Qomai Jo Bahir Aa Ker Hind Main Abad Huwai - Article No. 808

قومیں جو باہر سے آکر ہند میں آباد ہوئیں - تحریر نمبر 808

سعید اقبال میو

ہمالیہ پہاڑ کے شمال میں وسط ایشیا ہے ۔ وہاں بڑی سردی پڑتی ہے کیونکہ بڑے بڑے پہاڑ برف سے ڈھکے رہتے ہیں ۔ زمین اکثر سخت اور پتھریلی ہے ۔ مینہ بہت کم برستا ہے ۔ دریا بھی بہت کم ہیں ۔ جو قومیں ان سنگلاخ قطعوں میں آباد ہیں ، اپنے مویشیوں کے لیے گھاس چارے کی تلاش میں جا بجا پھرتی رہتی ہیں ۔ ان کا گزارہ بھی بمشکل ہوتا ہے کیونکہ وہاں غلہ آسانی سے پیدا نہیں ہو سکتا ۔
ہمالیہ کے جنوب میں ہزار میل سے زیادہ تک ایسے وسیع میدان واقع ہیں جو گرم ہیں ۔ ان میں سورج کی روشنی بکثرت ہے اور بڑے بڑے دریا بہتے ہیں ۔ یہاں گزارہ بھی آسان ہے کیونکہ زمین زرخیز ہے اور ہر قسم کی جنس اچھی طرح پیدا ہوتی ہے ۔ نہایت قدیم زمانے سے سرد شمالی ملکوں کے باشندے پہاڑوں کے دروں کی راہ جنوب کے زرخیز میدانوں میں آتے رہے ہیں اور جب وہ دیکھتے ہیں کہ ان کے شمالی وطن کی نسبت یہاں کیسی آسانی سے گزارہ ہو سکتا ہے تو انہی میدانوں میں رہنے سہنے لگ جاتے ہیں ۔

(جاری ہے)

کچھ عرصے کے بعد جب کوئی اور شمالی قوم ان کے پیچھے آئی ہے تو اس نے پہلے کے آئے ہوؤں کو جنوب کی طرف ہٹا دیا ہے یا ان کے ساتھ مل جل کر اور دوستی پیدا کر کے ایک ہو گئی ہے ۔ ایسا کتنی ہی دفعہ ہو چکا ہے۔ اب ان میں سے بعض قوموں کے نام تک کسی کو یاد نہیں ہیں لیکن جہاں تک معلوم ہوا ہے وہ یہ ہے کہ جو قومیں وقتافوقتاً باہر سے آکر شمالی ہند کے میدانوں میں آباد ہوئیں ۔
ان کے نام ترتیب وار یہ ہیں تورانی یا منگول ، آرین ، اہل فارس ، یونانی ، سکایا ستھین ، ہن ، اہل عرب ، افغان یا پٹھان ، ترک ، مغل ۔ان قوموں میں سے ہر ایک کا کچھ حال بتایا جائے گا ۔ مثلاً یہ کہ وہ کیونکر ، کب اور کہاں ہند میں آباد ہوئیں ؟ بعض یعنی تورانی صرف شمال مشرقی ہند ہی میں آئے ۔ بعض یعنی اہل فارس ، اہل یونان اور اہل عرب شمال مغربی حصے سے آگے نہ بڑھے کچھ اور قومیں یعنی مغل ، ترک اور پٹھان اکثر شمال ہند میں دریائے سندھ اور گنگاکی وادیوں میں آباد ہوئیں ، کچھ اور قومیں مثلاً سکا اور ہن شمال مغرب اور وسط ہند کے مغربی حصے میں رہنے لگیں ۔
آرین لوگ جو تقریباً سب سے پہلے آئے تھے سب سے آگے پہنچے اور جنوبی ہند کے سوا جہاں ان میں سے بہت ہی کم لوگ گئے تھے تمام ملک میں پھیل گئے ۔

Browse More Urdu Mazameen