لاہور کے ہر علاقے میں بلاامتیاز ڈویلپمنٹ کرائی جائے، مریم نواز

نکاسی آب کا پائیدار نظام وضع کرنے کی ہدایت جاری،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت لوکل گورنمنٹ اجلاس،تمام ادارے عوام کے مسائل حل کرنے میں کوتاہی نہ کریں،وزیراعلیٰ پنجاب کا اجلاس سے خطاب

Faisal Alvi فیصل علوی پیر 13 مئی 2024 13:15

 لاہور کے ہر علاقے میں بلاامتیاز ڈویلپمنٹ کرائی جائے، مریم نواز
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔13 مئی 2024)وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے ہر علاقے میں بلاامتیاز ڈویلپمنٹ کرانے اور نکاسی آب کا پائیدار نظام وضع کرنے کی ہدایت جاری کر دی،وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرصدارت لوکل گورنمنٹ سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں ڈرینج و سیوریج سسٹم اور گلیوں کی مرمت وبحالی پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں مضافاتی آبادیوں میں سٹریٹ لائٹس، پارک اینڈ ہارٹیکلچر پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ ٹوٹی گلیوں، محلوں اور سڑکوں پر کھڑا گندا پانی اور ابلتے گٹروں کو دیکھنا تکلیف دہ امر ہے۔تمام ادارے عوام کے مسائل حل کرنے میں کوتاہی نہ کریں۔شہر کا کوئی بھی حصہ ترقیاتی کاموں سے محروم نہ رہے جبکہ شہر کی کوئی گلی کچی نہ رہے ۔

(جاری ہے)

واسا، ایم سی ایل اور دیگر متعلقہ ادارے مربوط اور منظم انداز میں کام کریں۔

کسی گلی محلے میں کھڑے پانی سے عوام کو ہونے والی تکلیف برداشت نہیں کی جائیگی۔پانی کی نکاسی کاپائیدار نظام وضع کیا جائے۔واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 3ماہ میں لاہور کی گلیاں بازار کی تعمیر و بحالی، سٹریٹ لائٹس فراہمی و نکاسی آب پراجیکٹ مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں تھیں۔وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت خصوصی اجلاس ہوا تھا جس میں لاہور ڈویلپمنٹ پلان پر پیش رفت کا جائزہ لیاگیا تھا۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کو لاہور کی گلیوں اور روڈز کی تعمیر وترقی ,، ٹیشن اور دیگر امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی تھی۔مریم نوازنے لاہور ڈویلپمنٹ پلان جلد از جلد مکمل کرنے کا حکم دیاتھا۔ اجلاس میں جیو گرافیکل انفارمیشن سسٹم کے ذریعے لاہور ڈویلپمنٹ پلان کی مانیٹرنگ کا فیصلہ کیاگیا تھا۔نیسپاک اور ماحولیات کے ماہرین بھی لاہور ڈویلپمنٹ پلان میں معاونت کریں گے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا تھا کہ ماحولیاتی تحفظ، پارکوں کی بحالی اور خوبصورتی کے منصوبے بھی ڈویلپمنٹ پلان میں شامل کئے گئے ہیں۔

اس وقت سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں :

Your Thoughts and Comments