3g and 4g auction will be very tough

3g And 4g Auction Will Be Very Tough

تھری اور فور جی کی نیلامی؛ عالمی کمیونٹی نے نظریں جما دیں، سخت مسابقت کی امید

کراچی: ٹیلی کمیونی کیشن انڈسٹری کے گلوبل ایکسپرٹ نے پاکستان میں تھری جی ٹیکنالوجی کے لائسنس کی نیلامی کے شفاف طریقہ کار کو حکومت کی کامیابی قرار دیتے ہوئے آکشن میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے درمیان بھرپور مسابقت کا امکان ظاہر کیا ہے۔

پاکستان میں تھری جی آکشن کی پرائس انٹرنیشنل پرائس سے ہم آہنگ ہے، آکشن پر گلوبل انڈسٹری کی نظریں لگی ہوئی ہیں، نیلامی کا عمل شفاف اور کامیابی سے آگے بڑھ رہا ہے جسے موخر کیے جانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

موبائل آپریٹرز کی عالمی نمائندہ جی ایس ایم ایسوسی ایشن کے سابق نائب صدراور ابھرتی ہوئی مارکیٹس میں ٹیلی کمیونی کیشن ریگولیشنز اور ٹیکنالوجی پالیسی و مشاورت کے ماہر ریکارڈو ٹیواریز نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بذریعہ ای میل دیے گئے انٹرویو میں کہا ہے کہ اسپیکٹرم کی نیلامی کے لیے کلیدی عہدوں پر اہل افراد کی تقرری اور آکشن کے لیے شفاف ترین طریقہ کار وضع کرکے حکومت نے پہلے ہی کامیابی حاصل کرلی ہے، سابقہ دور میں ایڈمنسٹریشن اسپیکٹرم کی نیلامی کے پراسیس میں ناکام رہی، موجودہ حکومت کو یہ کریڈٹ جاتا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے آئی سی ٹی کو اپنی ترجیحات میں شامل کیا، انہوں نے صرف زبانی دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات کیے اور آئی سی ٹی پالیسیوں کی نگرانی اور عمل درآمد کے لیے اہل افراد مقرر کیے۔

(جاری ہے)



اس سے بھی بڑھ کر وزیر اعظم نے آکشن میں دلچسپی رکھنے والے ٹیلی کام انڈسٹری کے اعلیٰ نمائندوں کے لیے اپنے دروازے بھی کھولے رکھے اور جب بھی آکشن پراسیس کو کوئی خدشہ لاحق ہوتا نظر آیا وزیر اعظم نے خود سرعت کے ساتھ متحرک ہوکر اس خدشے کا سدباب کیا، قانونی ماہر اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں خصوصی علم رکھنے والی انوشہ رحمان کی تعیناتی اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کا سربراہ مقرر کرنا بھی وزیر اعظم کی سنجیدگی کا ثبوت ہے، اسی طرح انفارمیشن کی وزارت میں اخلاق تارڑ جیسے کہنہ مشق بیوروکریٹ کو وفاقی سیکریٹری اور خود کو بین الاقوامی سطح پر منوانے والے انٹرنیشنل ٹیکنالوجسٹ اسماعیل شاہ کو چیئرمین پی ٹی اے مقرر کیا گیا، وزیر مملکت انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن اور چیئرمین پی ٹی اے اسماعیل شاہ نے اپنی ٹیم کے ہمراہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ گھنٹوں اجلاس میں سخت محنت کے ذریعے اسپیکٹرم لائسنس کے قواعد کو ٹیلی کام پالیسی اور انٹرنیشنل بیسٹ پریکٹسز کے موافق بنانے میں صرف کیے، اس طرح حکومت نے بہترین ٹیم اور آکشن کا شفاف طریقہ کار وضع کرکے اپنا کردار ادا کردیا، اب مارکیٹ فورسز کی باری ہے جو اسپیکٹرم کی قدر کا تعین کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسپیکٹرم پرائس کو عالمی سطح پرمانیٹر کیا جارہا ہے۔

آکشن کے لیے ریزرو پرائس انٹرنیشنل پرائس سے ہم آہنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھری جی کے تین لائسنس نیلام کیے جارہے ہیں تاہم فریکوینسی کو مختلف طریقوں سے بھی تقسیم کیا جاسکتا ہے اور سربمہر بولیاں کھلنے پر معلوم ہوگا کہ کمپنیوں نے کتنی فریکوینسی کی ضرورت کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آکشن میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے درمیان مسابقت سخت ہوگی، اس مرتبہ صورتحال 2004 کے آکشن سے قطعی مختلف ہوگی جب آکشن کا معاملہ چند گھنٹوں میں ہی نمٹ گیا تھا۔ آکشن میں کسی نئے پلیئر کی شمولیت نہ ہونے کے بارے میں ریکارڈو ٹیواریزنے کہا کہ پاکستان ایک میچور مارکیٹ ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی کمپنی چائنا موبائل اور دنیا کی 10 سرفہرست کمپنیوں میں شامل دیگر 3 کمپنیاں پہلے سے موجود ہیں جو پاکستان کے لیے قابل فخر بات ہے، ان کمپنیوں کی موجودگی میں نئے پلیئر کو راغب کرنا مشکل کام ہے تاہم حکومت نے اسپیکٹرم کی نیلامی کے لیے مواقع فراہم کرکے اپنا فریضہ پورا کیا، حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے شفاف طریقہ کار کے ذریعے اپنا کردار ادا کردیا۔


اب مارکیٹ فورسز کی باری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فورجی کے مقابلے میں تھری جی کی ڈیمانڈ زیادہ ہے، فور جی ڈیوائسز کی قیمت تاحال زائد ہے جو آئندہ چند سال میں جاکر کم ہوگی، اس تناظر میں نیلامی میں حصہ لینے والی کمپنیوں کی دلچسپی بھی فور جی کے مقابلے میں تھری جی ٹیکنالوجی میں زیادہ ہوگی، ہر آپریٹر آکشن میں طویل مدتی حکمت عملی کے تحت حصہ لے رہا ہے۔
نیلامی کے قواعدوضوابط کے مطابق نیو انٹرنیٹ کو 850 میگا ہرٹز لائسنس کی بولی دینا تھی تاہم نیو انٹرنیٹ نہ آنے کی صورت میں کوئی بولی موصول نہ ہوسکی۔ اس بارے میں ریکارڈو ٹیواریزکا کہنا ہے کہ یہ ایک بہترین فریکوینسی ہے جو کوریج کے سبب موبائل براڈ بینڈ کے لیے اہمیت کی حامل ہے، حکومت کے پاس اس فریکوینسی کے آکشن کا آئندہ کے لیے آپشن موجود ہے، مستقبل کے آکشن میں اس فریکوینسی کو اہمیت حاصل ہوگی۔

تاریخ اشاعت: 2014-04-22

More Technology Articles