Maulana Jalaluddin Rumi - Article No. 1850

Maulana Jalaluddin Rumi

مولانا جلال الدین رومی - تحریر نمبر 1850

یہ بزرگ تھے شمس تبریز (اصل نام شمس الدین) اور استاد مولانا جلال الدین رومی کے نام سے مشہور ہوئے

منگل 15 دسمبر 2020

سلیم فرخی
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی بھلائی کے لئے جو پیغام حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے دنیا میں قرآن پاک کی صورت میں پھیلایا،نیک بندوں نے اس پر عمل کیا اور دوسروں کو سیدھا راستہ دکھانے کے لئے اس کی تبلیغ بھی کی۔درس وتدریس بھی اس تبلیغ کا ایک ذریعہ تھا۔
استاد ایک حوض کے کنارے اپنے شاگردوں کو درس دے رہے تھے کہ اس دوران ایک بزرگ ٹہلتے ہوئے اس طرف آنکلے۔
مسافر معلوم ہوتے تھے۔کپڑے گرد میں اَٹے ہوئے اور جوتے پھٹے ہوئے تھے۔تھوڑی دیر سنتے رہے ،پھر بولے:”اس کتاب میں کیا ہے؟“
استاد نے نرمی سے جواب دیا:”حضرت!ہاتھ سے لکھی ہوئی اس کتاب میں وہ کچھ ہے جو آپ نہیں جانتے۔“
بزرگ نے کہا:”دکھاؤ۔“پھر کتاب ہاتھ میں لی اور پانی سے بھرے حوض میں پھینک دی۔

(جاری ہے)


استاد پریشان ہو گئے۔

روہانسے ہو کر کہا:”یہ آپ نے کیا کر دیا حضرت!میری ساری محنت ضائع کر دی۔“
بزرگ نے کہا:”ارے روتا کیوں ہے،ٹھہر جا۔“یہ کہہ کر حوض میں ہاتھ ڈال کر کتاب نکالی اور استاد کے ہاتھ میں تھما دی۔کتاب اسی طرح خشک تھی،جیسے پہلے تھی۔
استاد حیران رہ گئے،پوچھا:”حضرت یہ کیا؟“
بزرگ نے کہا:”میاں!یہ وہ ہے جو تم نہیں جانتے۔
“یہ کہہ کر بزرگ تیز تیز قدموں سے چلتے ہوئے نظروں سے اوجھل ہو گئے اور استاد گُم صُم کھڑے رہ گئے۔حواس بحال ہوئے تو پیچھے دوڑ پڑے اور ان سے لپٹ گئے۔
بچو!یہ بزرگ تھے شمس تبریز (اصل نام شمس الدین) اور استاد مولانا جلال الدین رومی کے نام سے مشہور ہوئے،جن کے بارے میں آج آپ کو تفصیل سے بتاتے ہیں۔
بچپن:
جلال الدین رومی 4 ربیع الاول 604 ہجری (30 ستمبر 1270ء) کو جمعہ کے روز افغانستان کے قدیم شہر بلخ میں پیدا ہوئے۔
والد شیخ بہاوٴ الدین عالم فاضل بزرگ تھے۔رومی کا شجرہ نسب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے جا ملتا ہے۔صوفی بزرگ خواجہ فرید الدین عطار نے رومی کے بچپن ہی میں پیش گوئی کر دی تھی کہ یہ لڑکا بلند مقام پائے گا۔رومی نے ابتدائی تعلیم اپنے والد سے ہی حاصل کی،پھر ان کے ایک مرید سید برہان الدین جو اپنے زمانے کے بڑے عالم اور محقق مجھے،رومی کی تربیت کرتے رہے۔

افغانستان سے ہجرت:
رومی کی عمر تقریباً چودہ سال تھی جب 1220/21ء میں افغانستان پر منگولوں نے (جو بعد میں مغل کہلائے)حملے شروع کر دیے۔جنگ وجدل کے ان حالات سے متاثر ہو کر ان کے والد نے ہجرت کا ارادہ کیا۔بغداد،حجاز اور شام سے گزرے۔آخر سلجوقی شہزادے علاوٴ الدین کیقباد کی درخواست پر جنوبی ترکی کے قدیم شہر قونیہ پہنچ گئے۔
جوانی:
چوبیس سال کی عمر تک مولانا رومی نے حساب،منطق،طبعیات،سیاست،فلسفہ اور اخلاقیات کے ساتھ قرآن وحدیث کا بہ غور مطالعہ کیا۔
مختلف درس گاہوں سے مزید علم حاصل کرتے رہے اور چونیتس برس کی عمر میں مسلمہ عالم بن گئے۔27 جمادی الثانی 642 ہجری (30 نومبر 1244ء) کو بدھ کے دن جب مولانا شمس تبریز سے ان کی پہلی ملاقات ہوئی،اس وقت ان کی عمر 37 سال تھی اور شمس تبریز 60 سال کے تھے۔اس ملاقات نے مولانا رومی کی زندگی میں انقلاب برپا کر دیا۔
مولانا رومی اور دین داری:
مولانا رومی اپنی زندگی میں کثرت سے ریاضت کرتے رہے۔
دس دس،بیس بیس دن کے مسلسل روزے رکھتے اور ہر گز کچھ نہ کھاتے۔نماز پڑھتے وقت چہرہ سرخ ہو جاتا۔کئی مرتبہ عشاء کی نماز کے بعد دو رکعات نفل کی نیت کرتے اور ان ہی دو رکعتوں میں صبح ہو جاتی تھی۔ایک بار نماز کے دوران رو دیے۔سردی کی شدت سے آنسو چہرے پر جم گئے۔
مثنوی مولانا روم:
یہ مولانا جلال الدین رومی کی وہ تصنیف ہے،جس میں انھوں نے قرآنی تعلیمات کے ساتھ ساتھ افلاطونی خیالات،عیسائیت،یہودیت، مجوسیت اور ہندو نظریات بھی شامل کیے ہیں۔
اس کتاب کی چھ جلدی ہیں۔اصل کتاب فارسی زبان میں ہے،لیکن اس کا ترجمہ دنیا کی تقریباً ہر زبان میں ہو چکا ہے۔اس میں دو ہزار چھے سو چھبیس (2626)اشعار ہیں۔روحانی تربیت کے لئے یہ ایک بنیادی کتاب ہے۔ مولانا رومی علامہ اقبال کے روحانی مرشد تھے۔
وفات:
طویل بیماری،نقاہت اور درست تشخیص نہ ہونے کی وجہ سے 6 جمادی الثانی 672ہجری (17 دسمبر 1273ء) پیر کے روز مولانا رومی وفات پا گئے۔آپ کی وفات کے ایک ہفتے بعد آپ کی چہیتی بلی بھی مر گئی۔اسے آپ کی قبر کے برابر میں دفن کر دیا گیا۔مولانا کے بعد ان کی پوتی اور ان کے دوسرے بیٹے سلطان ولد کی بیٹی ایک عرصے تک اپنے دادا کے افکار کی نشر و اشاعت کرتی رہیں۔

Browse More 100 Great Personalities