فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے بنکوں اور مالیاتی ادارے فنانسنگ کریں ،حکومت بیس سے تیس کروڑ روپے کا فنڈ قائم کرے ، ہمیں بھارتی فلمی انڈسٹری سے خائف نہیں ہونا چاہیے ہمارے فنکار کسی طورپر بھی صلاحیتوں میں کم نہیں ،فلمی صنعت کی بحالی کیلئے منعقدہ کانفرنس کے شرکاء کی تجاویز

منگل 6 فروری 2007 22:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔6فروری۔2007ء) وفاقی وزارت ثقافت اور ویژن اور پرفارمنگ آرٹس کے ادارے ہنرکدہ کے زیراہتمام فلمی صنعت کی بحالی کیلئے دو روزہ کانفرنس منگل کو اسلام آباد کلب کے آڈیٹوریم میں شروع ہو گئی ۔ کانفرنس کاافتتاح وفاقی وزیر ثقافت ڈاکٹر جی جی جمال نے کیا اس موقع پر سیکرٹری ثقافت سلیم گل شیخ ہنرکدہ کے سربراہ جمال شاہ اور فلمی صنعت کی معروف شخصیات بھی موجود تھیں کانفرنس کے شرکاء نے پاکستانی فلمی صنعت کی تباہ حالی کے اسباب اور اس کے سدباب کیلئے مختلف تجاویز پیش کرتے ہوئے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ کانفرنس کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کیلئے موثر اور فوری اقدامات کرے وفاقی وزیر ثقافت ڈاکٹر جی جی جمال نے اپنے خطاب میں فلمی صنعت کی تنزلی پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہم ملکی فلمی صنعت کو سہارا دینے اور اسے از سر نو ترقی کی شاہراہ گامزن کرنے ہر ممکن اقدامات کریں گے اس کانفرنس کی قابل عمل سفارشات پر وفاقی حکومت فی الفور عملدرآمد کرے گی انہوں نے کہاکہ ماضی میں پاکستانی فلمی صنعت نے بہت عروج حاصل کیا اور یہاں بین الاقوامی معیار کی فلمیں بھی نہیں ، تاہم رفتہ رفتہ غیرمعیاری فلمیں بننے کے باعث کے عوام نے سینما گھروں کارخ چھوڑ دیا جی جی جمال نے کہاکہ موجودہ حکومت روشن خیالی اور میانہ روی کی پالیسی پرگامزن ہے معیاری فلموں کے لیے ذریعے عوام کو صحت مند تفریح فراہم کرنے کے خواہاں ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت فلمی فلمی صنعت کو درپیش بحران اور مسائل سے پوری طرح آگاہ ہے آج کی کانفرنس اسی لیے بلوائی گئی ہے کہ حکومت فلمی صنعت کواس بحران سے نکالنے کیلئے سنجیدہ ہے انہوں نے کانفرنس کے انعقاد میں ہنرکدہ کے اشتراک کو خراج تحسین بھی پیش کیا اس سے قبل جمال شاہ نے کانفرنس کے انعقاد کے اغراض و مقاصدبیان کیے وفاقی سیکرٹری ثقافت سلیم گل شیخ نے اپنے خطاب میں کہاکہ قومی ثقافت کی ترویج و ترقی کیلئے مضبو ط فلم انڈسٹری ناگزیر ہے فلمی صنعت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت موثر اقدامات کرے گی اس سے قبل فلمی صنعت کو درپیش بحران سے نمٹنے کیلئے ماضی میں بہت سی سفارشات مرتب ہوئیں مگر انہیں علمی جامہ نہیں پہنایا جاسکا تھا تاہم اس بار قلم کانفرنس کی سفارشات کو وفاقی حکومت سنجیدگی سے عملی جامہ پہنائے گی کانفرنس سے فلمی صنعت کی جن ممتاز شخصیات نے سفارشات پیش کیں ان میں اعجاز گل ، حمیدہ اختر ، مصطفی قریشی ، شان ، عجب گل ، زوریز لاشاری ،حسن زیدی ، ہدایتکار سید نور ، جاوید جبار(سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات) اور ریما بھی شامل تھیں۔

(جاری ہے)

مقررین کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری کے احیاء کے لیے بنکوں اور مالیاتی اداروں کو فنانسنگ کرنا ہو گی قرضہ دینے سے قبل فلم پروڈیوسرز کیلئے پریس کوالیفکیشن ہونی چاہیے تاکہ ایسی معیاری فلمیں بنائی جائیں جو بین الاقوامی مارکیٹ میں اپنا مقام حاصل کریں نیشنل فلم ایوارڈ کا ازسرنو اجراء کیا جائے نئے باصلاحیت فنکاروں کو متعارف کرانے کا سلسلہ شروع ہونا چاہیے اس طرح حکومت کو فلمی صنعت کو سہارا دینے کیلئے بیس سے تیس کروڑ روپے کا فنڈز قائم کیا جائے اور فلم انڈسٹری کو سبسڈی دی جائے سابق وفاقی وزیر جاوید جبار نے اپنے خطاب میں دوبئی کی مثال دیتے ہوئے کہاکہ دوبئی کی آبادی فیصل آباد سے کم ہے مگر وہاں سو سے زائد سینما گھر ہیں ہمسایہ ملک ایران کی فلمی صنعت کا شمار دنیا کی بہترین فلم انڈسٹریز میں ہوتا ہے بھارت کی فلم انڈسٹری نے بھی بہت ترقی کی مگر ہماری فلمی صنعت نے اپنے ہمسایہ ملک کی فلمی صنعت کا کوئی اثر نہیں لیا کانفرنس کے شرکاء کے اس بات پر متفق تھے کہ ہمیں بھارتی فلمی انڈسٹری سے خائف نہیں ہونا چاہیے ہمارے فنکار کسی طورپر بھی صلاحیتوں میں کم نہیں تاہم فلم بینوں کو سینما گھروں کی طرف دوبارہ لانے کیلئے ہمیں بھارتی فلموں کی نمائش پرپابندی کو ختم کرنا ہو گا ہماری فلم انڈسٹری کی تباہی کا آغاز اس وقت شروع ہو گیا تھا جب 1965میں بھارتی فلموں کی نمائش پرپابندی عائد ہو گئی تھی بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش کی اجازت کیساتھ ساتھ مشترکہ فلم سازی کو بھی فروغ ملے گا دو روزہ کانفرنس بدھ کو ختم ہو گی۔

وقت اشاعت : 06/02/2007 - 22:48:25

Rlated Stars :

مزید متعلقہ خبریں پڑھئیے‎ :

متعلقہ عنوان :