دنیابھر کی طرح پاکستان میں بھی خواتین و جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف ’’می ٹو مہم ‘‘ جاری

کامیڈین جنید اکرم ان کے ساتھ نامناسب رویہ اور حرکتیں کرنے سمیت ان سے فحش زبان میں گفتگو بھی کرتے تھے ،متاثرہ لڑکی سوشل میڈیا پربدنام اور ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جس کے لیے انہوں نے قانونی ٹیم کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں،جنید اکرم

ہفتہ 13 اکتوبر 2018 16:36

دنیابھر کی طرح پاکستان میں بھی خواتین و جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف ’’می ٹو مہم ‘‘ جاری
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2018ء) خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے خلاف اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والی مہم کے ذریعے جہاں ہولی وڈ سمیت دنیا بھر کی خواتین نے اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات کو شیئر کیا۔وہیں گزشتہ چند ہفتوں سے پڑوسی ملک بھارت کی خواتین بھی می ٹو کا ہیش ٹیگ استعمال کرکے اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات اور جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے معاملات کو سامنے لا رہی ہیں۔

اب پاکستان میں بھی اس حوالے سے مہم کا آغاز ہوچکا ہے اور آغاز میں ہی ملک کی اہم ترین سماجی شخصیت اور ایک سوشل میڈیا اسٹار پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام لگایا گیا ہے۔اگرچہ پاکستان میں تین دن قبل ہی سابق نیوز اینکر اور ٹی وی ہوسٹ رابعہ انعم نے ایک مبہم ٹوئیٹ کرکے می ٹو مہم کو پاکستان میں شروع کرنے کا آغاز کردیا تھا۔

(جاری ہے)

تاہم اب اس حوالے سے مزید بہادر خواتین سامنے آئی ہیں اور انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے نامناسب واقعات سے پردہ اٹھایا ہے۔رابعہ انعم نے 9 اکتوبر کو ٹوئیٹ کی تھی کچھ لڑکیاں ایک نامور سوشل میڈیا صارف اور کامیڈین کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں جس نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا، اس شخص نے نہ صرف درجنوں لڑکیوں سے جھوٹ کہا بلکہ انہیں خاموش رہنے پر بھی مجبور کیا ہے، کچھ لڑکیاں میرے پاس مدد کے لیے بھی آئیں ہیں، کیا کرنا چاہیی انہوں نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ تقریبا ہر لڑکی کے پاس اس کامیڈین کے خلاف ثبوت موجود ہیں لیکن وہ پبلک میں سامنے آنے سے صرف اس لیے ڈر رہی ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے۔

بعد ازاں رابعہ سے ان کی ٹویٹ پر صارفین نے سوال کیا کہ وہ اس کامیڈین کا نام سب کے سامنے لائیں، جبکہ کئی افراد نے انہیں اس معاملے کو آگے بڑھانے کا مشورہ بھی دیا۔ان کی اس ٹوئیٹ کے بعد کئی افراد نے کامیڈین اور سوشل میڈیا اسٹار جنید اکرم کا نام بھی لیا۔سدرا عزیز نامی صارف نے لکھا کہ یہ لوگ جس متعلق بات کر رہے ہیں، وہ جنید اکرم ہی ہے۔ساتھ ہی عبداللہ راجا نے بھی لکھا کہ جس شخص پر الزامات لگائے جا رہے ہیں، وہ کوئی اور نہیں بلکہ جنید اکرم ہی ہیں۔

رابعہ انعم کی ٹوئیٹ اور لوگوں کی جانب سے جنید اکرم کا نام لیے جانے کے بعدکچھ متاثرہ لڑکیوں نے دعوی کیا کہ کس طرح انہیں کامیڈین نے ہراساں کیا۔جنید اکرم کی جانب سے مبینہ طور جنسی ہراساں کی جانے والی لڑکیوں نے بتایا کہ جنید اکرم کس طرح ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتے تھے اور کس طرح ان سے واٹس ایپ اور دیگر ذرائع سے ہونے والی چیٹنگ کے دوران انہیں فحش پیغامات بھیجتے تھے۔

جنید اکرم پر الزامات لگانے والی خواتین کا دعوی تھا کہ کامیڈین ان کے ساتھ نہ صرف برا سلوک کرتے رہے، بلکہ ان کے ساتھ نامناسب رویہ اور حرکتیں کرنے سمیت ان سے فحش زبان میں گفتگو بھی کرتے تھے اور مختلف قسم کے مطالبات بھی کرتے تھے۔جنید اکرم پر الزامات لگانے والی خواتین میں سے ایک کا کہنا تھا کہ جن دنوں میں انہیں کامیڈین نے جنسی طور پر ہراساں کیا، اس وقت وہ محض 16 سال کی تھیں اور انہوں نے اپنا او لیول مکمل کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ جنید اکرم کو بہت پسند کرتی تھیں، اس لیے وہ ان کی پوسٹ پر کمنٹس کرتی رہتی تھیں، لیکن بعد ازاں کامیڈین نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا، کیوں کہ بقول ان کے ایسا کرنے سے کچھ عمر رسیدہ افراد لڑکی کو ہراساں کریں گے۔لڑکی نے دعوی کیا کہ جب انہوں نے جنید اکرم کی پوسٹس پر کمنٹ کرنا بند کردیے، تب ایک بار کامیڈین نے انہیں میسج کرکے ان سے ان کا واٹس ایپ نمبر مانگا، جو انہوں نے دے دیا۔

متاثرہ لڑکی کے مطابق بعد ازاں رفتہ رفتہ جنید اکرم کی گفتگو نازیبا ہوتی گئی اور وہ طرح طرح کے مطالبے کرنے لگے۔دوسری جانب الزامات سامنے آنے کے بعد جنید اکرم نے ٹوئیٹ کے ذریعے ان الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ انہیں بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔اپنی مختصر ٹوئیٹ میں انہوں نے بتایا کہ وہ بلیک میلر یا کسی کو ہراساں کرنے والے انسان نہیں ہیں، بلکہ وہ بہت ہی ملنسار شخص ہیں۔جنید اکرم کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر انہیں بدنام اور ان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی سازش کی جا رہی ہے، جس کے لیے انہوں نے قانونی ٹیم کی خدمات بھی حاصل کرلی ہیں۔
وقت اشاعت : 13/10/2018 - 16:36:51

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :