وراثت میں جائیداد کے ساتھ شوگر کی بیماری لینے والے زیادہ احتیاط برتیں ‘پرنسپل پی جی ایم آئی

غیر متوازن غذاء ورزش و سیر سے دوری اہم اسباب ہیں : ’’ذیابیطس اور اہل خانہ ‘‘ کے موضوع پر تقریب‘پروفیسر الفرید ظفر کی گفتگو

بدھ 13 نومبر 2019 16:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 نومبر2019ء) وراثت میں جائیداد کے ساتھ شوگر کی بیماری بھی حصے میں آ جاتی ہے جن خاندانوں میں ذیابیطس کا مرض ہو اُن کے بچوں کو احتیاطی تدابیر پر زیادہ سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے ا بد قسمتی سے فاسٹ فوڈ کا استعمال سٹیٹس سمبل بن چکا ہے ،خوراک کا اضافی استعمال ، ورزش اورسیر سے کنارہ کشی ،پرہیز نہ کرنا اور سونے اور جاگنے کے اوقات میں عدم توازن بھی شوگر کی بیماری میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ و لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر محمد الفرید ظفر نے ’’ذیابیطس اور اہل خانہ ‘‘کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔پرنسپل نے کہا کہ نئی نسل کو بیماریوں سے بچانے کے لئے والدین کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

(جاری ہے)

بچوں کے کمپیوٹر اور آئی فون کے استعمال پر چیک لگانا ہوگا ،لمحہ فکریہ ہے کہ والدین خود بچوں کو ریسٹورنٹس میں ساتھ لے جا کر بیماریاں خریدتے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ خواتین گھروں میں کچن آباد کریں اور خانہ داری میں زیادہ سے زیادہ دلچسپی لیں ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان ذیابیطس کی بیماری میں پانچویں نمبر پر ہے ۔یہ خاندانی اور موروثی بیماری بن چکی جو اگلی سے اگلی نسل میں منتقل ہو رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین میں ذیابیطس کی بیماری کے باعث شرح اموات زیادہ ہے ۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ1980تک مردوں میں ذیابیطس کی شرح4.3فیصد تھی جو 2014کے اعدادو شمار کے مطابق 2گنا سے بھی بڑھ کر9فیصد تک پہنچ گئی جبکہ خواتین میں یہ شرح5.1فیصد سے بڑھ کر7.9فیصد ہو گئی ہے،سہل پسندی اوروزن میں اضافہ بھی ذیابیطس کا باعث بنتا ہے اگر شہری اپنے میڈیکل ٹیسٹ باقاعدگی سے کرواتا رہے اور شوگر کو "پری ڈائبیٹک "کی پوزیشن پر ہی روک لے تو یہ بڑی کامیابی ہو گی ، اسی طرح خون میں چکنائی کی مقدار اور بلند فشارے خون پر بھی قابو رکھنا چاہیے ۔

تمباکو نوشی سے اجتناب رکھنا چاہیے جبکہ پیروں کی خصوصی نگہداشت کرتے ہوئے سال میں دل ،گردوں ،آنکھوں اور پیروں وغیرہ کا ایک مرتبہ معائنہ ضرور کرنا چاہیے ۔ پروفیسر الفرید ظفر نے کہا کہ شوگر کی بیماری کی صورت میں ٹوٹکوں ،عطائیوں یا کسی اور چکر میں پڑنے کی بجائے باقاعدہ معالج سے جلد از جلد رابطہ اور دوائی کے ساتھ پرہیز ضروری ہے جبکہ ذیابیطس سے ڈرنے کی بجائے اس سے نمٹا جا سکے۔نیز اہل خانہ متوازن ، صحت بخش غذا استعمال کریں تاکہ متاثرہ شخص کی بھی حوصلہ افزائی ہوسکے۔

Browse Latest Weather News in Urdu

مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

مختلف علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے

29اپریل تک پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش اور ژالہ باری کاامکان ہے، پی ڈی ایم اے

29اپریل تک پنجاب میں گرج چمک کے ساتھ طوفانی بارش اور ژالہ باری کاامکان ہے، پی ڈی ایم اے

پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آندھی اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان

پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آندھی اورگرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان

ملک کے مختلف حصوں میں آئندہ پانچ روز کے دوران آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، محکمہ موسمیات

ملک کے مختلف حصوں میں آئندہ پانچ روز کے دوران آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، محکمہ موسمیات

آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہنے کا امکان

آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم خشک رہنے کا امکان

رواں سال کا مکمل گلابی چاند  پاکستانی وقت کے مطابق کب دیکھنا ممکن ہو گا؟

رواں سال کا مکمل گلابی چاند پاکستانی وقت کے مطابق کب دیکھنا ممکن ہو گا؟

مغربی ہوائوں کا سلسلہ (کل) پاکستان میں داخل ہو کر بارشیں برسائے گا

مغربی ہوائوں کا سلسلہ (کل) پاکستان میں داخل ہو کر بارشیں برسائے گا

آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے بیشترشہر وں میں موسم خشک اور گرم رہے گا،محکمہ موسمیات

آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے بیشترشہر وں میں موسم خشک اور گرم رہے گا،محکمہ موسمیات

بلو چستان میں کل سے مغربی ہوائوں کا ایک طاقتورسسٹم داخل ہو گا

بلو چستان میں کل سے مغربی ہوائوں کا ایک طاقتورسسٹم داخل ہو گا

لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش

لاہورسمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں بارش

بارشوں کا نیا سلسلہ ملک میں داخل ہو گیا

بارشوں کا نیا سلسلہ ملک میں داخل ہو گیا

اسلام آباد سمیت خطہ پوٹھوہار، کشمیر، گلگت بلتستان، بالائی خیبر پختونخوا اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں ..

اسلام آباد سمیت خطہ پوٹھوہار، کشمیر، گلگت بلتستان، بالائی خیبر پختونخوا اور ملحقہ پہاڑی علاقوں میں ..