Episode 11 - Watan Ya Kafan By Shafaq Kazmi

قسط نمبر 11 - وطن یا کفن - شفق کاظمی

ماما ماما آپ کو پتہ ہے ایک آئی ایس آئی کا ایجنٹ تھا۔
امرحہ پلیز بس کر دو تمہارے آگے ہاتھ جوڑتی ہوں میں خدا کے لئے بس کر دو۔ اب تو لوگ بھی باتیں بنانے لگے ہیں۔پوچھو اپنے بابا سے ان کے دوست فہیم نے کتنی باتیں سنائی ہیں۔۔ہرلین نے عاید ابان کی جانب دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ماما بابا۔۔۔ لوگوں کا تو کام ہے باتیں سنانا۔ وہ تو کسی حال میں خوش نہیں ہوتے۔
مجھے لوگوں کی پرواہ نہیں ہے۔میں اس قوم کی بیٹی ہوں میں پاکستان کی بیٹی ہوں میرا بھی فرض بنتا ہے میں اپنے وطن کے لئے کچھ کروں۔۔۔بلکہ ہم سب کا فرض بنتا ہے۔۔ماما بابا ہمارے آرام و سکون کی خاطر نا جانے کتنے وطن کے بیٹے قربان ہوگئے۔ناجانے کتنو کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے گئے۔۔آپ لوگ کیا سانحہ پشاور بھول گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ظلم کی انتہا کردی تھی نا جانے کتنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا تھا۔

ان کے ماما بابا نے بھی کتنے خواب دیکھے ہوں گے۔ امرحہ روتے ہوئے اپنے روم میں چلی گئی۔ہرلین میں امرحہ کے ساتھ ہوں۔ اس نے ٹھیک کہا لوگوں کا کام ہے باتیں کرنا۔۔۔لوگوں کی باتوں پہ غور و فکر کرنا چھوڑ دو گے تبھی کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
امرحہ نے موبائل اٹھایا تو فیصل کا میسج آیا ہوا تھا۔۔کیسی ہو مس جاسوس۔۔
۔۔امرحہ میسج پڑھ کر مسکرائی۔۔
میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں لیفٹیننٹ صاحب کیسے ہیں آپ؟؟
میں بلکل ٹھیک ٹھاک ہوں کیا ہو رہا ہے۔۔فوری جواب آیا جیسے لیفٹیننٹ صاحب امرحہ کے میسج کا ہی انتظار کر رہے تھے۔۔۔۔
کچھ نہیں یار۔۔مجھے آرمی جوائن کرنی ہے۔ پر ماما بابا کہتے ہیں کوئی ضرورت نہیں ہے۔ان کا بس چلے تو میری شادی کر دیں۔
ہاں تو کر لو شادی اس میں کون سی بری بات ہے۔
فیصل نے ہنسنے والی ایموجی بھیج کے کہا۔۔۔جس پہ امرحہ مزید تپ گئی۔
یار حد ہے۔۔۔۔ایک تو آپ بھی ہر وقت مذاق کے موڈ میں ہوتے ہیں۔۔۔۔مجھے نہیں کرنی شادی۔۔۔مجھے نہیں پسند کوئی بھی۔۔۔۔
اچھا۔۔میں بھی نہیں پسند۔۔۔۔فیصل نے سیڈ ایموجی بھیج کے کہا۔۔۔۔
آپ؟۔۔۔مطلب میں سمجھی نہیں۔۔امرحہ کو فیصل کی بات پہ حیرت ہوئی۔۔۔۔
مطلب یار حد ہے تمہیں پتہ بھی نہیں۔
۔۔یار پسند کرتا ہوں تمہیں میں۔۔۔دیکھو میں ایسا ویسا لڑکا تو ہوں نہیں کہ تم سے محبت کے دعوے کروں۔تمہارے جذبات کے ساتھ کھیلوں پھر اس کے بعد مکر جاؤں۔خاندانی بندہ ہوں۔۔اچھے اور شریف گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں۔سیدھی سی بات ہے خود کو تمہارا محرم بنانا چاہتا ہوں۔لیکن تمہاری رضا مندی کے ساتھ.....امرحہ کیا تمہیں قبول ہے مجھے اپنا محرم بنانا۔
۔۔۔فیصل نے سنجیدگی سے کہا۔۔۔۔
پر میں پاکستان کے لئے کچھ کرنا چاہتی ہوں فیصل۔۔۔
تو کرتی رہنا کس نے منع کیا ہے۔۔میں ہوں تمہارے ساتھ ہمیشہ۔۔۔۔بس سوچ سمجھ کے اپنا فیصلہ سنا دینا۔۔۔میں منتظر رہوں گا تمہارے جواب کا۔۔۔۔
مجھے منظور ہے۔۔پر ماما بابا۔۔۔۔۔۔۔
ان کی تم فکر نہیں کرو میں ہوں نہ۔۔۔۔میں امی کو بھیجتا ہوں تمہارے گھر۔
۔۔۔
چلیں ٹھیک ہے۔۔۔۔۔
اور سناوّ۔۔۔ویسے آرمی کے مطلق کیا جانتی ہیں آپ مس جاسوس۔۔۔۔۔۔
آر می۔۔۔۔ہمم۔۔۔محکمہ بین الخدماتی استخبارات جسے انگریزی میں ڈائریکٹوریٹ آف انٹر سروسز انٹلیجنس یا مختصراً انٹر سروسز انٹلیجنس (Inter-Services Intelligence) اور آئی ایس آئی (ISI) کہاجاتا ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا مایہ ناز خفیہ ادارہ ہے۔ جو ملکی مفادات کی حفاظت اور دشمن ایجنٹوں کی تخریبی کارروائیوں کا قبل از وقت پتا چلا کر انہیں ختم کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔
اس سے پہلے انٹیلی جنس بیورو (I.B) اور ملٹری انٹیلی جنس (M.I) کا قیام عمل میں آیا تھا۔۔۔۔1947ء میں آزادی حاصل کرنے کے بعد دو نئی انٹیلیجنس ایجنسیوں انٹیلیجنس بیورو اور ملٹری انٹیلیجنس کا قیام عمل میں آیا لیکن خفیہ اطلاعات کا تینوں مسلح افواج سے تبادلہ کرنے میں ملٹری انٹیلیجنس کی کمزوری کی وجہ سے I.S.I کا قیام عمل میں لایا گیا۔
 1948ء میں ایک آسٹریلوی نژاد برطانوی فوجی افسر میجر جنرل رابرٹ کاؤتھم (جو اس وقت پاکستانی فوج میں ڈپٹی چیف آف اسٹاف تھے) نے I.S.I قائم کی۔
اس وقت آئی ایس آئی میں تینوں مسلح افواج سے افسران شامل کیے گئے۔14 جولائی 1948ء میں لیفٹیننٹ کرنل شاہد حمید جنہیں بعد میں دو ستارہ میجر جنرل بنایا گیا۔ پھر میجر جنرل (ریٹائرڈ)سکندر مرزا (جو اس وقت ڈیفنس سیکرٹری تھے) نے انہیں ملٹری انٹیلیجنس کا ڈائریکٹر بنا دیا۔ پھر انہیں آئی ایس آئی کی تنظیم کرنے کو کہا گیا۔ اور انہوں نے یہ کام میجر جنرل رابرٹ کاتھوم کی مدد سے کیا۔
تینوں مسلح افواج سے افسران لیے گئے۔اور پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سویلین بھی بھرتی کیے گئے۔I.S.I کی موجودہ ترقی کے پیچھے میجر جنرل کاتھوم کا ذہن کارفرما تھا۔ جو I.S.I کے 1950-59 تک ڈائریکٹر جنرل رہے. I.S.I کا ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں واقع ہے۔ اس کا سربراہ حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل ہوتا ہے
واہ واہ۔۔۔۔امرحہ۔۔۔۔تمہیں تو اتنا کچھ پتہ ہے۔
۔۔۔جو فیس بک پہ فیک فوجی بنے پھیرتے ہیں۔۔۔۔۔وہ تمہیں اصلی فوجی سمجھ کے تمہیں اپنا باس بنا لیں گے۔۔۔پھر تم سب کو بارڈر پہ بھیج کے جنگ کا اعلان کر دینا۔۔۔۔۔۔ہاہاہا۔۔۔فیصل کے۔ اس میسج سے امرحہ تپ گئی۔۔۔۔
اچھا تو آپ میرا مذاق اڑا رہے ہیں۔۔۔بس ٹھیک ہے۔۔۔۔میں بات نہیں کرتی۔۔۔اللہ حافظ۔۔۔
ارے ناراض ہوگئی۔۔۔۔اچھا سوری۔۔
۔۔نہیں کرتا بس۔۔۔۔۔
نہیں بس اب اللہ حافظ میں سونے جا رہی ہوں کل کالج بھی جانا ہے۔۔۔۔پھر بات ہوگی۔۔۔۔۔
چلو ٹھیک ہے پھر سو جاؤ اپنا خیال رکھنا اللہ حافظ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج تو امرحہ میڈم بہت خوش ہیں۔۔۔۔کیا بات ہے۔۔۔حرم حنان امرحہ کے ساتھ والی کرسی پہ بیٹھ گئی۔۔۔۔
نہیں یار بس ایسے ہی۔
۔۔۔۔امرحہ نے مسکراہٹ چھپاتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
بیٹا مجھ سے نہیں چھپاؤ سب سمجھ آرہا۔۔۔چل اب بتا بھی دے کون ہے وہ۔۔۔۔۔
یار وہ۔۔۔۔۔فلائٹ لیفٹیننٹ ہے۔۔۔۔۔امرحہ نے حرم کا ہاتھ پکڑتے ہوئے کہا۔۔۔۔
یار امرحہ یہ یونیفارم پرسن سے دور رہو تو بہتر ہے یہ مطلبی دھوکے باز ہوتے ہیں۔۔۔۔مجھے شدید نفرت ہے ان سے۔۔۔۔۔
نہیں حرم ایسا نہیں ہے۔
۔۔۔تمہیں کوئی غلط فہمی ہوئی ہو گی۔۔۔۔۔آخر تم اتنی تلخ کیوں ہو حرم کیا وجہ ہے۔۔۔۔اتنا تو میں بھی جانتی ہوں تمہارے ماضی میں کچھ تو ایسا ہوا ہے جس نے تمہیں اس قدر تلخ بنا دیا ہے۔۔۔۔
میں ایک آرمی والے سے محبت کرتی تھی۔۔۔۔اظہار اس نے کیا تھا۔۔۔۔۔ہر لڑکی کا خواب ہوتا ہے کے اس کا ہمسفر فوجی ہو۔۔۔میں بھی بچی تھی خواب دیکھنے لگی۔۔
۔۔پھر اچانک وہ مجھے چھوڑ کے چلا گیا۔۔۔میں نے رابطہ کرنے کی کوشش کی۔۔۔۔مگر رابطہ نہیں ہوا۔۔۔۔میں اس کے لئے دن رات روتی تھی۔۔۔۔آخر میں نے اپنانمبر بھی چینج کردیا۔۔۔۔۔حرم نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔امرحہ تم بھی ان لوگوں سے دور رہو۔۔۔۔
پہلی بات کوئی بھی اپنی ذاتی تسکین کے لئے آرمی کا نام نہیں لے سکتا یہ بھی آرمی کے ہاں جرم ہے۔
۔۔دوسری بات۔۔۔اگر وہ سچ میں آرمی میں تھا تو ہوسکتا ہے اس کو اچانک کسی مشن پہ جانا پڑھ گیا ہوا ۔اور تم نے نمبر بھی تو بند کردیا۔۔۔۔ہوسکتا ہے اس نے رابطہ کرنے کی کوشش کی ہو۔۔تمہیں غلط فہمی ہورہی ہے حرم۔۔میں تمہاری ان سے ضرور ملاقات کرواؤں گی۔۔۔۔تم ان کا نام بتا دینا اور رینک یونٹ بھی۔۔۔
ہممم شاید تم ٹھیک کہہ رہی ہو۔۔۔میں بھی اتنا عرصہ آرمی سے نفرت کرتی رہی۔
۔امرحہ کیا ایسا ہو سکتا ہے میں جان سکتی ہوں وہ کہاں ہے۔۔۔حرم نے اپنے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔
ہاں بلکل ہوسکتا ہے۔۔۔۔میں ہوں نہ۔۔۔۔فکر نہیں کرو۔۔۔ایک دو دن میں ہی بھائی کے بارے میں بتا دوں گی۔۔۔۔
شکریہ یار۔۔اچھا اپنا لیفٹیننٹ تو دیکھاؤ کوئی تصویر ہے تمہارے پاس۔۔۔۔
ہاں ہے میرے پاس تصویر۔۔۔امرحہ نے موبائل نکالا بیگ سے۔
۔ ۔ ایک منٹ دیکھاتی ہوں۔۔۔یہ دیکھو یہ ہے۔۔۔۔امرحہ نے فیصل کی تصویر دیکھاتے ہوئے کہا۔۔ .
واو یار یہ تو بہت پیارا ہے امرحہ۔۔بہت اچھے لگو گے دونوں ساتھ۔۔۔۔۔اللہ تم دونو کو شاد و آباد رکھے آمین۔۔۔
آمین ثم آمین۔۔۔۔۔چل آجا گول گپے کھانے چلیں۔۔۔۔ورنہ انکل چلے جائیں گے۔۔۔۔۔
چلو اٹھو لیکن آج تم پیسے دو گی امرحہ میں نہیں دوں گی۔
۔۔۔آخر اتنی بڑی خوشی ہے کم سے کم گول گپے ہی کھلا دو کنجوس۔۔۔۔۔۔
ہاہاہا۔۔۔۔ٹھیک ہے۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فیصل معمول کی تربیتی پرواز پہ تھا کہ اچانک اس کو محسوس ہوتا ہے کہ جہاز میں خرابی آگئی ہے کیوں کے جہاز کو جھٹکا لگتا ہے اور جہاز ہچکولے کھانے شروع ہو جاتا ہے۔۔ انجن میں مسئلہ آجاتا ہے اور جہاز کو کنٹرول کرنا مشکل ہورہا ہوتا ہے۔
گراؤنڈ کنٹرول- گراؤنڈ کنٹرول۔۔۔دس از ٹائگر ون۔۔آئی ہیو انجن پرابلم۔۔آئی ریپیٹ۔۔۔۔۔آئی ہیو انجن پرابلم۔۔۔۔۔
فیصل کوشش کر رہا ہوتا ہے کے کسی طرح جہاز کنٹرول ہو جائے۔۔۔۔
ٹائگر ون دس از گراؤنڈ کنٹرول؛ اپنی پوزیشن بتاو۔
آئی ایم 6 ناٹیکل مایلز آؤٹ۔فیصل گراؤنڈ کنٹرول کو اپنی پوزیشن بتاتا ہے۔۔۔۔
ٹائگر ون مینٹین ہائیٹ، کوشش کرو جہاز کو بیس تک لے کر آؤ
یس سر آئی ایم ٹرائئنگ۔
but it's not seems possible
 گراؤنڈ کنٹرول emergency situation کو بیس کمانڈر اور فلائٹ کمانڈر کو بتا دیتے ہیں۔۔۔۔
گراؤنڈ کنٹرول کا عملہ، بیس کمانڈر اور فلائٹ کمانڈر کنٹرول روم میں ہوتے ہیں۔ ان کے چہروں پر فکر مندی نظر آرہی ہوتی ہے۔
ریڈیو پر فیصل کی آواز آتی ہے۔۔۔ دس از ٹائگر ون...smoke in the cockpit..
I repeat smoke in the cockpit...
بیس کمانڈر: he doesn't have time..
.tell him to eject immediately.
گراؤنڈ کنٹرول: ٹائگر ون۔
۔ eject eject
 فیصل کمانڈ سن لیتا ہے لیکن وہ اب بھی کوشش کر رہا ہوتا ہے کہ جہاز کو کنٹرول کر سکے۔۔۔۔۔
 گراؤنڈ کنٹرول: tiger one, Tiger one; eject eject, you don't have time.. eject
فیصل تیزی سے سوچ رہا ہوتا ہے۔۔ یہ وہ لمحہ ہے جس کیلئے اس نے ایئر فورس جوائن کی تھی۔۔اس کو فیصلہ کرنا تھا کے خود کو بچائے یا نیچے آبادی کو۔۔ فیصل کی آنکھوں کے سامنے اس کے پیاروں کا وجود آرہا ہوتا ہے۔۔۔
لیکن اس نے عہد کیا تھا۔۔اس ملک اور قوم کی حفاظت کا وعدہ وفا کرنا تھا۔
فیصل جہاز کو کنٹرول کرنے کی کوشش میں مصروف ہوتا ہے۔ اچانک کنٹرول روم سے اس کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے سب کے چہرے زرد پڑ جاتے ہیں۔۔۔لگتا ہے پلین کریش ہوگیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔

Chapters / Baab of Watan Ya Kafan By Shafaq Kazmi