
Wo Kon Tha - Article No. 1577
وہ کون تھا
جب میں اس کے قریب گیا تو اچانک اس آدمی کا قد بلند ہونا شروع ہو گیا اور چند سیکنڈ کے اندر اس آدمی کا قد اتنا بڑھ گیا کہ دوکانوں کی چھتوں سے بھی کئی فیٹ اوپر چلا گیا اور پھر اچانک اس آدمی نے میری طرف گردن موڑی۔
پیر 18 نومبر 2019

رابعہ فاروق ،ڈیرہ اسماعیل خان
میرا نام خورشید بٹ ہے ۔میں نے اپنے گھر کی بیٹھک میں کریانے کی ایک چھوٹی سی دوکان کھولی ہوئی ہے۔لوگوں کے خیال میں ،میں کافی بزدل آدمی ہوں۔جنوں بھوتوں کے واقعات سے بہت ڈرتا ہوں۔
گاڑی میرے قریب سے گزری تو میں نے گاڑی اور گاڑی والے کا جائزہ لیا۔
(جاری ہے)
ایک آدمی ہیٹ اور کوٹ پہنے ہوئے تھا اور ڈرائیونگ کررہا تھا۔
ہیٹ کا اگلا حصہ کافی نیچے تھا۔اس کی آنکھیں نظر نہیں آرہی تھیں۔ گاڑی میں کوئی اور فرد سوار نہیں تھا۔تھوڑی دور جا کر اس آدمی نے گاڑی روک دی۔وہ گاڑی سے اُترا اور میری طرف دیکھ کر اُنگلی سے مجھے اپنے قریب آنے کا اشارہ کیا۔جب میں اس کے قریب گیا تو اچانک اس آدمی کا قد بلند ہونا شروع ہو گیا اور چند سیکنڈ کے اندر اس آدمی کا قد اتنا بڑھ گیا کہ دوکانوں کی چھتوں سے بھی کئی فیٹ اوپر چلا گیا اور پھر اچانک اس آدمی نے میری طرف گردن موڑی۔خوف کے مارے گھگی بندھ گئی تھی۔ایسے لگتا تھا جیسے ابھی میری موت واقع ہو جائے گی۔میرے ہاتھ پیر ٹھنڈے برف ہو گئے تھے۔اس نے میری طرف دیکھا۔اس کی آنکھیں چونے کی طرح سفید تھیں۔میں نے زور دار چیخ ماری اور جلدی سے ساتھ والی گلی میں گھس گیا۔اس نے میری کندھے کی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا۔ میں اپنا پورا زور لگا کر بھاگتا چلا گیا۔پیچھے سے ایسی آوازیں آرہی تھیں جیسے کوئی خونخوار جانور غرارہا ہو۔ایک دفعہ آواز آئی:”تمھارے پیسے گر گئے ہیں آؤ یہ لے لو اور پھر چلے جاؤ۔“
لیکن مجھے پتا تھا کہ یہ سب دھوکا ہے۔وہ شیطانی مخلوق مجھے اپنے شکنجے میں جکڑ نا چاہتی ہے۔
میں گلیوں میں بھا گتا رہا۔آخر کچھ منٹ بعد اپنے گھر کے دروازے پر تھا۔میں نے اِدھر اُدھر دروازے کو پیٹا۔ساتھ ساتھ”بچاؤ بچاؤ“کی آواز بھی لگائی ۔میرے ذہن میں تھا کہ اگر وہ شیطانی مخلوق میرے پیچھے آبھی گئی تو بہت سے لوگوں کو دیکھ کر بھاگ جائے گی۔میری کوشش رائیگا ں نہیں گئی۔محلے کے کئی افراد میرا شور سن کر دروازہ کھول کر گلی میں آگئے۔میری بیوی نے جلد ہی دروازہ کھول دیا۔میں بے دم ہو کر اندر گر پڑا۔محلے داروں نے مجھے اُٹھا کر کمرے میں بستر تک پہنچایا۔میں دیوانہ وار بول رہا تھا:“گھر کا دروازہ بند کرو،جلدی کرو،جلدی کرو۔“
جلدی سے گھر کا دروازہ بند کر دیا گیا۔فرید چچا نے میرے لیے چائے بنوائی۔مجھے لحاف اوڑھایا گیا۔لحاف میں بیٹھ کر میں نے گرم گرم چائے پی تو اوسان بحال ہوئے۔آخر میں نے تمام لوگوں کو اپنے ساتھ پیش آنے والا واقعہ سنایا۔تمام لوگ انگشت بدنداں رہ گئے۔بہر حال کچھ دیر بعد تمام لوگ اپنے اپنے گھروں کو روانہ ہو گئے۔میں نے شکر انے کے دو نوافل ادا کیے اور سو گیا۔اس واقعے کے بعد میں نے چوکیدار کی نوکری چھوڑ دی۔
مزید مزاحیہ کہانیاں

شیخ چلی
Sheikh Chilli
ڈاکٹر بوجھ بجھکر
Doctor Boojh Bujhakarr

آقا اور نوکر
Aaqa Aur Noker

گدھے سے انسان
Gadhey Se Insaan

بکرے کی کہانی ۔۔۔بکرے کے زبانی
Bakre KI Kahani

بھیا کا روزہ
BHAIYA KA ROZA

گنجے بونے
Ganjay Bonay

دہشت زدہ
Dehshat Zada

دل چسپ سفر
Dil Chasp Safar

اُلٹ پلٹ
Ulat Palat

گدھے کی حجامت
Gadhay Ki Hajamat

ہوشیار بادشاہ
Hoshiyar Bash
Your Thoughts and Comments
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2022, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.