے نام شامل ہیں۔

جن نئے افراد کو دعوت دی گئی ہے اگر وہ اس میں شامل ہوئے تو چھ ہزار سے زیادہ افراد پر مشتمل اس کے ارکان کی شبیہہ پہلے سے بدل جائیگی اور اس میں خواتین کے ساتھ ساتھ مختلف نسل کے لوگوں کی مناسب نمائندگی ہوسکے گی۔موجودہ صورت حال میں اس میں تقریبا 75 فیصد رکن مرد ہیں۔ جبکہ اب مردوں کی رکنیت 73 فیصد رہ جائیگی۔ اسی طرح سفید فام لوگوں کی رکنیت 92 فیصد سے کم ہوکر 89 فیصد ہوجائے گی۔

وقت اشاعت : 30/06/2016 - 16:08:26